میرے دلدار میری معشوقہ کوئی نہیں میرا تیرے سوا تیری حرمت تیری عظمت کا میں ہر وقت کرتا رہونگا دفاع میں رہوں یا نہ رہوں اے وطن تو رہے تا قیامت ہر دم صدا تجھ سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں زندگی بھی میری زندگی نہیں مر بھی جاؤں تیری حفاظت میں شمار کرنا مجھ کو شہادت میں اپنا اپنا فرض نبھانا ہوگا مٹی کا قرض چکانا ہوگا جان جاتی ہے تو جاۓ شوق سے بلوچ جیتا نہیں کسی خوف سے دور حاضر میں یہ دنیا کو دیکھانا ہے چاکر کی امانت سے قابص کو بگانا ہے حمل کی یادوں کو چلو پھر سے کریں تازہ گوہرام کی شجاعت کو آؤ ملکر رکھیں زندہ نوری کی سخاوت کو قمبر کی غیرت کو آؤ ملکر بچائیں بلوچوں اکبر کی محبت کو لالا منیر غلام محمد قمبر چاکر کو سرخ سلام سرخ سلام بہادر نڈر کو پھر پانسی کو چوما حمید نے پھر فدا وطن پر فدا ہوا ایسی قربانیاں دی میرے قوم نے خدا بھی دیکھ کر شرمندہ ہوا ہے یہ آرزو وقت اے رخصت اے وطن اپنی آغوش میں سلا دے مجھ کو سانسوں نے مہلت نہیں دی ورنہ اے وطن تیری دیوانگی میں حد سے گزر جاتا بلوچ اے بلوچستان تیری آبرو کی قسم جان پر کھیلیں گے تیری آرزو میں تیرے جان نثار تیرے سرمچار بیقرار رہتے ہیں تیری ہی جستجو میں ۔ بلوچ ۔شاعرہ فاطمہ بلوچ