یہ نہ پوچھو کدھر جا رہا ہوں آج میں اپنے گھر جا رہا ہوں دوستوں اب نہ آنسو بہانا قبر ہی تو ہے اصلی ٹھکانا یہ نہ سمجھو کہ مر جارہاہوں آج میں اپنے گھر جارہا ہوں پاس میرے نہیں سونے چاندی ہاتھ میرے ہیں دونوں ہی خالی چھوڑ کر مال و زر جارہا ہوں آج میں اپنے گھر جارہاہوں سامنے روئے سرکار ہوگا قبر میں ان کا دیدار ہوگا بس یہی سوچ کر جارہا ہوں آج میں اپنے گھر جا رہا ہوں دفن کر کے مجھے مت بھلانا قبر پر تم میری آنا جانا سن لو لختِ جگر جارہاہوں آج میں اپنے گھر جا رہا ہوں