Video sunch kar aap ki baat se dusre ghar kharab ho ree
@tariqsabir72514 күн бұрын
🌸 *الله تعالیٰ کی دی گئی ہر عطا پر مطمئن اور شکرگزار رہو* ▫️رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت *اچھا اخلاق یا پھر حسن و جمال* دے دیا گیا ہو۔ ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت میں *عقل* دے دی گئی ہو اور عقل اس کو نرم مزاج بنا دے اور زیادہ نرم مزاج اور متحمل بن جائے۔ ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ کسی کو رزق کی صورت میں *اعلٰی مزاج کا شوہر یا بیوی* مل جائے۔ یا *کریم دوست یا رشتہ دار یا اولاد* مل جائے ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت *علم نافع* دے دیا گیا ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اُسے رزق کی صورت لمبی عمر دے دی گئی ہو۔ ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا *پاکیزہ دل* دے دیا گیا ہو جس سے وہ لوگوں میں محبت اور خوشیاں بانٹتا پھر رہا ہو۔ ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت *ذہنی سکون* دے دیا گیا ہو۔ وہ شخص بھی تو خوش نصیب ہی ہے جس کو ذہنی سکون عطا کیا گیا ہو۔ ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت *نیک طبع* عطا کی گئی ہو۔ وہ شخص اپنی نیک طبیعت کی وجہ سے اپنے اردگرد خیر بانٹتا پھرے۔ ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت *تقوٰی کا لباس* پہنا دیا گیا ہو اور اس شخص کو اس لباس نے عزت اور مرتبہ والی حیثیت بخش دی ہو۔ ▫️یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا محفوظ *عزت اور شرف والا مقام* مل جاۓ جو اس کے لئے حلال کمائی اور امن والی جاۓ پناہ بن جاۓ۔ 🌸 رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں۔ پس خود کو دیے گئے ہرعطا پر مطمئن رہو اور الله تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہو۔ قصیدہ امام شافعی رحمة الله عليه ( منقول )
@tariqsabir72514 күн бұрын
"تم ہمیشہ تین چیزوں کے بارے میں مت سوچو: 1️⃣ ہمیشہ غریبی کے بارے میں مت سوچو؛ تاکہ تمہیں زیادہ پریشانیاں اور مایوسیاں نہ ہوں، اور تمہاری حِرص نہ بڑھے؛ 2️⃣ ہمیشہ اُن لوگوں کی ناانصافی کے بارے میں مت سوچو، جو تم پر ظلم کرتے ہیں؛ کیونکہ تمہارا دل سخت ہو جائے گا، اور تمہاری نفرت بڑھتی جائے گی، اور تمہارا غصہ ہمیشہ رہے گا؛ 3️⃣ ہمیشہ یہ مت سوچو، کہ تم اِس دنیا میں کب تک زندہ رہو گے؛ کیونکہ تم ہمیشہ مال جمع کرنے میں مصروف رہو گے، تمہاری عمر برباد ہو جائے گی، اور ہمیشہ نیکیوں میں تاخیر کرو گے!" امام سمرقندي رحمه الله (تنبيه الغافلين : 572/1)
@tariqsabir72514 күн бұрын
*کیا کبھی دریاؤں کی زندگی پر غور کیا؟* 1۔ دریا کبھی واپس نہیں بہتے، ہمیشہ آگے ہی آگے ، آپ بھی ماضی کو بھول کر آپ بھی مستقبل پر فوکس کریں 2۔ دریا اپنا رستہ خود بناتے ہیں، لیکن اگر کوئی بڑی رکاوٹ سامنے آ جائے تو آرام سے اپنا رخ موڑ کر نئی راہوں پر چل پڑتے ہیں۔ مشکلوں اور رکاوٹوں سے لڑنا، بحث کرنا اور ضد کرنا دراصل وقت ضائع کرنا ہے۔ 3۔ آپ گیلے ہوئے بغیر دریا پار نہیں کر سکتے۔ *اسی طرح آپ کو دکھ سکھ کے ساتھ ہی زندگی گزارنا ہوگی۔ ہمت اور حوصلے کے ساتھ۔* 4۔ دریاؤں کو دھکا نہیں لگانا پڑتا، یہ خود ہی آگے بڑھتے ہیں۔ *کسی کے سہارے کے بغیر اپنا کام خود کریں* 5۔ جہاں سے دریا زیادہ گہرا ہوتا ہے، وہاں خاموشی اور سکوت بھی زیادہ ہوتا ہے۔ *علم والے اور گہرے لوگ بھی پرسکون ہوتے ہیں.* 6۔ پتھر پھینکنے والوں سے الجھے بغیر دریا بہتے چلے جاتے ہیں۔ *روڑے اٹکانے والوں کی پرواہ کیے بغیر آپ بھی اپنی زندگی رواں دواں رکھیں۔* 7۔ ایک بڑا دریا چھوٹی ندیوں، نالوں اور چشموں کو اپنے ساتھ ملنے سے کبھی منع نہیں کرتا۔ *آپ بھی اپنا ظرف بلند اور نگاہ سربلند کر کے تو دیکھیں ۔*
@tariqsabir72514 күн бұрын
*حکیم اجمل خان* 1911ءمیں حکیم اجمل خان یورپ گئے۔ اس سفر کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ یورپی ممالک میں طبی ترقیوں کا مطالعہ کر کے اس کی روشنی میں ہندوستان میں طب یونانی کے فروغ کے لئے کام کیا جائے۔ لندن پہنچ کر وہ چیئرنگ کراس ہسپتال گئے۔ ڈاکٹر سٹینلے بائڈ، لندن کے چیئرنگ کراس ہسپتال کے سینئر سرجن تھے۔ تشخیص مرض اور فن سرجری دونوں میں ان کا اپنا مقام تھا۔ ڈاکٹر مختار احمد انصاری وہاں ہاﺅس سرجن تھے۔ وہ لکھتے ہیں کہ انہوں نے حکیم اجمل خاں کا ڈاکٹر بائڈ سے تعارف کرایا۔ ڈاکٹر بائڈ کی دعوت پر حکیم صاحب ان کی کلینیکل سرجری کی کلاس میں بھی گئے۔ یہ کلاس طلباءکی عملی تعلیم کے لئے تھی اور ہفتہ میں دو بار ہسپتال کے کسی نہ کسی وارڈ میں ہوا کرتی تھی۔ جب حکیم صاحب کلاس میں پہنچے تو ڈاکٹر بائڈ ایک مریض کے مرض کے بارے میں طلباءکو سمجھا رہے تھے۔ ان کی رائے میں مرض کی وجہ پتہ پرورم تھا۔ انہوں نے حکیم صاحب سے کہا کہ وہ بھی مریض کا معائنہ کریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں۔ معائنے کے بعد حکیم صاحب نے کہا کہ مریض کی آنتوں کے ابتدائی حصے پر پرانا زخم ہے، جس کے باعث داد کی تکلیف، یرقان اور حرارت ہے۔ ڈاکٹر بائڈ نے ان سے کہا کہ کل اس مریض کا آپریشن ہو گا، آپ ضرور آیئے۔ پھر ہنس کر بولے: یہ طب یونانی اور انگریزی طب کا امتحان ہے۔ دوسرے روز مریض کا پیٹ چاک کرنے پر حکیم صاحب کی تشخیص صحیح نکلی۔ ڈاکٹر بائڈ نے نہایت خوش دلی سے حکیم صاحب کو ان کی صحیح تشخیص پر نہ صرف مبارک باد دی، بلکہ انہیں اور ڈاکٹر مختار انصاری کو اپنے گھر ڈنر پر مدعو کیا۔ وہاں ڈاکٹر بائڈ نے اپنی بیوی سے، جو خود بھی سینئر سرجن تھیں، حکیم اجمل خاں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ ہیں ڈاکٹر انصاری کے ہم وطن، جنہوں نے تشخیص کے مقابلے میں مجھے شکست دی ہے! پیرس میں وہ ایک ڈاکٹر سے ملے۔ تعارف ہونے پر اس نے بڑی حقارت سے کہا کہ جس طب میں تشخیص کا سب سے بڑا ذریعہ صرف نبض ہو وہ کیا طب ہو سکتی ہے۔ پھر زور دے کر کہا کہ اگر آپ کو اپنی تشخیص پر اتنا ہی اعتماد ہے، تو ذرا میرے ایک مریض کو دیکھئے، چنانچہ دوسرے روز ایک مریضہ حکیم صاحب کے ہوٹل میں لائی گئی۔ اسے ایک سال سے یہ شکایت تھی کہ اس کی ٹانگیں سکڑ گئی تھیں اور پیٹ میں درد ہوا کرتا تھا۔ ایکسرے اور دوسرے ذرائع تشخیص مرض کا پتہ لگانے میں ناکام ہو چکے تھے۔کسی ڈاکٹر کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ مرض کیا ہے۔ تشخیص مرض کے لئے حکیم صاحب نے اس خاتون سے بہت سے سوال کئے، تو معلوم ہوا کہ و ہ ٹینس بہت کھیلا کرتی تھی اور اسے گھڑ سواری کا بھی بہت شوق تھا۔ حکیم صاحب نے سوچ بچار کے بعد اسے ایک پڑیا میں دوائی دی اور کہا کہ وہ اسے 1/4 رتی روزانہ مکھن میں ملا کر کھائے۔ فرانسیسی خاتون اس ذرا سی پڑیا اور دوائی کی مقدار پر بے حد حیران ہوئی، لیکن پندرہ روز بعد وہ اپنے پاﺅں پر چل کر اُن کے پاس آئی، حالانکہ آٹھ مہینے سے وہ اس قابل نہیں تھی۔ حکیم صاحب نے بتایا کہ یہ کوئی معجزہ نہیں تھا۔ میرے ذہن میں یہ آیا کہ کیونکہ مریضہ ٹینس کھیلتی اور گھڑ سواری کرتی تھی، اس لئے ممکن ہے کہ اس کی کسی آنت میں کسی جھٹکے کی وجہ سے گرہ پڑ گئی ہو۔ ایسے مریض میں پہلے بھی دیکھ چکا تھا، اس لئے مَیں نے اسے ایسی دوائی دی جو آنتوں میں کھجلی پیدا کرے۔ وہ دوا بہترین ثابت ہوئی۔ آنت کی گرہ کھل گئی اور متعلقہ اعضا اپنا کام کرنے لگے۔ اس علاج سے وہ فرانسیسی ڈاکٹر اتنا متاثر ہوا کہ حکیم صاحب سے گھنٹوں طب یونانی کے بارے میں گفتگو کرتا رہا۔ اس نے ان کے اعزاز میں ایک ڈنر بھی دیا، جس میں پیرس کے بڑے بڑے ڈاکٹر شریک ہوئے۔ یہ تھے حکیم اجمل خاں۔ طب یونانی میں ان کا نام سنہری حروف سے لکھا ہوا ہے۔ آج بھی پاکستان میں ہر جگہ ”دوا خانہ حکیم اجمل خاں“ احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ حکیم صاحب کی شہرت ایسی تھی کہ سمر قند و بخارا تک کے لوگ علاج کے لئے آتے اور شفا یاب ہو کر جاتے تھے۔ غریب امیر سب کو یکساں توجہ سے دیکھتے اور بغیر کسی فیس کے۔حکیم صاحب کے مزاج میں کچھ شوخی بھی تھی۔ ایک بار ایک شخص دمہ سے ہانپتا کانپتا آیا۔ جیب سے پڑیا نکالی اور بولا:حکیم صاحب، میرے ساتھ بہت ہو گئی۔ آج میں سنکھیا کھاﺅں گا اور اس در پہ جان دے دوں گا۔ شوخی سے بولے: سنکھیا کھا کے کیوں مرتا ہے۔ مرنا ہی ہے تو دوا کھا کے مر.... پھر اس کا علاج کیا اور اس کا دمہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا۔
@tariqsabir72514 күн бұрын
In Sha Allah Tabarakallah millions Trillions congratulations in Advance ❤❤❤❤❤ AMEEN SUMA AAMEEN ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@fluffyshorts40804 күн бұрын
Sunnat tareeky ki bat bad krien pehly ye btae...thumbnail pr aisi na zaiba pics lagana apko zaib deta hai...?
@Irfanahmad-oo2zy4 күн бұрын
2bar?
@MovieEvolution3684 күн бұрын
❤️❤️❤️❤️❤️❤️☝️
@ZaranKh4 күн бұрын
😭😭😭😭😭😭😭😭🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻
@hasinapathan43445 күн бұрын
Mashaallah subhan Allah Alhmdolillah ❤
@mohyudingilani93235 күн бұрын
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے صحت اور ایمان کے ساتھ آمین 🤲
@Maqsoodakhter-l5h5 күн бұрын
Very,we'll,explanation0n,❤sister
@zainabbantaali79555 күн бұрын
Jin larkion ko mahwari na ati ho unki shadi ya nika ka kia hukam h
@zainabbantaali79555 күн бұрын
Jin larkion ko mahwari na ati ho unki shadi ya nika ka kia hukam h
@M.IbrahimDanawala5 күн бұрын
Ham bistari ke elawa bhi koi topic ki jankari hae aap ko
@Afridpathan01Pathan8 күн бұрын
Mashallah 🎉🎉🎉🎉🎉😊😊
@Afridpathan01Pathan8 күн бұрын
Mashallah 🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉😊
@Afridpathan01Pathan8 күн бұрын
Mashallah 🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉😊😊
@Afridpathan01Pathan8 күн бұрын
Mashallah 🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉😊😊
@MohdLayeeq-i9x8 күн бұрын
Askm alhmdulilah jzklah qair allah tala aap par aur aap ke ahlo ayaal par rahem farmae aap ko aur zyada ilm ata farmae aameen
@ShokatAli-e9s8 күн бұрын
2:42 2:43
@mehmoodahmed13788 күн бұрын
محترمہ، آپ حکیم اور ماہر جنسیات کب سے ہو گئ ہیں؟ ہر وقت دین اسلام کے حوالے سے بات تو کرتی ہیں. مگر یہ بھی بتایا کریں. کہ میری گفتگو کا ماخز نبی محتشم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد وارثان دین اہل بیت اطہار علیہ السلام، جن پر نماز میں درود واجب قرار دیا گیا. معصوم اور ہادی وہ ہی ہیں. سد افسوس کبھی آپ کی زبان پر ان مقدس ہستیوں کا ذکر نہیں آیا. گاہے بگاہے آپ کی درس ٹائپ گفتگو سماعت کی، مگر افسوس در فسوس کہ کبھی آپ نے باب مدینہ تلعلم، مولاے کائنات حضرت علی علیہ السلام اور سیدہ کائنات بی بی فاطمہ الزہرہ سلام اللہ علیہا اور انکی آل اولاد کے فضائل بیان نہیں کیےء. دین اسلام کے حقیقی وارث تو یہ ہی نفوسان قدس ہیں. آپ کی گفتگو محبت و موودت پنجتن پاک کے اظہار سے یکسر محروم ہوتی ہے. ( جبکہ قرآن مقدس میں ان نفوسان مطہرہ سے موودت اپنانے کا واضح حکم ہے)، اسی لیےء مسلسل دورانیے کی آپ کی گفتگو روحانی و قلبی چاشنی و طمانیت کا باعث نہیں بنتی.