کوئی بھی اچھا کام کرتا ہے اس کی جزا دنیا میں اور آخرت میں یہ جملہ ہے ڈاکٹر نائیک کا 3:31 پر ۔ حق و سچ سر چڑھ کر الله نے کہلوا دیا۔ جو کہ قرآن کی بیسیوں آیتوں سے ثابت ہے۔ اچھا کام کا اپوزیٹ برا کام ہے۔ تو اس کی سزا بھی دنیا اور آخرت میں ہے ناکہ قبر میں۔ عذاب قبر جھوٹ بات کو ماننا اللہ کے رحمانیت پر حرف (انگلی اٹھنا) ہے۔ الله رحمن کی صفت آخرت کے دن یہ ہے کہ اور یہ کوئی مثال بھی نہیں ہے الله کے کلام قرآن میں ہے کہ ایک نیکی کا بدلہ دس یا سات سو گنا سے زیادہ بھی دے گا۔ اور ایک بدی کا بدلہ ایک ہی دے گا۔ اب مثال غور کرنے کی بات ہے ایک نیکی ایمان کے ساتھ جو کی گئی ہے اس کو ✖ ضرب کریں دس یا سات سو سے تو کتنا ہوتا ہے کلکولیٹ کرسکتے ہیں ہزاروں نیکیوں کو۔ اور قرآن سورہ نمبر 101 پڑھ اور دیکھ سکتے ہیں۔ پر افسوس کہ ایک داعی دوسرے مذہب کے لوگوں کو ان کی کتابوں سے تو ایک الله احد کی بات تو بتاتے ہیں اور اپنے مزہب کی جھوٹی ملاوٹی موضوع گھڑی حدیثوں کو مان کر شرک تو نہیں الله رحمن کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔