Рет қаралды 1,840
Madrasa noorul huda ashabhag || Morning Tarana || Morning prayer
#Madrasanuroolhudaashabhag
"لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری" علامہ اقبال کی مشہور نظم ہے جو بہت سی درس گاہوں میں بچوں کو پڑھائی جاتی ہے۔ اس نظم کا اردو زبان میں ایک طویل اور مفصل بیان اس طرح ہے:
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
یہ نظم علامہ اقبال کی ابتدائی شاعری میں سے ہے اور اس میں انہوں نے اپنی دعا اور تمنائیں بیان کی ہیں جو ہر مسلمان بچے کے دل کی گہرائیوں سے نکلتی ہیں۔ یہ نظم نہ صرف اقبال کی فکری بلندی کا مظہر ہے بلکہ ان کی زبان کی سادگی اور روانی کا بھی عمدہ نمونہ ہے۔
متنِ نظم:
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے
تشریح:
یہ نظم بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے لکھی گئی ہے۔ علامہ اقبال نے اس نظم میں دعا کی صورت میں اپنے خوابوں اور تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ پہلی ہی لائن میں انہوں نے اپنے دل کی تمنا کو دعا کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیا ہے۔ وہ دعا کرتے ہیں کہ ان کی زندگی شمع کی مانند ہو جو اپنے نور سے دنیا کو روشن کر دے۔
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
اس میں اقبال نے شمع کی مثال دی ہے جو جل کر دوسروں کو روشنی فراہم کرتی ہے۔ اس طرح وہ چاہتے ہیں کہ ان کی زندگی بھی ایسی ہو جو دوسروں کے لئے فائدہ مند ہو۔
دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے
یہاں اقبال دعا کرتے ہیں کہ ان کی محنت اور کوشش سے دنیا کا اندھیرا دور ہو جائے اور ہر جگہ ان کی علم اور شعور کی روشنی پھیل جائے۔
علامہ اقبال کی یہ نظم بچوں کے دلوں میں وطن سے محبت، خدمت خلق اور علم کی روشنی پھیلانے کی ترغیب پیدا کرتی ہے۔ یہ نظم نہ صرف بچوں کے لیے سبق آموز ہے بلکہ بڑوں کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ وہ اپنی زندگی کو دوسروں کے لیے مفید اور فائدہ مند بنائیں۔
#trending
#allamaiqbal
#nazam2024
#iqbal