Offical FACEBOOK ID: Khalidme... Khilafat Media Facebook Page Khilafat... Shubban ul Muslimeen Facebook Page / shubbanpk Contact: 03338880036
Пікірлер: 11
@factsofquran232 жыл бұрын
Abbasi sahib aap ki ilm ko Salam
@asimasabir9002 жыл бұрын
Allah talah hamin hadyat kamla pr istaqamat atta kre or neak amal krne ki tofiq de ameen ya Rab ul alameen
@Awakener47212 ай бұрын
True analysis of power of jinn
@mathfunwithshahbazakbarmal26202 жыл бұрын
Mind blowing and Comprehensive series of End times 💯%
@NadeemAhmad-ko5ow2 жыл бұрын
akhiri ka 10 minute badi zabardast hai
@inayatali73352 жыл бұрын
Jazak Allah
@Awakener47212 ай бұрын
First great analytical approach to Dajil deception of shaitan odooun mubeen
@ImteyazAhmad-u1i Жыл бұрын
Mohtaram Yeh hamesha se hota raha hai. Practical Baat karein. Dreamland se niklein. Muslims ko kaam krne se kis ne roka hai. Aap tau maidan amal ke aadmi hain.
@basharatahmed1344 Жыл бұрын
اگر قرب قیامت کی ساری نشانیاں پوری ہو گئیں ہیں ۔ تو پھر وہ مسیح اور مہدی کہاں ہیں ؟ جن کے ذریعے اسلام کا ساری دنیا پر غلبہ ہونا ہے ۔ یا پھر آج مسلمانوں کے 73 فرقوں کے علماء بھی اجتماعی طور پر حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی بعثت کے وقت (جو کہ حضرت موسیٰ کے پورے 1400 سال بعد امت کی اصلاح کے لئے تشریف لائے تھے) یہود کے بہتر فرقوں کی طرح پوری امت مسلمہ کو قرآن و سنت اور احادیث کی غلط تشریح کر کے گمراہ کر رہے ہے ۔ جب یہود کے 72 فرقوں متحد ہو کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا انکار کر سکتے ہیں تو آج کے امتِ مسلمہ کے 73 فرقے متحد ہو کر اپنے دور کے مسیح کا انکار کیوں نہیں کریں گے ؟ جبکہ نبی پاک پیشنگوئی بھی فرما چکے ہوں کہ ایک وقت آئے گا کہ میری امت بھی یہود کے مشابہ ہو جائے گی ۔ کیا وہ وقت ابھی نہیں آیا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مثیل موسیٰ ہونے کی نسبت سے امتِ محمدیہ کے مسیح کو بھی 14ویں صدی میں ہی آنا لازم ہے جبکہ امت مسلمہ بھی 73 فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ پہلے مسیح کی طرح امتِ محمدیہ کا مسیح بھی آ چکا ہے اور اس کی جماعت اندر ہی اندر پہلے مسیح کی جماعت کی طرح پھیل رہی ہو اور جس طرح پہلے مسیح کی جماعت تین سو سال بعد تکالیف اٹھانے کے بعد ساری دنیا پر غالب آ گئی اور یہود کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔ اگر آپ مسیحی جماعت کے ابتدائی حالات کا مطالعہ کریں تو کسی طرح بھی یہودی قوم یہ تصور نہیں کر سکتی تھی کہ حضرت عیسیٰ کی اتنی گمنام اور کمزور جماعت جس پر انھوں نے بے انتہا مظالم کر کے انھیں بظاہر اپنی دانست میں ختم کر دیا تھا وہ دوبارہ ابھر کر یہود پر غالب آ سکتی ہے۔ کہیں یہ واقعہ دوبارہ اُسی طرح ہی تو نہیں ہونے والا ؟ کیونکہ انجیل کے بیان کے مطابق مسیح نے اپنے حواریوں سے دوبارہ آنے کا وعدہ کیا تھا جو کہ اس طرح لکھا ہے ۱۔۔۔’’ میں آگے کو دنیا میں نہیں ہونگا‘‘(یوحنا ۱۷: ۱۱) ۲۔۔۔ ’’ابن آدم نئی پیدائش میں اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا‘‘۔(متی باب ۱۹ آیت ۲۸) اب کیا کوئی عیسائی یہ مان سکتا ہے کہ حضرت مسیح جب دو ہزارسال کی عمر میں آئیں گے تو وہ حضرت مریمؑ کے ہاں دوبارہ پیدا ہونگے؟ ہر گزنہیں۔ پس اس سے یہی مراد ہے کہ مسیح کی دوبار ہ آمد بھی ایلیاہ نبی کی طرح بطور مثیل کسی اوروجود میں ہوگی۔ ۳۔۔۔ پھر فرماتے ہیں کہ ’’ میں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھر ہرگز نہ دیکھو گے جب تک یہ نہ کہو گے کہ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے‘‘۔(متی۲۳:۳۹ ، لوقا۱۳:۳۵) یہ بیان کتناصاف اور واضح اور اس عیسائی عقیدہ کو رد کرتا ہے کہ مسیح دوبارہ خود آئے گا۔ آپ فرماتے ہیں، تم مجھے پھر ہرگز نہ دیکھو گے ہاں میرے نام پر کوئی اور شخص ایلیاہ کی طرح میرا مثیل بن کر آئے گا۔ورنہ یہودیوں کو کیاجواب دیا جا سکتا ہے؟ اگر مسیح دوبارہ آ سکتا ہے تو ایلیاہ کو بھی خودآنا چاہئے۔ اگرایلیاہ دوبارہ نہیں آ سکتا تو مسیح بھی دوبارہ قطعاً نہیں آ سکتا۔ بلکہ اس کا مثیل بن کر آپ کے نام پرکوئی اور شخص آنا مراد ہے۔’’ اگر در خانہ کس است حرفے بس است‘‘