KUCH HAKEEM TO APNI PATIENTS KO BATATAY HAY 2 CHUGHLIYAN SUBAH, 2, DOPEHAR OUR 2 SHAAM KO ZAROOR LAGANA WARNA "APHARA" HO JAYE GAA. 🤔😀😆😄😁😎
@Amir-hy2yz2 жыл бұрын
Bera gharq aesi youth ka youthiye
@shaheedshahjahan84252 жыл бұрын
Khan apnay bachoon ko wapis keyoon naheen lata dosroon k bachoon ka khana khrab karta hay
@allahrakhaverynice90192 жыл бұрын
Sir wasay sb sabahat sarhani ko dobara show ma bulay
@downtheearth30362 жыл бұрын
Momna ko battery tu kerni ati nhi hy
@muhanmmadjahangirjahangir2342 жыл бұрын
یہ عجیب انفلواینسر ہے جو سب سے زیادہ انفلوئنس کرنے والے کو پسند نہیں کرتی
@sabirhussainshah23272 жыл бұрын
Insan ko andhi talkeed ni karni chahiay
@uzmafakhar5660 Жыл бұрын
belkul
@mainshahzadhajisab8577 Жыл бұрын
P
@farhatbilal5852 Жыл бұрын
P t i zainda bad
@SharifKhan-kn7el5 ай бұрын
Ap ko lagta ni hai k ap patwaran ho
@sohailasif68682 жыл бұрын
PTI zinda bad
@muhammadafzaal15202 жыл бұрын
It is not following rather pti leadership is destroying the islamic norms, customs and ethics of youth,
@jeevaypakistan91042 жыл бұрын
BLIND FOLLOWERS subb say Zayada Patwaari Hotay Hain. PTI kay Followers ko ab Sha'oor Aarahaa hai aur 40%+ tow Baa-Sha'oor Ho Chukay Hain.
@abdulghaffar37712 жыл бұрын
Youth asal mein bewakoof hai
@asherkhan99662 жыл бұрын
She is mad what ever her name
@hadiqadri80802 жыл бұрын
🌹 سبق آموز تحریر 🌹 *✨ ترقی مگر کیسے؟* ```استاذ صاحب نے وائٹ بورڈ پر ایک لائن کھینچی اور طَلَبہ سے پوچھنے لگے: آپ میں سے کون اس لائن کو چُھوئے اور مٹائے بغیر چھوٹا کرسکتا ہے؟ ایک طالبِ عِلْم نے فوراً عرض کی: اس لکیر کو چھوٹا کرنے کے لئے کچھ حصّہ مٹانا پڑے گا اور آپ چُھونے اور مٹانے سے منع کر رہے ہیں، یہ چھوٹی نہیں ہو سکتی۔ استاذ صاحب نے دیگر طَلَبہ کی طرف سُوالیہ نظروں سے دیکھا تو انہوں نے بھی سر ہلا کر تائید کردی۔ اب استاذ صاحب نے ایک بڑی لائن اس لائن کے برابر میں کھینچ دی اور بولے: اب بتاؤ! پہلی لائن چھوٹی ہوئی یا نہیں؟ حالانکہ میں نے اسے چُھوا تک نہیں اور نہ ہی مٹایا ہے! طَلَبہ کہنے لگے: یہ تو کمال ہوگیا! استاذ صاحب نے مارکر ٹیبل پر رکھا اور بولنا شروع کیا: آج ہم نے کتابِ زندگی کا بڑا اہم سبق سیکھا ہے کہ کس طرح دوسروں کو نقصان پہنچائے بغیر ان سے آگے نکلا جاسکتا ہے، ان کو ڈی گریڈ کئے بغیر زیادہ عزت کمائی جاسکتی ہے؟دَراَصْل! دوسروں سے آگے بڑھنے کی خواہش انسان کی نفسیات میں شامل ہے چاہے وہ کسی بھی شعبے اور طَبَقے سے تعلق رکھتا ہو! وہ اسٹوڈنٹ ہو، تاجر ہو، ملازم ہو، کھلاڑی ہو، ڈاکٹر ہو، وکیل ہو، پروفیسر ہو، رائٹر ہو یا کوئی اور! لیکن اگر وہ اپنی ترقی کے لئے اپنا قد بڑھانے کے بجائے دوسروں کی ٹانگیں کاٹ کر انہیں چھوٹا بنانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نیگیٹو اپروچ ہے، جبکہ پازیٹو اپروچ یہ ہے کہ اپنی مہارت، خصوصیت اور کارکردگی کو بہتر کیا جائے، اس طرح آپ کسی کی قدر کم کئے بغیر فتح کی منزل (وکٹری اسٹینڈ) تک پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن افسوس! یہ ہمارا معاشرتی اَلْمِیہ ہے کہ جیتنے کے لئے پہلا طریقہ زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، مثلاً تاجر اپنی تجارت چمکانے کے لئے دوسرے تاجر کی ساکھ اور شُہرت خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ملازم پروموشن پانے کے لئے اپنے مدِّمُقابل کو بدنام کرتا ہے یا اسے نوکری سے ہی نکلوانے کی کوشش کرتا ہے۔ طالبِ عِلم امتحانات میں پوزیشن پانے کے لئے دوسرے کا رزلٹ خراب کرنے کے لئے اس کا وقت برباد کرتا ہے یا اس کے نوٹس وغیرہ غائب کر دیتا ہے۔ ایک ڈاکٹر دوسرے ڈاکٹروں کو نااہل اور نِکَمّا ثابت کر کے اپنا کلینک چمکانے کی کوشش کرتا ہے۔ نعت خواں اپنا قد کاٹھ بڑھانے کے لئے دوسرے نعت خوانوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ اس نیگیٹو اپروچ کا ایک نقصان تو یہ ہوسکتا ہے کہ جو گڑھا اس شخص نے کسی کے لئے کھودا اس میں خود جاگرے اور اسے لینے کے دینے پڑ جائیں۔ دوسرا نقصان یہ کہ کسی کی پوزیشن ڈاؤن کرنے کے لئے اس پر جھوٹے الزامات لگائے، اس کے عیب اُچھالے، اس کی غیبتیں کیں، دل آزاری کی تو گناہوں کا انبار اعمال نامے میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کا سازشیں کرنے والے کو احساس تک نہیں ہوتا، اس کے سر پر تو فقط دوسرے کو ہرانے کا بُھوت سوار ہوتا ہے! گناہوں کا احساس ہی نہ ہوتو تَوبہ کا ذہن کیسے بنے گا؟ آخِرت کے عذابات سے یہ شخص کیونکر بچ سکے گا؟ اگلا پیریڈ شروع ہوچکا تھا، کلاس رُوم سے رخصت ہونے سے پہلے استاذ صاحب نے تاکید کی: پیارے طَلَبہ! زندگی میں ترقی پانے کے لئے کبھی بھی منفی طریقہ نہ اپنائیے گا۔ اللہ پاک ہمیں اپنی ناراضی والے کاموں سے بچائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم```