Пікірлер
@EvolutionTv200
@EvolutionTv200 Күн бұрын
Kaafir kaafir Shia kaafir hazrat Ameer muaviya zindabad
@naumanasgher5421
@naumanasgher5421 4 күн бұрын
سبحان اللّٰہ ماشاء اللّٰہ جزاک اللّٰہ 🌹💐♥️🌸🇵🇰🌺😢🇯🇴
@KAZIM_SIDDIQUI786
@KAZIM_SIDDIQUI786 8 күн бұрын
Mashaallah ❤❤
@user-dy7tq1zr6q
@user-dy7tq1zr6q 12 күн бұрын
پنجتنی حسینی مومن سادات کرام اور امت مسلمہ کو نقصان قاسطی ناصبی یزیدی اموی سادات نے پہنچایا ہے اگر سادات کرام کھڑے ہوجائیں مگر ایمان کی حرارت ہو جب ڈرپوک سید کچھوچھ میں بکثرت ہیں
@MohdSajid-xq2zc
@MohdSajid-xq2zc 17 күн бұрын
🙏🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲🌹🌹🌹🌹
@RazaAhmed1234
@RazaAhmed1234 17 күн бұрын
Fawaid ul fawaid me hazrat nizamuddin auliya ne abu talib ko kafir kha hai😂😂😂😂
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 20 күн бұрын
جو حضرت امیر معاویہ پر طعن کرے وہ جہنم کے کتّوں سے ایک کُتا ہے امام شہاب الدین خفاجی رحمۃُ اللہ علیہ رحمہ اﷲ تعالٰی علیہ نے نسیم الریاض شرح شفاء امام قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ میں فرمایا : ومن یکون یطعن فی معٰویۃ فذالک کلب میں کلاب الہاویۃ ۔ ترجمہ جو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرے وہ جہنم کے کتّوں سے ایک کُتا ہے ۔ (نسیم الریاض جز رابع صفحہ 525 مطبوعہ دارالکتب علمیہ بیروت لبنان) امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں میں سے ایک کتا ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ جلد29 صفحہ 264 ۔ امام اہلسنت اعلیٰحضرت رحمۃ اللہ علیہ) امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن کرنے والا جہنّمی کتوں میں سے ایک کتا ہے اور بد تر خبیث تبرائی رافضی ہے ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے ۔ (احکام شریعت صفحہ نمبر 120 ، 121 )
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 21 күн бұрын
نبیٔ اکرم نے خود فرمایا ہے کہ اگر میں نہ ہوتا تو ابوطالب جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوتے ۔ معاملہ عدل کے منافی تو تب ہوتا جب گناہ یا جُرم سے زیادہ سزا دی جاتی ۔ اس کے برعکس اگر اللہ تعالیٰ کسی کے عذاب کو اپنے نبی کی شفاعت کی وجہ سے ہلکا کرتا ہے تو یہ اُس کا فضل و کرم ہے ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ قرآنِ کریم سے ثابت ہے کہ کافروں کے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی ، اس سے معلوم ہوا کہ ابوطالب مؤمن تھے ، اسی لیے اُن کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے گی تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر ابوطالب فوت ہوتے وقت ایمان لائے تھے ، جیسا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے تو پھر اُن کو عذاب دینا ہی قرآن وسنت کی تعلیمات اور عدل کے تقاضوں کے منافی ہے ، کیونکہ جو ایمان کی حالت میں مرتا ہے ، اُسی حالت میں اُٹھایا جاتا ہے۔جب قرآن وسنت میں اُن کے لیے عذاب ثابت ہو گیا ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ ایمان نہیں لائے تھے ۔ رہی بات عذاب کی تخفیف کی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ابوطالب کا عذاب بعد میں ہلکا نہیں ہوا ، بلکہ نبیٔ اکرم کی شفاعت کی بنا پر شروع سے ہی ہلکا رکھا گیا ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ کافروں کے عذاب کے ہلکا نہ کیے جانے والا اُصول عام ہے جبکہ ابوطالب کے عذاب کو ہلکا کیے جانے والا واقعہ خاص ہے ۔ جب عام اور خاص میں تعارض ہو تو اُصول کے مطابق خاص واقعے کو مقدّم اور عام سےمستثنیٰ خیال کیا جاتا ہے ۔ رہی عطاء محمد صاحب کی یہ بات کہ “اگر حضرت ابوطالب کے ایمان سے انکار کیا جائے تو لازم آئے گا کہ کافر کو مؤمن سے نرم عذاب ہو--” تو یہ بندیالوی صاحب کی غفلت ِ علمی ہے ، کیونکہ یہ بات تو قرآن وسنت کی روشنی میں طَے ہے کہ اگر کسی شخص کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوا تو وہ آخر کار جہنم سے آزادی پا جائے گا ، لیکن کفار ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے ۔ جب بات ایسے ہے تو کسی مؤمن کو اگر عارضی طور پر بہت سخت عذاب بھی ہو تو یہ کسی کافر کے ہمیشہ ہمیشہ کے ہلکے عذاب سے یقیناً کروڑوں ، اربوں ، بلکہ بے شمار گنا کم ہو گا۔ انصاف پسند قارئین ضرور حقیقت کو سمجھ گئے ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے ! آمین ھذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب !
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 21 күн бұрын
اس حدیث کو امام ابنِ حبان (3177)نے “صحیح” قرار دیا ہے ۔ امام حاکم (1/373، 374)نے اسے “صحیح علی شرط الشیخین ” قرار دیا ہے ۔ حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے ۔ اس کا راوی ربیعہ بن سیف جمہور محدثین کرام کے نزدیک “حسن الحدیث” ہے۔ اس حدیث کے تحت امام بیہقی(384- 458ھ)فرماتے ہیں : جدّ أبيها عبد المطّلب بن هاشم ۔۔۔۔۔ وكانوا يعبدون الوثن حتّى ماتوا، ولم يدينوا دين عيسى ابن مريم عليه السلام ؟ وأمرهم لا يقدح في نسب رسول الله صلّى الله عليه وسلّم، لأنّ أنكحة الكفّار صحيحة، ألا تراهم يسلمون مع زوجاتهم فلا يلزمهم تجديد العقد، ولا مفارقتهنّ إذا كان مثله يجوز في الإسلام . “سیّدہ فاطمہ کے والد ِ محترم کے دادا عبدالمطلب بن ہاشم تھے - یہ لوگ مرتے دَم تک بتوں کی پُوجا کرتے رہے تھے ۔ انہوں نے سیّدناعیسیٰ کا دین قبول نہیں کیا تھا ۔ البتہ ان کا یہ معاملہ رسول اللہ کے نسب میں کوئی عیب کا باعث نہیں ، کیونکہ کفار کے کیے گئے نکاح درُست ہیں ۔ کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ کفّار جب اپنی بیویوں سمیت مسلمان ہوتے ہیں تو ان کو نیا نکاح یا اپنی بیویوں سے جُدائی اختیار نہیں کرنی پڑتی ، کیونکہ اسلام میں اس طرح کی صورت جائز ہے۔”(دلائل النبوۃ للبیہقي : 1/192- 193) معلوم ہوا کہ نبیٔ اکرم کے دادا عبد المطلب جاہلیت کے دین پر قائم تھے اور اسی پر اُن کی وفات ہوئی تھی ۔ یہی اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے ۔ شیعہ اس کے بالکل برعکس کہتے ہیں ۔ حافظ ابنِ کثیر(700- 774ھ)فرماتے ہیں : والمقصود أنّ عبد المطلّب مات على ما كان عليه من دين الجاهلية، خلافا لفرقة الشيعة فيه وفي ابنه أبي طالب . “مقصود یہ ہے کہ عبدالمطلب اُسی دین جاہلیت پر فوت ہوئے تھے جس پر وہ قائم تھے ۔ شیعہ کا اُن کے بارے میں اور اُن کے بیٹے ابو طالب کے بارے میں نظریہ اس کے برعکس ہے۔”(السیرۃ لابن کثیر : 1/238،239) نیز عطاء محمد بریلوی صاحب لکھتے ہیں : “اگر حضرت ابوطالب کے ایمان سے انکار کیا جائے تو لازم آئے گا کہ کافر کو مؤمن سے نرم عذاب ہو اور یہ خلاف ِ عدل اور خلاف ِ اجماع ہے۔”(تحقیق ایمان ابو طالب : ص 44) یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے جو کہ عدل کے عین موافق ہے ۔ نبیٔ اکرم کا ابوطالب کے حق میں سفارش کرنا ثابت ہو گیا ہے ۔ آپ کی شفاعت کی وجہ سے اُن کا عذاب ہلکا ہے ۔ یہ واحد شخص ہیں جو ایمان نہ لانے کے باوجود نبیٔ اکرم کی شفاعت کے حقدار ہوئے ہیں اور اس وجہ سے ان کا عذاب بھی ہلکا ہے ، جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ اس بارے میں احادیث کے ذریعے ابوطالب کے لیے استثنیٰ ثابت ہو گئی ہے ۔
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 21 күн бұрын
ایک قرآنی “دلیل ”! شیعہ لوگ ابوطالب کی نجات کے بارے میں ایک دلیل قرآنِ کریم کی اس آیت کو بناتے ہیں : الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَالأعراف : ١٥٧۔ “پس جو لوگ آپ()کے ساتھ ایمان لائے اور آپ کی نصرت و تائید کی اور اُس نور کی پیروی کی جو آپ پرنازل کیا گیا ، وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔” شیعہ کا ابوطالب کے بارے میں کہنا ہے کہ : “اس نے نبیٔ اکرم کی حمایت و نصرت کی ، آپ کے لیے آپ کے دشمنوں سے دشمنی مُول لے رکھی تھی ، لہٰذا وہ فلاح پا گیا۔” اس کے ردّ و جواب میں حافظ ابنِ حجر(773- 852ھ) لکھتے ہیں : وهذا مبلغهم من العلم ! وإنّا نسلم أنّه نصره وبالغ في ذلك، لكنّه لم يتّبع النور الّذي أنزل معه، وهو الكتاب العزيز الداعي إلى التوحيد، ولا يحصل الفلاح إلّا بحصول ما رتّب عليه من الصفات كلّها . “یہ ان کا مبلغِ علم ہے ! ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ابوطالب نے رسول اللہ کی نصرت و تائید کی تھی اور بہت زیادہ کی تھی لیکن انہوں نے اس نُور کی پیروی تو نہیں کی جو آپپر نازل کیا گیا تھا ۔ یہ نُور وہ کتابِ عزیز (قرآنِ کریم)ہے جو توحید کی طرف دعوت دیتا ہے۔کامیابی تو تب ہی حاصل ہو گی جب اس کے لیے بیان کی گئی تمام صفات حاصل ہوں گی ۔” (الاصابۃ في تمییز الصحابۃ لابن حجر : 7/241) تنبیہ نمبر 1 : جناب عطاء محمد بندیالوی بریلوی لکھتے ہیں : “محققین اہل سنت کے نزدیک حضرت عبد المطلب مؤحّد تھے تو عبدالمطلب کے ملت پر ہونا تو توحید کا اقرار ہے۔”(تحقیق ایمان ابو طالب : ص 42) اگر اہل سنت سے مراد اس دَور کے شرک و بدعت میں ڈوبے ہوئے نام نہاد اہل سنت مُراد ہیں تو عجب نہیں ، لیکن اگر سلف صالحین کے منہج پر چلنے والے اصلی اہل سنت والجماعت مراد ہیں تو یہ انتہائی جہالت اور دروغ گوئی ہے ، کیونکہ عبد المطلب کا دین ، محمدکے دین کے سراسر خلاف تھا ۔ عبدالمطلب مسلمان نہیں تھے ، جیسا کہ درجِ ذیل حدیث سے عیاں ہے ۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں : بَيْنَمَا نَحْنُ نَمْشِى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- إِذْ بَصَرَ بِامْرَأَةٍ، لَا نَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا، فَلَمَّا تَوَجَّهْنَا الطَّرِيقَ وَقَفَ حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ، فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فَقَالَ : « مَا أَخْرَجَكِ مِنْ بَيْتِكِ يَا فَاطِمَةُ ؟ »، قَالَتْ : أَتَيْتُ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ فَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ مَيِّتَهُمْ وَعَزَّيْتُهُمْ، فَقَالَ : « لَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمُ الْكُدَى »، قَالَتْ : مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَكُونَ بَلَغْتُهَا مَعَهُمْ، وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِي ذَلِكَ مَا تَذْكُرُ، قَالَ : « لَوْ بَلَغْتِهَا مَعَهُمْ مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ » . “ایک دن ہم رسول اللہ کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ آپ نےایک عورت کو دیکھا۔ ہمارا خیال نہیں تھا کہ آپ اسے پہچان گئے ہوں گے ۔ جب ہم راستے کی طرف متوجہ ہوئے تو آپ رُک گئے حتی کہ وہ عورت آپ کے پاس آ گئی۔ وہ رسولِ اکرم کی صاحبزادی سیّدہ فاطمہتھیں ۔ آپ نے پوچھا :اے فاطمہ! آپ گھر سے کیوں نکلیں ؟ اُنہوں نے عرض کیا :میں اِن گھر والوں کے پاس آئی تھی اور ان کے مرنے والے کے لیے رحم کی دُعا کی اور انہیں تسلی دی ہے۔آپ نے فرمایا :شاید کہ آپ اُن کے ساتھ قبرستان بھی پہنچی ہیں ؟ انہوں نے کہا :اللہ کی پناہ اس بات سے کہ میں اُن کے ساتھ قبرستان جاتی ، جبکہ میں نے آپ سے اس بارے میں وہ باتیں سُن رکھی ہیں جو آپ فرمایا کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا :اگر آپ اُن کے ساتھ قبرستان پہنچ جاتیں تو اس وقت تک جنت کو نہ دیکھ پاتیں جب تک آپ کے والد کے دادا اُسے نہ دیکھ لیتے۔”(مسندالامام احمد : 2/168، 2/223، سنن ابي داوٗد : 3123 مختصرا، سنن النسائي : 1881، وسندہٗ حسن)
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 21 күн бұрын
دلیل نمبر 7 : خلیفہ راشد سیّدنا علی بن ابی طالب بیان کرتے ہیں : لَمَّا تُوُفِّيَ أَبِي أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم، فَقُلْتُ : إِنَّ عَمَّكَ قَدْ تُوُفِّيَ قَالَ : « اذْهَبْ فَوَارِهِ »، قُلْتُ : إِنَّهُ مَاتَ مُشْرِكًا، قَالَ : « اذْهَبْ فَوَارِهِ وَلاَ تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي »، فَفَعَلْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَغْتَسِلَ . ؎ “جب میرے والد فوت ہوئے تو میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی :آپ کے چچا فوت ہو گئے ہیں ۔ آپ  نےفرمایا :جا کر انہیں دفنا دیں ۔ میں نے عرض کی :یقیناً وہ تو مشرک ہونے کی حالت میں فوت ہوئے ہیں ۔ آپ  نے فرمایا: جائیں اور انہیں دفنا دیں ، لیکن جب تک میرے پاس واپس نہ آئیں کوئی نیا کام نہ کریں ۔ میں نے ایسا کیا ، پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھے غسل کرنے کا حکم فرمایا۔” (مسند الطیالسي : ص 19، ح : 120، وسندہٗ حسن متصل) ایک روایت کے الفاظ ہیں : إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ مَاتَ، فَمَنْ يُوَارِيهِ ؟ قَالَ : « اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ ۔ ۔ ۔ » “(سیّدنا علی  نے عرض کی :آپ کے گمراہ چچا فوت ہو گئے ہیں ۔ ان کو کون دفنائے گا؟ آپ نے فرمایا : جائیں اور اپنے والد کو دفنا دیں)۔”(مسند الامام احمد : 1/97، سنن ابي داوٗد : 3214، سنن النسائي : 190، 2008، واللفظ لہٗ ، وسندہٗ حسن) اس حدیث کو امام ابنِ خزیمہ(کما في الاصابۃ لابن حجر : 7/114)اور امام ابنِ جارود  (550)نے “صحیح” قرار دیا ہے ۔ یہ حدیث نص قطعی ہے کہ ابو طالب مسلمان نہیں تھے ۔ اس پر نبیٔ اکرم اور سیدنا علی نےنماز ِ جنازہ تک نہیں پڑھی۔ دلیل نمبر 8 : سیّدنااُسامہ بن زَید کا انتہائی واضح بیان ملاحظہ ہو: وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ، وَلَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ وَلاَ عَلِيٌّ-رَضِيَ الله عَنْهُمَا- شَيْئًا، لأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ، وَكَانَ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ. “عَقِیل اور طالب دونوں ابوطالب کے وارث بنے تھے ، لیکن (ابوطالب کے بیٹے)سیّدنا جعفر اور سیّدنا علی نے اُن کی وراثت سے کچھ بھی نہیں لیا کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے جبکہ عَقِیل اور طالب دونوں کافر تھے۔” (صحیح البخاري : 1/216، 1588، صحیح مسلم : 2/33، ح : 1614مختصرًا) یہ روایت بھی بیّن دلیل ہے کہ ابو طالب کفر کی حالت میں فوت ہو گئے تھے ۔ اسی لیے عَقِیل اور طالب کے برعکس سیّدنا جعفر اور سیّدنا علی  اُن کے وارث نہیں بنے کیونکہ نبیٔ اکرم کا فرمانِ عالیشان ہے : « لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلاَ يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ » “نہ مسلمان کافر کا وارث بن سکتا ہے نہ کافر مسلمان کا۔” (صحیح البخاري :2/551، ح : 6764، صحیح مسلم : 2/33، ح : 1614) امام ابنِ عساکر(499۔ 571ھ)فرماتے ہیں : وَقِيلَ: إِنَّهُ أَسْلَمَ، وَلَا يَصِحُّ إِسْلَامُهُ . “ایک قول یہ بھی ہے کہ ابوطالب مسلمان ہو گئے تھے ، لیکن ان کا مسلمان ہونا ثابت نہیں ہے۔”(تاریخ ابن عساکر : 66/307) ابوطالب کے ایمان لائے بغیر فوت ہونے پر رسول اللہ کو بہت صدمہ ہوا تھا ۔ وہ یقیناً پوری زندگی اسلام دوست رہے ۔ اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے لیے وہ ہمیشہ اپنے دل میں ایک نرم گوشہ رکھتے رہے لیکن اللہ کی مرضی کہ وہ اسلام کی دولت سے سرفراز نہ ہو پائے۔اس لیے ہم اُن کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھنے کے باوجود دُعا گو نہیں ہو سکتے۔ حافظ ابنِ کثیر(700- 774ھ) ابوطالب کے کفر پر فوت ہونے کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں : وَلَوْلَا مَا نَهَانَا الله عَنْهُ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ لَاسْتَغْفَرْنَا لِأَبِي طَالِبٍ وَتَرَحَّمْنَا عَلَيْهِ ! “اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں مشرکین کے لیے استغفار کرنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو ہم ابوطالب کے لیے استغفار کرتے اور اُن کے لیے رحم کی دُعا بھی کرتے!”(سیرۃ الرسول لابن کثیر : 2/132)
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 21 күн бұрын
دلیل نمبر 3 : سیّدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے ، بیان کرتے ہیں: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- لِعَمِّهِ :« قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ »، قَالَ : لَوْلاَ أَنْ تُعَيِّرَنِى قُرَيْشٌ يَقُولُونَ : إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلىٰ ذَلِكَ الْجَزَعُ لأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّه إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَالقصص: ٥٦ “رسول اللہ  نے اپنے چچا (ابوطالب) سے کہا :آپ لا الٰہ الّا اللّہ کہہ دیں ۔ میں قیامت کے روز اس کلمے کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دوں گا ۔ اُنہوں نے جواب دیا : اگر مجھے قریش یہ طعنہ نہ دیتے کہ موت کی گھبراہٹ نے اسے اس بات پر آمادہ کر دیا ہے تو میں یہ کلمہ پڑھ کر آپ کی آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ِ مبارکہ نازل فرمائی إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَالقصص: ٥٦ (یقیناً جسے آپ چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے ، البتہ جسے اللہ چاہے ہدایت عطا فرما دیتا ہے)۔”(صحیح مسلم : 1/40، ح : 25) دلیل نمبر 4 : سیّدنا عباس بن عبد المطلب  نے کہا تھا : يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَىْءٍ ، فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ ؟ قَالَ : « نَعَمْ، هُوَ فِى ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، لَوْلاَ أَنَا لَكَانَ فِى الدَّرَكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ » “اے اللہ کے رسول ! کیا آپ نے ابوطالب کو کوئی فائدہ دیا ۔ وہ تو آپ کا دفاع کیا کرتے تھے اور آپ کے لیے دوسروں سے غصے ہو جایا کرتے تھے۔ آپ  نے فرمایا :ہاں !(میں نے اُنہیں فائدہ پہنچایا ہے ) وہ اب بالائی طبقے میں ہیں ۔ اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے نچلے حصے میں ہوتے۔” (صحیح البخاري : 1/548، ح : 3883، صحیح مسلم : 1/115، ح : 209) حافظ سہیلی(508- 581ھ)فرماتے ہیں : وَظَاهِرُ الْحَدِيثِ يَقْتَضِي أَنّ عَبْدَ الْمُطّلِبِ مَاتَ عَلَى الشّرْكِ . “اس حدیث کے ظاہری الفاظ اس بات کے متقاضی ہیں کہ عبد المطلب شرک پر فوت ہوئے تھے۔”(الروض الانف : 4/19) حافظ ابنِ حجر(773- 852ھ)اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں : فَهٰذَا شَأْنُ مَنْ مَّاتَ عَلَى الْكُفْرِ، فَلَوْ كَانَ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ لَنَجَا مِنَ النَّارِ أَصْلًا، وَالْأَحَادِيثُ الصَّحِيحَةُ وَالْأَخْبَارُ الْمُتَكَاثِرَةُ طَافَحَةٌ بِذٰلِكَ . “یہ صورتحال تو اس شخص کی ہوتی ہے جو کفر پر فوت ہوا ہو ۔ اگر ابو طالب توحید پر فوت ہوتے تو آگ سے مکمل طور پر نجات پا جاتے ۔ لیکن بہت سی صحیح احادیث و اخبار اس (کفر ابو طالب) سے لبریز ہیں۔”(الاصابۃ في تمییز الصحابۃ لابن حجر : 7/241) دلیل نمبر 5 : سیّدنا ابوسعید خدری  سےروایت ہے : أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِىَّ - صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ، فَقَالَ :« لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِى ضَحْضَاحٍ مِنَ النَّارِ، يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ، يَغْلِى مِنْهُ دِمَاغُهُ » “انہوں نے نبیٔ اکرم کو سنا ۔ آپ کے پاس آپ کے چچا (ابوطالب) کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا :شاید کہ اُن کو میری سفارش قیامت کے دن فائدہ دے اور اُن کوجہنم کے بالائی طبقے میں رکھا جائے جہاں عذاب صرف ٹخنوں تک ہو اورجس سے (صرف )اُن کا دماغ کھَولے گا ۔” (صحیح البخاري : 1/548، ح : 3885، صحیح مسلم :1/ 115، ح : 210) دلیل نمبر 6 : سیّدنا عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : « أَهْوَنُ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُو طَالِبٍ وَهُوَ مُنْتَعِلٌ بِنَعْلَيْنِ يَغْلِى مِنْهُمَا دِمَاغُهُ » “جہنمیوں میں سے سب سے ہلکے عذاب والے شخص ابو طالب ہوں گے ۔ وہ آگ کے دو جُوتے پہنے ہوں گے جن کی وجہ سے اُن کا دماغ کھَول رہا ہو گا ۔”(صحیح مسلم : 1/115، ح : 212)
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 21 күн бұрын
اب ہم انتہائی اختصار کے ساتھ ابو طالب کے مسلمان نہ ہونے کے دلائل ذکر کرتےہیں: دلیل نمبر 1 : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَالقصص: ٥٦ “اے نبی ! آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے ، البتہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے ہدایت عطا فرماتا ہے ۔” یہ آیت ِ کریمہ بالاتفاق ابو طالب کے بارےمیں نازل ہوئی ہے ، جیسا کہ حافظ نووی(631- 676ھ) فرماتے ہیں : فَقَدْ أَجْمَعَ الْمُفَسِّرُونَ عَلىٰ أَنَّهَا نَزَلَتْ فِى أَبِى طَالِبٍ، وَكَذَا نَقَلَ إِجْمَاعَهُمْ عَلىٰ هٰذَا الزَّجَّاجُ وَغَيْرُهُ، وَهِيَ عَامَّةٌ، فَإِنَّهُ لَا يَهْدِى وَلَا يُضِلُّ إِلَّا الله تَعَالىٰ. “مفسرین کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت ِ کریمہ ابو طالب کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔ زجّاج وغیرہ نے مفسرین کا اجماع اسی طرح نقل کیا ہے ۔ یہ آیت عام(بھی) ہے ۔ ہدایت دینا اور گمراہ کرنا اللہ تعالیٰ ہی کا کام ہے۔”(شرح صحیح مسلم للنووي : 1/41) حافظ ابنِ حجر(773- 852ھ)لکھتے ہیں : “بیان کرنے والے اس بات میں اختلاف نہیں کرتے کہ یہ آیت ابو طالب کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔”(فتح الباري لابن حجر : 8/506) دلیل نمبر 2 : سیّدنا مسیّب بن حزن بیان کرتے ہیں : لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِى أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- « يَا عَمِّ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ »، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ : هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- « أَمَا وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ »، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِالتوبة: ١١٣، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِى أَبِى طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ القصص: ٥٦. “جب ابوطالب کی وفات کا وقت آیا تو رسول اللہاُن کے پاس تشریف لے گئے ۔ آپ نے اُن کے پاس ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ بن المغیرہ کو دیکھا تو فرمایا : اے چچا ! لا الہ الا اللّہ کہہ دیں کہ اس کلمے کے ذریعے اللہ کے ہاں آپ کے حق میں گواہی دے سکوں ۔ اس پر ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ کہنے لگے :اے ابو طالب ! کیا آپ عبد المطلب کے دین سے مُنحرف ہو جائیں گے ؟ رسولِ اکرممسلسل اپنی بات ابوطالب کو پیش کرتے رہے اور بار بار یہ کہتے رہے ، حتی کہ ابوطالب نے اپنی آخری بات یوں کی کہ وہ عبد المطلب کے دین پر ہیں ۔ انہوں نے لاالہ الا اللہ کہنے سے انکار کر دیا ۔ رسول اللہ نے فرمایا :مجھے جب تک روکا نہ گیا ، اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے استغفار کرتا رہوں گا ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرما دیں : مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِالتوبة: ١١٣،(نبی اور مؤمنوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لیے استغفار کریں ، اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ، اس کے بعد کہ انہیں اُن کے جہنمی ہونے کا واضح علم ہو جائے)۔ اللہ تعالیٰ نے ابوطالب کے بارے میں قرآن نازل کرتے ہوئے اپنے رسول سے فرمایا إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَالقصص: ٥٦ (بے شک آپ جس کو چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے ، البتہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے ہدایت عطا فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے)۔”(صحیح البخاري : 1/548، ح : 3884، صحیح مسلم : 1/40، ح : 24) یہ حدیث اس بات پر نص ہے کہ ابو طالب کافر تھے ۔ وہ ملّت ِ عبد المطلب پر فوت ہوئے۔انہوں نے مرتے وقت کلمہ پڑھنے سے انکار کر دیا تھا ۔ اُن کو ہدایت نصیب نہیں ہوئی ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اُن کے حق میں دُعا کرنے سے منع کر دیا تھا
@Ziaetoheed
@Ziaetoheed 21 күн бұрын
اہل سنت والجماعت کا اتفاقی عقیدہ ہے کہ نبیٔ اکرم  کے چچا ابو طالب مسلمان نہیں ہوئے تھے ۔اس موقف پر قرآن وحدیث کے دلائل شاہد ہیں ۔ ائمہ دین کی تصریحات اس پر مستزاد ہیں ۔ اس کے باوجود رافضی فرقہ ابو طالب کے اسلام پر مُصر ہے ۔ بعض شیعوں نے “ایمانِ ابی طالب ”کے عنوان سے کتابیں لکھ دی ہیں ۔ اسی طرح بعض نام نہاد اہل سنت نے بھی ایمانِ ابی طالب کو ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔ عطاء محمد بندیالوی نامی ایک بریلوی نے “تحقیقِ ایمانِ ابی طالب” نامی رسالہ لکھا ہے ۔ اس پر “مفتی” محمد خان قادری بریلوی کی تقریظ ہے ۔ ہماری گزارش ہے کہ جو لوگ اہل سنت والجماعت کے اجماعی عقیدے سے منحرف ہوں اور ابو طالب کے کفر پر موجود صریح احادیث ِ رسول کو رافضیوں کی تقلید میں “خبرواحد” کہہ کر ٹھکرا رہے ہوں ، نیز ان فرامینِ رسول کو قرآن کے مخالف بھی قرار دینے کی سعیِ مذموم کر رہے ہوں ، انہیں “سنّی ” کہلوانے کا کیا حق ہے ؟ ایسے لوگوں کے بارے میں شیخ الاسلام ابنِ تیمیہ(661- 728ھ) فرماتے ہیں : ۔ ۔ ۔ ۔ يَقُولُهُ الْجُهَّالُ مِنَ الرَّافِضَةِ وَنَحْوِهِمْ مِنْ أَنَّ أَبَا طَالِبٍ آمَنَ وَيَحْتَجُّونَ بِمَا فِي “السِّيرَةِ ” مِنَ الْحَدِيثِ الضَّعِيفِ، وَفِيهِ أَنَّهُ تَكَلَّمَ بِكَلَامِ خَفِيٍّ وَقْتَ الْمَوْتِ، وَلَوْ أَنَّ الْعَبَّاسَ ذَكَرَ أَنَّهُ آمَنَ لَمَا كَانَ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَمُّك الشَّيْخُ الضَّالُّ كَانَ يَنْفَعُك فَهَلْ نَفَعْته بِشَيْءٍ ؟ فَقَالَ: ((وَجَدْتُهُ فِي غَمْرَةٍ مِنْ نَارٍ، فَشَفَعْت فِيهِ حَتَّى صَارَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، فِي رِجْلَيْهِ نَعْلَانِ مِنْ نَارٍ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ، وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ))، هَذَا بَاطِلٌ مُخَالِفٌ لِمَا فِي الصَّحِيحِ وَغَيْرِهِ، فَإِنَّهُ كَانَ آخِرَ شَيْءٍ قَالَهُ: هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَنَّ الْعَبَّاسَ لَمْ يَشْهَدْ مَوْتَهُ مَعَ أَنَّ ذَلِكَ لَوْ صَحَّ لَكَانَ أَبُو طَالِبٍ أَحَقَّ بِالشُّهْرَةِ مِنْ حَمْزَةَ وَالْعَبَّاسِ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعِلْمِ الْمُتَوَاتِرِ الْمُسْتَفِيضِ بَيْنَ الْأُمَّةِ خَلَفًا عَنْ سَلَفٍ أَنَّهُ لَمْ يُذْكَرْ أَبُو طَالِبٍ ۔۔۔ فِي جُمْلَةِ مَنْ يُذْكَرُ مِنْ أَهْلِهِ الْمُؤْمِنِينَ كَحَمْزَةَ وَالْعَبَّاسِ وَعَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، كَانَ هَذَا مِنْ أَبْيَنِ الْأَدِلَّةِ عَلَى أَنَّ ذَلِكَ كَذِبٌ . “رافضی اور دیگر جاہل لوگ کہتے ہیں کہ ابو طالب ایمان لے آئے تھے۔اس سلسلے میں وہ کتب ِ سیرت میں مذکور ایک ضعیف حدیث سےدلیل لیتے ہیں ۔ اس کا مضمون یہ ہے کہ ابو طالب نے موت کے وقت (ایمان کے بارے میں)مخفی کلام کی تھی ، لیکن اگر سیّدنا عباس نے ابو طالب کے ایمان کا ذکر کیا ہوتا تو وہ خود نبیٔ اکرم کو یہ بات نہ کہتے کہ آپ کا گمراہ چچا (اپنی زندگی میں)آپ کو نفع پہنچایا کرتا تھا ۔ کیا آپ نے بھی اسے کوئی فائدہ پہنچایا ہے ؟ اس پر آپ نے فرمایا : ((وَجَدْتُهُ فِي غَمْرَةٍ مِنْ نَارٍ، فَشَفَعْت فِيهِ حَتَّى صَارَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ، فِي رِجْلَيْهِ نَعْلَانِ مِنْ نَارٍ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ، وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ)) (میں نے انہیں آگ میں غوطے لیتے دیکھا تو ان کی سفارش کی حتی کہ وہ جہنم کے بالائی طبقہ میں آ گئے۔ اب اُن کے پاؤں میں آگ کے دو جُوتے ہیں جن کی وجہ سے اُن کا دماغ کھَول رہا ہے ۔ اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے نچلے گڑھے میں ہوتے )۔ (دیکھیں صحیح البخاري : 6564، صحیح مسلم : 360،362)یعنی یہ بات صحیح بخاری وغیرہ میں مذکورہ قصے کے خلاف ہے ۔ ابو طالب نے آخری کلام یہ کی تھی کہ وہ عبد المطلب کے دین پر قائم ہیں ۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ عباس تو ابو طالب کی موت کے وقت موجود نہ تھے ۔ اگر یہ بات ثابت ہو جائے تو ابو طالب کے ایمان کی شہرت سیّدنا حمزہ اور سیّدنا عباس سے زیادہ ہونی چاہیے تھی۔ سلف سے خلف تک متواتر اور مشہور و معلوم بات ہے کہ ابو طالب - کا رسول اللہ کے ایمان لانے والے رشتہ داروں ، مثلاً سیّدنا حمزہ ، سیّدنا عباس ، سیدنا علی ، سیّدہ فاطمہ ، سیّدنا حسن اور سیدنا حسین میں ذکر نہیں کیا گیا ۔یہ اس بات کے جھوٹ ہونے پر واضح ترین دلیل ہے ۔ ”(مجموع الفتاویٰ لابن تیمیۃ : 4/327)
@historianarshadabbasharaljutt
@historianarshadabbasharaljutt 23 күн бұрын
🌹🌹🌹🌹🌹 سید ہجویر مخدوم امم مرقد او پیر سنجر را حرم 🌹🌹🌹🌹🌹
@ABAAKBARALI-gf3ir
@ABAAKBARALI-gf3ir 28 күн бұрын
Mashallah, you are absolutely right Maulana Sahib.
@firdousshaikh5360
@firdousshaikh5360 29 күн бұрын
Mai pakka Raafzi hu aaj se Alhamdolillah
@zafarhussain7520
@zafarhussain7520 Ай бұрын
Jo suuny shia molvi Nabi pak or Aly Nabi pak kyy dosmanno koo bynaaqqb kry to mofti molvi wss koo rafzy bloltty haan. Bukri or muslim ko be ajj mofti rafzi khyyttay haan. Media kaa door haa lakoon crooroon log Quran or hadis syy haq sach jaan gyy haan.
@zeeshansarfraz6951
@zeeshansarfraz6951 Ай бұрын
Please refer Book GHUNIA TUL TALBEEN written by Hazrat Abdul Qadar Jillani RA Chapter Shia for revival of Aman
@user-bt8se5sz3n
@user-bt8se5sz3n Ай бұрын
Bibi fatema ke quatilon ko apna imam man len ? Wah janab wah ap ko khayrat abubaker umer ke nam par to koi dega nahin ye bhi batata chalun ke khayrat khor kabhi syed nahin ho sakta syed par khayrat sadqa khana haram hai shiyon me 50 fisadi hazrat ali our bibi fatema ki aulad hote hain inhen rafzi kaha jata hai ye bibi zahra ke quatilon our unka huque gasab karne walon pe lanat karten hai baqi jhunthe faqir bhikhari jogi bhand apne ko syed kahten hain imam jafer sadiq ne inhen apna sabse bara dushman kaha hai
@zujaramin3206
@zujaramin3206 Ай бұрын
Kafir log molla ali ke fazilat nahi kare hai
@zujaramin3206
@zujaramin3206 Ай бұрын
Gusttaakhe rasul su aur rasul k na farmani logo se bahut achhe hai shiya log jo haq per hai wo 1 ko mante hai 1 2 3 nahi karte
@zujaramin3206
@zujaramin3206 Ай бұрын
Gusttakhe rasul se achhe aur sahi hai raafzi
@user-wg3jo4er2y
@user-wg3jo4er2y Ай бұрын
My WhatsApp is ON 🙄
@imranroy2476
@imranroy2476 Ай бұрын
معاویہ لانٹی کون ٹھا
@pleasecontinuesir2756
@pleasecontinuesir2756 Ай бұрын
Janab shah sahib please aik bar Ex Muslim Adam seeker urdu Kay sawalon Kay jawab dedo jazak Allah
@kashifqadri4119
@kashifqadri4119 Ай бұрын
آپ کی بات سے متفق نہی ہو ٹوٹلی رونگ بات کی ہے آپ پہلے اس بات کو سمجھو جنکو رافضی بولا جاتا ہے وہ خد اپنی باتوں سے بتارہا ہوتا ہے تو اہلسنت اسے رافضی کہتے ہیں سید پیر مھر علی شاہ چشتی علیہ رحمہ نے فرمادیا جو شیخین کریمین کا انکار کرت ایسا بندہ رافضی ہے آپ سے گزارش ہے شاہ صاحب آپ ہہلے اپنے بڑوں کے عقائد پڑھو پھر عوام میں گفتگو کرو جتنے بھی اولیاء کاملین ہیں انکا عقیدہ رہا ہے انبیاء کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق پھر حضرت عمر پھر حضرت عثمان پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں
@kashifqadri4119
@kashifqadri4119 Ай бұрын
@@user-wg3jo4er2y چل میری بات کا جواب لادے کہی سے شیر خدا کی آل جو اولیاء کاملین ہیں وہ تو اس عقائد کے نہی تھے وہ سارے اہلسنت عقائد کے ہیں انبیاء کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اس بات کا جواب نا تو اہل تشعیوں کے پاس ہے نا رافضیوں نا ناصبیوں نا خارجیوں کے پاس ہے سیدنا غوث اعظم عبدالقادر جیلانی سیدنا داتا علی ہجویری سیدنا معین الدین چشتی سیدنا بابا تاج الدین اولیاء سیدنا نظام الدین اولیاء لاکھوں اولیاء کاملین ہیں جو سعادات ہیں انکا عقیدہ الحمد اللہ سب اہلسنت والجماعت سے ہیں
@kashifqadri4119
@kashifqadri4119 Ай бұрын
@@user-wg3jo4er2y اشعار دلیل ہے افضلیت کی ؟؟
@kashifqadri4119
@kashifqadri4119 Ай бұрын
@@user-wg3jo4er2y پہلے اولیاء اللہ کے عقائد پڑھ لو پھر بات کرنا یہاں شاید واید نہی چلتا
@user-wg3jo4er2y
@user-wg3jo4er2y Ай бұрын
@@kashifqadri4119 Ajmer Shareef ky khuddam Exact Auliya-E-Kamileen ke Aqaayid par Amal Paira hain.
@kashifqadri4119
@kashifqadri4119 Ай бұрын
@@user-wg3jo4er2y تم کسی کو بھی نہی پڑھو صرف حضور غوث پاک کی کتاب فتح الغیب پڑھ لو یہ اولیاء کے سردار ہیں اور دونوں واسطو سے سید ہیں والد سے بھی والدہ سے بھی سلسلہ نسب تیسری بات انکو اہلحدیث دیوبندی بریلوی اور اہل تشعی بھی مانتے ہیں
@bilalamustafa6757
@bilalamustafa6757 Ай бұрын
لعنت مسلک اعلی فطرت پر
@shoukathsharmah
@shoukathsharmah Ай бұрын
Shah Abdul Aziz me mana hai
@misamali9324
@misamali9324 Ай бұрын
Main sunni hu magar khulfa e rashidin 4 hai magar un me se 3 Se Ham Sunni ka ektelaf hai
@misamali9324
@misamali9324 Ай бұрын
Hazrat usman R.z jang e ohad se bage the is k dalail allama yasin qadri sab diye ap un dalail ko rad karna tha
@misamali9324
@misamali9324 Ай бұрын
Allama Yasin Qadri sab k khilaf bayan bazi q kare tum Hakikat se bhag gaye
@HussainiyatZindabad65
@HussainiyatZindabad65 Ай бұрын
12 Imam Humarey Hain Ahle Sunnat Ke❤❤
@historianarshadabbasharaljutt
@historianarshadabbasharaljutt Ай бұрын
🌹🌹🌹🌹🌹
@sageahl-e-bait8114
@sageahl-e-bait8114 Ай бұрын
Zindabad Hazrat
@muhammadaliqasim2181
@muhammadaliqasim2181 Ай бұрын
سبحان اللہ ۔۔ اللّٰہ تبارک وتعالیٰ آپکی محمد مصطفی و اہلبیت مصطفٰی صلی اللّٰہ علیہ آلہ وسلم کے صدقے گناہ معاف فرمائے اور آجر عظیم عطا فرمائے
@syedejazali5865
@syedejazali5865 Ай бұрын
Masha Allah May Almighty Allah bless you brother
@HussainiHussaini-gq5lp
@HussainiHussaini-gq5lp Ай бұрын
اللہ اپکو مولا امام حسین علیہ السلام کے واسطے صدقے سلامت رکھے
@HussainiHussaini-gq5lp
@HussainiHussaini-gq5lp Ай бұрын
اسلام علیک یا مولا ابوطالب علیہ السلام
@HaidarIqbal-dm9eh
@HaidarIqbal-dm9eh Ай бұрын
Girgit bhi itna jaldi rang nhi badalta hai
@rashidshaikh146
@rashidshaikh146 Ай бұрын
Ye chutiye maulvi ka khalifa yazeed hoga 😂 lannatullahi alaikum dushmanane Ahle Bayt
@irshadhussain4527
@irshadhussain4527 Ай бұрын
I am ahlhadees Hussain as zinda I love you due to Allah and ahlbait as
@EAHSANYUSUF
@EAHSANYUSUF Ай бұрын
kzbin.info/www/bejne/r33ZhX9_jr91oK8
@naumanasgher5421
@naumanasgher5421 Ай бұрын
لبیک یا علی مولا علیہ السّلام ✊🌹🌷🌺🇵🇰🌸♥️💐😢🇯🇴
@KAZIM_SIDDIQUI786
@KAZIM_SIDDIQUI786 Ай бұрын
Boht zabardast hazrat dil khush ho gaya
@basheershyam
@basheershyam Ай бұрын
Logu ko batado . Gadeer Sahe hai. Ya Sakeefi.
@baquerhusain3911
@baquerhusain3911 Ай бұрын
Sirf 1 mint apki bat suna dil sey dowa nikli Salamti ho aper aur apkey walden per bhi jnho ney apki itni peyari parwaresh ki ALLAH meri Umr bhi apko lag jaey
@shabbirahmedgoraya5417
@shabbirahmedgoraya5417 Ай бұрын
Jizakallah
@islamicstoryqh
@islamicstoryqh Ай бұрын
haq❤
@humairahshariq3841
@humairahshariq3841 Ай бұрын
Jazak Allah kher hazrat. hamko sunni barelvi ulama se buhut mayosi hai inlogon ne bhi 12 Imam e Ahle Bait athaar ki zindagi aur onkay fazael aam awam ko nahi batae. hamesha Milad, nazar o niyaz, shab e barat, Taraweeh ke jaiz aur na jaiz hone ke masael mei waqt laga dia. Awam ko Quran aur Ahle Bait se jordnay ke liye mehnat karna chahye thi.. onke baray mei asan language me books likh kr awam me aam karna chahye tha. hame to pata nahi tha Mola Ali a.s ko 90 yrs tak masajid ke mimbaro se sab o shatam kiya gya. Karbala ke bad kis tarah ahl e bait pe zulm kr ke onko shaheed kiya gya ye baten sunnio ko nahi pata. Hadees e Saqalen ka awam ko nahi pata, Ishq e Rasool tu bataya but Ishq e Ahl e Bait nahi bataya.. Akhirat me ham kia moo dikhaenge.