Рет қаралды 5,267
غزوہ خندق جسے غزوہ احزاب بھی کہا جاتا ہے، یہ واقعہ 5 ہجری (627 عیسوی) میں پیش آیا۔ یہ جنگ مسلمانوں اور قریش مکہ کے درمیان ہوئی، جس میں قریش نے مسلمانوں کے خلاف ایک بڑا اتحاد تشکیل دیا تھا۔ اس جنگ کا نام "خندق" اس لیے پڑا کیونکہ مسلمانوں نے مدینہ کے دفاع کے لیے ایک خندق کھودی تھی، جو اس وقت عرب میں ایک نئی جنگی حکمت عملی تھی۔
پس منظر:
قریش مکہ اور دیگر قبائل نے مسلمانوں کے خلاف اتحاد بنایا اور مدینہ پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ مسلمانوں کو جب اس کی خبر ملی تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ مشورہ کیا۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے مشورے پر مدینہ کے گرد ایک خندق کھودنے کا فیصلہ کیا گیا۔
جنگ کی تیاری:
مسلمانوں نے مدینہ کے شمالی جانب ایک بڑی خندق کھودی، جو شہر کو دشمن کے حملے سے محفوظ کرنے کے لیے تھی۔ خندق کی لمبائی تقریباً 5.5 کلومیٹر تھی، چوڑائی 9 میٹر اور گہرائی 4.5 میٹر تھی۔
جنگ کا واقعہ:
قریش اور ان کے اتحادیوں کی فوج، جس کی تعداد تقریباً 10,000 تھی، مدینہ پہنچی۔ جب انہوں نے خندق دیکھی تو وہ حیران رہ گئے، کیونکہ یہ جنگی حکمت عملی ان کے لیے نئی تھی۔ محاصرہ کئی ہفتوں تک جاری رہا، لیکن دشمن خندق کو پار نہ کر سکا۔
جنگ کا اختتام:
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کی اور دشمن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سخت سردی، ہواؤں کے تیز جھکڑ، اور رسد کی کمی کی وجہ سے دشمن کی فوج میں بے چینی پھیل گئی۔ آخر کار، دشمن کو محاصرہ اٹھانا پڑا اور وہ واپس چلے گئے۔
نتائج:
مسلمانوں کو بغیر کسی بڑی جنگ کے فتح حاصل ہوئی۔
اس جنگ نے مسلمانوں کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کیا۔
قریش اور ان کے اتحادیوں کی طاقت کمزور ہو گئی۔
غزوہ خندق اسلام کی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا، جس نے مسلمانوں کے دفاعی نظام کو مضبوط بنایا اور ان کے morale کو بلند کیا۔
غزوہ خندق (غزوہ احزاب) کے دوران مدینہ منورہ میں اور اس کے اردگرد کئی مساجد موجود تھیں، جو اس وقت کے مسلمانوں کے لیے عبادت اور اجتماعات کا مرکز تھیں۔ تاہم، غزوہ خندق کے دوران 7 مخصوص مساجد کا ذکر تاریخی مصادر میں واضح طور پر نہیں ملتا۔ البتہ، مدینہ میں کئی مساجد ہیں جو اسلامی تاریخ میں اہمیت رکھتی ہیں اور ان میں سے کچھ کا تعلق غزوہ خندق کے دور سے ہو سکتا ہے۔
مدینہ میں موجود اہم مساجد میں سے کچھ یہ ہیں:
1. **مسجد نبوی**: یہ مسجد اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رہائش گاہ اور دفن کی جگہ بھی ہے۔ غزوہ خندق کے وقت یہ مسجد مسلمانوں کا مرکزی اجتماع گاہ تھی۔
2. **مسجد قباء**: یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ ہجرت کرنے کے وقت تعمیر کی گئی تھی۔
3. **مسجد قبلتین**: یہ مسجد اس لیے مشہور ہے کہ یہاں نماز کے دوران قبلہ کی تبدیلی کا حکم نازل ہوا تھا۔
4. **مسجد الفتح**: یہ مسجد غزوہ احزاب (خندق) کے دوران تعمیر کی گئی تھی۔ یہ مسجد جبل سلع کے قریب واقع ہے اور اسے "مسجد احزاب" بھی کہا جاتا ہے۔
5. **مسجد سلمان فارسی**: یہ مسجد سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے نام سے منسوب ہے، جو غزوہ خندق کے دوران خندق کھودنے کے مشورے دینے والے صحابی تھے۔
6. **مسجد علی بن ابی طالب**: یہ مسجد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نام سے منسوب ہے، جو غزوہ خندق کے دوران اہم کردار ادا کرنے والے صحابی تھے۔
7. **مسجد ابوبکر صدیق**: یہ مسجد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نام سے منسوب ہے، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی ساتھی اور پہلے خلیفہ راشد تھے۔
یہ مساجد اسلامی تاریخ میں اہمیت رکھتی ہیں اور ان میں سے کچھ کا تعلق غزوہ خندق کے دور سے ہو سکتا ہے۔ تاہم، غزوہ خندق کے دوران 7 مخصوص مساجد کا ذکر تاریخی مصادر میں واضح طور پر نہیں ملتا۔