کہتے ہیں عظیم لوگ صدیوں میں ملتے ہیں لیکن علامہ غلام احمد پرویز جیسی ہستیاں ١٠ صدیوں بعد ملتی ہیں۔۔ ١٢٠٠ سالوں میں اگر کسی نے قرآن کیلۓ آواز اٹهایی ہے تو وہ علامہ صاحب ہیں۔۔۔انکے اندازبیاں میں ایک وقار تها، جلال تها لیکن جاذبیت رکهتا تها، دل میں بیٹهتا تها یہی وجہ ہے کہ مجھ جیسے میٹریکولیٹ کو بهی سمجھ آیا کہ روزہ کیا ہے اور ہم نے اس اہمیت کو کیا سے کیا بنا دیا۔۔۔ روزوں کے بارے میں ہر آرٹیکل کو پڑهتا ہوں لیکن معانی و مفہوم کا جو کیف و سرور علامہ صاحب کی اس آرٹیکل میں پایا، روح وجد میں آیا، جهوم جهوم اٹها اور ایسی کیفیت محسوس کی جیسے کہ ایک مجاهد جنگ کے میدان میں جا رہا ہو۔۔۔اللہ ﴿ج﴾ انکو جزاے خیر دے۔۔