Acceptance of Prayers in Ramadan | Ahmadiyya | Hazrat Mirza Masroor Ahmad Khalifatul Masih V (aba)

  Рет қаралды 16,019

Words of Khalifa

Words of Khalifa

Күн бұрын

An extract from the Friday Sermon delivered by the Head of the Ahmadiyya Muslim Community, Hazrat Mirza Masroor Ahmad (may Allah be his Helper) on 16 April 2021.
For more information, visit alislam.org and mta.tv
00:00 How can we get closer to Allah?
02:25 Conditions for acceptance of prayers
04:19 Why didn't Allah accept my prayers?
06:25 How to supplicate
07:51 How to know when prayers are accepted
Summary:
His Holiness(aba) then said that by the grace of Allah, we are once again blessed to be going through the month of Ramadan. It is not however to simply go through the month of Ramadan, nor does simply eating at the time of closing the fast and at the time of opening the fast fulfil the purpose of fasting. Rather, God Almighty has said that we must attain righteousness.
His Holiness(aba) said that in the verses which he recited, God has explained that fasting is an obligation. At the same time, God has stated that those who are ill or travelling are not required to fast but can complete them at a later time. And those who cannot fast should pay the fidyah. Even if one is able to complete the fasts at a later time, it is still a good practice to pay the fidyah.
His Holiness(aba) said that God also says that He hears the prayers of the supplicant. However, if one wishes for God to listen to them, then we too must listen to God and act upon His commandments.
His Holiness(aba) said that he would present some excerpts from the writings of the Promised Messiah(as) regarding the philosophy of the acceptance of prayers and the conditions associated with it. There are many of us who pray on the surface, and then think that God is bound to hear and fulfil our prayers, and then become sad when the prayers are not answered. What must be realised is that we must first strengthen our faith and relationship with God, and analyse ourselves to see whether or not we are acting upon His commandments. We must see whether we are steadfast, or do we falter at the slightest hardship and trial.
His Holiness(aba) presented a quote of the Promised Messiah(as) in which he stated that prayer is not the mere utterance of words, rather it is to fill the heart with the fear of God. It is when the soul of the supplicant flows like water to the threshold of the Divine and one seeks the strength to combat one’s weaknesses. It is to bring about a sort of death upon one’s self. It is then that the door of acceptance is opened upon the supplicant.
His Holiness(aba) said that many ask how can we know that we have been forgiven and God has accepted our prayers. Here, the Promised Messiah(as) has stated that when one supplicates in the true sense and has endeavoured to establish a lasting relationship with God, then one can be sure of this. His Holiness(aba) said that we should strive to achieve this especially during the month of Ramadan.
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال پھر ہمیں ماہ رمضان میں سے گزرنے کا موقع مل رہا ہے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ صرف رمضان کے مہینے کو پانا اور اس میں سے گزرنا ہی کافی نہیں ہے یا صرف صبح سحری کھا کر روزہ رکھنا اور شام کو افطاری کر کے روزہ کھولنا ہی روزوں کے مقصد کو پورا نہیں کرتا بلکہ ان روزوں کے ساتھ اور ان روزوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ روزوں کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بعض حکم دیے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان پر عمل کرنے کی وجہ سے ہمیں اپنا قرب عطا فرمانے اور قبولیت دعا کی نوید سنائی ہے۔ ان میں سے چند آیات میں نے تلاوت کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان آیات میں جو میں نے تلاوت کی ہیں روزوں کی فرضیت کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اسی طرح یہ بھی بتا دیا کہ اگر بیماری یا کوئی اور جائز وجہ ہے تو روزوں سے رخصتی کی صورت میں پھر ان کو بعد میں پورا کرنا چاہیے۔ یا پھر اس کا فدیہ ہے اگر کوئی بالکل پورا نہ کر سکے، کوئی لمبی بیماری ہے۔ لیکن یہ بھی یاد رہے کہ اگر بعد میں روزے رکھنے کی طاقت ہو جائے تو پھر بھی فدیہ دینا بہتر ہے اگر مالی لحاظ سے کسی کو اس کی طاقت ہے۔
پھر قرآن کریم کی اہمیت اور اس کے نزول کے بارے میں بھی بتا کر ہمیں یہ بتایا کہ اس کا پڑھنا اور اس پر عمل کرنا ہمارے لیے ہدایت اور ایمان میں مضبوطی کا ذریعہ ہے اور اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنے اور اس کی بھیجی ہوئی تعلیم کو سمجھنے کا بھی ذریعہ ہے۔ اور پھر ہمیں یہ خوشخبری دی کہ میرے بندوں کو بتا دے کہ اے نبیؐ ! مَیں ان کے قریب ہوں۔ دعاؤں کو سنتا ہوں۔ قبول کرتا ہوں۔ اور رمضان کے مہینے میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نچلے آسمان پر آ جاتا ہےیعنی اپنے بندوں کی دعاؤں کو بہت زیادہ سنتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے ہو کہ میں تمہاری دعائیں سنوں تو پھر تمہیں بھی میری باتوں کو ماننا ہو گا۔ مَیں نے جو احکامات دیے ہیں ان پر عمل کرنا ہو گا۔ صرف رمضان کے مہینے میں نہیں بلکہ ان نیکیوں کو مستقل زندگیوں کا حصہ بنانا ہو گا اور اپنے ایمانوں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ پس قبولیت دعا کے لیے بھی بعض شرائط ہیں۔ پس ہم جب ان شرائط کے مطابق اپنی دعاؤں میں حسن پیدا کریں گے تو اللہ تعالیٰ کو بھی اپنے قریب اور دعاؤں کو سننے والا پائیں گے۔
(continued in comments)
#WordsOfKhalifa #Ramadan2024 #Ramzan2024 #Dua #islamicreminder

Пікірлер: 22
@ataulmaed543
@ataulmaed543 2 ай бұрын
اللہ تعالیٰ ہم سب کی دعاؤں کو قبول فرمائے ۔آمین ثمہ آمین
@WordsOfKhalifa
@WordsOfKhalifa 4 ай бұрын
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نُور سارا نام اُس کا ہے محمدؐ دلبر مرا یہی ہے سب پاک ہیں پیمبر اِک دوسرے سے بہتر لیک از خدائے برتر خیرالوریٰ یہی ہے پہلوں سے خوب تر ہے خوبی میں اِک قمر ہے اُس پر ہر اک نظر ہے بدرالدّجٰی یہی ہے پہلے تو رہ میں ہارے پار اس نے ہیں اُتارے مَیں جاؤں اس کے وارے بس ناخدا یہی ہے پَردے جو تھے ہٹائے اندر کی رہ دکھائے دِل یار سے ملائے وہ آشنا یہی ہے وہ یارِ لامکانی وہ دلبرِِ نہانی دیکھا ہے ہم نے اُس سے بس رہنما یہی ہے وہ آج شاہِ دیں ہے وہ تاجِ مرسلیں ہے وہ طیّب و امیں ہے اُس کی ثنا یہی ہے حق سے جو حکم آئے اُس نے وہ کر دکھائے جو راز تھے بتائے نعم العطا یہی ہے آنکھ اُس کی دُوربیں ہے دِل یار سے قریں ہے ہاتھوں میں شمع دیں ہے عین الضیا یہی ہے جو راز دیں تھے بھارے اُس نے بتائے سارے دولت کا دینے والا فرماں روا یہی ہے اُس نُور پر فدا ہوں اُس کا ہی مَیں ہوا ہوں وہ ہے مَیں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے وہ دلبرِِ یگانہ علموں کا ہے خزانہ باقی ہے سب فسانہ سچ بے خطا یہی ہے سب ہم نے اُس سے پایا شاہد ہے تُو خدایا وہ جس نے حق دکھایا وہ مَہ لقا یہی ہے ہم تھے دِلوں کے اندھے سَو سَو دِلوں پہ پھندے پھر کھولے جس نے جندے وہ مجتبٰی یہی ہے (قادیان کے آریہ اور ہم روحانی خزائن جلد20 صفحہ 456)
@Motivator0987
@Motivator0987 4 ай бұрын
Ay Khuda mojhy bhi apna psandida Insan bna den ,Neik or mutaqi bna den is sy pahly k mout AA jay😢😢😢
@Motivator0987
@Motivator0987 4 ай бұрын
Jzakallah ahsanljza 😢
@akmalkhan2364
@akmalkhan2364 4 ай бұрын
Ameen
@WordsOfKhalifa
@WordsOfKhalifa 4 ай бұрын
’’ہمیں اللہ تعالیٰ نے وہ نبیؐ دیا جو خاتَم المؤمنینؐ، خاتَم العارفینؐ اور خاتَم النبیینؐ ہے اور اسی طرح پر وہ کتاب اُس پرنازل کی جو جامع الکتب اور خاتم الکتب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو خاتَم النبیین ہیں اور آپؐ پر نبوت ختم ہو گئی۔ تو یہ نبوت اس طرح پر ختم نہیں ہوئی جیسے کوئی گلا گھونٹ کر ختم کردے۔ ایسا ختم قابل فخر نہیں ہوتا۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہونے سے یہ مراد ہے کہ طبعی طور پر آپؐ پر کمالات نبوت ختم ہو گئے۔ یعنی وہ تمام کمالات متفرقہ جو آدمؑ سے لے کر مسیحؑ ابن مریمؑ تک نبیوں کو دئیے گئے تھے کسی کو کوئی اور کسی کو کوئی وہ سب کے سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع کر دئیے گئے اور اس طرح پر طبعاً آپؐ خاتم النبیین ٹھہرے۔ اور ایسا ہی وہ جمیع تعلیمات، وصایا اور معارف جو مختلف کتابوں میں چلے آتے ہیں وہ قرآن شریف پر آ کر ختم ہو گئے اور قرآن شریف خاتَم الکتب ٹھہرا۔‘‘(ملفوظات جلد1صفحہ341-342 ایڈیشن 1984ء) kzbin.info/www/bejne/fp6tc3p4rqyrkNU
@sevenstar4537
@sevenstar4537 4 ай бұрын
Very useful
@smmahmudulhaque5607
@smmahmudulhaque5607 4 ай бұрын
khoda ham sab ko ic batuo par amal karne ki tuofiq ata farmaye.
@Areebaingermany
@Areebaingermany 4 ай бұрын
@user-hp1wy3zr5j
@user-hp1wy3zr5j 4 ай бұрын
♥️♥️♥️
@sayedfazlenayeem9664
@sayedfazlenayeem9664 3 ай бұрын
Maashallah
@rajo-fy7vo
@rajo-fy7vo 4 ай бұрын
Mashallah ❤❤ameen suma ameen
@user-ux4ul2lj8y
@user-ux4ul2lj8y 4 ай бұрын
❤❤❤
@attanadeem1736
@attanadeem1736 4 ай бұрын
Mashallha ❤❤❤
@CookwithSN
@CookwithSN 4 ай бұрын
Manshallha
@WordsOfKhalifa
@WordsOfKhalifa 4 ай бұрын
Continued from description: اس وقت میں دعاؤں کے حوالے سے ہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعض فرمودات پیش کر کے اس کی اہمیت اور ہمیں جو اپنی عملی حالتوں کو درست کرنا چاہیے اس کے متعلق قبولیت دعا کی شرائط کیا ہیں اور اس کا فلسفہ اور اس کی گہرائی کے بارے میں جو آپؑ نے بیان فرمایا اس میں سے کچھ پیش کروں گا۔ ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو سطحی طور پر دعا کر کے پھر کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری دعائیں قبول نہیں کیں۔ گویا کہ اللہ تعالیٰ کو ہم نے ایک کام کہا جس کو اسے ماننا چاہیے تھا۔ یعنی نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ ان کے حکموں کا پابند ہے۔ جو چاہیں وہ کہیں، جس طرح چاہیں وہ کہیں، جو چاہیں ان کے عمل ہوں لیکن اللہ تعالیٰ پابند ہے کہ ہماری باتیں سنے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا یہ نہیں ہو گا۔ پہلے تمہیں میری باتیں ماننی ہوں گی۔ اپنے عملوں کو قرآنی تعلیم کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔ رمضان کے مہینے میں جب نیکیوں کا ماحول بنا ہے۔ درس و تدریس کا سلسلہ بھی شروع ہوا ہے تو میری ہدایات اور احکامات کو دیکھو، غور کرو، سنو اور ان پر عمل کرو۔ اپنے ایمانوں کا جائزہ لو کہ کتنے مضبوط ایمان ہیں تمہارے۔ کسی مشکل میں پڑنے پر، ابتلا آنے پر ایمان متزلزل تو نہیں ہو رہے؟ بہرحال یہ ایک ایسا مضمون ہے جس میں قدم بندے نے ہی پہلے اٹھانا ہے اور جب اس کی انتہا ہوتی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور شفقت جوش میں آتی ہے، اس کا فضل جوش میں آتا ہے۔ پس اس بات کو سمجھنا ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک موقع پر فرماتے ہیں کہ ’’د عا اسلام کا خاص فخر ہے اور مسلمانوں کو اس پر بڑا ناز ہے۔ مگر یاد رکھو کہ یہ دعا زبانی بَک بَک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ چیز ہے کہ دل خدا تعالیٰ کے خوف سے بھر جاتا ہے اور دعا کرنے والے کی روح پانی کی طرح بہ کر آستانہ الوہیت پر گرتی ہے اور اپنی کمزوریوں اور لغزشوں کے لیے قَوی اور مقتدر خدا سے طاقت اور قوت اور مغفرت چاہتی ہے اور یہ وہ حالت ہے کہ دوسرے الفاظ میں اس کو موت کہہ سکتے ہیں۔ جب یہ حالت میسر آجاوے تو یقیناً سمجھو کہ باب ِ اجابت اس کے لیے کھولا جاتا ہے اور خاص قوت اور فضل اور استقامت بدیوں سے بچنے اور نیکیوں پر استقلال کے لئے عطا ہوتی ہے۔ یہ ذریعہ سب سے بڑھ کر زبردست ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد7 صفحہ263ایڈیشن 1984ء) پس یہ ہے دعا کا طریق اور اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کا طریق اور دعا کو قبول کرانے کا طریق اور گناہوں سے پاک ہونے کا طریق۔ آج کل یہ سوال بڑا عام کیا جاتا ہے کہ ہمیں کس طرح پتہ چلے کہ ہمارے گناہ معاف ہو گئے اور اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہے۔ یہاں اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک اصولی بات بھی بیان فرما دی کہ اگر اللہ تعالیٰ سے حقیقی تعلق قائم ہو جاتا ہے جو مستقل تعلق ہے، جس کے لئے انسان نے حقیقی کوشش کی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کا ایسا فضل ہوتا ہے جو اسے بدیوں سے بچنے کی استقامت عطا فرماتا ہے اور نہ صرف یہ کہ بدیوں سے انسان بچتا ہے بلکہ نیکیاں کرنے اور مستقل نیکیاں کرنے کی قوت عطا ہوتی ہے۔ اگر یہ نہیں تو انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کا قرب پا لیا ہے۔ پس حقیقی عابد انسان اس وقت بن سکتا ہے جب اس نہج پر سوچنے والا ہو اور اس کے مطابق عمل کرنے والا ہو اور اس کے لیے ہمیں اس رمضان میں کوشش بھی کرنی چاہیے۔
@sikahsunayah2441
@sikahsunayah2441 3 ай бұрын
❤❤❤❤
@shaheenkhan9627
@shaheenkhan9627 4 ай бұрын
pyare huzoor assalam o alaikum
@RamzanKhan-kb3ri
@RamzanKhan-kb3ri 4 ай бұрын
❤❤🤲🤲🤲
@SameerAhmad-nf1fn
@SameerAhmad-nf1fn 4 ай бұрын
اسلام علیکم و رحمۃ اللہ
@afreensiddiqua4785
@afreensiddiqua4785 4 ай бұрын
*Assalamu Alaikum* 💕
@safeerahmad2574
@safeerahmad2574 4 ай бұрын
Gym belt !! 😂😂  @kauermotta
00:10
Tibo InShape
Рет қаралды 18 МЛН
Doing This Instead Of Studying.. 😳
00:12
Jojo Sim
Рет қаралды 12 МЛН
Can A Seed Grow In Your Nose? 🤔
00:33
Zack D. Films
Рет қаралды 26 МЛН
#خدا کی صفات #ستاری
2:35
Ahmad tally
Рет қаралды 5 М.
8 Mistakes that destroy the Marriage | ان غلطیوں سے بچیں اور اپنی شادی بچائیں
36:40
Masjid Mahmood of Ahmadiyya Muslim Community
Рет қаралды 42 М.
Gym belt !! 😂😂  @kauermotta
00:10
Tibo InShape
Рет қаралды 18 МЛН