اسلام و علیکم اللہ تعالٰی مولانا محمد اسحاق مدنی رحمت اللہ علیہ کو جنت الفردوس عطا فرمائے اللہ تعالٰی میرے پاکستان کو سلامت رکھے
@usmanmirza312 жыл бұрын
آمین
@MuhammadAkram-v4t Жыл бұрын
Allah tala Moulana Ishaq r.a k darajat buland karey . Ameen
@fkhan1516 Жыл бұрын
In my eyes late molana Ishaq was one off a kind. He was 100% honest and 100% brave
@perfect.huzaifah50922 жыл бұрын
الله کے کروڑوں رحمت ہو مولانا محمد اسحاق مدنیپر
@muzammilwaleed5485 Жыл бұрын
Wha g wha mny ajj phli bar bait ka concept kia abb maloom hwa imam hussain na yazeed ke bait q na ke un ka mamana tha ka ya haq ada bhe ni kar saqta or wohe hwa
@Zaman_Riaz_Muhammadi Жыл бұрын
ماشاءاللہ بہت علمی گفتگو ❤
@001naqvi22 жыл бұрын
Great muslim moulana ishaq r.a
@MiaoCarrollall2 жыл бұрын
Allah hu Akbar Maa sha Allah
@AhmadAnsari-td2bf2 жыл бұрын
Masha Allah 🥺
@muhammadshafique9860 Жыл бұрын
Absolutely right ❤
@AhmadAnsari-td2bf2 жыл бұрын
Allah inka drajat buland kra😍🥺🥺🥰
@justislammaulanaishaq2 жыл бұрын
آمین ۔۔۔
@onepiece-th2uw2 жыл бұрын
Allah Janaatul firdous ma Alah mukaam naseeb farmaye ameen
@neeloferrani2887 Жыл бұрын
Islam ko khayl bana diya janabayrasoolay khuda kay baad
@shahidhussain80404 ай бұрын
Great ho molana Sb Allah magfarat farmaya amin
@ranaakram1263 Жыл бұрын
👍👍👍❤❤❤
@zaeemrashid79522 жыл бұрын
JAZAKALLAH , pr msla bra mushkil ha
@johngibny334425 күн бұрын
♥️🤲♥️💖
@masoodhussain57052 жыл бұрын
Maulana ishaq k sath kon bethy huye hn inka kya nam ha ?
قرآن اور امامت و اطاعت An-Nisaa (4:54,55) أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُمْ مُلْكًا عَظِيمًا فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ صَدَّ عَنْهُ وَكَفَى بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا یا وہ ان لوگوں سے حسد کرتے ہیں جنہیں خدا نے اپنے فضل و کرم سے بہت کچھ عطا کیا ہے تو پھر ہم نے آلِ ابراہیم علیھم السّلام کو کتاب و حکمت اور ملک عظیم سب کچھ عطا کیا ہے پھر ان میں سے بعض ان چیزوں پر ایمان لے آئے اور بعض نے انکار کردیا اور ان لوگوں کے لئے دہکتا ہوا جہّنم ہی کافی ہے Al-Baqara (2:124) وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ اور جب ابراھیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو اس نےانہیں پورا کر دیا فرمایا بے شک میں تمہیں سب لوگوں کا امام بنادوں گا کہا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا Al-Ankaboot (29:27) وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ اور ہم نے اسے (ابراھیم کو) اسحاق اور یعقوب عطا کیا اور اس (ابراهيم) کی نسل میں نبوت اور کتاب مقرر کردی اور ہم نے اسے اس کا بدلہ دنیا میں دیا اور وہ آخرت میں بھی البتہ نیکوں میں سے ہو گا. Al-Ahzaab (33:40) مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا (لوگو) محمدؐ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے. Al-Israa (17:71،72) يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُولَئِكَ يَقْرَءُونَ كِتَابَهُمْ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا. وَمَنْ كَانَ فِي هَذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الْآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلًا قیامت کا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانی کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے اور اس کے بعد جن کا نامئہ اعمال ان کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اپنے صحیفہ کو پڑھیں گے اور ان پر ریشہ برابر ظلم نہیں ہوگا. اور جو اِس دنیا میں اندھا بن کر رہا وہ آخرت میں بھی اندھا ہی رہے گا بلکہ راستہ پانے میں اندھے سے بھی زیادہ ناکام An-Nisaa (4:59) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ایمان والو اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول اور أُولِي الْأَمْرِ کی جو تم ہی میں سے ہیں پھر اگر تم کسی بات میں اختلاف کر بیٹھو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پلٹا دو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو- یہی خیر اور انجام کے اعتبار سے بہترین بات ہے۔ (یعنی اختلاف کا فیصلہ قرآن و سنت کے مطابق ہوگا اور اولی الامر کرے گا۔ اب اسکے لیے لازم ہے کہ اولی الامر قرآن و سنت سے کما حقہ واقف ہو تاکہ تنازع کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف لوٹایا جا سکے) Nisaa (4:83) *وَ اِذَا جَآءَہُمۡ اَمۡرٌ مِّنَ الۡاَمۡنِ اَوِ الۡخَوۡفِ اَذَاعُوۡا بِہٖ ؕ وَ لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ مِنۡہُمۡ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ لَاتَّبَعۡتُمُ الشَّیۡطٰنَ اِلَّا قَلِیۡلًا* اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی بات پہنچتی ہے تو اسے پھیلا دیتے ہیں اور اگر وہ اسے رسول اور اولی الامر کی طرف لوٹاتے تو (حقیقت کو) وہ لوگ جان لیتے جو ان میں سے اس (بات) کے استنباط کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی، تو چند آدمیوں کے سوا باقی شیطان کی پیروی کرنے لگ جاتے۔ پس امن یا خوف کی کوئی بھی بات جس میں آپس کا نزاع بھی شامل ہے کو رسول اور اولی الامر کی طرف لوٹانے کا حکم ہے اسبات کی حقیقت تک پہنچنے کیلیے۔ اللھم صلی علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی اِبراھیم وعلی آل اِبراھیم انک حمید مجید اللھم بارك علي محمد و علي أل محمد كما باركت علي ابراهيم و علي أل ابراهيم انك حميد مجيد. ائے اللہ درود بھیج محمد پر اور ان کی آل پر جیسے توں نے درود بھیجا ابراھیم پر اور انکی آل پر بیشک تو بڑا حمد کے لائق شان و شوکت والا ہے۔ آئے اللہ برکت دے محمد پر اور انکی آل پر جیسے توں نے برکت دی ابراھیم پر اور انکی آل پر، بیشک توں لائق حمد اور شان و شوکت والا ہے An-Nisaa (4:54,55) أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُمْ مُلْكًا عَظِيمًا فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ صَدَّ عَنْهُ وَكَفَى بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا یا وہ ان لوگوں سے حسد کرتے ہیں جنہیں خدا نے اپنے فضل و کرم سے بہت کچھ عطا کیا ہے تو پھر ہم نے آلِ ابراہیم علیھم السّلام کو کتاب و حکمت اور ملک عظیم سب کچھ عطا کیا ہے پھر ان میں سے بعض ان چیزوں پر ایمان لے آئے اور بعض نے انکار کردیا اور ان لوگوں کے لئے دہکتا ہوا جہّنم ہی کافی ہے اگر آپ تھوڑا سا بھی غور اور دقت کریں تو امامت آپکے سامنے قرآن سے موجود ہے۔ اور بیعت امام کی ہونی چاہیے۔
@mahvishfazal12402 жыл бұрын
ہم روزانہ پانچ نمازوں میں کئی بار اللہ سے الصراط المستقیم کی ہدایت کی دعا مانگتے ہیں۔ امام اس الصراط المستقیم کی پہچان ہے۔ اور امام کیسا ہوتا ہے۔ اسے قرآن میں کتنی سادگی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ سورۃ الحمد میں الصراط المستقیم کی جو پہچان کروائی گئی ہے وہ اسطرح ہے ایاک نعبد و ایاک نستعین۔ اھدنا الصراط المستقیم۔ صراط الذین انعمت علیھم غیر المغضوب علیہم ولا الضالین۔ ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تیری استعانت چاہتے ہیں ہمیں الصراط المستقیم کی ہدایت کرتا رہ جو ان کا راستہ ہے جن پر توں نے انعام کیا جو غیر ہیں ان کے جنھوں نے اپنے لیے غضب کمایا اور نہ وہ گمراہ ہیں۔ ہم ہر نماز میں ہم سورۃ الحمد کی تلاوت کرتے ہیں۔ تو الصراط المستقیم بمطابق قرآن کن لوگوں کا راستہ ہے جن پر اللہ نے ہمشہ انعام فرمایا جن پر اللہ کبھی غضبناک نہیں رہا جو خود بھی کبھی گمراہ نہیں رہے پس اللہ کی نشانیوں کا انکار کرنا، انبیاء کو ایذا دینا، انھیں ناحق قتل کرنا، اللہ کے حکم کی اور انبیاء کی نافرمانی کرنا، مومن کو جان بوجھ کر ناحق قتل کرنا، حدود اللہ کو پامال کرنا، دین میں تعصب برتنا اور اللہ کے فضل پر حسد کا مظاہرہ کرنا، طاغوت کو تسلیم کرنا، ھارون امت کو چھوڑ کر سامری کے کہنے پر بچھڑے کو معبود بنانا، دوران جنگ بھاگ جانا، مرتد ہو جانا، حرام کھانا، انبیاء سے وعدہ خلافی کرنا، دین میں جھوٹ بولنا، اتمام حجت کے بعد بھی نزاع کرنا، شرک کرنا، منافقت، اللہ پر برا گمان اور اللہ سے نا امید ہونا یہ سب قرآن میں غضب الھی کا باعث ہیں۔ اور وہ کبھی گمراہ نہیں رہے (ولا الضالین) اس سے وہ سب نکل جاتے ہیں جو اسلام سے پہلے مشرک یا بت پرست رہے ہوں یا زندگی کا کوئی چھوٹے سے چھوٹا حصہ بھی کفر و شرک کی حالت میں گزارہ ہو۔ پس سورۃ الحمد میں جس الصراط المستقیم کی ھدایت کی ہم دعا مانگتے ہیں وہ کن لوگوں کا راستہ ہے جن پر انعام خدا کبھی ٹوٹتا ہی نہیں (انعمت علیھم) اللھم صلی علی محمد و آل محمد اور ان سے کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں ہوئی کہ اللہ ان پر کبھی غضب ناک ہوا ہو (غیر المغضوب علیھم) اور وہ زندگی کے کسی بھی حصے میں کبھی گمراہی کا شکار نہیں رہے (ولا الضالین) یعنی معصوم ہستیاں ہی الصراط المستقیم کی پہچان ہے اور انھیں کا اتباع کرکے انسان صراط مستقیم پر قائم رہ سکتا ہے۔ *پس الصراط المستقیم کی پہچان وہی ہیں جن کی زندگی کا کوئی لمحہ بھی الصراط المستقیم سے ہٹ کر نہیں ہے۔* اور کوئی ایسا الصراط المستقیم کی پہچان نہیں ہو سکتا جسکی زندگی کا کوئی لمحہ بھی مغضوب ہو کر گزرہ ہو یا وہ زندگی کے کسی لمحے بھی گمراہ (کافر، مشرک، منافق) رہا ہو ۔ الحمدللہ۔ اور اسی مطلب کو قرآن نے ایک اور جگہ ایک اور انداز میں بیان کیا ہے۔ قُلۡ ہَلۡ مِنۡ شُرَکَآئِکُمۡ مَّنۡ یَّہۡدِیۡۤ اِلَی الۡحَقِّ ؕ قُلِ اللّٰہُ یَہۡدِیۡ لِلۡحَقِّ ؕ اَفَمَنۡ یَّہۡدِیۡۤ اِلَی الۡحَقِّ اَحَقُّ اَنۡ یُّتَّبَعَ اَمَّنۡ لَّا یَہِدِّیۡۤ اِلَّاۤ اَنۡ یُّہۡدٰی ۚ فَمَا لَکُمۡ ۟ کَیۡفَ تَحۡکُمُوۡنَ (سورۃ یونس آیۃ 35) جالندھری پوچھو کہ بھلا تمہارے شریکوں میں کون ایسا ہے کہ حق کا رستہ دکھائے۔ کہہ دو کہ خدا ہی حق کا رستہ دکھاتا ہے۔ پھر بھلا جو حق کا رستہ دکھائے وہ اس قابل ہے کہ اُس کی پیروی کی جائے یا وہ کہ جب تک کوئی اسے رستہ نہ بتائے رستہ نہ پائے۔ تو تم کو کیا ہوا ہے کیسا انصاف کرتے ہو؟ ابوالاعلیٰ مودودی اِن سے پُوچھو تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہو؟ کہو وہ صرف اللہ ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے پھر بھلا بتاؤ، جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے وہ اِس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود راہ نہیں پاتا اِلّا یہ کہ اس کی رہنمائی کی جائے؟ آخر تمہیں ہو کیا گیا ہے، کیسے (اُلٹے الٹے) فیصلے کرتے ہو؟ قرآن مجید میں صاف طور پر اللہ نے ہمیں امام اور واجب الاتباع کو بدلیل عقل سمجھا دیا ہے کہ ھادی ہونا کس کو لائق ہے۔ اَفَمَنۡ یَّہۡدِیۡۤ اِلَی الۡحَقِّ اَحَقُّ اَنۡ یُّتَّبَعَ اَمَّنۡ لَّا یَہِدِّیۡۤ اِلَّاۤ اَنۡ یُّہۡدٰی ۚ فَمَا لَکُمۡ ۟ کَیۡفَ تَحۡکُمُوۡنَ جو راہ حق کی ھدایت کرتا ہے اسکی پیروی کرنی زیادہ سزاوار ہے یا اسکی پیروی جو اپنے راہ حق میں چلنے کے لئے دوسروں کا محتاج ہے۔ یہ واضح دلیل ہے کہ ہادی اور راہنما وہ ہے جو کہ ہدایت امت کے جملہ امور میں اور اپنے ذاتی امور میں امت میں سے کسی دوسرے کا محتاج نہ ہو۔ جب اجتماعی خلیفہ اکثر امور میں خواہ بعض امور میں دوسروں کی راے کا محتاج ہوگا تو وہ برائے نام خلیفہ یا امام ہے۔ قرآن ایسوں کی پیروی کا حکم نہیں دیتا۔ قرآن صرف اسکی پیروی کو حق جانتا ہے جو ھدایت یافتہ ہے اور خلافت کے تمام امور کیلئے امت میں سے کسی کی بھی راہنمائی کا محتاج نہیں کیونکہ وہ ان تمام امور کو امت میں سب سے بڑھ کر جاننے والا ہوتا ہے بلکہ کما حقہ جاننے والا ہوتا ہے۔
@mahvishfazal12402 жыл бұрын
قرآن کی سورۃ نساء ایت 54, 55 سے ثابت کیا گیا ہے کہ جب اللہ کسی کو اپنے فضل سے عطا کرتا ہے تو ان پر حسد کیا جاتا ہے۔ اللہ نے آل ابراھیم میں کتاب و حکمت رکھی اور انھیں اپنے فضل سے ملک عظیم (امامت و خلافت) دیا۔ پھر صراحت سے سورۃ بقرہ کی آیت 124 سے ثابت کیا گیا ہے کہ امامت کا عہدہ ذریت ابراھیم میں رہے گا لیکن ظالموں کو ہرگز نہیں ملے گا۔ دوسرا اسی آیت سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ امام برحق اللہ بناتا ہے۔ پھر سورۃ عنکبوت کی آیت نمبر 27 سے ثابت کیا گیا ہے کہ نبوت بھی اللہ نے ذریت ابراھیم سے مخصوص کردی۔ یعنی اب جو بھی نبی آئے گا وہ ذریت ابراھیم ہی سے ہوگا شاید اسی لیے حضرت ابراھیم کو انبیاء کا باپ کہتے ہیں۔ پھر سورۃ احزاب کی آیت 40 سے ختم نبوت کو ثابت کیا گیا ہے کہ نبوت کا عہدہ ذریت ابراھیم میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ختم ہو گیا۔ لیکن قرآن میں امامت کے ختم ہونے کی کوئی آیت نہیں۔ یعنی یہ آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں جاری رہے گا۔ یہاں پر میں کچھ آیات اور صحیح السند حدیث شامل کرنا چاہوں گا جس سے صریحاً ثابت ہو جائے گا کہ امامت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد ان کی آل ہی میں رہے گی سورۃ بقرہ ہی کی آیات ہیں Al-Baqara (2:127) وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ. رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامو اسماعیل علیھ السّلامخانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اوردل میں یہ دعا تھی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بہترین سننے والا اورجاننے والا ہے. پروردگار ہم دونوں کو اپنا مسلمان اور فرمانبردار قرار دے دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک گروہ کو اپنا فرمانبردار (مسلم) رکھ. ہمیں ہمارے مناسک دکھلا دے اورہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے. پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے. انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے. بے شک تو صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے. پس ان آیات سے ثابت ہو گیا کہ اولاد اسماعیل میں سے ایک گروہ ہمیشہ مسلمان رہے گا۔ آخری رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اسی گروہ میں سے مبعوث ہوں گے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والدین مسلمان ہیں) اب صحیح مسلم کی یہ حدیث ملاحظہ کیجیے. حدثنا محمد بن مهران الرازي ، ومحمد بن عبد الرحمن بن سهم جميعا، عن الوليد ، قال ابن مهران: حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الاوزاعي ، عن ابي عمار شداد ، انه سمع واثلة بن الاسقع ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل، واصطفى قريشا من كنانة، واصطفى من قريش بني هاشم، واصطفاني من بني هاشم ". سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے، آپ فرماتے تھے: ”اللہ جل جلالہ نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو چنا اور قریش کو کنانہ میں سے چنا اور بنی ہاشم کو قریش میں سے چنا (اصطفی) اور مجھ کو بنی ہاشم میں سے چنا۔“ (صحیح مسلم 5938, جامع ترمذی 3606) پس عہدہ امامت غیر چنے ہووں میں سے نہیں ہو سکتا۔ پس عہدہ امامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آل پاک میں امام مھدی تک جاری رہے گا۔ پھر سورۃ اسراء کی آیت نمبر 71 سے استدلال کیا گیا ہے کہ قیامت والے دن ہر شخص امام کے ساتھ بلایا جائے گا۔ اب یا تو اسکا امام ذریت ابراھیم میں سے اللہ کا بنایا ہوا حقیقی ھادی ہو گا جو کہ آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ہو گا اور ذرہ برابر بھی ظالم نہ ہو گا یا پھر خودساختہ امام ہوگا۔ اب اس حدیث کی اہمیت کا ادراک ہوا "وہ جاھلیت کی موت مرا جس کی گردن میں امام (برحق) کی بیعت نہ ہو" (بخاری، مسلم) لیکن افسوس اس حدیث کو لوگ یزید پلید اور اس جیسوں کی بیعت کیلیے سناتے رہے پھر سورۃ نساء کی آیت نمبر 59 سے اولی الامر کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جیسی اطاعت کا فرض ہونا ثابت کیا گیا۔ اب اولی الامر رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علاوہ ہستی ہیں۔ پس ایسی اطاعت تو کسی معصوم ہی کی ہو سکتی ہے۔ پس وہی امام ہے۔ پھر اسی سورۃ کی آیت نمبر 83 سے اس اشکال کا جواب دیا گیا کہ اولی الامر کی طرف لوٹانے کا حکم نہیں ہے۔ اور آخر میں ایک بھاری دلیل (درود ابراھیمی) دی گئی جس سے روز روشن کی طرح ثابت ہوگیا کہ الھی امامت صرف آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں ممکن ہے۔ پھر آخر میں یاد دہانی کے طور پر آل ابراھیم پر اللہ کی عطایا والی آیت کا ذکر کرکے (جو سب سے پہلے بیان ہوئی تھی) ساتھ میں آل ابراھیم پر اللہ کے اس فضل سے انکار کرنے والوں کیلیے جہنم کی وعید بھی قرآن سے نقل کی دوسری پوسٹ میں تو سورہ الحمد سے اور سورۃ یونس سے اتنی سادگی سے آسان کرکے بیان کیا گیا ہے کہ اسپر مزید کوئی تشریح کی ضرورت نہیں۔ پس آپ سب صاحبان عقل ہیں۔ سوچے اور سمجھے اس دوسری پوسٹ میں تو سورہ الحمد سے اور سورۃ یونس سے اتنی سادگی سے آسان کرکے بیان کیا گیا ہے کہ اسپر مزید کوئی تشریح کی ضرورت نہیں۔ پس آپ سب صاحبان عقل ہیں۔ سوچے اور سمجھے
@freddy12345-g Жыл бұрын
@@mahvishfazal1240 شیعوں کی بونگیوں سے اللہ بچائے امامت منصوص من اللہ جیسے حرام مکرہ عقیدہ کو اصول دین بنانے پر تلے ہیں ۔ آل ابراہیم سے مراد ہیں۔ اسماعیل ( علیہ السلام)، اسحاق ( علیہ السلام)، یعقوب ( علیہ السلام)، اسباط ( علیہ السلام) اور تمام اسرائیلی پیغمبر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آل ابراہیم کو یہ فضیلت عطا کی گئی کہ ان میں انبیا و سلاطین کا سلسلہ قائم کیا اور بیشتر پیغمبر آپ ہی کی نسل سے ہوئے حتیٰ کہ کائنات میں سب سے افضل حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل سے ہوئے ابراہیم کی ذریت سے مراد یہ حضرات ھیں ۔ ماشاءاللہ کہاں کی کہاں مارتے ھوں ۔
@mahvishfazal1240 Жыл бұрын
@@freddy12345-g محترم پہلے غور سے اوپر والی تین پوسٹ پڑھ لیں۔ پھر اپنے قیمتی تبصرہ سے نوازیں۔ شکریہ اللھم صلی علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی اِبراھیم وعلی آل اِبراھیم انک حمید مجید اللھم بارك محمد و علی آل محمد کما بارکت علی اِبراھیم وعلی آل اِبراھیم انک حمید مجید
@freddy12345-g Жыл бұрын
@@mahvishfazal1240 تسلی سے پڑھ چکا ہوں پر کہیں سے بھی امامت منصوص من اللہ ثابت نہیں ہو رہا۔
@muhammadyaqoob41702 жыл бұрын
Allah ap ko jannat ata kre
@sadiqhussain157 Жыл бұрын
مسلمانوں کی بنی کریم ص کی بیعت کے بعد کسی کی بیعت نہیں لفظ بیعت غلط استعمال ھوا خلافإ سیاسی رھبر تھے انکی سیاسی پوزیشن کو ماننا نہ ماننا صرف سیاسی انتظام کےلیے تھا سیاست کےلیے لفظ بیعت واجب نہیں ۔
@najamnisar68952 жыл бұрын
Kia mazaaq hae deen k sath, hadees k mutabiq 12 Khalifa hungy jo Quresh se tu bataien kitne Khalifa Qureshi thy ?.
@muhammadhanif6146 Жыл бұрын
سیاسی مسئلوں میں عبداللہ بن عمر کیا کسوٹی ھیں؟۔۔جنکی سیاسی بصیرت نے مولا علی کی بیت نہ کی معاویہ کی کر لی۔ حسین کے ساتھ نہ ھوئے یزید کی کرلی۔ عبداللہ بن زبیر کی نہ کی عبدالملک کی کر لی؟۔۔۔انکی نیکی نماز روزہ سے اختلاف نہیں نہ طعن ھے۔۔۔۔بات تو سیاسی ھے۔
@hafizabadpmiu89762 жыл бұрын
ان بہت سارے مفتیوں نے حکم خدا اور حکم رسول کو اپنا تابع سمجھ رکھا ہے جو ھم بات کہیں گے وہ ہی حکم خدا ھے ۔حالانکہ مولا علی علیہ السلام نے حضرت ابوبکر کی بیعت نہیں کی لیکن مولوی کہتے ہیں کی ھے ۔کیسا جھوٹ ھے ۔عبداللہ بن عمر نے مولا علی کی بیعت نہیں کی لیکن یزید کی بیعت کر لی ۔افسوس ھے اللہ تعالٰی ان مفتیوں کو سچ بولنے کی توفیق دے ۔
@halimafatima2159 Жыл бұрын
حضرت ابو بکر صدیقِ علیہ السلام عمر علیہ السلام عثمان، علیہ السلام عمر بن عبدالعزیز علیہالسلام خدا کی طرف سے مقرر، ہ امام معصُوم تھےجس نے بھی امام معصُوم سـے بغاوت کی وہ دنیا میں ہی ذلیل خوار ھوا
@fakhirbutt11 Жыл бұрын
Wait ma apko hadees number btata hu sahi sannad ke sath
@alisajjad3233 Жыл бұрын
گھڑی گھڑائی باتیں
@silentlips7103 Жыл бұрын
1)@Awaz E Haq Live Channel for Hinduism & Atheism 2)@Sam Stallone Channel for Hinduism & Christianity 3)@Qaiser Ahmed Raja Channel for Atheism & Agnosticism 4)@Awakening Channel for Hinduism 18.04.2023