ہم اپنی ریاست میں حق حکمرانی چاہتے ہیں اپنے وسائل پہ کنٹرول چاہتے ہیں اپنا نظم ونسق خود چلانا چاہتے ہیں بیرونی دنیا میں مقام چاہتے ہیں اپنا مقدمہ خود لڑنے کا اختیار چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں پاکستان کشمیر کا سفارتخانہ اسلام آباد میں کھولنے کی اجازت دے پاکستان نے ستر سال سے ہماری خوشحالی پہ قدغن لگائی ہوئ ہے ہم پسماندگی سے چھٹکارا چاہتے ہیں زار ایک نظر بھارتی مقبوضہ کشمیر کے انفراسٹرکچر اور ترقی پہ ڈالی جائے اور ازاد کشمیر کے کھنڈرات پر بھی ہم کسی ملک کیخلاف نہیں ہیں لیکن ہم غلامی اور محکومی سے نفرت کرتے ہیں ہم حق رکھتے ہیں اپنی ریاست پر حکومت کرنے کا ہمیں سہولت کاروں سے آزاد کشمیر چاہئیے جہاں عوامی نمائندوں کی حکومت ہو پاکستان کے سہولت کاروں کی نہیں حوالدارو کو بتانا چاہتے ہیں تم کوئی آرڈیننس لے آؤ کشمیری مزاحمت کا پہاڑ ثابت ہوں گے تم ہماری زبان نہیں بند کروا سکتے