پروفیسر صاحب ، آپ کی نکتہ سنجی اور سخن فہمی میں کوئی کلام نہیں اور پھر تشریح و تحسین کا انداز بھی بڑا دلنشین ھے۔۔۔۔۔۔۔مگر غزل کے دوسرے شعر کے مصرع ثانی کو دیکھ کر اور آپ کی زبان سے سن کر تعجب ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس فقیر کے خیال میں "تیرا پتہ نہ بتائیں" کی جگہ "تیرا پتہ نہ پائیں " ھے۔ "بتائیں" کہنے سے مصرعہ آہنگ سے خارج ہو جاتا ھے اور دوسری بات یہ کہ اس سے مطلب بھی درست نہیں نکلتا۔۔۔۔۔۔حالی کا حوالہ سننے کے بعد اس جسارت پر معذرت خواہ ہوں۔۔۔۔۔۔دوبارہ غور فرمائیے گا ، جواب کا انتظار رہے گا !