The islaam is A Gang of Criminals. There is no love and respect for Non- Muslim in the Islaam, if anyone has doubt then do Study of The Islaam.
@ZubairTanoli-mf5ge12 сағат бұрын
Ibrahim lodhi aik buzdil insan thaa Babar nay lodhi ko ghaseet ghaseet kay mara Babar the Great
@Ali-xo5xi12 сағат бұрын
Jang se bhagne walo pr lanat.
@tauseefahmad512212 сағат бұрын
बातें कुछ तर्कसंगत नहीं लगती है 600000 से ज्यादा याद करना बिल्कुल भी संभव नहीं है
@g.sworldfan294913 сағат бұрын
Ma Sha Allah Subhan Allah
@sushantgunjal221 сағат бұрын
1707 was the end of the Mughal rule in India.... Marathas finished Mughals from India
@SahirasaleemSahirasaleem21 сағат бұрын
Subhanallah 😢
@eagleeyes364522 сағат бұрын
روایات الموسوم نام نہاد حدیثوں کی حقیقت خود ملاحظہ فرمائیں جن کی وجہ سے غیر اقوام میں اسلام کو تضحیک آمیز رویہ کا سامنا ہے اور جس کے وجہ سے ہمارا تعلیم يافته نوجوان طبقہ کا رجحان اور جھکاو ملحدین کی طرف ہورہا ہے اپ صاحبان ذرا عقل و شعور سے کام لیں جن سے ملا نے سختی سے منع کیا ہوا ہے ۔ 1- امام بخاری : یہ بخارا میں پیدا ہوۓ اور 256 ہجری (یا بعض کے نزدیک 260 ہجری) میں سمرقند کے قریب فوت ہوۓ- کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شہر بہ شہر اور قریہ بہ قریہ پھر کر چھ لاکھ (600000) کے قریب احادیث جمع کیں- ان میں سے انہوں نے اپنے میعار کے مطابق صرف تقریباً سات ہزار تین سو (7300 ) احادیث کو صحیح پایا اور انہیں اپنی کتاب میں درج کر لیا- باقی تقریباً پانچ لاکھ ترانوے ہزار (593000) کو مسترد کر دیا- ان (7300) میں سے بہت سی احادیث مختلف ابواب میں مکرر نقل ہوئی ہیں- اگر ان مکررات کو شمار نہ کیا جاۓ تو باقی 2762 رہ جاتی ہیں یا 2630- 2-امام مسلم : صحیح مسلم کے جامع امام مسلم بن حجاج تھے جو ایران کے مشہور شہر نیشا پور کے باشندے تھے- انکی ولادت 204 ہجری میں اور وفات 261 ہجری میں ہوئی-آپ نے تقریباً (300000) تین لاکھ حدیثیں جمع کیں اور ان تین لاکھ میں سے صرف (4348) احادیث کو اپنے مجموعے میں شامل کیا- 3-امام ترمذی : ابو محمّد ترمذی- یہ ایران کے شہر ترمذ کے رہنے والے تھے- سال ولادت 209 ہجری اور وفات 279 ہجری ہے-آپ نے بھی تقریباً تین لاکھ (300000) حدیثیں جمع کیں اور صرف (3115) کو درست قرار دیا 4-امام ابو داؤد : سیستان (ایران) کے رہنے والے تھے 202 ہجری میں پیدا ہوۓ اور 275 ہجری میں وفات پا گئے-پانچ لاکھ (500000) میں سے صرف (4800) کو صحیح مانا اور اپنے مجموعے میں درج کیا- 5-امام ابن ماجہ : ابو عبد الله محمّد بن زائد ابن ماجہ- یہ شمالی ایران کے شہر قزدین کے رہنے والے تھے- سن پیدائش 209 ہجری اور رحلت کا سن 273 ہجری ہے-آپ نے چار لاکھ (400000) میں سے صرف (4000) حدیثیں اپنے مجموعے میں درج کیں- 6-امام عبدالرحمٰن نسائی : یہ مشرقی ایران کے صوبہ خراسان کے ایک گاؤں نسا میں پیدا ہوۓ- انکا سن وفات 303 ہجری ہے-آپ نے دو لاکھ (200000) حدیثوں میں سے صرف (4321) کا انتخاب کیا-(١) یہ سب کے سب ایرانی تھے ان میں عرب کا رہنے والا کوئی نہیں تھا مقام حیرت ہے کہ عربوں میں سے کسی نے بھی اس عظیم کام کا بیڑا نا اٹھایا اور احادیث کی جمع و تدوین کا کام غیر عربوں (عجمیوں) کے ہاتھ سرانجام پایا-(٢) یہ تمام حضرات تیسری صدی ھجری میں ہوۓ-(٣) انہوں نے لاکھوں حدیثیں پائیں لیکن ان میں سے بہت تھوڑی ایسی تھیں جنھیں انہوں نے صحیح قرار دے کر اپنے مجموعوں میں درج کیا-(٤) یہ تمام احادیث لوگوں نے انہیں زبانی سنائیں انکا کوئی تحریری ریکارڈ اس سے پہلے کا موجود نہیں تھا-(٥) ان حضرت نے لاکھوں حدیثوں میں سے جن کا انتخاب کیا وہ انتخاب ان کی ذاتی بصیرت اور فیصلہ کا نتیجہ تھا ان احادیث کے صحیح ہونے کے متعلق نہ تو ان کے پاس خدا کی سند تھی ( یعنی خدا نے انہیں بذریعہ وحی نہیں بتایا تھا کہ فلاں حدیث صحیح ہے اسے رکھ اور فلاں غلط ہے اسے مسترد کر دو) نہ ہی اسکی کوئی سند رسول الله نے عطا فرمائی تھی ( کہ تم نے جن احادیث کا انتخاب کیا ہے وہ فی الحقیقت میرے اقوال ہیں) نہ ہی ان کے پاس پہلے کا کوئی تحریری ریکارڈ تھا جس سے انہوں نے ان احادیث کا انتخاب کیا ہو- یہ لوگوں کی زبانی باتیں تھیں جنہیں انہوں نے اپنی فراست کے مطابق صحیح تصور کر کے اپنے مجموعوں میں داخل کر لیا تھا-اب آپ سوچئے کہ کیا اس قسم کی انفرادی کوششوں کے نتیجے کے متعلق کسی طرح بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ یقینی طور پر رسول الله کے ارشادات ہیں؟ پھر اسے بھی ذہن میں رکھیے کہ اس دو اڑھائی سو سال کے عرصہ میں جو باتیں لوگوں کی زبانی آگے منتقل ہوتی چلی آ رہی تھیں ان میں سے کسی ایک کے متعلق بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ رسول الله کے الفاظ تھے جو اسی طرح باپ سے بیٹے یا استاد سے شاگرد نے سن کے حفظ کر لیے تھے-ان باتوں کو ہر راوی اپنے الفاظ میں بیان کرتا تھا-ظاہر ہے کہ جب ردو قبول کا مدار جامع احادیث کی ذاتی بصیرت ہو تو کون کہہ سکتا ہے کہ ان لاکھوں کے انبار میں جنہیں ان حضرات نے مسترد قرار دے دیا تھا کتنی صحیح حدیثیں بھی ضآئع ہو گئی ہوں گی- باقی رہا یہ کہ جن احادیث کا ان حضرات نے انتخاب کیا ان میں کتنی حدیثیں آ گئی ہیں جنہیں کسی صورت میں بھی حضور نبی اکرم کے اقوال یا افعال نہیں قرار دیا جا سکتا بلکہ امت مسلمہ کے زوال اور غیر اقوام میں شرمندگی کا باعث ہیں ۔
@aftabtvm827822 сағат бұрын
SUBHANALLAH ❤️
@sohibkhan7601Күн бұрын
Subhaan Allah 💚💚💚💚💚💚💚🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
@sohibkhan7601Күн бұрын
Masha Allah 💚💚💚💚💚💚💚🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
@SalimKhan-wr2foКүн бұрын
Aameen summa aameen Ya RABBUL AALMIN 🤲
@ashrafdosani9325Күн бұрын
बाबर को राणा सांगा ने बुलाया था।
@Zakirhussain-k5cКүн бұрын
MAASHAALLAH
@ajazahmad8867Күн бұрын
Mashallah Salam bhai main ladkh se hu drass kargil main aap se molakat hovi thi aap thik ho our ghr par sb thik hy aap ky
@Neo-u3h56Күн бұрын
Islam mein aur hadees mein qabar par mazaar banana haraam hai. Phir kyun Bukhari kinqabar par itna bada gumbad aur mazaar banaya gaya. Foran todo isse.
@abdulqayumnarwade9800Күн бұрын
Subhan Allah
@aryakumar7526Күн бұрын
❤❤❤
@SkAkram-k2uКүн бұрын
shubhan Allah masha Allah
@Alisha-c4y5vКүн бұрын
Mashallah
@Ram-b1fКүн бұрын
Allah beshk sabse bra he
@khalidshahidkhan5717Күн бұрын
Assalamu Alaikum Everyone Masha Allah Bahut informative video hai aapki talab Ko duniya aur akhirat ki tamam badhaiyan ata farmae itni acchi jankari wali video banane ke liye
@ONLYOURSS8 сағат бұрын
@@khalidshahidkhan5717 WAALEYKUMSLAAM
@sayeedakhtar3942Күн бұрын
Aisa pehli baar laga koi reel dekhte hue ki is reel ko hazaaron baar like kroon. So thousands times thanks to maker of this reel. ❤
@WriterwritesthisКүн бұрын
Aap yeh bhi bataate ke Sahih Bukhari mein zaeef riwaayaat bhi hain to badi galatfahmi door ho jaati
@naseerahmed2690Күн бұрын
عزت سے نام لیں۔مکہ نہیں۔ مكه المكرمه کہیں۔معذرت کے ساتھ۔
@mortineckchannel1154Күн бұрын
Babar is a rapist and terriest Who killed millions of people of hindustan And raped thousands of child, girls and women And you glorified him Same on you
@akbarshariff6545Күн бұрын
Subhan Allah❤
@user-Sujon6852 күн бұрын
Subhan Allah
@akkad-bakkad2 күн бұрын
Itne bade aalim ka mulk aaj iman se khali hai 😢 deen ki mehnat chor dena tabahi hai 😢
@samsk11772 күн бұрын
Excellent .... Knowledgeable video
@sadiquehussain75922 күн бұрын
Video achha hai lakin 1080 teacher or har ek teacher se 10000 hadees sikhi to banta h 10800000, ye samajh me nhi aaya, byan krne se pahle check kr liya kre, zyada badha kr na bole.
@nomadshabaz2 күн бұрын
Good question - Aisa zaruri hai kya har ek teacher ka hadees dusre teacher se match nahi karega ? It is bound to happen ki itne saare teachers se ilm lete waqt hadith repeat hue honge. Hope the answer is satisfactory
@mustafahamraj2 күн бұрын
مدینہ منورہ کی مسجد نبوی کے صحن میں ٹائلیں لگانے کا واقعہ ایک مشہور اور ایمان افروز کہانی ہے جس میں ڈاکٹر کمال کی محنت، خلوص، اور اللہ کی محبت کا عکس نظر آتا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف خدمتِ دین کی ایک مثال ہے بلکہ اس میں عاجزی اور اللہ کے گھر کی خدمت کی عظمت کا درس بھی ملتا ہے۔ پس منظر: یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب مسجد نبوی کی توسیع کا کام جاری تھا۔ سعودی حکومت نے مسجد کے صحن کو خوبصورت اور پائیدار بنانے کے لیے اعلیٰ معیار کی ٹائلیں لگانے کا فیصلہ کیا۔ اس منصوبے میں دنیا کے مختلف ممالک سے ماہرین بلائے گئے، جن میں ترکی کے ایک ماہر انجینئر ڈاکٹر کمال بھی شامل تھے۔ کہانی کی تفصیل: ڈاکٹر کمال کی شمولیت: ڈاکٹر کمال، جو کہ ترکی کے ایک مشہور انجینئر اور معمار تھے، نے اس منصوبے میں خصوصی دلچسپی لی۔ وہ نہایت ہی ماہر اور اپنے فن میں بہترین تھے۔ جب انہیں مدینہ منورہ کی مسجد نبوی میں ٹائل لگانے کا موقع ملا، تو انہوں نے اسے اپنی زندگی کا سب سے بڑا اعزاز سمجھا۔ کام کے دوران عاجزی: ڈاکٹر کمال نے ٹائلیں لگانے کے دوران ایک حیرت انگیز رویہ اپنایا۔ انہوں نے مزدوروں کی طرح کام کرنا شروع کر دیا۔ وہ زمین پر جھک کر ٹائلیں لگاتے، صفائی کرتے اور یہ کام پورے خلوص اور عاجزی کے ساتھ کرتے۔ کسی نے ان سے پوچھا: > "آپ اتنے بڑے انجینئر اور ماہر ہیں، پھر بھی مزدوروں کی طرح کام کر رہے ہیں؟" ڈاکٹر کمال نے جواب دیا: > "یہ اللہ کے گھر کی خدمت ہے۔ میں یہاں انجینئر نہیں، بلکہ ایک غلام کی حیثیت سے کام کر رہا ہوں۔" محبت اور جذبہ: ان کا جذبہ یہ تھا کہ وہ مسجد نبوی کے صحن میں اپنی محنت اور محبت کو شامل کر سکیں۔ انہوں نے نہ دن دیکھا نہ رات اور نہ ہی کسی قسم کی سہولت کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ: > "یہ میری زندگی کی سب سے بڑی عبادت ہے۔" کام کی تکمیل: ڈاکٹر کمال اور ان کی ٹیم نے مسجد نبوی کے صحن میں نہایت خوبصورت، پائیدار، اور گرمی کو کم کرنے والی ٹائلیں لگائیں۔ یہ ٹائلیں خاص مواد سے تیار کی گئیں تاکہ گرمی کے موسم میں صحن ٹھنڈا رہے۔ اثرات: 1. محبت اور عاجزی کا درس: ڈاکٹر کمال کی یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اللہ کے گھر کی خدمت خلوصِ نیت اور عاجزی سے کی جائے تو یہ دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتی ہے۔ 2. پیشہ ورانہ مہارت: انہوں نے یہ بھی دکھایا کہ اگر کوئی اپنے پیشے کو عبادت کی نیت سے کرے تو وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ 3. مدینہ سے محبت: ڈاکٹر کمال کی مسجد نبوی سے محبت ان کے ہر عمل سے جھلکتی تھی، جو ہمیں بھی اپنے ایمان کی تجدید کا موقع دیتی ہے۔ یہ کہانی آج بھی مدینہ منورہ آنے والوں کے دلوں کو جھنجوڑتی ہے اور اللہ کی محبت اور خدمتِ دین کا بہترین سبق دیتی ہے۔
@akhilqureshi90932 күн бұрын
Allah taala imam bukhari rehmatullah ko jannatul firdos me jaga ata farmay. Ameen.
@hanifkabariya68362 күн бұрын
❤.subhanallah.❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@Navedzahen-y3m2 күн бұрын
❤😊
@ramkumarsoni75712 күн бұрын
Love from Peshawar Afghanistan
@MirzaBaig-fu7vp2 күн бұрын
The Great Mughals.
@Sumeetkakodkar2 күн бұрын
Is the moreh border open for immigration? Or is the border closed? Asking for: A. For Indian Citizens B. For non-Indians Planning to travel via road in December hence asking