یہ کافی گانے کے چند دن بعد ہی مینا لودھی واقعی مر گئی
@salmansaho96042 жыл бұрын
Wah wah kia kamal sureeli awaz hai
@SaraikiAreaStudyCentre2 жыл бұрын
شکریہ سئیں
@MuhammadNadeem-dr6om3 жыл бұрын
کیا بات ہے سندھڑا ہے غالبا یہ
@SaraikiAreaStudyCentre3 жыл бұрын
پسندیدگی دا شکریہ سئیں
@MKALAM0256 ай бұрын
❤
@SaraikiAreaStudyCentre6 ай бұрын
Thanks
@ASRind-js1di2 жыл бұрын
khoob... 👍
@SaraikiAreaStudyCentre2 жыл бұрын
شکریہ
@SaraikiAreaStudyCentre2 жыл бұрын
شکریہ
@MrSaqib55 Жыл бұрын
صدقے
@dr.iftikharshafi28642 жыл бұрын
مینا لودھی (Meena Lodhi) ریڈیو پاکستان ملتان کی ایک نایاب آواز مینا لودھی کو ساٹھ کی دہائی میں سئیں خواجہ غلام فریدؒ کی کافیوں کی گائیکی کے حوالے سے شہرت ملی۔ حاسدین نے جوانی کی عمر میں ہی اسے زہر دے کر قتل کردیا۔ اس شعلہ مستعجل کاذکر میں نے معروف شاعر ناصر شہزاد مرحوم سے سنا۔ ناصر شہزاد کہتے تھے : مینا لودھی کی آواز کے دیوانوں میں مجیدامجد بھی شامل تھے۔اس کی آواز ان دنوں ریڈیو پاکستان (ملتان اسٹیشن ) سے اٹھی اور پورے پاکستان میں پھیل گئی ۔امجد کے گھر کے صحن میں شام۔کوچھڑکاؤ کرکے چارپائی کے ساتھ چھوٹی سی میز پر ریڈیو رکھا ہوتا اور وہ مینا لودھی کی سریلی آواز میں خواجہ صاحب کی یہ کافی سنتے۔ جب امجدصاحب کو مینالودھی کے سازش کے ذریعے قتل کیے جانے کی خبر ملی توافسردہ ہوگئے۔کئی دن تک دکھی رہے۔ باربار یہی کہتے۔۔ شاہ جی۔۔۔دنیا کتنی ظالم ہے۔دیکھیں اس نے ایک خوب صورت آواز کو کیسے ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا۔۔۔۔۔۔ میں نے چندروز پہلے ملتان آرٹس کونسل کے ڈائریکٹر ہمارے جان جگر سلیم قیصر سے اس فن کارہ کے بارے میں معلومات دینے کی گزارش کی تھی لیکن مصروفیت کی وجہ سے یہ کام نہ ہوسکا۔ آج یوٹیوب پر تلاش کیاتو مرحومہ کی آواز میں یہ کافی موجود تھی۔بہت عجیب کیفیت طاری ہوئی۔آپ بھی سنیے۔ اور اس مغنیہ کے بارے میں کوئی معلومات ہوں تو آگاہ کیجیے۔ خاص طور پر ملتان اور ریڈیو ملتان سے وابستہ احباب سے گزارش ہے۔ افتخارشفیع
@SaraikiAreaStudyCentre2 жыл бұрын
پسندیدگی کا شکریہ
@دیوانفریدبالتحقیقمجاہدجتوئی3 жыл бұрын
دیوان ِ فرید کی ایک ایسی کافی جو دو قسطوں میں لکھی گئی پہلے حصے میں مکہ المکرمہ پہنچنے پر شکرانے کے ساتھ وہاں کے مناظر بیان ہوئے دوسرے حصے میں مدینہ منورہ کی زیارت کے بعد دُکھی دل کے ساتھ واپسی. مکہ المکرمہ برائے طواف الوداع ۔ ان تمام مراحل میں خواجہ فرید سرکار کی کیفیات کیا تھیں ۔ انہوں نے کن خواہشات اور حسرتوں کو بیان فرمایا ہے یہ کافی سفرنامہ بھی ہے اور رپورتاژ بھی اس کافی کا اختتام کس دعا پر جا ہوا ۔ ۔. خواجہ صاحب کا وہ کونسا ماہرِ موسیقی مُرید تھا جو 600 راگ راگنیاں جانتا تھا اور مزید راگ ایجاد کر لینے کی صلاحیت بھی رکھتا تھا ۔ ۔ اور مزید بہت کچھ بھی اسی ایک کافی میں موجود ہے ۔ kzbin.info/www/bejne/apDHmaauYr-ng5Y
@دیوانفریدبالتحقیقمجاہدجتوئی3 жыл бұрын
دکھ تو پیدا ہوتا ہے نارسائی سے ، محرومی سے ، عدم استطاعت سے خواجہ فرید سرکار نے تو خوشحالی سے بھر پور من مرضی کی زندگی گزاری تھی تو پھر اُن کا کلام اس قدر دُکھ ، درد اور کرب سے لبریز کیوں ہے ؟ کیا دُکھ تھا اُنہیں ؟ kzbin.info/www/bejne/an2cYnmGhcSsp5Y