ماشاء اللہ۔ اللہ تعالٰی بحق محمد وال محمد قبول کرے اور توفیقات میں اضافہ کرے❤
@reza30028 күн бұрын
MashaAllah ❤
@ShazadAli-cw1su29 күн бұрын
Nice 👍🏻
@syedhussain401729 күн бұрын
یہ نوحہ حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا کی مظلومیت اور درد کو نہایت مؤثر انداز میں پیش کرتا ہے۔ ہر شعر میں ان کے والد سے محبت، قید کی اذیت، اور وفات کا ذکر دل کو چھو لینے والا ہے۔ یہ کلام سامع کے جذبات کو جھنجھوڑ کر کربلا کے المناک واقعات کی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے۔ مختصر مگر دلگداز انداز میں اہلِ بیت کے صبر اور قربانی کی عظمت کو بیان کرتا ہے۔ ہائے سکینہ س 😭😭😭😭😭😭😭😭💔💔💔💔💔
@syedhussain401729 күн бұрын
ہے عجب شام کے زندان میں کہرام پیا، بین سے بالی سکینہ س کے لرزتی ہے فضاء، زرد ہے سارا بدن زرد ہے غم سے چہرہ، آہ کرتی ہے تو ہل جاتا ہے زنداں سارا، خواب سے چونک کے اٹھ بیٹھی روتی روتی، اپنے سینے سے لکائے ہوئے بیٹھی ہے پھوپھی، رو کے کہتی ہے کہ بابا میرے پاس آئے تھے، پھوپھی اماں وہ یہیں پاس میرے بیٹھے تھے، مجھ سے کہتے تھے میرا دل نہیں لگتا بیٹی، آجا، اب آجا میری گود میں آجا بیٹی، کب سے بے چین ہوں صورت تو دکھا دو مجھ کو، پھوپھی اماں میرے بابا سے ملا دو مجھ کو، ۱۔ وہ یہیں ہونگے کہیں آپ ذرا دیں تو صدا کہیئے اُن سے میری جانب سے کہ بیٹی ہو فدا دور ہی سے ذرا آواز سُنا دو مجھ کو ۲۔ غم سے پھٹ جائے گا بیٹی کا کلیجہ بابا بخش دو مجھ کو اگر کی ہو کوئی میں نے خطا ہوں سزاوار پر اتنی نہ سزا دو مجھ کو ۳۔ شکر اللہ کا مشکل ہوئی آسان میری کٹ گئے قید کے دن آگئی رخصت کی گھڑی اب سفر خیر سے گزرے یہ دعا دو مجھ کو ۴۔ ہے خوشی کی یہ گھڑی آنکھ نہ کیجے پُرنم آپ کو دیتی ہوں میں عون ع و محمد ع کی قسم مسکراتے ہوئے جانے کی رِضا دو مجھ کو ۵۔ بند آنکھیں ہوئی جاتی ہیں میری دیکھیں ذرا لوریاں دیتی ہے مجھ کو کوئی مانوس صدا نیند آتی ہے پھوپھی جان سُلا دو مجھ کو ۶۔ مانگئیے اب نہ دعائیں میرے جینے کے لئے دیکھئیے آگئے بابا مجھے لینے کے لئے قبلہ روح کر کے پھوپھی جان لٹا دو مجھ کو ۷۔ ہائے تقدیر کے مر کر بھی رہی زنداں میں قبر بھی پائے تو بچی نے وہی زنداں میں کیا خطا کی تھے سکینہ س نے بتا دو مجھ کو
@syedhussain4017Ай бұрын
اگر دیکھا جائے تو یہ کلام طرز و لحن کے اعتبار سے ہو بہو ویسا ہی ہے جیسے وہ والا "یہ قید میں علی اکبر ع ماں کا نالہ ہے" لیکن ان دونوں کلاموں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ کلام "عجیب کام کیا تُو نے مرحبا زینب س" ایک مسدس ہے۔
@syedhussain4017Ай бұрын
Ye noha Zia bhai padhte hain
@syedhussain4017Ай бұрын
Salamat raho Azadar ❤
@syedhussain4017Ай бұрын
I love that kalaam so much I also recite it ❤ Amazing recitation Maula salamat rakhay!
@syedhussain4017Ай бұрын
Please write down the lyrics for this kalaam
@KamranRizviАй бұрын
kzbin.infoY0D3BTlLCIg?si=azhTJx9ktcC2rQ3z
@syedhussain4017Ай бұрын
اللّٰہ تعالیٰ ضیاء بھائی کو طویل عمر، اچھی صحت، اور خوشحالی عطا فرمائے۔ اگر ضیاء بھائی کسی بھی شبِ بیداری میں شریک نہ ہوں، تو شبِ بیداری ادھوری رہ جاتی ہے۔ انجمنِ ذوالفقارِ حیدر کی شب بیداری میں شرکت کرنا میرے لیے ایک انتہائی یادگار اور روحانی تجربہ تھا۔ (ادارہ جعفریہ) اس امام بارگاہ کی خاص بات یہ ہے کہ وہاں حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کی ضریح موجود ہے۔ جب ضیاء بھائی اور اُن کا بیٹا، حسن محمد رضوی، نوحہ خوانی کے لیے اسٹیج پر کھڑے ہوئے تھے، تو میں بھی اُن کا ساتھ دینے کے لیے کھڑا ہوا تھا۔ ویسے بھی حسن کے ساتھ میری بہت اچھی دوستی ہے۔ جس طرح وہاں کے لوگ ایک ہاتھ کا ماتم کرتے ہیں، کراچی کے لوگ بھی اُسی طرح ماتم کرتے ہیں۔ جب میں نے بہت سے لوگوں کو ایک ہاتھ کا ماتم کرتے ہوئے دیکھا، تو مجھے اپنے آبائی شہر کراچی کی یاد آ گئی، اور میں نے بھی اُسی طرح ماتم کیا۔ یہ واقعی ایک شاندار تجربہ تھا جو دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑ گیا۔ اللّٰہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین! 🤲
@syedhussain4017Ай бұрын
Is that Astaana e Zehra in New Jersey?
@syedhussain4017Ай бұрын
کامران انکل کیا یہ کلام "میں جی کے کیا کروں؟" اربعین کی مناسبت سے ہے؟
@KamranRizviАй бұрын
YES
@smsz-ph8lrАй бұрын
Mashallah bhai
@KamranRizviАй бұрын
JazakAllah ❤️
@itsmejeff692Ай бұрын
Mashallah jazakallah
@syedazehra2933Ай бұрын
MashaAllah shandar kalam ❤
@KamranRizviАй бұрын
JazakAllah ❤️
@syedhussain4017Ай бұрын
جئیں کامران انکل، جس طرح آپ سچے بھائی مرحوم کے انداز میں پڑھتے ہیں، اسی طرح آپ کی آواز اور انداز میں بھی وہی درد اور تاثیر محسوس ہوتی ہے 😢❤ یہ کلام جس نے بھی لکھا ہے، اُس نے بہت عمدہ لکھا ہے
@KamranRizviАй бұрын
شکریہ بیٹا یہ کلام میں نے خود ہی کہنے کی کوشش کی تھی۔ مولا قبول فرمائیں سلامت رہو
@syedhussain4017Ай бұрын
واہ! کیا بات ہے
@KamranRizviАй бұрын
جیتے رہو بیٹا@@syedhussain4017
@wasi512Ай бұрын
Mashallah Kamran bhai, can you share the lyrics?
@KamranRizviАй бұрын
لرز رہا تھا وہ سُن کر خطابت زہرا زمانہ دیکھ رہا تھا شجاعت زہرا وہ پڑھ رہی تھیں دلیلوں میں آیتِ قرآں زبانِ صدق میں یوں تھی برأتِ زہرا مِلا نہیں کسی عورت کو عہدۂ خالق مگر ہے جزوۓ رسالت، طہارتِ زہرا امام حجت حق ہیں تمام امت پر ہر اک امام پہ حجت ہے حجتِ زہرا خدا کے حکم سے پہنچا ہے حرفِ حق ہم تک سو حرفِ حق سے ہے کوثر میں آیت زہرا نہاں وہ پردے میں، پردہ بھی ہے نہاں ہم سے اِسی نہاں میں ہے قائم حکومت زہرا غمِ حسینٔ میں اشکِ عزا و سینۂ زنی اسی سے ہم کو ملے گی شفاعت زہرا یہی ہے اجرِ رسالت؟ نبی کی بیٹی کا ہے داغِ محسنِ معصوم، قسمتِ زہرا یہ چند شعر ہیں ساماں نجات کا جامیٓ کہ ہم پہ بھی تو ہوئی ہے عنایتِ زہرا
@syedzulfiqarhussain5792Ай бұрын
سبحان اللہ کامران مولا سلامت رکھے آمین
@KamranRizviАй бұрын
جزاک اللہ
@alimuhammadrizvi2099Ай бұрын
Mashallah❤
@KamranRizviАй бұрын
جزاک اللہ
@naveenhussain56772 ай бұрын
It’s been a year, but his words live on
@KamranRizvi2 ай бұрын
So true
@syedhussain40172 ай бұрын
بات یہ تب کی ہے جب بات نہیں تھی موجود جب کوئی گردشِ حالات نہیں تھی موجود دن بنا ہی نہ تھا یہ رات نہیں تھی موجود جز خدا اور کوئی ذات نہیں تھی موجود بات یہ تب کی ہے جب بات نہیں تھی موجود ذات نے چاہا کہ اظہار بناؤں کوئی اپنے جیسا ہی میں شاہکار بناؤں کوئی ذات نے چاہا کہ اب ذات کی تشہیر بھی ہو نور ہوں میں تو میرے نور کی تنویر بھی ہو ہاتھ میرا ہو پھر کاتبِ تقدیر بھی ہو میں مصور ہوں تو کوئی میری تصویر بھی ہو عمر سے میرے زمانوں کو بنانے والوں کوئی تو ہو میری پہچان کرانے والوں رب کے چاہا میرا شاہکار میرے جیسا ہو اُسکے ظاہر میں ہر اظہار میرے جیسا ہو عالمِ قدر پہ مختار میرے جیسا ہو میری مرضی کا خریدار میرے جیسا ہو اُسکے ہر فیل میں افعال میرے جیسے ہوں اُسکے چہرے کے خد و خال میرے جیسے ہوں میری آواز میں آواز ملائے گا یہی کہہ کے کُن سارے زمانوں کو بنائے گا یہی خاک سے آدمِ خاکی کو اٹھائے گا یہی کام پر سارے فرشتوں کو لگائے گا یہی میری حکمت پہ اسی کی تو حکومت ہوگی اِسکے چہرے پہ نظر کرنا عبادت ہوگی میں جلی ہوں میرے جیسا ہی جلیئے بھی ہے میں ہوں عالم کا ولی اور ولیئے بھی ہے میں ازل سے ہوں تو نورِ ازلیئے بھی ہے نام میرا ہے علی ع اور علیئے ع بھی ہے حدِ امکاں میں نہ تم مجھ سے جدا بولو گے میں نے خود ایسا بنایا کہ خدا بولو گے غور سے دیکھو میرا ناز ہے میرا حیدر ع سر بلندوں میں سرف راز ہے میرا حیدر ع میرا لہجہ میری آواز ہے میرا حیدر ع میرے ہر راز کا ہمراز ہے میرا حیدر ع منتخب میں نے کیا ہے اِسے شاہی کے لئے ہے یہ کافی میرے ہونے کی گواہی کے لئے جو اثر اِسکا ہے وہ سارا اثر میرا ہے جو عیاں اِس میں ہے وہ کارِ ہنر میرا ہے یہ درِ علم ہے یہ علم کا در میرا ہے میں اِسے جس میں اتاروں گا وہ گھر میرا ہے سرِ کعبہ یہ ہر ایک جھوٹا خدا توڑے گا یہ ہر ایک سجدے کا رخ میری طرف موڑے گا یہ ولی میرا ہے میں اِس کو امامت دوں گا عالمِ قدر پہ میں اِس کو ہی قدرت دوں گا اپنی پہچان کو میں اپنی شباہت دوں گا اِسکی چاہت سے میں نبیوں کو نبوت دوں گا ہر گوئی چاہے گا بس ربِ جلی راضی ہو اور میری یہ رضا ہے کہ علی ع راضی ہو
@KamranRizviАй бұрын
jeetay rahooo
@KamranRizviАй бұрын
tum ne tu kamaal kar diya Masha Allah Jeetay rahooo
@syedhussain4017Ай бұрын
@@KamranRizvi ❤️
@syedhussain40172 ай бұрын
Here are the lyrics for this kalaam: سرخیلِ فوجِ شاہِ علمدارِ نامور مصروف تھا درستیِ لشکر میں سر بسر رُخ کی بلائیں لیتی تھی رنگینیِ سحر لہرا رہا تھا دوش پہ وہ پرچم ظفر پنجے میں جس کے نورِ محمد ص کی تاب میں جس کی ہوائے گرم سے پیری شباب میں کچھ دور بڑھ کے صف سے بنِ قینِ باصفا آئے قریب حضرتِ عباس ع باوفا کی عرضِ اِس ہشم کو سلامت رکھے خدا وابستہ ہے اِسی سے بزرگوں کا مدعا ڈھارس بندھی ہے آپ سے آلِ نبی ص کی آج پروان چڑھ رہی ہے تمنا علی ع کی آج مولائے کائنات نے یثرب میں جس گھڑی حضرت کی والدہ سے کیا عقدِ فروخی فرمایا اُن سے عقد کا مقصود ہے یہی پیدا ہو ان کی کوکھ سے ایسا پسر جری وارث ہو جو روایتِ بدر و حنین کا ہو کربلا میں قوتِ بازو حسین ع کا پورا وہ حوصلہ ہوا اِس امتحان میں اقبال چار چاند لگائے نشان میں حق جلد آئیے لوٹ کے اپنے مکان میں دینِ عرب کا بول ہو بالا جہان میں منڈلائے قہر تختِ یزیدِ لعین پر سایہ ہو اس علم کا خدا کی زمین پر یہ خادمان پیر و حزیں آپ پر نثار آج آپ سے ہے لشکرِ اسلام کا وقار یہ سُن کے کی نظر سوئے میدانِ کارزار اُٹھی جو دل سے لہرِ شجاعت کی ایک بار مہرِ مبینِ رُخ سے کرن پھوٹنے لگی انگڑائیاں جو لیں تو زرہ ٹوٹنے لگی ساقی شراب دے کہ شجاعت کا ذکر ہے تیرے پسر کی جُرت و ہمت کا ذکر ہے کیفِ وفا و جوشِ رَفاقت کا ذکر ہے زندانِ کربلائے محبت کا ذکر ہے ساغر لُنڈھا دے بزم ہے یہ اہلِ خیر کی دیتا ہوں میں قسم تجھے مشکِ بُریر کی بس اے جمیلؔ مانگ اب اِس نظم کا صلہ کر عرض ہاتھ اٹھا کے کہ اے رب دوسرا اجر اِس کا میرے باپ کو دے اے میرے خدا وہ باپ جس کا فیض یہ جذبۂ ولا مسلک تھا جس کا مدح شہہِ مشرقین ع کی دی جس نے لوریاں مجھے اے نامِ حسین ع کی