Allah Tala Hazrat Mufti Sab DB ko Sehat e kamila ataa farmaye aur hamare Saro par Hazrat ka saya tadaer naseeb Farmaye... Ameen
@Dawatulislaam2 жыл бұрын
Aameen
@syedazeemhussain82552 жыл бұрын
Allah Tala is channel walo ko behtareen jazaye khair ataa farmaye
@Dawatulislaam2 жыл бұрын
Aameen
@rafiunnisaahmed2615 Жыл бұрын
Aslkm mufti saab k masjid noor k yaseen shareef aur surah fatiha ki tafseer upload kijiye pl.
@Dawatulislaam Жыл бұрын
Wslkm Woh hamare paas maujood nahi hai (mazirat)
@zaidzuhair2 жыл бұрын
Assalamualaikum sahab. Masha Allah. Jazakallah khair. For uploading Hazrat Mufti sahab bayans... Please inform kariye k hazrat ki agli nishist Kahan hai... Jazakallah khair.
@Dawatulislaam2 жыл бұрын
Wa laiekumus salaam
@mdazeemuddin29742 жыл бұрын
Subhanallah
@kafanakibri11912 жыл бұрын
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ جزاکم اللہ خیراً کثیرا۔۔۔۔ مفتی نوال الرحمن صاحب دامت برکاتہم کے مزید بیانات اپلوڈ فرمائیں۔۔۔۔
@Dawatulislaam2 жыл бұрын
وعلیکم السلام ورحمتﷲ وبرکاتہ انشاءاللہ
@mohammedsadathulladanish58482 жыл бұрын
Hazarath Hyderabad tashreef laye hai kya?
@Dawatulislaam2 жыл бұрын
ji han !
@nazeerpasha20752 жыл бұрын
ا قصے کتاب صیح الخیال از مفتی نوال الرحمان امیر شریعہ بورڈ آف امریکہ سے لئے گئے۔ ۱۔مُردوں سے وسیلہ ابو محمد بن عبید اللہ کے انتقال کے وقت مصر میں قحط پڑا ہوا تھا، جب قبر کے کنارے آپؒ کو رکھ دیا گیا تو دفن کے لئے آئے ہوئے لوگوں نے آپؒ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کی، اس رات ایسی دھواں دار بارش ہوئی کہ لوگ ہفتہ بھر کیچڑ میں چل کر آپؒ کی قبر تک آتے تھے۔ آپ ہی سے یہ واقعہ بھی منقول ہے کہ : ’’شیخ الاسلام ابو محمد حجریؒ کی وفات کے وقت قحط تھا، جب آپؒ کا جنازہ زمین پر رکھا گیا تو شرکائے جنازہ نے آپؒ کے وسیلہ سے پانی مانگا، اس کے بعد خوب بارش ہوئی اور ایک ہفتہ تک لوگ کیچڑ سے گزرتے ہوئے آپؒ کی قبر کی زیارت کے لئے آتے تھے۔‘‘ p.105کتاب ۔ تصحیح الخیال از مفتی نوال الرحمان (امیر شریعہ بورڈ آف امریکہ) … ۲۔انتقال کے بعد تصرفp.147- عمر بن علی سرخیس ؒ فرماتے ہیں کہ : میں ابو علی حسن وخشی ؒ کے انتقال کے وقت قریب البلوغ تھا، میں اس وقت ان کے پاس گیا جب ان کی نعش قبر میں رکھی گئی تو ہم نے ایک چیخ سنی۔ بیان کیا جاتا ہے کہ (اس آواز کے بعد) قبرستان سے تمام حشرات الارض نکل کر قبرستان کے ایک جانب وادی تھی اس میں چلے گئے، میں نے دیکھا کہ بچھو اور گبریلے بھی وادی کی طرف چلے گئے اور لوگوں نے ان سے کوئی تعرض نہیں کیا۔ … ۳۔حاجت براری کے لئےp.110- ’’ معروف کرخی ؒ کی قبر تریاق اور (دعاؤں کی قبولیت کے لئے) مجرب ہے۔ ابوالفضل زہریؒ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ معروف کرخی ؒ کی قبر تریاق اور (دعاؤں کی قبولیت کے لئے) مجرب ہے۔ ابوالفضل زہریؒ اپنے والد سے نقلکرتے ہیں کہ معروف کرخی ؒ کا مزار حاجتوں کے پورا ہونے میں مجرب ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی شخص آپؒ کی قبر کے پاس سو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے، پھر اللہ سے اپنی حاجت مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو پوری کردیتے ہیں۔ ابوعبداللہ محاملی ؒ فرماتے ہیں کہ : میں ستر سال سے معروف کرخی ؒ کی قبر کو جانتا ہوں جو غمزدہ و پریشان حال شخص بھی آپؒ کی قبر کا قصد کرتا ہے، اللہ ضرور اس کی پریشانی کو دور کردیتے ہیں۔ خطیب بغدادیؒ نے اس کے بعد ایسی کئی قبروں کا ذکر کیا، جن کے پاس دعائیں قبول ہوتی ہیں‘‘۔ علامہ ذہبی ؒ ’سیر اعلام النبلاء ‘ میں رقمطراز ہیں : نواسۂ رسول امیر المومنین حسن بن زید بن سید کی صاحبزادی حضرت نفیسہؒ بڑی صالحہ عابدہ خاتون تھیں، آپ کی مزار کے پاس دعا قبول ہوتی ہے، بلکہ تمام انبیاء و صلحاء کی قبور کے پاس، مساجد میں، عرفہ اور مزدلفہ میں، مباح سفر میں، نماز میں، تہجد کے وقت والدین کی اور کسی مسلمان کے لئے اس کی غیرموجودگی میں ، اور ہر مجبور و پریشان حال کی دعا اسی طرح مبتلائے عذاب افراد کی قبور کے پاس بھی ہر وقت اور ہر آن دعائیں ہوتی ہیں۔ … ۴۔نعش کو خانہ کعبہ کا طواف کرانا ’’ مجھ سے یہ بیان کیا گیا کہ آپؒ جب بھی حج کے لئے تشریف لے جاتے تو مکۃ المکرمہ کے قبرستان کی بھی زیارت کرتے، وہاں فضیل بن عیاض ؒ کی قبر مبارک کے پاس آتے اور اپنے عصا سے زمین پر لکیر کھینچتے ہوئے فرماتے : اے رب! یہاں، اے رب! یہاں، اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی۔ عرفہ کی رات جبل عرفات پر حالت احرام میں ان کا انتقال ہوا، ان کو اٹھا کر مکہ شریف لایا گیا، نعش مبارک کو کعبہ کا طواف کرایا گیا اور زاہد کبیر حضرت فضیل بن عیاضؒ کے پہلو میں آپؒ سپرد لحد کئے گئے‘‘۔ … ۵۔مُردوں سے وسیلہp.105- شیخ بن فرتونؒ فرماتے ہیں کہ : ’’ ہمارے شیخ محمد بن حسن بن غاز بیان کرتے ہیں کہ : میری ایک چچا زاد بہن تھیں جو بڑی نیک شریف خاتون تھیں اور عرصہ سے مرض استحاضہ کا شکار تھیں۔ انھوں نے (بہن نے) بتایا کہ جب ابن عبیداللہؒ کے انتقال کی خبر ملی تو مجھے ان کی نماز جنازہ کی ادائیگی سے محرومی بڑی گراں گزری، میں نے دعا کی : اے اللہ! ابن عبیداللہ اگر آپ کے دوستوں میں سے ہیں تو میرے خون کو روک دیجئے تاکہ میں ان پر نماز جنازہ پڑھ لوں، اسی وقت میرا خون رُک گیا اور پھر دوبارہ مجھے اس کی شکایت نہیں ہوئی‘‘۔ علامہ خطیب بغدادیؒ نے اپنی سند کے ساتھ حنابلہ کے امام ابوعلی خلالؒ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ : ’’ مجھے جب بھی کوئی اہم معاملہ پیش آتا تو میں موسیٰ بن جعفر کاظمؒ کے روضہ پر حاضر ہوتا اور ان کے وسیلہ سے دعا کرتا تو اللہ میرے مقصد میں آسانی پیدا فرمادیتے‘‘۔ … ۶۔موت سے پہلے انوار کا مشاہدہp.146- یوسف بن عبدالہادیؒ ، حسن بن احمد بن حسن بن احمد بن عبدالہادیؒ کے تذکرہ میں لکھتے ہیں کہ : بروز جمعہ ۸۹۹ھ بماہِ ۱۲؍ رجب بمقام صالحیہ ، آپؒ کی وفات ہوئی، تہائی یا نصف شب کو آپؒ پر نزع کی کیفیت طاری ہوگئی تھی، اس وقت آپ پر انوارات کی بارش ہورہی تھی، میں نے آپ کے بارے میں بہت سے مبشرات دیکھے، ہم نے ان سے اچھی کسی کی موت نہیں دیکھی، اللہ ان پر اور ہم پر اپنی رحمت نازل کرے۔ ۷۔جنازہ جس کو ملائکہ نے کندھا دیاp.146- یوسف بن عبدالہادیؒ اپنے دادا احمد بن حسن بن احمد بن عبدالہادیؒ کے متعلق لکھتے ہیں کہ : میرے دادا کے جنازہ میں شریک رہنے والے کئی افراد نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ لوگ اپنے ہاتھ اُٹھاتے تھے، مگر جنازہ تک ان کے ہاتھ نہیں پہنچ رہے تھے، لوگ توقف کرنا چاہتے تھے؛ چنانچہ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم دوڑتے تھے، پھر بھی جنازہ سے قریب نہیں ہورہے تھے اور کئی لوگوں نے مجھے بتایا: جب میں نے یہ معاملہ دیکھا تو اپنے ہاتھوں کو جنازہ کے پایوں پر رکھ دیا اور اس سے لٹک گیا تاکہ اس کو نیچے لاؤں، لیکن میں خود گرگیا۔ ۸۔مُردہ کا اپنے ہاتھوں کو کترنا ماخذ۔ کتاب تصیح الخیال از مفتی نوال الرحمان p.146 ابو الحریش ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابوجعفر نے جب کوفہ کی خندق کھودی تو لوگوں نے اپنے مُردے دوسری جگہ دفن کردیئے۔ اس اثناء میں ہم نے ایک نوجوان کو دیکھا جو دوسری قبر میں منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو کتر رہا تھا۔