اسلام میں شاعری کی حیثیت صرف جھوٹ اور مبالغہ آرائ تک ممنوع ہے وہ بھی اس لیے کیونکہ قرآن نے شاعروں کو جھوٹا کہا ہے،،،باوی اگر جھوٹ نہ ہو غیر ضروری مبالغہ آرائ نہ یو تو کوئ ممانعت نہیں بلکہ حضرت عمر رضہ نے شاعری کو ایک مبلغ کلام کہا ہے جبکہ رسول اللہ خود لبید کے اشعار سنا کرتے تھے جو کہ زمانہ جاہلیت کا شاعر تھا اور مسلمان بھی نہیں ہوا تھا،،،مگر،،،اس کے اشعار وحدانیت کو اجاگر کرتے تھے بت پرستی کے خلاف تھے یعنی آپ یوں سمجھیں اس پر کافر ہونے جا گمان نہیں ہوتا تھا۔۔۔
@ahmadaqeelofficial4 ай бұрын
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم امیہ بن ابی الصلت کے اشعار سنا کرتے تھے.... ان کے اشعار بڑے خاصے کی چیز ہیں.... اس ویڈیو میں تفصیل سے بات کی گئی ہے
@Mualimahumaira4 ай бұрын
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے لبید بن ربیعہ کے اشعار کو پسند کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کہا: "لبید کی شاعری میں حکمت ہے۔" یہ حدیث صحیح بخاری میں موجود ہے اور اسے مختلف اسلامی مراجع میں تسلیم کیا گیا ہے۔
@Mualimahumaira4 ай бұрын
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیہ بن ابی الصلت کے اشعار سنے اور فرمایا: "یہ شاعر میرے بارے میں نبی کی پیش گوئی کرتا ہے۔" یہ روایت **"مسند احمد"** (حدیث نمبر 12509) اور **"السیرۃ النبویہ"** (ابن ہشام) میں موجود ہے۔