والدین کو چاہیے کہ۔اولاد کو ایسا پالو کہ دشمن کا نچوڑ نکال۔لیں ڈرنا کیسا؟ اسلامی تعلیمات سے حالات کو الگ رکھا ہوتا وظائف زبان پر ہونے چاہیے جو عام لوگ ب ان سے ہہت دور ہیں اس ایسے وظائف جو دشمنوں کو مروڑ دے توڑ دے ایسا بہت کچھ ہے اتنے سادہ طریقے سے اولاد کو نہیں پالنا چاہیے کہیں لڑکوں کے لئے مشکل ہوتی ہے کہیں لڑکیوں کے بھی مشکل ہوتی ہے خوبصورت لڑکے بھی اس سے پریشانی میں پھنس جاتے ہیں سب کے لئے واحد راستہ اسلامی تعلیم اور وظائف اللہ کے اگے جھکے رہنا وہی ان جیسے لوگوں سے اچھی طرح سے نبٹ لیتا ہے اگر اسلامی تربیت سے الگ رکھتے ہیں تو یہی مساہل گھیر لیتے ہیں۔ روٹی کپڑے اور مکان پر بچے پل رہے ہیں اور جب کوئی سختی کی بات آ جائے تو اکثر دیکھا گیا ہے کہ۔ایک دوسرے سے چھپاتے ہیں تو یہ غلط بات ہے کیونکہ زیادہ خرابی کی وجہ سے سب کچھ سامنے ا جاتا ہے یہ بھی بڑی غلطی ہوتی ہے جس کا خیال رکھنا ہوتا ہے کوئی بھی سخت بات ہو تو اس کو چھپانے کی بجائے حل تلاش کرنا چاہیے کہ۔اگر یہ ہو جائے تو کیا کریں گے سجدوں میں جانا چاہیے کہ وہی مسائل بھی دیتا ہے اور حل کی چابی بھی وہیں ہے یہ کام کوئی مشکل۔سے کرتا ہے ہمیشہ مشکلات تنہائیوں میں ہی اتی ہے تو واحد سہارا رب العالمین ہی ہوتے دل سے تڑپ کر مانگی گئی دعا ضرور پوری ہوتی ہے کہانیاں بنتی تو ہیں مگر سبق کون لیتا ہے یہی سوچ کر کہ ان کے ساتھ ہو رہا ہے ہم تو بچے ہوئے ہیں یہ بات غلط ہے کسی بھی طرح کی مصیبت ا سکتی ہے جس کا پتہ نہیں ہوتا تو پہلے سے ہی دل کے ساتھ ایمان تازہ کرتے ہوئے نمازیں ادا کی جائیں تو بہتر ہوتا ہے مگر لوگ نماز بھی مصیبت سمجھ کر پڑھتے ہیں سجدوں میں دعائیں نہیں کرتے کہ یا اللہ پاک ہمیں مصیبت کے وقتوں میں ہمت و سہارے عطا فرمانا تاکہ دشمن غالب نہ ہو سکے تو مصیبت تو اتی میں رب العالمین اسان فرما دیتے ہیں کسی سخت ہریشانی سے بچا لیتے ہیں یہ ان دعاؤں کا اثر ہوتا ہے جو سجدوں میں جا کر بندہ کہتا ہے کہ یا اللہ پاک ہمیں مصیبتوں میں سہارا دینا اور اسانیاں فرمانا۔ ہھر مصیبتوں کے وقت یہ دعا کام اتی ہے سخت آزمائش کو اسان فرما دیتے ہیں رب العالمین ۔