اعجاز رحمانی ۔ رہبر سوگئے دبی میں سنہ ۱۹۸۸ مسلم انٹرنیشنل اسکول کی زیر اہتمام منعقدہ مشاعرے میں پیش کردہ کلام
Пікірлер: 15
@sufyangangohikazmidawakhan99095 ай бұрын
یہ ہمارے مقدر کا اندھیر ہے جب بھی نزدیک آئی سحر سوگئے۔ مٹ گیا دل سے کیا خوف دادو رسن لوگ پھولوں پہ کیا سوچ کر سوگئے اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں سوگئی قوم جب دیدہ ور سوگئے اپنی بربادیاں اپنے ہاتھوں ہوئیں جاگنا تھا ہمیں ہم مگر سوگئے بے گھروں کو تکلف سے کیا واسطہ نیند آئی سر رہ گزر سوگئے وہ گئے گھر کی رعنائیاں بھی گئیں یو لگا جیسے دیوارو در سوگئے راہبر سوگئے ہم سفر سوگئے کون جاگے گا ہم بھی اگر سوگئے گیسوئے وقت اب کون سلجھانے گا بے خبر جاگ اٹھے با خبر سوگئے تم تو اعجاز پھولوں پہ بے چین ہو جن کو سونا تھا وہ دار پر سوگئے
@abdullaharain24685 жыл бұрын
اِنّا لِلّهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن Allah pak ap ki magfirat farmaye. (Ameen)❤
@SajidKhan-jg8bk5 жыл бұрын
"Jin ko sona tha,daar par so gae"😥😥😥
@muhib83043 ай бұрын
کیا کسی کے پاس اعجاز رحمانی کی آواز میں ہم اجالوں کے پیغامبر ہے
@salmanwajid52812 жыл бұрын
Bahuth koob wah wah
@mohammedakram64592 жыл бұрын
Bahuth khoob
@SajidKhan-jg8bk5 жыл бұрын
Bohot khoob.
@MonaAli-hp4qx5 жыл бұрын
Allah ap K janatul firdoos main alah muqaam atah karay