Пікірлер
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u 6 сағат бұрын
Sheikh tabweeb k faida smjh nh aya ap btadein
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u 7 сағат бұрын
Ma sha Allah❤❤
@abdulrahmanmohamad8370
@abdulrahmanmohamad8370 11 сағат бұрын
JazakAllah khairan ahsan jaza
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u 22 сағат бұрын
Alhamdullilah❤❤
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u 22 сағат бұрын
◢💙◣ ◢💖◣ 💙💙💙◣ ◢💖💖💖 ◥💙💙💙💖💖💖◤ ◥💙💙💖💖◤ ◥💙💖◤ ◥ ◤
@SummaiyyahAfzal
@SummaiyyahAfzal 23 сағат бұрын
Jazak Allah khairan kaseera ❤
@SummaiyyahAfzal
@SummaiyyahAfzal 23 сағат бұрын
Jazak Allah khairan kaseera ❤
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u 23 сағат бұрын
Ma sha Allah❤ best explanation❤❤
@AsmaBaloch-sk9mg
@AsmaBaloch-sk9mg Күн бұрын
جزاک اللہ خیرا
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u Күн бұрын
Ma sha Allah❤❤
@ummeabdullah7318
@ummeabdullah7318 Күн бұрын
JazakAllah khairen kaseera
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u Күн бұрын
Barak Allah feekum❤
@mariammisbah1291
@mariammisbah1291 Күн бұрын
Allahuma barik ...
@muhammadmasoodhumamasood6067
@muhammadmasoodhumamasood6067 Күн бұрын
Jazzak Allah u Khairan kaseera 💐💐💐
@muhammadmasoodhumamasood6067
@muhammadmasoodhumamasood6067 Күн бұрын
Masha Allah,,, Allah pak hum sub m muhabbat aur ulfat paida kerde,, Aameen summa Ameen
@AqibShaikh-q6m
@AqibShaikh-q6m 2 күн бұрын
Masha Allah shaykh ❤❤
@AsmaBaloch-sk9mg
@AsmaBaloch-sk9mg 2 күн бұрын
جزاک اللہ خیرا
@umerdar8591
@umerdar8591 2 күн бұрын
JazakAllah boht mafeed aur tarbyat se bharpoor dars series hai, I wish k Sheikh se live parhnay ka kbhi moqa milay, Allah apko apnay hifz o Amaan me rkhay Ameen
@user-bu1pe3mz3u
@user-bu1pe3mz3u 2 күн бұрын
Great❤❤
@ishtiaqakhan3437
@ishtiaqakhan3437 3 күн бұрын
سبحان اللہ۔ بہت خوبصورتی سے شیخ صاحب نے کتاب البیوع پر روشنی ڈالی
@ummeabdullah7318
@ummeabdullah7318 3 күн бұрын
JazakAllah khairen kaseera
@AsmaBaloch-sk9mg
@AsmaBaloch-sk9mg 4 күн бұрын
بارک اللہ فیکم جزاک اللہ خیرا
@AsmaBaloch-sk9mg
@AsmaBaloch-sk9mg 6 күн бұрын
جزاک اللہ خیرا
@jiyakhan2363
@jiyakhan2363 7 күн бұрын
جزاک اللہ❤
@SummaiyyahAfzal
@SummaiyyahAfzal 7 күн бұрын
Jazak Allah khairan kaseera ❤
@user-sp3ob7zr9h
@user-sp3ob7zr9h 8 күн бұрын
ماشاءاللہ ❤
@user-sp3ob7zr9h
@user-sp3ob7zr9h 8 күн бұрын
ماشاءاللہ ❤
@user-sp3ob7zr9h
@user-sp3ob7zr9h 8 күн бұрын
ماشاءاللہ ❤
@ummeabdullah7318
@ummeabdullah7318 8 күн бұрын
JazakAllah khairen kaseera
@mariammisbah1291
@mariammisbah1291 8 күн бұрын
Allahuma barik ...
@abdulrafe8627
@abdulrafe8627 9 күн бұрын
Outstanding topic
@abdulrahmanmohamad8370
@abdulrahmanmohamad8370 9 күн бұрын
جزاك الله خيرا احسن جزاء ،
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 9 күн бұрын
وعلیکم السلام باب 95 قاعدہ وزن اور کیلو۔ خریدو فروخت تجارت ناپ تول کے حوالے کے عرف کے رسم و رواج اور۔ مشہور طریقوں کے حوالے سے کیا جائے ۔ کون سا۔ عرف معتبر ہوگا ۔ اسلام نے عرف کے حوالے سے۔ اجازت نہیں۔ دی کے سب نہی۔ چلے گا۔ مشہور ٹرینڈ عادت ، طریقہ مگر جو اسلام کے خلاف نا ہو۔ حرم معاملوں میں اصل۔ اجازت ہے معاملات میں ۔ یہ قاعدہ ہر چیز پر نہیں ہوگا بنیادی قواعد۔ نعمان بن بشیر کی حدیث حلال واضح ہے حرام واضح ہے ۔۔ عرف حافظ صلاح الدین یوسف۔ سے کسی نے شادی کے حوالے سے پوچھا تو نکاح تو مختصر تقریب ہے ہمارے معاشرے میں۔ پائی جانی والی رسمیں اگر کتاب اور سنت سے متصادم کفار کی مشابہت مرد و عورت کا اختلاط نا ہو تو کی جاسکتے ہیں رسمیں۔۔ اس باب کو ابتداء میں ہونا چاہئے ۔ محدثین کےطابق اب جو ٹاپک ہیں۔ اس میں یہ ایک بلکل من و عن ایک ہی کیفیت کے ساتھ چلیں گے تو مشکل ہوگا۔ ہر ملک میں خرید و فروخت مختلف ہے ۔ اسی لئے عرف کو دیکھیں گے۔ حرام نہیں ہے تو کوئی ایشو نہیں ہے۔۔ کچھ عنوان سے پہلے آنا۔ حکمت ہے جدید مسائل کو اس بات کو مد نظر رکھا جائے گا۔ شریح کا اثر ہے کے کپرا بننے والوں سے کہا کہ جو تم آپس میں طے کرتے ہو اس پر اعتبار کیا جائے۔ گا دس درہم میں خرید کر 11 درہم کر کے یا 5 کر کے بھی بیچ سکتے ہیں۔ سیدہ ہندہ جو ابو سفیان کی بیوی ہیں ۔ جنہوں نے فتح مکہ کے طور پر کہا تھا ۔ کہ۔ جتنا رواج کے مطابق ہو لے لو۔ اور اللہ نے کہا۔ سورہ نساء میں کھائیوں معروف طریقے پر۔ معاشرے میں جو عام ہے گدھا خریدا کتنا کا لیا۔ 2 دانا گدھا لائو گدھا اور اس پر سوار ہوئے اور۔ کچھ دعہم۔میں کرایہ دے دیا۔۔ انس بن مالک میں ابو قیمہ۔ نے کہا۔ 1 صاع کھجور دے دیا۔ سیدہ عائشہ کی کہ ہندو اور معاویہ کی والدہ۔ نے ابو سفیان کے بارے میں پوچھا تو دستور کے مطابق لے لو۔ سیدہ عائشہ۔ کے حوالے سے ایک یتیم کی بارے کے میں ہے کہ فقیر کو دے دو۔ اور۔ حماد نے فرمایا ۔ جو قیمتی فائیدہ ہے۔ احادیث سے اجاگر کیا ہے ۔کہ ملکی معاشرے کو دستور یا رواج شریعت کے خلاف ہو۔ خرید و فروخت 2 لاکھ کی لو۔ اب نا ڈالر یا روپے کا نہیں ابت کی تو 2 لاکھ روپے ہی ہونگی ریال یا ڈالر کی بات نہیں ہو رہی ۔ اگر حرام نہیں ہے کفار کا طریقہ نا ہو ۔ اور اس صورت عرف کو استعمال ہوگا۔دوسرا شیخ عبد الستار حماد نے ملکی ددستور کی اہمیت ہے۔۔ پاکستانی عرف اہم ہوگا۔۔پاکستانی۔ آئین میں کوئی خلاف سنت ہوگی تو۔ خلاف نہیں خوشی منائی۔ مگر آزادانہ ملنا جلنا منع ہے۔ خرید و فروخت میں ایسا ہی ہوگا۔
@iqkhan1785
@iqkhan1785 9 күн бұрын
True saying by Dr. SHAH FAEZ May ALLAH Pak always blessed you and grant you more knowledge. Ameen Alhuma Ameen.
@sabagirashid
@sabagirashid 10 күн бұрын
پھل کو درخت سے اتارنے اور بیچنے کے حوالے سے بہترین معلومات احادیث کی روشنی میں بیان کی گئی ہے۔
@ZalkiflNooh
@ZalkiflNooh 11 күн бұрын
آج کا موضوع سمجھنے میں بہت آسان تھا جزاکم اللہ خیرا کثیرا استاد محترم
@sarwatnaz2355
@sarwatnaz2355 11 күн бұрын
جزاك الله خيراً كثيراً شيخ
@redrosered5539
@redrosered5539 12 күн бұрын
you increase that ratio up to 96 %
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 12 күн бұрын
پکنےکا وقت ہے ایک خاص وقت تک حفاظت کرتے ہیں تو برے ہونے کے بعد بیماری نہیں ہوتی کوئی خرابی یا عیب یا نقص نا ہو ۔ امام الںانی رحمہ اللہ نے غایت المرام میں بیان کیا ہے۔ الالی کے نبی نے کھیتو اور باغات میں مت پھلوں کو۔ فروخت کرو کہ صحیح اور سالم ہو ہر قسم کے عیب سے صحیح سالم ہو بیمایوں سے منع کیا نبی صلی اللہ نے منع کیا خرید و فروخت ڈے یا اس سے کھایا جائے یا وزن کیا جائے۔ اب یہاں وزن کا مطب تولا جانا کھانے اور ایک مفہو ہے کہ نقصان کا اندیشہ۔ نا رہےکے قابل ہونا۔ نا قدرتی افات نا ہی زمینی بیماری۔ ۔مالی انتفاع اور دوسرا پھلوں کا کھانا انتفاع کی ایک کیفیت ہے۔ پکنے سے چند دن پہلے۔ تورا جاتا ہے تب وہ تیار ہوتا ہے ۔ اور یہی فتوی ہے کہ جب پھول ہو تو مت۔ بیچیں یہ ابتدائی کیفیت ہے اس کی رنگت کا مسئلہ ہو۔ ایسی کیفیت میں چند دن پہلے تورا اور بیچا جا سکتا ہے ۔ اگلا باب 86 میں مزید وضاحت ہے انس کی حدیث ۔ جب نفع کے قابل۔ نا ہو تب تک نا بیچا جائے۔ جب تک سزخ یا زرد نا ہوجائے
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 12 күн бұрын
جابر بن عبد اللہ فرماتے ہیں۔ منع کیا نبی ںے خرید و فروخت جب تک مشکہے نا ہو جائے یعنی جب تک سرخ یا زرد نا ہو جائیں۔ پھل کا پکنا ہے۔ 2 احادیث ۔ ایک صحیح بخاری کی حدیث ہے۔ منع کیا نبی نے کے جب تک صلاحیت نا ظاہر ہو ھائے ۔ پکنے کا،کیا مطلب یہاں تک کے اس کی بیماریکاوقت یا بیمارہ انے کا وقت ختمہو جائے
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 12 күн бұрын
انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب تک زرد نا ہوجائے جس میں پکنے کا مفہوم ہے۔۔ سختی پیدا ہو جاتی ہے۔
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 12 күн бұрын
جب تک پھل کی صلاحیت صلح۔ اور۔ ضحف پک جانا قابل انتفاع ہو جانا ۔ ابن حجر العسقلانی کے مطابق۔ انتفاع سے کیا مقصد ہے ۔اور زید بن ثابت کا عمل کیا ہے ۔ عبد اللہ ابن عمر فرماتے ۔ پھلوں کی خرید و فروخت سے منع کیا۔ یہاں تک پک نا جائیں ۔۔ خریدار اور فروخت کرنے والے دونوں کو ۔ جن درختوں میں پھل لگے ہیں ۔ ان کو بیچنامنع نہیں ہے۔۔
@AqibShaikh-q6m
@AqibShaikh-q6m 13 күн бұрын
Masha Allah ❤
@muhammadmasoodhumamasood6067
@muhammadmasoodhumamasood6067 14 күн бұрын
Jazzak Allah u Khairan kaseera 💐
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 14 күн бұрын
وعلیکم السلام۔و رحمت اللہ وبرکاتہ۔ ۔ ۔ اور آج کا موضوع کا تعلق انسان کی تاریخ میں ابتدائی دور کی باتیں ہیں ۔۔ چارٹر سسٹم خرید و فروخت کے لئے کرنسی نہیں سونا اور چاندی کا استعمال ۔ ایک پراڈکٹ دوسری پراڈکٹ کے بدلے ۔۔دودھ کے بدلے چاول دوں۔ اسلام نے اس کی نفی نہیں کی چارٹر سسٹم ۔ چیز کے بدلے میں چیز۔مگر اسکو ریگیولائز کرنا ۔ کی خریدنے اور بیچنے والا دونوں کا نقصان نا پہنچے۔ دونوں خدع یا جھوٹ نا ہو۔ جو اصول اہم ہیں وہ ذ2 ہیں۔ ماما بخآری نے اس چارٹر سسٹم کی جو اہم ہدایات ہیں جو خاص الفاظ میں آتے ہیں ۔ جیسا کہ کھجور کے بدلے کھجور ۔ اور صرف کھجور نہیں ہر چیز اس پیرامیٹرز پر حلال اور حرام کا فتویٰ لیاکائے۔ احادیث میں چند چیزوں کا ذکر ہے ۔ اور۔ ایک وقت کو سب سے اہم رکھا۔ ۔ وقت بہت اہم چیز ہے۔ نقد ہو۔ ایک چیز ادھار نا رکھی جائے کہاں اجازت ہے وہ بھی ہے۔ اور ان باتوں میں وقت اہم ہے، ید بید ہو، نقد یو اور ادھار نا۔ ہو۔ ادھار کب کام کریں گے ؟ ایک ہی چیز ہے اور دونوں شرطیں ساتھ لیں نقد بھی اور ادھار نا ہو۔ ۔ اگر الگ سامان ہے تو وقت آگے پیچھے ہو سکتا ہے مگتمر ادھار نا ہو۔ باب کھجور کو کھجور کے عوض فروخت کرنا۔۔ کشمیر کو کشمکش کے بدلے۔ اور کھانے کے بدلے کھانے جو کے عوض جو سونے کے بدلے سونا چاندی کو چاندی کے عوض۔ دینار کو دینار کے عوض ادھار۔ چاندی کو سونے کے بدلے سونے کو ادھار خریدنا سونا۔ کو چاندی کے بدلے ایک ہی وقت میں لین دین کرنا احادیث۔ تقریبا کلمات کے اختلاف کے بعد ایک ہی ہیں۔ مالک ابن عوض نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا۔ کی گندم کے بدلے گندم بیچنا سود ہے سوائے اس کے کے ایک ہاتھ لیں ور دوسرے دور ادا کر دیا جائے اسی وقت یہ ہای۔ ہاہا کا مطلب فورا لیں۔ لیں ۔ ایک ہی سامان ہو۔ جو کے بدلے بیچنا سود ہے ۔ آلا ہاء سا ہاء ۔ ۔ یہ سود ہے۔ اگر ادھار کیا ۔ ایک ہی وقت میں ایک ہی مقدار۔ کھجور کے بدلے کھجور مگر سوائے ہاتھ ہاتھ فورا لیں دین ہو۔ پہلی چیز۔ جن چیزوں کا حدیث میں دیا گیا ہے جو صرف 3 ہیں مگر باقی اشیاء ہیں۔ باب 77 میں اس میں سونا چاندی بھی ہے اور۔ 6 چیز بھی بیان کی جائے گی۔۔ پہلے باب میں سود کے حوالے سے گفتگو ہے۔ کہاں سود ہے اس کو سمجھنا ہے۔ سود کی قسمیں بھی ہیں جو آج کے دور۔ میں ہیں ۔ جو بینک میں ہے جو یہ سارے ربا کونسے ہیں۔ اور یہ پرافٹ یا خرید وفروخت کا معاملہ ہے یا نہیں ۔ ۔ایک ہی جنس کی 2 چیزوں کو کمی بیشی کے ساتھ کیا جائے ربا کمی اور فضل زیادہ کر دینا۔ تو یہ سود بن جائے گا۔ اکی شروط ہیں کچھ۔ ربا نسی۔ ادھار کو کہتے ہیں۔ ایک جنس ابھی دے دی۔ دوسری کو کچھ دن بعد ملے گی ۔کسی ایک جانب سے شریعت نے ایک جیسی چیز ہو تو اس کی مقدار ایک ہو۔۔ مثال کہ مقدار الگ چیزوں میں دودھ کے بدلے میں دودھ کی گریویٹی اور۔ کتنا کمی ہے ۔ مقدار ایک ہی ہونا چاہئے۔ اسلام میں۔ تفصیل یہ کے گائے بھینس کا دودھ اور بکری کا دودھ الگ پراڈکٹ ہیں۔ بکری کا دودھ بکری کی دودھ لیں تو نقد ہو۔ میں ابھی دے کر کل لے لوں یہ نا کریں گائے کا دودھ ہے اور۔ بکری کا دودھ ہے دونوں کے غذائی اجزاء الگ الگ ہیں کھجور کو کسی اور چیزوں کے ساتھ کریں۔ شمالی علاقوں میں آلو بخارا اور الوچی ، چاول یا گندم ۔ جہاں جو خوراک کی چیز ہے وہاں اس چیز کا خیال رکھا جائے گا۔ مقدار ایک ہو اور نقد ہو۔ اگر۔ سامان الگ ہے۔ تب کمی زیادتی بلکل فطری ہے۔۔ مثال۔ پاکستانی۔ کرنسی کو ڈلر سے بدلنا اہے تو ہم دونوں الگ جنس ہیں ۔ 100 ڈالر اور 100 روپے برباد نہیں ۔ سو ڈالر کی قیمت 27000 کے قریب ہے آپ ڈالر دیں گے اور روپے بعد میں دے دیں وجہ کیا ہے ۔ کیونکہ اس کی۔ وقت کے ساتھ برھتی گھٹتی قیمے الگ ہوگی۔ صبح 276 ہے اور شام کو 270 ہو گیا۔ دینے والے کو نقصان ہوتا ہے۔ کھانے پینے کی اجزاء اگر باغ سے تازہ لائیں گے اس کو پرانے پھلوں سے خرید و فروخت ہو سکتی ہے۔ اور پرانے رکھے پھل کا ذائقہ اور وزن فرق ہو جاتا ہے۔ تو وقت اور۔ مقدار کرے ہیں۔ انگریزی۔ میںQ + T same product formula لکھیں گے۔ quantity. An d time کھجور کا ذائقہ اور رکھی ہوئی کھجور کا ذائقہ فرق ہے۔ اگر الگ ہے تو مقدار کم یا زیادہ ہوگا۔ 100 ڈالر اور 28000۔ روپے۔ زرعی زمین کے ویلیو۔ اور شہر کی زمین میں الگ ہے۔ اورنگی ٹاؤن اور ڈیفینس کا ویلیو ہے۔ اور شریعت نے اسکو سامنے رکھا ہے۔۔ امام بخآری میں ان ابواب میں بتایا ۔ عبد اللہ ابن عمر نے مضابنہ۔ درخت پر لگی ہوئی تازہ کھجور کو سوکھی کھجور سے منقہ اور کشمش کو۔ انگور کے بدلے بیچا جائے۔ ۔۔ کہ۔ کیلو میں۔ اب شریعت میں۔ درخت سے اتری کھجور کو ناپ کر۔ سوکھی کھجور۔ کو کی جائے گا۔ مگر تازہ کھجور کو کسی اور پھل سے بدلا جائے گا۔ اور عمر رضی اللہ نے منع کیا ہے۔ اور اس میں۔ تازہ پھل کو خشک پھل کے عوض فروخت کریں کے زیادہ ہوا تو میرا اور خشک ہوا تو میں اس کو ادا کرونگا۔ لیکن یہ خرید و فروخت میں نقصان ہوتا ہی ہے اسی لئے منع ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسک۔نے ںیع العرایامنع ہے۔ جو کو جو کے بدلے جو۔ سونے کو سونے کے بدلے ۔ ابو بکرہ کی حدیث ہے۔ کہ سونے کو سونے کے عوض نا فروخت کرو مگر برابر نا ہی چاندی کو چاندی کے بدلے برابر ۔ مگر چاندی کو سونے کے بدلے کر سکتے ہیں یہاں شریعت۔ نے ایک ہی جنس کو منع فرمایا ہے۔ اس کی کوئی خاص شرائط کے ساتھ۔ اجازت ہے۔۔ 21 کیرٹ اور 25 کیرٹ یہ الگ پراڈکٹ بن جائے گا۔ ایک نہیں ہیں ۔ سونے کو چاندی کے بدلے اور چاندی کو سونے کے بدلے فروخت کرنا بم جائز ہے۔ ابو سعید الخدری فرماتے ہیں ۔ برابر برابر کرو۔ مت تم کم نا کرو ایک دوسرے کو۔۔ غائب کو حاضر سے نا کرو۔ دینار کو دینار کے عوض ادھار فروخت کرنا۔ ۔حدیث ام ہے ابا صالح نے ابی سعید سے فرمایا کہ دینار کو دینار کے بدلے اور درہم کو درہم کے بدلے فروخت کرنا ۔ مینں۔ نے ابو سعید الخدری ابو سعید سے پوچھا یہ فتویٰ کیوں دے رہے ہیں۔ قرآن یا حدیث میں یہ بات ہے ؟ عبد اللہ ابن عباس نے فرمایا ۔ آپ زیادہ جانتے ہیں مجھ سے ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے مجھے فرمایا سود صرف ادھار میں ہے۔ اللہ کے نبی کے حوالے سے فقہی قاعدہ سنا کہ عبد اللہ۔ کا یہ فتویٰ نہیں ہے۔ شیخ عبد اللہ ۔ نے فرمایا کہ ایک دینار کو 2 دینار کے بدلے لے سکتے ہیں اگر فورا لیں دین ہو جائے۔ اور انہوں نے یہ حدیث سنائی کے جو کے بدلے جو ۔ ، کشمش کے بدلے۔ کشمش اور انہوں نے کہا کہ تم کب تک لوگوں کو سود کھلاڑیوں گے تو۔ عبد اللہ بن مسعود نے۔ شکر ادا کیا کہ میں یہ بات بھول گیا تھا آپ نے مجھے یاد دلا دیا۔ سبحان للہ کیا تقوی ہے ۔ ادھار فروخت کرنا۔ بات ہوئی ہے اور کرنسی میں اس کی مزید تفصیلات ت ہیں۔ بارک اللہ فیکم ۔ یک آدھ اصطلاح عربی سے اردو میں۔ رہ گئی ہے۔۔ بیچ میں کسی حدیث ۔میں اسکو دیکھ لیں دوبارہ
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 14 күн бұрын
وعلیکم السلام و رحمت اللہ وبرکاتہ ۔باب۔ 67 اس باب کا عنوان عورتوں سے خرید و فروخت کرنا یا عورتوں کا خرید و فروخت کرنا۔۔ ۔عورت کا شرعی مقام۔ اور اس کا دائرہ کار۔ ہے اپنے گھروں میں ٹکی رہو۔ اصل مقام گھر ہے۔ اور باہر کی ذمہ داری مرد کا ہے اور باہر کے معاملات مرد کرے گا۔ گھر۔ سے باہر ضرورت کے تحت نکلنا ہے۔۔ بعض صحابیات۔ بہر جاتی نماز پرھتی۔ مسجد میں عبادات ۔ دینی کی ضرورت سے باہر نکلنا ۔۔ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے۔۔ درس۔ کے لئے سفر کرنا ۔دنیاوی ضرورت بہت ساری ہیں۔ جیسے آج کے دور میں ۔ ہرجائی کے لئے مرد جائیں ۔ تو کھانے کے لئے کچھ خریدنا قریب کہیں۔ چیزیں لینا بچوں کے لئے ڈاکٹر یہ سب اجازت ہے۔۔ ۔سیتت طیبہ سے ملتا ہے بازاروں میں عورت خرید و فروخت ہیں اور لیڈی ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں ۔۔کچھ خاص پراڈکٹ جو عورت کی ہو۔ میڈیکل ہیں وہ عورتیں ہیں ان کو عورت کی نوعیت میں کنڈیشنلی اجازت دی ہے۔ اور اس کے لئے گھر سے باہر جانا اجازت ہے ۔ دونوں صورتہں۔۔ عورتوں سے خرید مرد خرید سکتے ہیں ۔۔۔ اور عورت کو خریدنا ۔ عورت بزنس ڈیل ک۔ر سکتے ہیں عورت بیچ رہی ہے تو ڈیل کرنے کی اجازت ہے ۔آنلائن ٹریڈ ہے ۔ وہ بہت تبدیل ہوئی ہے تو عورتیں بہت ہیں ۔ ہوم میڈ کپرے عبایا۔ سب عورتوں کی خاص ہیں ۔ اور شریعت نے معاشرے کی ضرورت ہے بنیاد حجاب اور اس میں شریعت کی رکاوٹوں۔ جا خیال رکھنا۔۔ آواز۔ میں نرمی اور مائل کرنے والی ہو اور۔ ان اصولوں کا جائز ہے۔ عورتوں کا خریدو فروخت یا دوسرے۔ کام کرنا ۔ حدیث میں عروہ بن زبیر عائشہ رضی اللہ فرماتی ہیں۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے اور میں نے ذکر کیا کی بریرہ کو خریدا ہے ۔ آپ نے فرمایا خرید کر آزاد کر دو اور یہ ولاء کا یہ رشتہ رہے گا ۔۔اور اس کا پراپرٹی کا معاملہ اس غلام جس نے آزاد کیا ہے اس کے لئے ہوگا آپ نے اس۔ بات کا منبر پر فرمایا کے لوگ ایسی شرط نا لگائیں جو اسلام میں نہیں ہے ۔ یہاں عائشہ رضی اللہ عنہ نے بریرہ کو خریدنے کی اجازت دی۔ اور اسی بات کو امام بخآری نے فرمایا ، ابن عمر کی حدیث ہے اور اس شرط سے عائشہ رضی اللہ عنہ سے خریدنے کے لئے شرط لگائی کے ولاء اس کی ہوگی جس نے بیچا تب نبی صلی اللہ علیہ نے یہ شرط بیان کی ۔ ولاء ( حقوق )اس کے لئے ہے۔ جو آزاد کرے گا ۔. نا کے بیچنے والے کا۔ امام بخآری نے 5 ابواب میں مختلف مسائل اخذ کئے اور سارے عنوان فقاہت ہے ۔۔ ایک ہی حدیث سے استنباط کیا جائے۔
@AsmaBaloch-sk9mg
@AsmaBaloch-sk9mg 14 күн бұрын
الحمدللہ بہت ہی اچھا درس تھا اللہ تعالیٰ تلمیذ انسٹیوٹ سے دین کا تمام کام قبول فرمائے
@AsmaBaloch-sk9mg
@AsmaBaloch-sk9mg 14 күн бұрын
جزاک اللہ خیرا
@raheequlmakhtoom1760
@raheequlmakhtoom1760 14 күн бұрын
وعلیکم السلام۔ ورحمت اللہ باب ذ49 50 احادیث میں جو پہلو بیان کئے ہیں ۔ موجودگی ٹاپک۔ میں۔ 49 کا ٹائٹل بازاروں میں کیا کہا گیا ہے۔ ؟ بازار کے وجود کا جواز ۔۔شرعی جواز ہے ۔ دھوکہ حرام اور نقصاندہ چیز کی فروخت ذخیرہ اندوزی اور عوام کے نقصان نا ہو تو یہ بازار کی اجازت ہے۔ عبد الرحمانبن عوف مدینہ آئے تو کیا بازار ہے تو۔ ۔ سعد بن ربیع نے کہا بنو قینقاع۔ ۔ اور ان کو بازار کا راستہ دکھا دیا ۔ ایک قول انس بن مالک فرماتے ہیں بازار دکھائے اور حضرت عمر کا قول نے کہا کہ بازار نے مجھے غافل کر دیا ۔ اور یہ 3 باتیں بازار کا جواز ہے ۔ ایک انصاری کے ساتھ سیٹنگ تھی کے ایک دن علم سیکھیں گے اور شئیر کریں گے ۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ خود علم کا حاصل کرنا اور بازار میں تجارت کے لئے گزارا۔ ایک دن پورا نبی کی صحبت میں رہتے ۔ نماز پرھتے تھے۔ مگر۔ اس کے باوجود غفلت۔ کا احساس رہا ۔عام۔لوگ تو ہفتوں کسی۔ عالم یا مدرسے سے جریں۔ النافع ابن جبیر۔ نے کہا حضرت غمرائشہ سے بتایا ۔ ایک لشکر۔ چڑھائی کرے گا ۔ اور بیضاء تک آئے گا تو دھنسا دیا جائے گا۔۔ کیسے سب دھنسا دیا جائے گا ۔ جو بازار والے ہونگے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم۔ نے کہا کہ اللہ کے پاس اپنی نیتوں کی وجہ سے اٹھائے جائیں گے۔۔ ابو ھریرہ نماز افضل ہے 27 درجے زیادہ ہے کے جماعت میں فضیلت زیادہ ہے۔۔ بازار میں آنا خریدنا بیچنا۔ جائز ہے اور نماز پرھنا گھر میں سے افضل ہے ۔ انس بن مالک نے فرمایا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تھے۔ اور کہا یا ابا القاسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم۔ موجود تھے بد ترین جگہ ہونے کے باوجود۔ حرام نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چیک کیا کرتے ۔ اور چیک کیا کرتے کے غلط مال نا بیچا جائے ۔ شرعی اصول اور ضوابط تھے کے نا کیا جائے۔۔ اگلی حدیث۔ ابو ہریرہ۔ سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے یہاں تک کے بنو قینقاع پہنچ گئے اور نا آپ بات نہیں کرتے۔ تھے راستے میں ۔اور واپس آکر حضرت فاطمتہ کے گھر بیٹھ گئے۔ آخری باب میں بازاروں میں شور و غل کرنا ناپسندیدہ ہے۔ آواز نعرے لگانا شور کرنا ۔ ناپسند۔ کیا گیا ہے۔ مجھے خبر دیں توریت میں نبی کی خوبیاں بیان کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۔امیین کی نگہبان بنایا نام متوکل رکھا اور نا آپ بد اخلاق ہیں نا بازار میں شور و غل نہیں کرتے ۔ ایک اخلاقی تعلیم یے۔ حسب ضرورت جائے ۔ پلازہ میں بطور گھومنے نا جائیں۔ پکنک پوائنٹ نہیں منائیں ۔۔ گھومنے کے لئے نا جائیں ۔ نا پسندیدہ ہے۔ وقت کا ضیاع ہے۔ شور وغل سخت ناپسندیدہ ہے ۔
@ishtiaqakhan3437
@ishtiaqakhan3437 14 күн бұрын
ماشاءاللہ۔ بہت اعلی