اللّٰہ تعالٰی امت مسلمہ کے لئے افادہ استفادہ کا مرکز بناۓ رکھے
@mujtabaali3902 жыл бұрын
شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی اور مفتی عبد الرحیم دونوں اس دور کی وہ شخصیات ہیں جنہونے اقتدار کے ایوانوں میں جاکر دستک دی اور وہاں سوۓ ہوۓ,حکمرانوں کو,انکی ذمہداریوں کا,احساس دلا رہے ہیں سودی نظام کے خاتمے کے لیے کوشش اور الغزالی یونیورسٹی کا قیام امیدوں کی کرن ہے اس قوم کے لیے پوری قوم سے پھر گزارش ہے کہ ان دونوں علماء حضرات کا دست وبازو بن جائیں اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو آمین یا رب العالمین
@mtjfans2 жыл бұрын
بیشک🌹
@aadil14742 жыл бұрын
So glad to see all the people who in love ❤ for Allah from 🇮🇳
@End0fTimes Жыл бұрын
✌️ Allahu Akbar ✌️
@raiwanmemon8584 Жыл бұрын
Governar sahib allah ap ki mahnat per bohot ajar ata farmay
@sheesmalik2554 Жыл бұрын
ALLAH TAALA JAMIA TUR RASHEED KO ABAAD RAKHY
@chsarmadfarooq67632 жыл бұрын
ماشاءاللہ بہت بہت مبارک ہو تمام اہلیان اسلام کو
@mtjfans2 жыл бұрын
جزاکم اللّہ🌹❤
@ziaurrahman-xr6mm2 жыл бұрын
Masha Allah...Allah kamyabian atha farmayen.
@mtjfans2 жыл бұрын
آمین یا 🤲رب العالمین🌹
@aleeemurtaza8501 Жыл бұрын
Mashallh.bihtren
@almazharmediaservices Жыл бұрын
ماشاءاللّٰه
@aneesakhan42052 жыл бұрын
zbrdast
@mehmoodulhassankerisi717 Жыл бұрын
الغزالی یونیورسٹی میں داخلہ کے مطابق کچھ معلومات ؟ کیا کیا شرائط ہیں ؟
@End0fTimes Жыл бұрын
Allahu Akbar✌️Allahu Akbar 😍😍😍maSha Allah🫶💕👍👍 mabruuk
@mufakkirtv93142 жыл бұрын
Mashallah . god bless this jamia . inshallah i hope Ya ek barha iqdam sabit hoga
@informationvideos51932 жыл бұрын
Masha Allah 🤲
@MuhammadKashif-eh9bx2 жыл бұрын
ماشاء اللہ۔۔۔۔۔مبروک
@hafizrahman75212 жыл бұрын
Masha Allah
@shahidmajeed26902 жыл бұрын
ماشاءاللہ
@qaziastes2 жыл бұрын
ما شاء اللّه
@saadmarh22872 жыл бұрын
Mashallah
@mtjfans2 жыл бұрын
ماشاء اللّٰه🌹
@muhammadwaheed12032 жыл бұрын
Mashallah❤️
@toor14222 жыл бұрын
MashAllah ❤️
@nazeerpasha20752 жыл бұрын
ا لغزالی لوح محفوظ کے بارے میں فرماتے ہیں امام الغزالی فرماتے ہیں ، لوح محفوظ میں وہ تمام امور لکھے ہوئے ہیں جن کا ازل میں فیصلہ ہوچکا ہے، اس لوح کے آئینے سے قلب کے آئینے میں حقائق کا جلوہ گر ہونا ایسا ہی ہے جیسے ایک آئینہ کا عکس دوسرے میں نظر آجاتا ہے۔ موانع کی بناء پر قلب کا ان حقائق سے محروم رہ جانا ایسا ہی ہے جیسے دو آئینوں کے درمیان حجاب آجائے نیز جس طرح ہاتھ وغیرہ سے حجاب ہٹا دیا جاتاہے۔ اسی طرح لوح محفوظ اور آئینہ قلب کے درمیان واقع حجاب بھی باری تعالیٰ کی نسیم رحمت سے ہٹ جاتا ہے، اور وہ حقائق نظر آنے لگتے ہیں جو لوح میں محفوظ ہیں، یہ صورت کبھی خواب میں پیش آتی ہے، اور مستقبل کے احوال سامنے آجاتے ہیں، حجاب کا مکمل ارتفاع صرف موت ہی سے ہوتا ہے، موت ایک ایسی حقیقی ہے جس سے تمام مخفی امور واضح ہوجاتے ہیں، اور بصیرت کے تمام حجابات دور ہوجاتے ہیں، بعض اوقات بیداری کی حالت میں حقائق نظر آتے ہیں، اور باری تعالیٰ کے لطف و کرم کے طفیل حجاب اُٹھ جاتا ہے، نتیجے میں غیب کے پردے سے علوم کے عجائبات کے انوار ظاہر ہوتے ہیں۔ بعض اوقات بجلی کی چمک کی طرح چند لمحوں کے لیے۔ اور کبھی مسلسل اور مستقل۔ لیکن ایسا شاذ ونادر ہی ہوتا ہے۔ الہام اور اکتساب میں نہ علم کے اعتبار سے فرق ہے اور نہ محل علم کے اعتبار سے۔ اگر کوئی فرق ہے تو صرف اس قدر کے الہام میں حجاب زائل ہوجاتا ہے، اور اکتساب میں حصول کے ذرائع استعمال کرنے پڑتے ہیں، حجاب کا دور ہونا بندے کے اختیار میں نہیں ہے۔ اس طرح وحی اور الہام میں بھی صرف اس قدر فرق ہے کہ الہام میں القاء کرنے والا نظر نہیں آتا، اور وحی میںنظر آجاتا ہے۔ علم چاہے وحی سے حاصل ہو یا الہام سے ہر حال میں فرشتوں کے ذریعہ ہی حاصل ہوتا ہے۔ (ماخذ کتاب : احیاء العلوم از… امام الغزالی جلدسوم p.39)
@lovelife7926 Жыл бұрын
females k liye bhi axi university honi chahiye
@nazeerpasha20752 жыл бұрын
ا لغزالی خواب میں اللہ کی زیارت اور اللہ کی آواز سننے کے بارے میں فرماتے ہیں علی ابن موفق ؒ کہتے ہیں کہ ایک سال حج کے لئے حاضر ہوا، مناسک حج سے فراغت کے بعد میں ان لوگوں کے متعلق سوچنے لگا جن کا حج بارگاہ الٰہی میں قبول نہیں ہوا ہے، میں نے جناب الٰہی میں عرض کیا کہ اے اللہ میں اپنے حج کا ثواب اس شخص کو ہبہ کرتا ہوں جس کا حج قبول نہیں ہوا، ابن موفق کہتے ہیں کہ میں بحالت خواب اللہ رب العزت کی زیارت کی، اللہ تعالیٰ مجھ سے فرماتے ہیں: اے علی! تم مجھ پر سخاوت کرتے ہیں، حالانکہ میں نے سخی پیدا کئے ہیں، اور میں نے سخاوت پیدا کی ہے، میں سب سے بڑا سخی ہوں، میرا جود و کرم ہر جود و کرم سے اعلیٰ و ارفع ہے، میں ان لوگوں کے طفیل میں جن کا حج قبول کیا گیا ہے باقی تمام لوگوں کا حج قبول کرتا ہوں۔ ماخذ )کتاب احیاء العلوم : جلد اول … صفحہ 447(