No video

Masnavi Sharif -11 Khatam Sharif Hazrat Imam Hussain AS | Haji Mehboob Ali Qawwal RA Golra Sharif

  Рет қаралды 1,947

Sag e Koy e Yar سگِ کوئے یار

Sag e Koy e Yar سگِ کوئے یار

Күн бұрын

Recitation || Haji Mehboob Ali RA
, Darbari Qawal Astana Aaliya Golra sharif
بہ صوت الجمیل عندلیبِ رومی ؒ حاجی محبوبؒ علی
درباری قوال درگاہِ عالیہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف
English Translation | Musab Bin Noor
انگریزی ترجمہ : مصعب بن نور
Qawali Golra Sharif
قوالی گولڑہ شریف
Sag e Koy e Yar
سگ کوئے یار
__________________________________
Presented by || Muhammad Ishfaq Ghallo
Whatsapp || wa.me/92305500...
Facebook || / sagekoyeyar
Twitter || / koy_sag
Instagram || ...
-----------------------------------------------------------

Пікірлер: 44
@shahidchandwani2573
@shahidchandwani2573 Ай бұрын
سبحان اللہ ماشا اللہ❤❤❤❤❤❤
@muhammadarshadarshad556
@muhammadarshadarshad556 Ай бұрын
Butifull Khobsort Kalm🎉
@muhammadniaz9606
@muhammadniaz9606 Ай бұрын
Subhan Allah
@muhammadrafiq3235
@muhammadrafiq3235 Ай бұрын
SubhanAllah SubhanAllah ❤️
@mindzoneurdu6959
@mindzoneurdu6959 Ай бұрын
Bahut khoob
@zianaseerakhtarkharal8857
@zianaseerakhtarkharal8857 Ай бұрын
ماشاء الله بہت شکریہ جناب ❤
@janjuahammad2992
@janjuahammad2992 Ай бұрын
Ali Haq❤❤❤❤❤
@mustafabilal3462
@mustafabilal3462 Ай бұрын
Subhanallah
@Ismail-tj1ss
@Ismail-tj1ss 25 күн бұрын
MashaAllah❤
@syedumararfeen8146
@syedumararfeen8146 Ай бұрын
❤️❤️❤️
@MUHAMMADNAWAZ-bt4kk
@MUHAMMADNAWAZ-bt4kk Ай бұрын
بہت اجمل کلام
@mshahzadgoraya7200
@mshahzadgoraya7200 Ай бұрын
سبحان اللہ ♥️💓
@MUHAMMADNAWAZ-bt4kk
@MUHAMMADNAWAZ-bt4kk Ай бұрын
❤ ماشاء الله تبارك الله ❤
@Abdulrafaytivi
@Abdulrafaytivi Ай бұрын
الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ و علی ازواجک و بناتک و ابنائک و آلک و اصحابک یا حبیب اللہ ❤ اللہ اللہ بائے بسم اللہ پسر معنئ ذبح عظیم آمد پدر بہر آں شہزادہء خیرالملل دوش ختم المرسلین نعم الجمل آں امام عاشقاں پور بتول سرو آزادے زبستان رسول زندہ حق از قوت شبیری است باطل از داغ حسرت میری است چوں خلافت رشتہ از قرآں گسیخت حریت را زھر اندر کام ریخت خاست آں سر جلوہء خیرالامم چوں سحاب قبلہ باراں در قدم مدعایش سلطنت بودے اگر خود نکلتے باچنیں سامان سفر دشمناں آں چوں ریگ صحرا لاتعد دوستاں او بہ یزداں ھم عدد موسی و فرعون و شبیر و یزید ایں دو قوت از حیات آید پدید تیغ لا چوں از میاں بیروں کشید از رگ ارباب باطل خوں کشید نقش الا اللہ بر صحرا نوشت سطر عنوان نجات ما نوشت سر ابراھیم و اسمعیل بود یعنی آں جمال را تفصیل بود رمز قرآں از حسین آموختیم ز آتش او شعلہ ھا اندوختیم شوکت شام و فر بغداد رفت سطوت غرناطہ ھم از یاد رفت تار ما از زخمہ اش لرزاں ھنوز تازہ از تکبیر او ایماں ھنوز درمیان امت آں کیواں جناب ھمچو حرف قل ھو اللہ در کتاب اے صبا اے پیک دور افتگاں اشک ما بر خاک۔ پاک او رساں دانائے راز حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ
@golrasharif0928
@golrasharif0928 Ай бұрын
As Subhu Bada min tala'atihi qawwali haji mehboob qawwali saaf awaaz mein chadhaen full qawali
@sagekoyeyar
@sagekoyeyar Ай бұрын
kzbin.info/www/bejne/iWnMoIR-fsmAbs0
@Abdulrafaytivi
@Abdulrafaytivi Ай бұрын
اے کہ نشناسی خفی را از جلی ھشیار باش اے گرفتار ابوبکر و علی ۔۔۔۔۔ ھشیار باش تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے دل مرتضی ، سوز صدیق دے پروانے کو چراغ، بلبل کو پھول بس صدیق کے لئے خدا کا رسول بس دل بیداری فاروقی، دل بیدار کراری مس آدم کے حق میں کیمیا ھے دل کی بیداری دل بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ھے جب تک نہ تیری ضرب ھے کاری نہ میری ضرب ھے کاری علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ
@Afifrazahashmati
@Afifrazahashmati Ай бұрын
Subhan Allah Ta'ala, aap lyrics bhi daal diya kare'n
@mdsiddiquepeerzaada3292
@mdsiddiquepeerzaada3292 Ай бұрын
Maulaana Rumi ne isi paheli daftar me Muavia binte hinda par bhi namaaz e fajr k hawaale se pura baab baandha hai......mai hairaan hu k aur koi na mila sarkar Rumi ko k ab abbe yazeed bhi masnavi e maanavi me padhhe jaane lage.....kuch baate hazam nahi ho rahi masnavi shareef ki......magar Qhair jira ki haisiyat nahi humaari
@Abdulrafaytivi
@Abdulrafaytivi Ай бұрын
پوری تاریخ میں حضرت فاطمہ الزھرا سلام اللہ علیہا کی شان میں بلاشبہ کوئی بھی حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ جیسا کلام نہ لکھ سکا۔ مریم از یک نسبت عیسی عزیز از سہ نسبت حضرت زھرا عزیز نور چشم رحمتہ اللعالمین آں امام اولین و آخرین بانوئے تاجدار ھل اتی مرتضی ، مشکل کشا، شیرخدا مادر آں مرکز پرکار عشق مادر آں قافلہ سالار عشق سیرت فرزند ھا از امہات جوھر صدق و صفا از امہات مصرع تسلیم را حاصل بتول مادران را اسوہ کامل بتول بہر محتاجی دلش آں گو نہ سوخت با یہودی چادر خود را فروخت نوری و ھم آتشی فرماں برش گم رضایش در رضای شوھرش آں ادب پروردہء صبر و رضا آسیا گردان و لب قرآں سرا گریہ ھائی او ز بالین بی نیاز گوھر افشاندی بدامان نماز اشک او بر چید جبریل از زمیں ھمچو شبنم ریخت بر عرش بریں رشتہ آئین حق زنجیر پا است پاس فرمان جناب مصطفے است وگرنہ گرد تربتش گردیمی سجدہ ھا بر خاک او پاشیدمی ✨️حضرت علامہ محمد اقبال پر عاشقان اھلبیت و اصحاب کے کڑوڑوں سلام ھوں محتاج نگاہ و دعا: محمد الفاتح ، محمد عبدالرافع
@mdsiddiquepeerzaada3292
@mdsiddiquepeerzaada3292 Ай бұрын
16:40 masnavi shareef me is sher ki ...maa o as'haabem Ahaadees me sirf kashti e nooh paak panjetan Alyhim Mussalaam k liye mustanad aaya hai....as'haab waali baat ka raawi jhhuuta hai.... Qhair magar maulana rumi se jira nahi kar sakte itni haisiyat nahi
@mdsiddiquepeerzaada3292
@mdsiddiquepeerzaada3292 Ай бұрын
Mai ne saato'n 7 daftar masnavi k chhaan maara magar ek sher bhi kahee'n par baabe karbala ki shaan me nahi hai....ahele bait ka koi tazkira nahi hai masnavi me.....jab k 6 daftar duniya bhar me hai...humaare haa'n 7 daftar par mukammal hai masnavi e maanavi...magar muaavia binte hinda ka tazkira maujood.....karbala ka nahi....ye baat mujhe bahot khaati bhi hai ...aap ahele Dil ho bade saaheb isi liye ye baat likh di...wagarna mai ne 38 saalo'n me aajtak kisi se nahi kaha....baqhuda
@sagekoyeyar
@sagekoyeyar Ай бұрын
آپ کا سوال صحیح ہے حضور ۔۔۔اسی بات سے یاد آیا کہ ایسا ایک اعتراض قرآن شریف پہ بھی کیا تھا ایک پادری نے۔۔ ۔ہمارا تو ایمان ہے کہ یہ قرآن بھی ایک قصیدہ آل نبی کی شان میں ہے ۔۔یہ واقعہ سنیں۔ آیت من آیت اللہ حضور اعلی سیدنا پیر مہر علی شاہ گیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک امریکن پادری آیا اور مجلس میں داخل ہوتے ہی سوال کیا کہ مسمانوں کا دعوی ہے کہ قرآن مجید میں ہر چیز کا ذکر لیکن امام حسین علیہ السلام کا ذکر موجود نہیں حالانکہ حضرت امام حسین ع کی اسلام کے لئیے بہت بڑی قربانی ہے آپکا ذکر تو ضرور ہونا چاہیئے تھا ۔ حضور اعلی نے فرمایا کیا آپ نے قرآن پڑھا ہے کہنے لگا پڑھا ہے اس وقت بھی میری جیب میں موجود ہے فرمائیے کہاں سے پڑھوں آپ نے اپنے علماء کی طرف دیکھا اور مسکرا کر فرمایا سبحان اللہ پادری صاحب کو بھی قرآن دانی کا دعوی ہے یہاں۔ عمر گزری ہے اسی دشت کی سیاہی میں ۔مگر اس دعوے کی مجال نہیں۔ پھر آپ نے پادری کو فرمایا پادری صاحب قرآن پڑھئیے ۔ وہ مودب ہو کر بیٹھ گیا اور عربی لہجے میں ترتیل کے ساتھ پڑھنے لگا'' اعوذبااللہ من الشیطن الرحیم ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔حضور نے اشارے سے روک کر فرمایا اعوذبا اللہ قرآن کا حصہ نہیں بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے ۔اور بقاعدہ ابجد اسکے عدد 786 ہیں اب ذرا لکھئیے۔ امام حسین کے عدد ہیں 210 سن پیدائش کے عدد ہیں 4 ہجری سن شہادت کے عدد ہیں 61 ہجری کرب و بلا کے عدد ہیں 261 امام حسن کے عدد ہیں 200 سن شہادت کے عدد ہیں 50 میزان 786 حضور اعلی نے فرمایا پادری صاحب قرآن مجید کی جو پہلی آیت آپ نے پڑھی اس میں ہی حضرت امام حسین رض کا نام سن پیدائش سن شہادت مقام شہادت انکے بھائی کا نام اور سن شہادت اور دونوں بھائیوں کے امام ہونے کا ثبوت موجود ہے آگے چلئیے تو شاید انکی زندگی کے کئی واقعات بھی مل جائیں ۔ اس پر امریکن پادری نے کہا عربوں کے علم ہندسہ اور جفر وغیرہ کا ذکر مستشرقین یورپ کی کتابوں میں سے گزرا ہے ۔لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ مسلمانوں نے ان علوم کے اندر اتنی گہری تحقیق کی ہوئی ہے(مہر منیر۔ صفحہ نمبر 427 تا 428 ) اب چونکہ مثنوی کو بھی فارسی میں قرآن کہا جاتا ہے۔۔ہست قرآن در زبان پہلوی ( جامی رح)۔۔اس پر بھی یہ اعتراض ایک دفعہ ایک بندے نے کیا تھا۔۔خواجہ محمد یار فریدی رح گڑھی اختیار خان والوں سے۔۔ خواجہ صاحب کو مثنوی معنوی ازبر تھی اور صاحب حال عالم اور عارف تھے۔۔ان سے سوال ہوا ریلوے اسٹیشن ملتان پر جبکہ وہ پلیٹ فارم ہر ریل گاڑی سے اتر رہے تھے کہ حضرت پوری مثنوی میں ذکر اہل بیت علیہ السلام نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ مثنوی کا شروع کہاں سے ہوتا ؟ وہ بولا کہ۔ بشنو۔۔ خواجہ صاحب رح نے فرمایا۔۔۔ب سے بسمہ اللہ ہے۔۔ش سے شہادت۔۔۔ن سے نعت۔ و سے وحدت۔۔۔ اب ریل گاڑی چلنے والی ہے باقی اگر وقت ہوتا تو باقی ساری مثنوی سے بھی سیرت اہل بیت علیہ السلام بیان کرتا۔۔
@mdsiddiquepeerzaada3292
@mdsiddiquepeerzaada3292 Ай бұрын
@@sagekoyeyar sub'haan'allaah sub'haan'allaah maqbool ast.... Qur'an e kareem me ahele bait o paak panjetan ka zikr kaii aayaat se waaze hai...innama yuriddullahi Luyuz Hiba ankum rij'sa ahlal baiti wa yu taahirakum tat'heera,,,,,,aur aayate mubaahila waghaira se....lekin jis taraah se maula rumi ne fajr ki namaaz ka tazkira muavia ko lekar pura baab baandha paheli jild me....jis taraah aadam alayhi salaam se lekar kaii ambiya ka tazkira kiya...jistaraah baayazeed bustaami ka hajj waala waaqia bayaan kiya...usi taraah kaash karb o bala ka bhi zikr maulana rumi apni masnavi me khule taur par karte....mujhe ye baat ye khayaal bahot kha gaya....q k mai madaah hu maulana rumi ka
@sagekoyeyar
@sagekoyeyar Ай бұрын
امام حسینؑ اور مولاناجلال الدین رومی رح باعث تحریر یہ ممکن نہیں کہ امت محمدیہ کا کوئی شاعرِ عارف عشق کے عمیق مطالب بیان کرے، اس سلسلے میں میراث دینی سے بھرپور استفادہ کرے، اس کے ہاں قرآنی زمزموں کی بازگشت ہو اور محمدیؐ جواہر پاروں کی چمک نے اس کے سخن کو روشنی بخشی ہو لیکن وہ امام عاشقاں، سوار دوش مصطفیؑ، جگر پارہ خاتون جنت اور وارث مرتضیٰ کا ذکر عشق و وارفتگی سے نہ کرے۔ جہانِ شعر و سخن کے نوابغ میں اور عرفان و عشق کے بیان کی دنیا کے بے مثل شہسواروں میں جو مقام مولانا رومی کو حاصل ہے اس پر اس درجے کی باتیں کہی جا چکی ہیں کہ میرے قلم کی نارسائی ان کے سامنے انگشت بدنداں ہے۔ اس سے بڑھ کر کیا ہو کہ ان کی مثنوی کے بارے میں کہا گیا ہے: مثنوی مولوی معنوی ھست قرآن در زبان پہلوی جب راقم اس طرف متوجہ ہوا تو مولانا کے دیوان میں تین غزلیات اور مثنوی میں دو نظمیں سیدالشہدا، آپ کے اہل بیت و انصار اور سانحہ کربلا کے بارے میں بلاواسطہ نہایت عمیق اور عارفانہ مطالب کی حامل دکھائی دیں البتہ ابھی تک کم ازکم اردو زبان میں کوئی ایسا مقالہ یا مضمون راقم کی نظر سے نہیں گزرا جس میں اس موضوع کا احاطہ کیا گیاہو۔ ایک طرف محرم الحرام کی مناسبت سے ماہنامہ پیام کے لیے خصوصی شمارے کی اشاعت کا ارادہ تھا اور دوسری طرف شہادت حسینی اور سانحہ کربلا کے حوالے سے مولانا رومی کے افکار کی اہمیت پیش نظر تھی، بس اسی پس منظر میں یہ مقالہ ترتیب پا گیا۔ امید ہے اس سے استفادہ کیا جائے گا اور پروردگار کے حضور یہ ناچیز حسن قبولیت سے محروم نہیں رہے گا۔ ثاقب اکبر! مولانا رومی: ایک مختصر تعارف مولانا جلال الدین رومی 1207/604ھ میں تاریخی شہر بلخ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد بن حسین خطیبی معروف بہ بہاؤ الدین ولد نامور علماء میں سے تھے۔ ان کا لقب سلطان العلماء تھا۔ مولانا ابھی بچے ہی تھے کہ ان کے والد فوت ہوگئے۔ والد کی وفات کے بعد حصول علم کا سلسلہ جاری رہا اور پھر جلد ہی ان کے جانشین ہوئے اور تدریس و فتویٰ کی مسند پر بیٹھے۔ والد کی زندگی میں ہی ان کی ملاقات شیخ عطار نیشاپوری سے ہوئی جنھوں نے جلال الدین کے بارے میں ان کے والد سے کہا: جلد وہ وقت آئے گا کہ آپ کا یہ بیٹا سوختگان عالم کے دلوں میں آتش سوز روشن کردے گا۔ 642ھ میں قونیہ میں مولانا کی ملاقات نامور صوفی بزرگ شمس الدین محمد بن علی بن ملک داد تبریزی سے ہوئی اور مولانا ان کے گرویدہ ہوگئے۔ اس ملاقات نے ان کی دنیا ہی بدل کر رکھ دی۔ مولانا نے اس کے بعد تمام دنیاوی مقامات کو ٹھوکر ماردی اور جذب وکیف کے عالم میں کھو گئے۔ 645ھ میں شمس تبریزی کہیں گم ہو گئے۔ اس وقت مولانا کی عمر 41برس تھی۔ مولانا ان کی تلاش میں ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچے۔ بہت تلاش کیا، آخر قونیہ واپس آگئے۔اس کے بعد مولانا سیر و سلوک کی دنیا کے ہو کر رہ گئے اور اپنے شاگردوں کی بھی اسی راستے پر خاص تربیت کی۔
@sagekoyeyar
@sagekoyeyar Ай бұрын
شمس تبریزی کے بعد صلاح الدین فریدون جو زرکوب کے نام سے مشہور تھے، مولانا کے ہم نشین رہے۔ 657ھ میں ان کی وفات کے بعد حسام الدین چلپی مولانا کے رفیق ہوئے۔ ان کے علاوہ صدر الدین قونوی، عراقی، نجم الدین دایہ، قانعی طوسی اور مسعود شیرازی بھی مولانائے روم کے معاصر رہے۔ ان میں سے صدر الدین قونوی اس لحاظ سے قابل ذکر ہیں کہ وہ محی الدین ابن عربی کے شاگرد اور منہ بولے بیٹے تھے۔انھوں نے ہی فصوص الحکم کی پہلی شرح لکھی۔ مولانا رومی تصوف میں ابن عربی کے مکتب ہی کے ترجمان ہیں۔ مولانا کے علمی و ادبی آثار میں دیوان شمس یا دیوان کبیر، مثنوی معنوی اور فیہ مافیہ شامل ہیں۔ فارسی ادبیات میں مولانائے رومی سے بڑھ کر کسی کے آثار کی شروح نہیں لکھی گئیں۔ صدیوں سے مولانا کے اشعار مطالب عرفانی کے فہم کا سرچشمہ بنے ہوئے ہیں۔ برصغیر ہندوپاک کے علماء و ادباء نے بھی مولانا رومی کے کتب پر بہت کام کیا ہے۔ افسوس فارسی زبان سے ہمارا رشتہ کمزور پڑ گیا اور دانائی و دانش کے ان عظیم ذخیروں سے کسب فیض سے ہماری نسلیں محروم ہو گئیں۔ حکیم الامت علامہ اقبال نے انھیں مرشد رومی کہا ہے۔ مولانا نے 66برس کی عمر میں 1273ء /672ھ میں انتقال فرمایا۔ قونیہ(ترکی) میں ان کا مزار مرجع خلائق ہے اوران سے منسوب تصوف کا ایک مقبول سلسلہ آج بھی قائم ہے جسے جلالیہ یا مولویہ کہتے ہیں۔ امام حسینؑ اور کربلا کے بار ے میں مولانا کا کلام پیش نظر مقالہ امام حسینؑ اورسانحہ کربلا کے حوالے سے مولانا رومی کے نظریات و افکار کے جائزے پر مشتمل ہے۔ ہمارے مطالعے کی حد تک مولانا جلال الدین رومی کے دیوانِ شمس میں تین غزلیں اس موضوع سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان میں سے ایک غزل شمارہ 230ہے، دوسری غزل شمارہ 2102ہے اور تیسری غزل شمارہ 2707ہے۔ اس کے علاوہ مثنوی معنوی کے دفتر ششم میں ان کی دو نظمیں ہیں۔ ان میں سے پہلی نظم میں وہ شہر حلب میں ایک مسافر شاعر کی حیثیت سے دسویں محرم کو نکلنے والے ایک جلوس عزا کا ذکر کرتے ہیں اور جلوس میں شریک ماتمیوں کا نقطہئ نظر زبان شعر میں بیان کرتے ہیں اور پھر دوسری نظم میں اس ”مسافر شاعر“ کا امام حسینؑ اور کربلا کے بارے میں نظریہ و عقیدہ پیش کرتے ہیں۔ذیل میں ہم ترتیب وار مولانا رومی کا مذکورہ کلام پیش کریں گے۔ ان کے کلام کا مفہوم بیان کریں گے اور مطالب کی کچھ وضاحت بھی پیش کریں گے۔
@sagekoyeyar
@sagekoyeyar Ай бұрын
غزل نمبر230 مولانائے روم کے شہرہ آفاق دیوان جس کا نام انھوں نے اپنے مرشد شمس تبریزی کی مناسبت سے دیوان شمس تبریز رکھا ہے کی غزل نمبر230 میں امام حسینؑ اور کربلا والوں کا ذکر بہت معنی خیز انداز سے کیا گیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیے: زسوز شوق دل من ھمی زند عللا کہ بوک در رسدش از جناب وصل صلا دلست ھمچو حسین و فراق ھمچو یزید شھید گشتہ دو صد رہ بہ دشت کرب و بلا شھید گشتہ بہ ظاھر حیات گشتہ بہ غیب اسیر در نظر خصم و خسروی بخلا میان جنت و فردوس وصل دوست مقیم رھیدہ از تک زندان جوع و رخص وغلا اگر نہ بیخ درختش درون غیب ملیست چرا شکوفہ وصلش شکفتہ است ملا خموش باش و ز سوی ضمیر ناطق باش کہ نفس ناطق کلی بگویدت افلا اس غزل کا مختصر مفہوم کچھ یوں ہیں: سوز شوق سے مرا دل شوروغوغا برپا کیے ہوئے ہے کہ جناب وصل سے اسے دعوت وصال پہنچی ہے۔ دل حسین کی طرح سے ہے اور فراق یزید کی طرح،یہ دل دشت کربلا تک پہنچنے کے لیے سو بار شہید ہوا ہے۔ ظاہر میں تو وہ شہید ہو چکے ہیں لیکن عالم غیب میں وہ زندگی ہو گئے ہیں، دشمن کی نظر میں اہل بیت رسالت اسیر تھے لیکن حقیقت میں وہ (عرش کی طرف پرواز کرتے ہوئے)مقام خسروی پر پہنچ چکے تھے۔ جنت و فردوس کے مابین وصل دوست کا مرحلہ ہے۔ یہ کربلا والے اس زندان سے نجات پا گئے جہاں بھوک، پستی اور قحط و گرانی تھی۔ اگر درخت کا بیج عالم غیب میں اور زیرزمین نہ پھولتا، کھِلتا اور طاقتور ہوتا تو وصل یار کا شگوفہ ملائے عام میں کیسے کھلتا ہوا دکھائی دیتا۔ خاموش رہو اور ضمیر سے بات کرو کیونکہ نفس ناطق کلی تمھیں کہتا ہے کہ کیا تم عقل و تدبر سے کام نہیں لیتے ہو۔ آئیے اب اس غزل کے مطالب پر کچھ تفصیلی نظر ڈالتے ہیں: مولانا دل کی بے قراری اور بے کلی کو بہت بے ساختگی سے بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سوز شوق کا یہ عالم ہے کہ میرا دل پیہم شوروشین بپا کیے ہوئے ہے۔ اس میں یہ بات پیش نظر رکھنے والی ہے کہ یہاں ظاہری اور زبان کے شوروشین کا بیان نہیں ہے بلکہ دل کی بے کلی اور محبوب کے لیے اس کی بے تابی کا بیان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے پھر محبوب ازلی کی طرف سے بھی وصل کا پیغام ملتا ہے۔ اس عشق و سوز کامرکز دل ہے اور اگلے شعر میں وہ کہتے ہیں کہ دل حسین کی طرح ہے۔ اس میں دل کو حسینؑ سے تشبیہ دی گئی نہ کہ حسین ؑکو دل سے۔ دل ایک بلند مقام کا حامل ہے۔ وجود انسان کے تمام اعمال، احوال اور مقامات اسی سے وابستہ ہیں۔ عرفاء کی نظر میں نظام ہستی میں موجودات کا خلاصہ انسان ہے اور انسان کا خلاصہ دل ہے۔ یہی بات صفی الدین اردبیلی نے اپنی کتاب صفوۃ الصفاء میں لکھی ہے۔ ایک طرف مولانائے روم امام حسینؑ کے حضور اس طرح سے اظہار شیفتگی کرتے ہیں اور دوسری طرف یزید کو حضرت حق سے کامل جدائی، دوری اور فراق کی علامت قرار دیتے ہیں۔ پھر کہتے ہیں کہ دشت کرب و بلا تک پہنچتے پہنچتے یہ دل سینکڑوں مرتبہ شہید ہوا ہے۔ اول تو کربلا کی عظمتوں اور عشق کی ان بالامنزلوں تک رسائی بہت مشکل ہے۔ ثانیاً اس طرف بھی اشارہ ہے کہ دشت ابتلا میں سوجان سے قربان ہونا پڑتا ہے۔ بار بار فنا کی منزل سے گزرنا پڑتا ہے، تب کہیں جلوہئ حق نصیب ہوتا ہے۔ مولانائے روم امام حسینؑ اور ان کے اہل بیت و انصار کو بہت عمدگی سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ شہیدان کربلا کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ بظاہر وہ قتل ہو گئے ہیں اور ہماری نظروں میں وہ شہید ہو گئے ہیں لیکن عالم غیب میں وہ ایک اعلیٰ زندگی سے سرفراز ہو گئے ہیں بلکہ“حیات گشتہ بہ غیب“ کہہ کر انھیں سراسر ایک حیات قرار دیتے ہیں۔ یہ وہی بات ہے جو قرآن حکیم نے راہ خدا میں جان دینے والوں کے لیے کہی ہے: وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ یُرْزَقُوْن(آل عمران:۹۶۱) اسرائے کربلا کا بھی مولانا نے ذکرعجیب انداز سے کیا ہے۔ شاید ان سے پہلے کسی نے اسرائے کربلا کو اس طرح سے خراج تحسین پیش نہیں کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ دشمن کی نظر میں تو وہ اسیر ہیں لیکن اس بظاہر اسیری کے برخلاف وہ بارگاہ حق تعالیٰ میں مقام خسروی و شاہی پر فائزہیں۔ ان کے اور محبوب ازلی کے مابین کوئی حجاب، بُعد اور دوری نہیں۔ یہ اسیر دشت کربلا سے نکلے تو بظاہر کوفہ و دمشق میں پھرائے گئے لیکن حقیقت میں ان کا سفر سوئے عرش الٰہی تھا۔
@AwaisKhan-xh3dq
@AwaisKhan-xh3dq Ай бұрын
Subhan Allah
@muhammadarshadarshad556
@muhammadarshadarshad556 Ай бұрын
Subhanallah
@muhammadarshadarshad556
@muhammadarshadarshad556 Ай бұрын
Subhanallah
@muhammadarshadarshad556
@muhammadarshadarshad556 Ай бұрын
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@muhammadarshadarshad556
@muhammadarshadarshad556 Ай бұрын
Mashallah
@muhammadarshadarshad556
@muhammadarshadarshad556 Ай бұрын
Allah❤ Allah ❤Allah subhanallah ❤
@muhammadarshadarshad556
@muhammadarshadarshad556 Ай бұрын
Bohat khobsort❤
Muhammad SAW Gul Asto , Ay Dedah e Haq Been Dekh Zra | Haji Mahboob Ali Qawwal RA
42:35
Sag e Koy e Yar سگِ کوئے یار
Рет қаралды 24 М.
小丑把天使丢游泳池里#short #angel #clown
00:15
Super Beauty team
Рет қаралды 46 МЛН
Bony Just Wants To Take A Shower #animation
00:10
GREEN MAX
Рет қаралды 7 МЛН
Kids' Guide to Fire Safety: Essential Lessons #shorts
00:34
Fabiosa Animated
Рет қаралды 16 МЛН
Kalam Mian Muhammad Bakhash | Part 2|@arshadvillagesecerts3519
27:46
Arshad village Secerts
Рет қаралды 2,4 МЛН
Gulzar Faqeer Mana Laeye || Zahid Kashif Mattay Khan || Sabri Urs 2023 || Night 2 || Full Qawwali
2:07:32
Manam Mehve Jamal e oo Kalam Hazrat Bou Ali Shah Qalandar RA with lyrics Haji Mahboob Ali Qawwal RA
13:47
Sag e Koy e Yar سگِ کوئے یار
Рет қаралды 25 М.
小丑把天使丢游泳池里#short #angel #clown
00:15
Super Beauty team
Рет қаралды 46 МЛН