kia jatoi jutt b hoty hain? aur jatoi kin ko bola jata h mtlb kia yeh choti caste h ya bari ? dono jawab lazmi dena
@MohsanTV7 ай бұрын
Jatoi sardar zat hai choti zaat nai hai..
@saeedahmedlashariabo7522 Жыл бұрын
Jatoi 100%balouch h
@gulzain3017 Жыл бұрын
خاصخيلي بلوچ قبيلا. خاصخيلي لفظ کی معنی عربی میں خاص گھوڑے سوار یا شہ سوار فوجی کو کہتے ہیں پر دراصل یہ لفظ خاشخیلی کی بگڑی صورت حال ہے ۔ خاشخیلی اصل کرد بلوچ قبیلا ہے جو ایران کے علاقے خاش ڈیویزن سے سندھ میں داخل ہوا اور ان کے قدیم سردار حضرت ھارون بن ذراع تھے جن کے ساتھ انھوں نے مغربی بلوچستان سے مشرقی بلوچستان میں قدم رکھا ۔ یہ قبیلا خاشی کے نام بلایا جاتا تھا پر جب انھوں نے فی سبیل اللہ پر کر جھاد کی اور یہ سب بھادر گھوڑے سوار سپاھی تھے تو انھیں خاشی سے خاشخیل کہا گیا ۔ مکران میں محمد بن ھارون سے محمد بن قاسم نے مدد مانگی کیونکہ محمد بن قاسم نے سندھ فتح کرنا تھا اور محمد ںن ھارون نے چالیس ھزار خاشخیل سپاھی محمد بن قاسم کو دیئے اور یہ باقی بلوچ قبیلوں کی طرح سندھ میں داخل ہوئے اور راجا ڈاھر کو شکت دی اور جب محمد بن قاسم کو واپس بلایا گیا تو باقی بلوچ قبیلوں کی طرح یہ قبیلا بھی سندھ میں رہے گیا اور اس کو اپنی درتی ماں تسلیم کرکے یاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ شادی کرکے یہیں کے رہے گئے اور پر اس قبیلے کی اولادوں کو سندھ میں خاشخیلی کہا جاتا تھا جو بعد میں لفظوں کی تبدیلیوں کی وجہ سے خاصخیلی ہوگیا یہ قبیلا سندھ میں سب سے زیادہ اکثریت رکھنے والا غیرت مند قبیلا ہے اور اسکے علاوہ بلوچستان کا ضلع لسبیلہ بھی خاصخیلیوں کا قلعہ ہے وہاں بلوچ قوم میں اکثریت خاصخیلیوں کی ہے اس کے علاوہ یہ قبیلا بھاولپور پنجاب اور افغانستان میں بھی آباد ہے ۔ یہ قبیلہ ایک جنگجو اور بہادر قبیلہ ہے ۔ انگریزوں کے خلاف حر تحریک کا آغاز پیر صاحب پگارا کے ساتھ خاصخیلی نوجوانوں نے شروع کیا ۔ یہ قبیلہ فوجی زندگی سے وابستہ تھا ۔ سندھ کے اندر خاصخیلیوں نے سندھ کی سماٹ عورتوں سے شادی کی اور سندھ کو اپنا وطن مانا اور سندھ کے دشمنوں سے لڑتے رہے ۔ بابری بادشاہ نے کہا تھا کہ سب نے میری فتح قبول کی پھر خاصخیلیوں نے میری فتح قبول نہ کی اور یہ بہادر بلوچ قبیلہ ہے ۔[1]یہ اس قبیلے کے قدیم سردار ھارون بن ذراع ہے جس کی مزار آج بھی لسبیلہ میں موجود ہے اور اس قبیلے کے موجودہ سردار راجا بابا خاصخیلی ہے جو کہ سردار غلام مصطفیٰ خاصخیلی کے فرزند ہیں۔جام دینار گنگی نے لسبیلی کا اقتدار حاصل کرنے کے لئے نومڑیوں اور خاصخیلی نوجوانوں کی مدد حاصل کی تھی۔ تاریخ کا اگر باریک بینی سے مطالعہ کیا جائے تو ھندوستان کے حاکم سلطان بھلول، سردار سکھا خاصخیلی، حمید خاصخیلی (حصار اور فیروز پوروالے ) کی آپس میں رشتیہ دارٰیاں تھی ۔ مرزا جانی بیگ، میاں غلام شاہ، مرزا حسن کے دور میں دست بدست جنگ میں خاصخیلی دیگر سندھی قبائل کے ساتھ مل کر سندھ کے دشمن سے لڑے ۔ (بحوالہ حفتہ الکرام، تاریخی معصومی) میر غلام علی تالپر کے دور میں جب کچھ مین قحط پڑا تو کچھ کے لوگوں نے بھوک و بدحالی کی وجہ سے اپنے بچے اناج کے بدلے سندھ میں فروخت کردیے تو میر غلام علی اور نواب فقیر محمد خاصخیلی نے اناج کے ساتھ ان کے بچے بھی واپس کر دیئے ۔ حر تحریک اور خاصخیلی (حر تحریک) انگریزوں کے خلاف حر تحریک ( 1896ء) کا مرکز مکھی کا بیلا تھا ۔ پیر صاحب پاگارو نے جو بارھ افراد پر مثتمل ٹیم بنائی تھی اس کے کمانڈر بچو خاصخیلی تھے۔ انھوں نے اپنی بہادری سے انگریزوں کے دانت کھٹے کر دیئے، اور جب حر حملہ کرتے تو پولیس سرکار تھانے چھوڑ کر بھاگ جاتے تھے۔ آخرکار بچو بادشاھ کے والد وریام فقیر اور والدہ سعیدہ کی گرفتاری کے بعد بچو بادشاھ نے اپنی گرفتای پیش کی۔ خود ملکہ وکٹوریہ نے کہا کہ بچو خاصخیلی از دی گریٹ امپورر اف دی مکھی۔ طاھر خاصخیلی، فاتح سبزل کوٹ اور بہاولپور تھے۔ (طاھر خاصخیلی نے سبزل کوٹ اور بھاول پور فتح کیا تو میر صاحب نے انھیں نواب کا لقب دیا تھا )۔ اس وقت خاص خیلی قبیلہ سندھ کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں بڑی تعداد میں آباد ہے۔ سجاول شہر کا نام بھی سجاول خاصخیلی کے بعد آتا ہے۔ حر تحریک کا بہادر گوریلا چائلڈ کنگ بھی خاص تھا۔ اس کے علاوہ اور بھی بے شمار نام آئے ہیں۔ (خاصخیلی ذات کی شاخیں ۔) خوشحالانی، شابراني، سارنگانی، گلابانی، مرادانی، ملڪ، مومن، کلاتی، لاسی، طالباني، دولاني، ميواني، رنکانی، عمرانی، امیرانی ،نمانی، نمانا، وکیلائی،طاھرانی،حسنانی،وریامانی،ھویڈانی وڈانی،گاگانی،کوٹاھی،دوھا،ریڈر،اھیری،ٹوٹانی،غیبانی،ڈیرائی،گدارا،میوانی،قمبرانی،عاربانی،بلکانی،میرادانی،کارولی،فاصلانی،مارمانی محمودانی ،بولھاڑا،سرائی،لونگانی،کانڈانی،صخرانی،گولاڑا،گڈا، حکیمانی،مليري،خميساني،ڪوھستاني،موساني،جانوداڻي،وغيره.