شمع سے وابستہ ہے یقینا اور کوئی افسانہ بھی راکھ میں اس کی جلنے کو جل جاتا ہے پروانہ بھی ہوش و خرد سب اپنے ہی تھے اور دل دیوانہ بھی اب ہر بیگانہ اپنا ہے ہر اپنا بیگانہ بھی یاد الہی سے کچھ پہلے دل میں بسے تھے کتنے صنم آج یہ کعبہ ہے کہ یہی تھا ماضی میں بتخانہ بھی غم نے ترے میرے لہجے کو بخشا ہے وہ درد کہ میں سوز و گداز سے بھر لیتا ہوں اوروں کا افسانہ بھی تجھ پہ حقیقت کھل جائے گی نام نہ تیرا آئے گا کاش کبھی تو میری زباں سے سن لے مرا افسانہ بھی نشہ مئے منسوب ہے اخگر لطف نگاہ ساقی سے نشہ مئے سے پیمانہ ، پیمانے سے میخانہ بھی حنیف اخگر ملیح آبادی
@adilsiddiqui79143 жыл бұрын
Subhanallah kiya nafees shayar or shayri. Jazakallah Khursheed bhai