Kehty hain orat clg or university mn jaa ky khrb hoti he kuch logo ki ye soch he
@Ahmed-jz5nm3 жыл бұрын
I am always a Supporter of woman education even my aim is marry a girl who is off same profession as I am. This is I think so the way that would us both to the top.
@aqsatariq35566 ай бұрын
Ort taleem hasil krni chahye ya nhi
@kashifchandyoo Жыл бұрын
Yarrr come back we miss u
@hassanshahid7403 жыл бұрын
Video thori late thi but great work keep it up ❤️
@wardadar21993 жыл бұрын
More power to you, you got good speaking skills 💪 want to see more content from your side.
@saadtariq3303 жыл бұрын
Ma w bhook hi gaya tha k ap ka bhi channel h lgta tha ap mr india ban kar gaib ho gaye ho
@muhammadzaidi58833 жыл бұрын
♥️❣️♥️❣️♥️❣️♥️❣️...
@asadjawedsiddiqui3 жыл бұрын
💯
@sabasalman26403 жыл бұрын
the most rude thing i have been told is by my cousin who is same the age i am .. he one said KIA KERNA PARH KER BAAD MEY TO BARTAN HI MANJANAY HEY ... and he thought that it is a joke and said that in light mood .. but this statement broke me from inside
@zawiyapakistani3 жыл бұрын
Sad to hear this. Esay logou se jitna duur rahay utna acha hay. Ye vohi log hain jub inki khud ki biwiyou ki delivery honay wali hoti hay to female doctors dhund rahay hotay hain. Demotivate honay ki zaroorat nahi. Zindagi mai itni mehnat karay k apko khud per fakhar ho aur inkay mou per tamacha paray, phr yehi log dusrou ko cheekh cheekh k bataenge k apkay rishtedar ho
@habibqadri7282 жыл бұрын
M Syed Habib undergraduate student, department of physics, university of Karachi. M aurat ki taleem ko aam zarror karunga ❤️❤️
@aqsatariq35566 ай бұрын
Kuch log kehty hain orat ko zyda nhi prhn chahy
@aqsatariq35566 ай бұрын
Ort ko taleem hasil krni chahye
@youttuubbee18123 жыл бұрын
Ratta khtam hona chahye
@ahmadishaq30023 жыл бұрын
بھائی سچ بتاؤں نہ تو تعلیم جس کو ہم تعلیم کہتے وہ مجھے تو کہیں سے تعلیم نہیں لگتی میں پاکستان میں سکول لیول تک پڑھا ہوں پھر یورپ میں اب یونیورسٹی جارہا ۔۔۔۔ ہمارا تعلیمی نظام حکومتوں نے ایسا ڈیزائن کیا ہوا کہ ہم کسی طرح موجودہ دور کے حساب سے حکومت کے طےکردہ اصولوں پر پورا اتریں حکومتی عینک لگا کر اس معاشرے میں اپنئ جگہ بنا سکیں اس میں مختلف کرورسز ہوتے جن میں بچے کا دھیان یہی ہوتا کہ یہ کورس کرلوں گا تو کل کو بہتر نوکری ملے گی مطلب کہ ساری گیم پیسوں کی چل رہی پاکستان میں تو تعلیمی نظام تو سرے سے ہی بیٹھا ہوا ۔۔۔۔ میں خود اس نظام میں پڑھ رہا کم ازکم میں تو خود کو بھی کل سب اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی نہیں کہ سکوں گا کہ میرے پاس تعلیم ہے میں ان چیزوں کو تعلیم نہیں مانتا جس میں اخلاق و ادب ہی نہ پڑھایا جاتا ہو اور میری نظر میں بطور اشرف المخلوقات انسان ہونے کے تحت ہم سب پر اخلاق و آداب معاشرے میں رہنے کے بہتر اصولوں انصاف پسند ہونا یہ بنیادی چیزوں پر عبور ہونا ضروری ہے۔ اور میرے خیال سے والدین میں ماں کا رول بےشک زیادہ ہوتا ہم میں سے زیادہ تر اپنی والدہ کے قریب ہوتے ہیں اور والد سے ہم جھجک محسوس کرتے ہیں اور جہاں تک میں اپنی بات کروں تو جو میں نے دیکھا وہ تعلیم جسے میں تعلیم مانتا وہ ہمارے آبا و اجداد والدین نے اور معاشرے کی ایک بڑی تعداد نے حاصل نہیں کی وہ تعلیم تو سب کے پاس کہ بندے نے پیسہ کیسے بنانا وغیرہ مگر جب والدین کی تربیت ہوتو وہ بچے کو وہ تربیت دیتے کہ پھر بچہ چاہے لڑکا ہو یا لڑکی بڑا ہوکر دنیا کی خدمت کرتا انسانیت کی خدمت کرتا اور میں آپ کو کہتا ان بڑے بڑے لوگوں کی تاریخ نکال کر دیکھ لیں جنہوں نے انسانیت کے لئیے کام کیا ان کی معاشرے کی لحاظ سے جو تعلیم کا معیار کتنی تعلیم تھی ان کے والدین کی کتنی تعلیم تھی ۔۔۔۔۔ اور ان پڑھے لکھے امیرزادوں یا ذادیاں کی تاریخ بھی نکال کردیکھ لیں چلیں امیر نہ بھی ہو پڑھا لکھا ہو اس کی کمسٹری اس کے گھر نہیں تو خاندان اس کی برادری سے باہر نہیں نکلتی وہ صرف اپنوں کے لئیے مہربان ہے باقیوں کو یہی پڑھے لکھے چونا بھی لگاتے ہیں دونمبری کرتے ہیں۔ شائد آپ میری باتوں سے اتفاق نہ رکھتے ہوں مگر جو مجھے لگتا وہ لکھ دیا میں خود کوئی بڑا تیس مار خاں نہیں اور نہ کوئی اخلاق و آداب کا میرا کوئی دعوہ مگر اتنا شعور ہے کہ جو ہم کررہے وہ ٹھیک نہیں کم ازکم ہمارے سکولنگ سسٹم میں الگ سے سبجکٹ ہونا چائیے جس سے بچوں کی تعلیم و تربیت ہوسکے کیونکہ اس چھوٹی عمر میں جو اس نے سیکھ لیا وہی ساری عمر اس کا کردار اخلاق بنے گا۔ اور ایک بات کہ بچے سے کوئی غلطی ہوجائے تو ملزم ماں کو ٹہرا دیا جاتا جبکہ اصل مجرم باپ بھی ہوتا جس کی حرکتوں سے بھی بچہ سیکھتا میں ڈاکٹر جاوید اقبال ان کی ویڈیوز دیکھتا، یوٹیوب چینل بھی ہے انکا انکی باتوں کو سنیں شاید بہت سی چیزیں کلئیر ہوں اور ہمیں یہ جاہلانہ سوچوں سے باہر نکلنا ہوگا کمارے بہت سے لوگوں نے دین کو پڑھا ہی نہیں اور اپنے معاشرے کو ہی دین بنالیا ہوا ہم نے ایسوں پر مجھے ہنسی بھی آتی اور رونا بھی کہ کیسے تم اپنی مرضی کا الزام مذہب کو ٹہرا دیتے