🌀 *سلسلہ* 💠 *رد بریلویت سوالاً جواباً* 💠 🔴 *پوسٹ نمبر 4:* *سوال* کیا نبی کریمﷺ عالم الغیب تھے؟ کیا نبی کریم ﷺ کے پاس تمام غیب کا علم تھا؟ جیسا کہ اللّٰہ پاک عالم الغیب ہے غیب کی باتوں کو جانتے ہیں اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ آپ ﷺ بھی ایسے ہی عالم الغیب ہے؟ *جواب* حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے بارے میں ہمیں یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غیب کی بہت سی باتوں (قبر کے حالات، جنت اور جہنم کے حالات ، محشر کے حالات ، اسی طرح دنیا کے فتنوں وغیرہ کی پیشین گوئیوں ) پر مطلع فرما دیا تھا ، مگر اس کی وجہ سے آپ کو عالم الغیب نہیں کہا جاسکتا، علم غیب کلی اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے لئے ثابت نہیں ہے ، قرآن کریم کی واضح آیتیں ثابت کرتی ہیں کہ اللہ رب العزت کے علاوہ دنیا میں کوئی شخص خواہ وہ نبی ہی کیوں نہ ہو، عالم الغیب نہیں ہے۔ *قرآن پاک سے حوالاجات* 💠 سورہ النمل میں ہے : قل لا يعلم من في السموت والارض الغيب الا الله} [النمل: 65] ترجمہ : آپ کہہ دیجیے کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا سوائے اللہ کے۔ 💠سورہ اعراف میں ہے : قل لا املك لنفسي نفعاً ولا ضراً الا ماشاء الله ولو كنت اعلم الغيب لاستكثرت من الخير وما مسني السوء ان انا الا نذير وبشير لقوم يؤمنون} [الأعراف: 188] ترجمہ : آپ کہہ دیجیے کہ میں اپنے لیے نہ تو نفع کا مالک ہوں ، اور نہ ہی نقصان کا ، مگر جو اللہ چاہے ، اور اگر میں غیب جانتا تو میں بہت زیادہ خیر حاصل کرتا، اور مجھے برائی چھوتی ہی نہیں، میں تو ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والا ہوں ایمان والوں کو۔ 💠قل لا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي ملك (الأنعام : 50) ترجمہ : آپ کہہ دیجیے کہ میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ میں غیب جانتا ہوں ، نہ ہی میں تمہیں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں ۔ " 💠سیدنا نوح علیہ السلام کا اپنی قوم سے خطاب اللہ تعالیٰ نے یوں نقل فرمایا ہے : وَلَا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ إِنِّي ملك (هود : 31) ترجمہ : میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ میں غیب جانتا ہوں ، نہ ہی میں فرشتہ ہوں ۔ " 🌀 *غیب کی باتوں کا علم* 🌀 جب کہ دوسری طرف بے شمار مواقع پر قبل از وقوعِ واقعہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو بذریعہ وحی اطلاع دے دی، اور آپ نے قیامت تک پیش آنے والے بے شمار احوال کی امت کو خبر دے دی، بلکہ جنت و جہنم میں داخلے تک کے تمام مراحل کی بے شمار غیبی خبریں پہنچا دیں، غزوہ تبوک کے موقع پر فرمایا : 🔷"أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُ اللَّيْلَةَ رِح شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُومَنَّ أَحَدٌ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بعير فَلْيَعْقِلُه " (صحيح البخاري : 1481 ، صحيح مسلم : (1392) ترجمہ : "خبردار ! آج رات سخت آندھی چلے گی، لہٰذا کوئی بھی کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو، اسے باندھ لے ۔“ اور پھر اسی طرح ہوا۔ اس طرح کے واقعات کی خبر بذریعہ وحی آپ ﷺ کو دی جاتی تھی اور یہ آپ ﷺ کے معجزات میں سے تھا۔ جیسا کہ سورہ آل عمران آیت نمبر 44 اور سورہ یوسف آیت نمبر 102 میں فرماتے ہیں : 🔷ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك ترجمہ : یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم آپ ( کی طرف وحی کرتے ہیں۔ 🔷أما الغيب فما غاب عن العباد من أمر الجنة وأمر النار وما ذكر في القرآن ج ۱ ص ۲۰ ترجمہ: یعنی غیب وہ ہے کہ جو بندوں سے پوشیدہ ہو جیسے جنت و جہنم کے حالات و معاملات اور جو کچھ کہ قرآن شریف میں بیان کیا گیا ہے (ابن کثیر) 🌀 *مثال* 🌀 ایک وہ شخص ہے جو کوئی چیز ایجاد کرے یا کوئی سائنسی تجربہ کر کے جدید ٹیکنالوجی حاصل کرے ، اور دوسرا شخص وہ ہے جو پہلے شخص سے ٹیکنالوجی حاصل کر کے وہی چیز بنائے ، یا دنیا میں سب سے پہلے اس ٹیکنالوجی کی خبر دے اور اس کی تشہیر کرے۔ ظاہر ہے کہ دنیاوی نظم کے تحت ایجاد موجد کی ہی کہلائے گی، اور خبر دینے والے یا اس ایجاد کو نقل کر کے اشیاء بنانے والے کو موجد نہیں کہا جائے گا۔ اسی طرح بلا تشبیہ سمجھ لیجیے کہ ایک غیب کا براہ راست بلا واسطہ علم ہے ، اور دوسرا انہی مغیبات میں سے بعض اشیاء کے بارے میں خبر دینا ہے۔ 🌀 *عقلی دلیل* 🌀 یہ بات تواتر سے ثابت ہے کہ بہت سے مواقع پر رسول اللہﷺ کو تکلیف پہنچائی گئی ۔ مثلاً : آپ ﷺ کے پاس کچھ لوگ آئے اور انہوں نے خود کو مسلمان ظاہر کیا، اور کہا کہ قوم میں تبلیغ دین اور قرآن کریم سکھانے کی ضرورت ہے ، آپﷺ نے قرآء ،علماء صحابہ کرام کو ساتھ بھیج دیں، اس طرح کے دو واقعے پیش آئے جن میں آپ ﷺ کے صحابہ کرام کو راستے میں دھوکے سے شهید کر دیا گیا ۔ ظاہر بات ہے کہ رسول اللہ مسلم دشمن کی سازش کو جانتے ہوئے اپنی امت کے ان منتخب لوگوں کو ہرگز ان کے حوالے نہ فرماتے ۔ اسی طرح رسول اللہﷺ کو گوشت میں زہر دیا گیا اور آپﷺ نے ایک لقمہ منہ میں لیا بھی، جسے تھوک دیا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اس گوشت نے خبر دی کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے ، اور مرض وفات میں آپﷺ نے اشارہ فرمایا کہ مجھے خیبر کے زہر کا اثر محسوس ہو رہا ہے ۔ ظاہر ہے کہ پہلے سے علم ہوتا تو حضور پاکﷺ ہر گز زہر آلود گوشت تناول نہ فرماتے۔ 🌀 *خلاصہ* 🌀 یہ ہے کہ "علم غیب " باری تعالیٰ کا خاصہ ہے، جو اللہ کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہے، البتہ انبیاء کرام علیہم السلام خصوصاً رسول اللہ سلیم کو بے شمار اخبار غیب عطا دی گئی ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ایسے علوم عطا فرماتے ہیں کہ تمام مخلوق مل کر بھی کسی نبی کے علم کی ہم سری کرنا تو در کنار پاسنگ تک بھی نہیں پہنچ سکتی ⚪ *احتساب خود کریں* ⚪ اب اگر کوئی شخص یہ کہے کہ رسولِ خدا عالم الغیب تھے اور ایسے نا ماننے والوں کو کہے کہ یہ لوگ گمراہ ہیں یا کافر ہے تو اس کے بارے میں آپ خود کیا کہیں گے؟؟ ایک ایسا شخص جو اللہ پاک کی صفات میں سے ایسی صفت جس میں انسان شریک نہیں ہو سکتا اسے شریک کرے اور کہے کہ یہ بھی اللّٰہ پاک کی صفات سے متصف ہے تو اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟؟ فیصلہ آپ خود کریں گے۔ *واللہ اعلم باالصواب* ✍🏻: *از قلم بنت محمد ناصر*
@Riyazriyaz-oc6rx2 ай бұрын
تو سور ہے
@ranabasit7122 ай бұрын
Quran pak prho bahi to bdti ha😊
@mustakimkhalifaSaloon2 ай бұрын
Mere pyare aaqa Hajrat Syed Mohammad Mustafa sallallahu alaihi wasallam ke bereme Tum esa kyo bolte ho