Assalamu alaikum wa rahmatullahi wa barakatuhu.Hazrat ji apke hi humnaam mere walide muhattaram h .hum jhinjanwi kehlate h aur hamara walid sahab in buzurg hasti se mulaqat ki hui h .aj inka zikr sunker boht hi masarrat hui .aur sre me hazrat zakariya Rehmatullah alihi ke ghar bhi main boht jaati hun .apki Allah umar me barkat ataa farmaye .Dua ki darkhwast h.
@mdmurtuza81236 ай бұрын
ماشاءاللہ بہت خوب
@anjumshama1348Ай бұрын
جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا ❤
@SaddamHussain-lc5wu2 ай бұрын
Salaam ho in allah walo par aur inke Ghar walo par ✨🌴✨
@alamarasheedahmadalkheri32443 ай бұрын
❤❤❤
@SleepyGolfBall-bv4ru5 ай бұрын
Aslam o Alaikum ya Allah mary Abu ge ko qaim rakhana amen suma ameem ap ki bati sumaira muneeri Pakistan se ❤❤❤❤❤❤❤❤❤
صوفی کبھی مرتبہ عبدیت میں تو کبھی مرتبہ الوہیت میں...شیخ اوحد کے جلال کے سامنے حسین نوجوان کا تاب نہ لاسکنا خواجہ گیسو دراز بندہ نواز گلبرگہ والے فرماتے ہیں ، نماز جمعہ کے بعد بھی شیخ اوحدؒ کرمانی کا ذکر ہونے لگا۔ فرمایا شیخ اوحدؒ کرمانی کوا مارو (بے ریش نوجوان) بہت محبوب تھے۔ سماع میں بھی جب کوئی بے ریش جوان آتا تو آپ اس کے گرد ہوجاتے تھے۔ ایک دفعہ ایک ترک نوجوان نے جو بہت تیز و طرار تھا یہ بات سنی اور خنجر کمر میں باندھ کر اس خیال سے اس مجلس میں چلا گیا کہ جب وہ ملحد میرے گرد ہوگا تو اسے قتل کردوں گا۔ شیخ مجلس سماع میں مشغول تھے کہ وہ جوان آیا اور شیخ کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ حضرت شیخ نے اسے دیکھ کر فوراً یہ رباعی پڑھی ؎ سہل است مرا بزیر خنجر بودن………………از بہر رضائے دوست بے سر بودن تو آمدۂ کہ ملحد را بکشی……………………..……………………..غازی چو توئی رو است کافر بودن ) میرے لیے خنجر کے نیچے گردن رکھنا اور اس کی رضا جوئی کے لیے سر فدا کرنا آسان ہے۔ تو اس لیے آیا ہے کہ اس ملحد کو قتل کرڈالے جب تم جیسا خوبصورت غازی سامنے ہو تو کافر ہونا جائز ہے( یہ کہہ کر شیخ جونہی اس نوجوان کی طرف بڑھے ان کے رعب و جلال کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوکر گرپڑا اور جاں بحق ہوگیا۔ فرمایا وہ بیچارہ خدا کے قہر کے سامنے کیسے ٹک سکتا ہے۔ )کتاب ۔ جوامع الکلم از خواجہ بندہ نواز گیسودراز گلبرگہ والے، صفحہ 284( یعنی خدا کا قہر یعنی اُس وقت شیخ اوحد عبدیت میں نہیں تھے بلکہ الوھیت میں خدا کی صفت قھار سے متصرف تھے )تبصرہ : امرو بازی … نوجوان لڑکوں سے جنسی بدفعلی کو کہتے ہیں(
@nazeerpasha20755 ай бұрын
صوفیوں کی کرامات ۔۔۔۔۔۔۔۔ صوفی شیخ کے حکم کا انکار کرنے پر مصیبت عبدالوھاب شعرانی لکھتا ہے ’’وہ (علی و حیش) جب کسی شہر کے شیخ وغیرہ کو دیکھتا تو ان کو ان کی گدھی سے اتار دیتا۔ اور کہتا کہ اس کا سر پکڑے رہو، تاکہ میں اس کے ساتھ بدفعلی کروں۔ اب اگر وہ شیخ انکار کردیتے تو زمین میں کیل کی طرح گڑ جاتے۔ اور ایک قدم بھی نہ چل سکتے اور اگر بات مان لیتے تو بڑی شرمندگی اٹھانی پڑتی (کہ وہ سرعام بدفعلی کرتا، اور یہ سر پکڑے رہتے) اور لوگ یہ سارا منظر دیکھتے ہوئے وہاں سے گزرتے رہتے۔‘‘ (الطبقات الکبری ج ۲، ص ۱۳۵… از عبدالوہاب شعرانی صوفیوں کو منکرات سے منع کرنے پر منع کرنے والے پر عذاب ۔ )ماخذ کتاب اہل تصوف کی کارستانیاں از: شیخ عبدالرحمن عبدالخالق، صفحہ ۳۱(عبدالوہاب شعرانی متوفی 1565 عیسوی نے ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا ہے جس نے سید بدوی کے عرس میں ہونے والے فسق و فجور پر نکیر کی تھی۔ جہاں آج بھی شہر طنطا (مصر) کے اندر لاکھوں انسان جمع ہوتے ہیں۔ اور مردوں اور عورتوں کے درمیان بہت ہی بڑا اختلاط ہوتا ہے۔ بلکہ مسجدوں اور راستوں میں حرام کاریاں ہوتی ہیں۔ رنڈی خانے کھولے جاتے ہیں اور صوفی مرد اور صوفی عورتیں بیچ مسجد میں ایک ساتھ ناچتے ہیں اور ہر حرام کو حلال کیا جاتا ہے۔ اسی کے متعلق شعرانی نے اپنی کتاب ’’الطبقات الکبریٰ‘‘ میں یہ بیان کیا ہے کہ ایک آدمی نے اس فسق و فجور پر نکیر کی تو اللہ تعالی نے اس کا ایمان چھین لیا اور کس طرح چھین لیا۔ شعرانی لکھتا ہے کہ ’’پھر اس شخص کا ایک بال بھی ایسا باقی نہ بچا جس میں دین اسلام کی طرف جھکاؤ ہو۔ آخر اس نے سیدی احمد رضی اللہ عنہ سے فریاد کی۔ انہوں نے فرمایا شرط یہ ہے کہ تم دوبارہ ایسی بات نہ کہنا۔ اس نے کہا جی ہاں۔ تب انہوں نے اس کے ایمان کا لباس اسے واپس کیا۔ پھر اس سے پوچھا تم کو ہماری کیا چیز بری معلوم ہوتی ہے؟ اس نے کہا مردوں اور عورتوں کا میل جول۔ جواب میں سیدی احمد رضی اللہ عنہ نے کہا یہ بات تو طواف کعبہ میں بھی ہوتی ہے۔ لیکن اس کی یہ حرمت (احترام) کے خلاف نہیں۔ پھر فرمایا میرے رب کی عزت کی قسم! میرے عرس میں جو کوئی بھی گناہ کرتا ہے وہ ضرور توبہ کرتا ہے اور اچھی توبہ کرتا ہے اور جب میں جنگل کے جانوروں اور سمندروں کی مچھلیوں کی دیکھ بھال کرتا ہوں، ان میں سے بعض کو بعض سے محفوظ رکھتا ہوں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے عرس میں آنے والے کی حفاظت سے مجھے عاجز اور بے بس رکھے گا۔ (طبقات الکبریٰ ج ۱ ص ۱۶۲(
@MuhammadAmir-w3o2 ай бұрын
میاں جی نور محمد صاحب میواتی تھی ؟
@ArshadBoos-gg5wz7 ай бұрын
Hasanpur Luhari district Shamli Uttar Pradesh India
@nazeerpasha20758 ай бұрын
اگر کسی الله کے ولی سے کوئی خرق عادت امر کا ظہور ہوتا بھی ہے تو سوال ہے کہ اس سے دین کو کیا فائدہ پہچنے والا ہے - کیا کسی کو الله کا ولی تسلیم کرنا یا نہ کرنا ہمارے ایمان کے حصّہ ہے -ولی کی صفات تو الله قران میں مختلف جگہوں پر بیان کر چکا ہے- اب ظاہر ہے کہ جو ان صفات کا مالک ہے اس سے کرامت ظاہر ہوتی ہے یا نہیں اس سے کم سے کم اتمام حجت نہیں ہو گا -کیوں کہ یہ دین پہلے ہی مکمل ہو چکا -لہذا الله کے والیوں کی پیچاں ان کی وہ صفات ہیں جو قران میں بیان کی گئیں ہیں- نہ کہ وہ خرق عادت امور ہیں جن کو کرامات کہ جاتا ہے
@triptomurre53002 ай бұрын
ولی تو ہر مسلمان ہے۔ بعض اولیاء خاص درجہ پر ہوتے ہیں۔ اننکی صحبت سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ کرامت ان کے پہچاننے کاذریعہ ہے۔ اللہ پاک کا کوئ کام بھی مصلحت کے بغیر نہیں ہے
@nazeerpasha20759 ай бұрын
ان کرامات کو بیان کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے ؟
@NK-bc5xw8 ай бұрын
اللہ کے خاص بندوں کے واقعات و حالات سن کر ایمان بڑھتا ہے
@nazeerpasha20758 ай бұрын
@@NK-bc5xw اگر کسی الله کے ولی سے کوئی خرق عادت امر کا ظہور ہوتا بھی ہے تو سوال ہے کہ اس سے دین کو کیا فائدہ پہچنے والا ہے - کیا کسی کو الله کا ولی تسلیم کرنا یا نہ کرنا ہمارے ایمان کے حصّہ ہے ؟ -ولی کی صفات تو الله قران میں مختلف جگہوں پر بیان کر چکا ہے- اب ظاہر ہے کہ جو ان صفات کا مالک ہے اس سے کرامت ظاہر ہوتی ہے یا نہیں اس سے کم سے کم اتمام حجت نہیں ہو گا -کیوں کہ یہ دین پہلے ہی مکمل ہو چکا -لہذا الله کے والیوں کی پیچاں ان کی وہ صفات ہیں جو قران میں بیان کی گئیں ہیں- نہ کہ وہ خرق عادت امور ہیں جن کو کرامات کہ جاتا ہے
@nazeerpasha20758 ай бұрын
@@NK-bc5xw اگر کسی الله کے ولی سے کوئی خرق عادت امر کا ظہور ہوتا بھی ہے تو سوال ہے کہ اس سے دین کو کیا فائدہ پہچنے والا ہے - کیا کسی کو الله کا ولی تسلیم کرنا یا نہ کرنا ہمارے ایمان کے حصّہ ہے -ولی کی صفات تو الله قران میں مختلف جگہوں پر بیان کر چکا ہے- اب ظاہر ہے کہ جو ان صفات کا مالک ہے اس سے کرامت ظاہر ہوتی ہے یا نہیں اس سے کم سے کم اتمام حجت نہیں ہو گا -کیوں کہ یہ دین پہلے ہی مکمل ہو چکا -لہذا الله کے والیوں کی پیچاں ان کی وہ صفات ہیں جو قران میں بیان کی گئیں ہیں- نہ کہ وہ خرق عادت امور ہیں جن کو کرامات کہ جاتا ہے
@NK-bc5xw8 ай бұрын
جب اولیاء اللہ کے ایمان فراز واقعات کو سن کر سامع کا ایمان تازہ ہو تا ہے تو انفرادی ومجموعی طور فرد و افراد دین پر اور سختی سے عمل کرنے والے بن جاتے ہیں اور اچھے باعمل مسلمان بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ You are thinking from one aspect only, nobody is preventing you from also highlighting the other dimensions of faith.