Рет қаралды 136
کیا !! گورنر ایسا ہوتا ہے۔ ۔ ؟؟
"خدمت خلق" کسی بھی قوم کے زندہ کہلانے کی سب سے بڑی دلیل سمجھی جاتی ہے کہ اس کے افراد کے دل انسان دوستی کے بلند ترین جذبات سے معمور ہوں اور اس کے یہی جذبات اس بات کا فیصلہ کرنے کیلئے بھی ایک دلیل کی حیثیت رکھتی ہے یا نہیں_
درحقیقت افراد اور قوموں کے درمیان برتری اور فضیلت کا فیصلہ بھی انہی آثار کے مطابق ہوتا ہے جو وہ میدان میں چھوڑتی ہیں،
نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّه علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں لوگ اللّه تعالیٰ کے عیال یعنی خاندان ہیں، اللّه کے نزدیک محبوب وہ ہے جو اس کے عیال کیلئے زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہو، اس لئے نفلی صدقے میں اسلام نے کوئی قید نہیں رکھی،
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری بھی انہی اصولوں پر عمل پیرا ہیں، جو یقیناً ایک اچھا عمل ہے، لیکن وہ یہ بات بھول گئے کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں عوام کو دی جانے والی بنیادی سہولیات اُن کا حق سمجھ کر نہیں بلکہ اُنہیں ایک مجبور و لاچار گاہک کے طور پر فروخت کرکے دی جاتی ہیں، جبکہ یاد رہے کہ دنیا بھر کے حکمران عوامی فلاح و بہبود کو سامنے رکھ کر اُن کی پالیسی مرتب کرتے ہیں اُن کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے عوام کی طرز زندگی کو کس طرح بہتر سے بہتر بنایا جائے،
اس کے برعکس پاکستان کے حکمراں خود تو خوشحالی کی آخری حدوں کو چھو رہے ہیں اور عوام ہے کہ بتدریج بدحالی کی جانب گامزن ہیں،
ایسے میں گورنر سندھ نے پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار اپنے انتہائی محدود اختیارات کو کمالِ ذہانت سے لامحدود کردیا ہے اور عوام کو اُن کی شکل میں ایک ایسا مسیحا مل گیا ہے جو اپنی جادو کی جھپی سے خوشیوں کے ڈھیر بانٹ رہا ہے،
پاکستانی عوام نے آج تک اپنے حکمرانوں کو صرف خود سے خراج وصول کرتے دیکھا تھا، کبھی پانی اور بجلی کی شکل میں تو کبھی گیس اور روزگار کی شکل میں، کبھی صحت اور تعلیم کی مد میں تو کبھی معدنیات کی صورت میں اور کبھی حصول انصاف کی جدو جہد میں،
یہی وہ وجہ ہے جو پاکستان کے روایتی سیاستدانوں کو سندھ کے عوامی گورنر کامران خان ٹیسوری کی خدمات ایک آنکھ نہیں بھا رہی اور وہ دن رات کسی نہ کسی شکل میں گورنر سندھ کو تنقید اور بے بنیاد الزامات کا نشانہ بنارہے ہیں،
گورنر سندھ کو چاہئے کہ وہ اس بادِ مخالف کو خاطر میں لائے بغیر اپنی اُڑان پر توجہ دیں اور اسی طرح
گورنر ہاؤس میں رمضان دستر خوان اور اسٹریٹ کرائم کا شکار ہونے والے افراد میں موٹر سائیکلوں کی تقسیم، ضرورتمندوں میں راشن، حصول انصاف اور دیگر ضروریات کی فراہمی و امداد سمیت آئی ٹی پروگرام کے انقلابی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھیں کوئی مائی کا لال اُن کا بال بھی باکا نہیں کرسکتا،
کیونکہ اللّه رب ذوالجلال اُن سے راضی ہے اور تبھی تو اپنے کرنے کے کام اُن سے لے رہا ہے،