مولانا فضل الرحمن اور وفاق المدارس کا موقف انتہائی مظبوط ہے ہم مدارس دینیا کے بقا اور خودمختاری کے لئیے مولانا فضل الرحمن کے موقف کا ساتھ دیں گے
@Hafizabdullah1233 күн бұрын
ہماری جان مولانا ۔مدارس کی آن مولانا ۔ سلام مولانا ۔
@ZabihullahMajeediNoman3 күн бұрын
مولانا فضل الرحمان صاحب حق اور سچ کی آواز ھیں
@aneesahmad25363 күн бұрын
مولانا فضل الرحمٰن کا موقف ھمارا موقف ہے
@tahirismail35454 күн бұрын
ہم مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@MuddasirKhan-zi9qh4 күн бұрын
جو علماء کو تنگ کرتے ہیں اللّٰہ تعالٰی اس کو عبرت ناک انجام تک پہنچا ءے
@mutiur73964 күн бұрын
Koi tang nahi ker raa molvi , ju apny ku badmashi se ulema khelvaty hain, ka paison ka dhanda khatam hota ya Beniqab hoty nazr araha ta...Tum jin molvion ke pass jaty hu se kahu ke Ebratnak saza ki bad dua se pehly Hidayat ki Dua dya karu
@Hafizabdullah1233 күн бұрын
گندی ماں کا گندہ بچہ@@mutiur7396
@MuftiAsad4 күн бұрын
Mufti taqi sb molana faz Lurrahman sb zindabad
@Hafizabdullah1233 күн бұрын
علمائے کرام سب متفق اور متحد ہیں ۔ اور طاہر اشرفی قبیل کے لوگ علمائے حق کے نمائندہ نہیں ہیں
@dibatamori3 күн бұрын
سوسائیٹیز ایکٹ کیوں وزارت تعلیم کیوں نہیں، یوسف خان مدرسہ چونکہ تعلیمی ادارہ ہے تو اس لئے یہ بات بڑی خوشنما لگتی ہے کہ مدارس کو وزارت تعلیم کے تحت رجسٹر کرایا جائے، اور اسی ایک چیز کو لے کر داڑھی پگڑی میں ملبوس چہرے بھی جمعیت علماء اور وفاق المدارس کے خلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں سب سے پہلے تو یہ جاننا چاہیے کہ سوسائٹی ایکٹ کیا ہے اور اس پر جمعیت کا اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا اصرار کیوں ہے، سوسائٹیز ایکٹ 1860 میں بنایا گیا ایک قانون ہے جس میں وقتا فوقتا حالات کی مناسبت و ضرورت کے ترامیم کی جاتی رہی ہیں، یہ قانون بنیادی طور پر نان پرافٹ تنظمیوں کی رجسٹریشن کے لئے بنایا گیا تھا، یعنی وہ تنظیمیں یا وہ ادارے جو کسی مالی منفعت کے طمع کے بغیر صرف خدمت خلق کے جذبہ کے تحت معاشرے میں بہتری کا کردار ادا کررہے ہوں ان کے لئے لازم قرار دیا گیا تھا کہ وہ سوسائٹیز ایکٹ کے تحت خود کو رجسٹر کروا کر قانونی حیثیت اختیار کریں، ابھی تک اس قانون میں اکیس مرتبہ ترامیم کی جا چکی ہیں، آخری ترمیم 21 ویں ترمیم تھی جو کہ “ نیشنل ایکشن پلان” کے عروج کے وقت کی گئی تھی۔ اور اسی طرح اُس وقت بھی پورے پاکستان سے جبہ و دستار کو اسلام آباد اکٹھا کیا گیا تھا اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت باور کرایا گیا کہ یہ کام انتہائی ضروری ہے، اس کے بغیر پاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی اور “ پیغام پاکستان” جاری کرایا گیا، سوسائٹیز ایکٹ میں 21ویں ترمیم عمل میں لا کر علماء کو جمع کرکے نعرہ لگایا گیا کہ ایک دیرینہ مسئلہ حل کردیا گیا ہے، مدارس قومی دھارے میں آگئے ہیں لیکن چونکہ پاکستان میں بیوروکریسی کی منافقت کبھی ختم نہیں ہوتی اس لئے اب ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا گیا اور اس بار اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیے وزارت تعلیم اور وزارت صنعت کا لولی پاپ کچھ لوگوں کو دے دیا گیا کہ جمعیت اور جمعیت کے حامی وفاقوں پر یوں حملہ انداز ہوا جائے، کیا ہم یہ سوال کرنے کا حق نہیں رکھتے کہ کیا “ نیشنل ایکشن پلان “ کے وقت وزارت تعلیم نہیں تھی ؟ جب پیغام پاکستان جاری کیا گیا تب وزارت تعلیم کہاں تھی ؟ جب سوسائٹیز ایکٹ کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کو تسلیم کیا گیا تب وزارت تعلیم کہاں تھی ؟ تب یہ بچونگڑے کہاں تھے ؟ بات مگر وہی ہے کہ تب جمعیت سے بغض کے اظہار کے لئے شاید کوئی کندھا میسر نہیں تھا بہرکیف آگے بڑھتے ہیں کہ ہم سوسائٹیز ایکٹ پر کیوں اصرار کررہے ہیں ؟ تو اس کی دیگر وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مدارس نان پرافٹ ادارے ہیں، نان پرافٹ تمام ادارے قانونی طور پر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہونے کے پابند ہیں، صرف مدارس نہیں بلکہ پاکستان میں بڑے بڑے عصری تعلیمی ادارے بھی سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں وہاں کیوں زبانیں گنگ ہوجاتی ہیں ؟ وہاں کیوں کسی کو وزارت صنعت یاد نہیں آتی بطور نمونہ چند اداروں کے نام لکھ رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں 1 “ سندھ مدرسۃ الاسلام “ سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے، اور آج تک اپنی تعلیمی سرگرمیاں اسی رجسٹریشن کے تحت جاری رکھے ہوئے ہے، 2- دی سٹی اسکول the city school پاکستان بھر میں پھیلا ہوا یہ عصری تعلیمی ادارہ اسی سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے ؟ کیا کوئی اسے صنعتی ادارہ کہنے کو تیار ہے ؟ 3 - بیکن ہاؤس کے نام سے کون ناواقف ہے، یہ ادارہ پہلے چھوٹے سے تعلیمی ادارے کے طور پر رجسٹرڈ ہوا پھر اس نے فلاحی کاموں میں بھی حصہ لے کر اپنا نیٹ ورک ملک کے طول عرض میں پھیلا دیا یہ بھی سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے، 4 - غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ 5- علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نام سے کون ناواقف ہے ؟ اور یہ ادارہ بھی سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوکر تعلیمی سرگرمیاں مہیا کررہا ہے، 6 - الخدمت فاؤنڈیشن اسکولز 7 - پاکستان ایجوکیشن سوسائٹی یہ سب تعلیمی ادارے اگر سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹر ہو کر تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں تو پھر وفاق المدارس کے تعلیمی اداروں سے کس کو کس چیز کا خوف ہے ؟ آگے آئیے چند نام ان اداروں کے بھی گنوا لیتے ہیں جو کہ تعلیمی تو نہیں البتہ نان پرافٹ اداروں کے طور پر کام کررہے ہیں اور یہ معروف نام بھی سوسائٹیز ایکٹ کے تحت ہی رجسٹر ہیں، 1 - ایدھی فاؤنڈیشن 2- چھیپا ویلفیئر ایسوسی ایشن 3 - اخوت فاؤنڈیشن 4- انجمن حمایت اسلام 5 - پاک کریسنٹ سوسائٹی یہ تمام ادارے بھی سوسائٹیز ایکٹ کے تحت آزادانہ کام کررہے ہیں ، ان کے بینک اکاؤنٹس سے کسی کو مسئلہ ہے نہ ان کے کام میں کوئی رکاوٹ ؟ اگر یہ معاشرے کی بہتری کا کام کررہے ہیں تو مدارس بھی تو معاشرے کی اصلاح کا سب سے بنیادی اور ضروری کام کررہے ہیں ان پر مشکلات کے دروازے کیوں کھولے جا رہے ہیں ؟ اور پھر جب سوسائٹیز ایکٹ میں 21ویں ترمیم میں اتنی سخت سخت باتیں ایڈ کردی گئیں کہ جن کے بعد کسی بھی مدرسہ کے لئے بغیر رجسٹریشن کام کرنا تقریبا ناممکن ہوگیا ہے اور ان تمام شرائط کو علماء نے متفقہ طور پر تسلیم کرلیا تو اب کیوں ایک نیا محاذ کھڑا کردیا گیا ہے ؟ سوسائٹیز ایکٹ میں اکیسویں ترمیم کے بعد اب حال ہی میں پاس ہونے والی چھبیسویں آئینی ترمیم میں بھی مزید ترامیم کی گئیں جن پر جمعیت علماء نے اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کی مشاورت سے ہر ممکن تعاون کیا، اپنی بات رکھی، کچھ ریاست کی سنی، کچھ ریاست سے منوائیں ، اس سب کے باوجود صدر مملکت کی جانب سے مسودہ واپس کرنا حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی بدنیتی کو ظاہر کرتی ہیں، مدارس اگر آج چند داڑھی اور جبے پہنے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھوؤں کے ساتھ لگ گئے تو یاد رکھیں آگے وہ وہ باتیں منوائی جائیں گی جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، یہاں منافقت حکومت نے کی ہے، دھوکہ حکومت نے دیا ہے۔ دغا بیوروکریسی نے کی ہے۔ تو ان کا مقابلہ کرنے کے لیے پورے پاکستان کے تمام مدارس کو جمعیت کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا والسلام یوسف خان
@Ikramullah304 күн бұрын
مولانا❤
@Raatdin-m7c4 күн бұрын
Molana❤
@awazekhalqelayyah44333 күн бұрын
سترہ تاریخ تک اسی مدارس بل والی خبروں پر گزارہ کریں اور پی ٹی آئی کے احتجاج والی خبروں سے گریز کریں سترہ کے بعد خوشخبری ملے گی انشأاللہ
@aneesahmad25363 күн бұрын
طاہر اشرفی کراے کے لیے دستیاب ھوتا ھے ،مشرف کی فیکٹری سے برآمد ھوا تھا میڈن امریکہ ،😂😂😂
@rayies83963 күн бұрын
😂😂😂 sarkari jamun molvi hai wo
@UmmeMuhammad-h7g4 күн бұрын
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@SyedAbdullahnasir-f2z4 күн бұрын
❤
@user-dg6in5lh7d30 минут бұрын
یہ ایک مزہبی معاملہ ھے سارے مولوی ایگ پلیٹ فارم پر کیوں نہیں آتے ھر کوئی اپنی دینی ریاست کیوں بنا نا چاہتا ھے خاصکر مولانا صاحب محترم
@abdulmateen57793 күн бұрын
مفتی عبدالرحیم صاحب بھینس کے بچے ( مدارس) کو بھینس (وزارت تعلیم) کے نیچے چھوڑتے ہیں تاکہ بہتر فوائد حاصل ہوں اورمولانا فضل الرحمن صاحب ببچے(مدارس) کو ضد کرکے بھینسے (وزارت صنعت و تجارت) کے نیچے چھوڑ دیتے ہیں تاکہ مدارس مولانا کے ہمیشہ محتاج رہیں اور مولانا مدارس کو اپنے سیاسی مفادات جلسے جلوسوں اور دھرنوں کے لیے استعمال کرتے رہیں۔
@JavaidIqbal-wh1pl4 күн бұрын
حکومت اپنے کام سے کام رکھے مدارس میں کیوں دلچسپی لے رہی ہے اسکی وجہ صرف اور صرف امریکہ ویورپ کی کوئی نہ کوئی پلاننگ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ پتہ چل جائے گئ اس وقت کافی دیر ہو چکی ہو گی