Рет қаралды 265
الینوائے کی متحرک ادبی تنظیم “ سخنور شکاگو “ نے ۵ جولائی ۲۰۲۴ کی شام فاؤنٹین ویو ریکریئشن سنٹر، کیرل اسٹریم میں ۴۲ ویں عالمی مشاعرے کاُانعقاد کیا جس میں مقامی شعراء کے علاوہ پاکستان، کینیڈا اورانڈیا سے آئے ہوئے معروف شعراء نے اپنا کلام حاظرین کی نذر کیا۔ موجود سامعین نے اس بہترین محفل میں پڑھے جانے والے کلام پر پُر جوش انداز میں اپنی خوشی کا اظہار روائیتی انداز میں واہ واہ اور تالیوں کی گونج سے کیا۔ شکاگو سخنور کی ٹیم نے اپنے روح رواں ڈاکٹر عابد رشید کے ساتھ مل کر اس محفل کو ایک بھرپور اور کامیاب ترتیب کے ساتھ ہیش کیا۔
اس پروگرام میں شامل بیشتر سامعین کاشمار سینیئر سیٹیزنز میں کیا جا سکتا ہے کہ یہ لوگ کئی برسوں اور دہائیوں سے یہاں قیام ہذیر ہیں اور اپنے ادبی ذوق کی تسکین اور ملک سے وابستہ یادوں سے جڑے رہنے کے لیئے اس نوع کی محافل کو ایک نعمتِ غیر مترقبہ سمجھتے ہیں۔روسٹرم پر لکھا مندرجہ ذیل شعر بھی سخنور شکا گو کے عزم کو عملی شکل دیتے رہنے کے کیئے ایک مہمیز کےمعنیٰ رکھتا تھا:
ہم کو اردونے جوڑ رکّھا ہے
کتنی تاثیر اس زبان میں ہے
مشاعرہ کے دوران ہی مغرب کی نماز اور کھانے کا وقفہ بھی دیا گیا۔ یہ اچّھی بات بھی نظر آئی کہ یہاں موجود ہمٗوطنوں کی ایک بہت بڑی تعداد باجماعت نمازوں کا اہتمام کرتی ہے۔ نماز کے فوراًبعد ہی لذیذ نہاری اور اشتہاء انگیز خوشبو والی بریانی منتظر تھی۔ یہاں مغرب کا وقت تقریباً ساڑھے آٹھ بجے ہوتا ہے اور دلچسپ بات یہ تھی کہ کھانے کے بعد لوگوں نے منتظمین کو مختلف وجوہات بتا کر گھر جانے کی اجازت طلب نہیں کی بلکہ پورامشاعرہ جم کر سُنا۔
اس بہترین پروگرام میں مقامی سامعین کے علاوہ ہاکستان سے آئے ہوئے خادم نے بھی عمومی شرکت کی۔
گو تمام شعراء نے ہی حاضرین کو اپنے کلام سے باندھے رکّھا تھا، کچھ شعراء کا کلام ہی آکے جاکر ریکارڈ کیا جاسکا۔ سخنور شکاگو کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر البتہ پورا پروگرام تلاش کیا جاسکتا ہے۔ یہ بھرپور پروگرام نصف شب کو کہ جب بارہ بجے تاریخ تبدیل ہورہی تھی اپنے اختتام کو پہنچا اور سامعین واہ واہ واہ کرتے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔