Mufti Salman Mansupuri Masjid e Nabawi ﷺ ka Noorani Manzar ki video #maulanaahmadlaatsahab #masjidnabawi #iftar Subscribe Al Bayanat Tube Online channel #ALbayanatTubeonline
Пікірлер: 28
@mazharalam43392 жыл бұрын
الله تعالٰی حضرت کی عمر میں برکت عطا فرمائے آمین
@MDyounus-rm8hn2 жыл бұрын
Allhatala hazrath ji ki Umar mai barkath ata farami Ameen summa ameen
@baberkhan2292 жыл бұрын
میرے پیارے نبی تجھ پہ سب کچھ فدا ❤❤❤ تڑپ رہی ہوں تیرے روضہ مبارک کی حاضری کیلئے 😭😭😭😭
kzbin.info/www/bejne/fmXTga1soaaletk رمضان سیریز (پیغام قرآن ) Tafseer e Qur'aan Taraweeh Day-15 Bayan:Mufti Mohammed Ashraf Ali saheb Rashadi Imaam o khateeb Madeena Masjid old Guddadahalli Bangalore Please Like subscribe share Mufti Ashraf Ali official
@dharti_p-u-t_r2 жыл бұрын
Masha Allah,
@ISLAM-kf8os2 жыл бұрын
ماشاءاللہ
@zafrulwaleem71102 жыл бұрын
Mashallah
@fairozahmadbhat62682 жыл бұрын
اللہ پاک مولانا صاحب کو سلامت رکھے امین کشمیر
@altamshstudymaterial56722 жыл бұрын
Allah paak mere habeeb ki sachhi mohabbat ata fermaye aameen
@gulnazbegum82982 жыл бұрын
Aslam walkum rahmtullahi Barkat Ho
@rehanapatel22482 жыл бұрын
Masaallh duamayaad
@hakeemulmillatchannel69582 жыл бұрын
kzbin.info/www/bejne/fmXTga1soaaletk رمضان سیریز (پیغام قرآن ) Tafseer e Qur'aan Taraweeh Day-15 Bayan:Mufti Mohammed Ashraf Ali saheb Rashadi Imaam o khateeb Madeena Masjid old Guddadahalli Bangalore Please Like subscribe share Mufti Ashraf Ali official
@gulnazbegum82982 жыл бұрын
Maulana Sahab hamare liye Khushi dua karna bahut pareshan Hain paison ki bahut jarurat hai hamare liye jarur dua Karen
@mohammadmusharraf6262 жыл бұрын
Yaha kab tak hai hazrat
@sayedmohammedmasoomaltafhu60302 жыл бұрын
Allah inko jald nizamuddin me bhej de asal jagah inki wahi hai
@laeequenadvi4746 Жыл бұрын
رسول اللہ (ص) عالم انسانیت کے دائمی قائد اور حکمرانوں کے لیے مشعل راہ عصر حاضر کی تہذیبی حالت اور حکمرانوں کے اخلاق پر اس کے تباہ کن اثرات ۔ ( 3 ) تہذیبی اخلاق سے مراد وہ اساسات ہیں جن پر کسی تہذیب کی بنا قائم ہوتی ہے ، جن سے کسی تہذیب کے خلیے بنتے ہیں اور یہی عناصر خون کی طرح اس کی فکر و نظر میں متحرک اور کام کرتے رہتے ہیں ۔ دنیا میں پائے جانے والے ہر نظام کی خاصیت ہوتی ہے کہ وہ اس تہذیب کی بنیادی فکر پر قائم ہوتی ہے ۔ اس سے قطع نظر کہ وہ بنیادی فکر کتنی صحیح یا غلط ہے ۔ اس نظام کی بنیادی فکر اس تہذیب کے اساس پر استوار ہوتی ہے اور اسی سے براہ راست مربوط ، منضبط اور اسی پر منطبق ہوتی ہے ۔ مغربی اقوام نے جب سے دنیا کا زمام کار سنبھالا ہے انہوں اپنی اصل فطرت اور مادی فکر و نظر کی وجہ سے اپنی عصری تہذیب کی بنیاد مادہ پر رکھی : وہ قوم جو فیضان سماوی سے ہو محروم حد اس کے کمالات کی ہے برق و بخارات علامہ اقبال رحمہ لیکن اٹھارویں صدی کے آغاز سے اس مادی فکر میں ایک بڑی تبدیلی آئی ۔ وہ یہ تھی کہ قدیم نظریہ ارتقا پر از سر نو بحث کا آغاز ہوا اور نئے نئے خیالات اور نظریات سامنے آنے لگے ۔ ان علماء کا یہ خیال تھا کہ تمام جانداروں میں ایک مخصوص تعلق نظر آتا ہے ۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ سب جاندار ایک ہی اصل و نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور لاکھوں کروڑوں سال کے حیوانی ارتقا کے مختلف مراحل سے گزر کر آج کی انسانی شکل و صورت میں ظاہر ہوئے ہیں ۔ ان سب کی اصل ایک ہے ۔ ان علماء میں بوفون( 1707 -- 1788) ارازمیک ڈارون اور لامارک ( Lamark ) قابل ذکر ہیں ۔ لامارک کا نظریہ بڑی حد تک ارتقاء حیات کو عام فہم بنانے میں مددگار ثابت ہوا ۔ چارلس ڈارون کا نظریہ ارتقا : ڈارون 1809 میں پیدا پیدا ہوا تھا اور 1882 میں وفات پائی ۔ ڈارون نے اس نکتہ پر غور کرنا شروع کیا کہ کیا جانداروں میں ارتقائی تبدیلیاں واقع ہوتی رہتی ہیں ۔ ڈارون کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے ارتقا کا ایک خاص میکنزم قدرتی انتخاب ( Natural Selection) پیش کیا ۔ اس سے نظریہ ارتقا کو بڑی تقویت ملی ۔ بقاء اصلح کی بحث ایک خطہ یا جگہ پر موجود حیوانات کے افراد زندگی کی بقا کی جنگ میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہوئے یا اپنے خارجی ماحول سے لڑتے ہوئے زندہ رہنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں ۔ اس بقا کی جنگ میں ہر فرد انفرادی طور پر حصہ لیتا ہے ۔ اس جنگ میں ایک طرف وہ ہوتے ہیں جو " منتخب " ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو " غیر منتخب " ہوتے ہیں اور بقا کی جنگ ہار جاتے ہیں ۔ اس نظریہ میں ایک بہت اہم مرکزی نقطہ یہ ہے کہ جانداروں میں وراثتی طور پر چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں اور یہ تبدیلیاں طویل عرصہ میں ترقی کرتے ہوئے نئی نوع کی شکل میں بدل جاتی ہیں اس طرح الگ الگ انواع پیدا ہوتے رہتے ہین ۔ زمین پر پائے جانے والے سارے انواع ( Species) اسی طرح وجود میں آئے ہیں اور آخر میں چمپانزی موجودہ انسانی شکل و صورت میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ نظریہ ارتقا کے مطابق ہم انسان نسل آدم کی اولاد نہیں بلکہ تاریخ کے طویل ترین عرصہ میں مادہ کے قدرتی تعامل اور ارتقا کے نتیجے میں ظہور پذیر ہوئے ہیں اور مرکر ختم ہوجائیں گے ۔ آخرت اور جزا و سزا کی باتیں غیر سائنسی اور جہالت ہیں ۔ اب جبلی مادی نقطہ نظر جس کی طرف انسان فطری طور پر مائل ہوتا ہے ایک مکمل سائنسی نظریہ ارتقا میں تبدیل کردیا گیا اور انسانی زندگی کے تمام شعبوں کو اسی نظریہ کے تحت استوار کردیا گیا ۔ اب اس کی ذرا سی مخالفت اس کے ماننے والوں کو گوارا نہیں ۔ اس نظریہ کی روشنی میں اب انسانی زندگی بقاء اصلح کی جنگ میں بدل گئی ۔ عصر حاضر کی مغربی تہذیب اسی نظریہ ارتقا پر قائم ہے اور یہ تہذیبوں کے تصادم اور حرب و ضرب کا دور ہے ۔ باطل کے کر و فر کی حفاظت کے واسطے یوروپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر علامہ اقبال رحمہ عصر حاضر کی اس جدید نظریاتی جنگ میں جسے " تہذیبوں کے تصادم " کا نام دیا گیا ، بقاء اصلح کی اس جنگ میں کہاں کھڑی نظر آرہی ہے؟! یہ ہمارے لیے غور و فکر کا مقام ہے ! جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی nadvilaeeque@gmail.com
@arsalakhan62732 жыл бұрын
Song name ?
@arsalakhan62732 жыл бұрын
@@tarikaslamaslam5392 nasyid song name ?
@MukhtarSaharsabihar2 жыл бұрын
اللہ تعالیٰ حضرت کی عمر میں برکت عطاء فرمائے آمین یا رب العالمین 🌷