بظاہر بے رُخی ہے اور کرم پوشیدہ پوشیدہ تخاطب اب بھی ہوتا ہے مگر دزدیدہ دزدیدہ وہ کیا آئے مری خلوت میں میخانہ چلا آیا نظر خوابیدہ خوابیدہ قدم لغزیدہ لغزیدہ شکستِ حسن کے منظر بھی ان آنکھوں نے دیکھے ہیں رُخِ افسردہ افسردہ، لبِ لرزیدہ لرزیدہ کوئی یُوں سن رہا تھا رات مجھ سے میرا افسانہ کبھی شرمندہ شرمندہ، کبھی نم دیدہ نم دیدہ مزاجِ عاشقانہ دُور سے پہچانا جاتا ہے دلِ گرویدہ گرویدہ، سرِ شوریدہ شوریدہ تعلق ان سے باقی ہے فقط صاحب سلامت تک ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں مگر سنجیدہ سنجیدہ کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ وہی اقبال جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر نظر آتا ہے محفل میں بھی کچھ رنجیدہ رنجیدہ اقبال عظیم
@naseemmansha24023 жыл бұрын
waaah
@ramzangujjar27122 жыл бұрын
بھت عمدہ کلام ہے ۔ماشاءاللہ ، خورشید عبداللہ صاحب آپ کا تہہ دل سے شکریہ ۔ آپ عظیم انسان ہیں
@qaziqalander3 жыл бұрын
السلامُ علیکم،بہت خوب سبحان اللہ ؤ بحمدہ سبحان اللہ العظيم، ماشاء اللہ لا قوت إلا باللہ العلی العظيم جزاک اللہ فی الدارین خیرا،محترم پروفیسر اقبال عظیم کا اعلیٰ کلام و عمدہ ترنّم ہم سب تک پہنچانے پر
@kamalmuhammadkhan78873 жыл бұрын
پروفیسر صاحب کو اللہ غریق رحمت فرماۓ بہت بڑے اور عظیم شاعر تھے