Рет қаралды 96
إِلَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًۭا صَـٰلِحًۭا فَأُو۟لَـٰٓئِكَ يُبَدِّلُ ٱللَّهُ سَيِّـَٔاتِهِمْ حَسَنَـٰتٍۢ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًۭا رَّحِيمًۭا (٧٠)
وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَـٰلِحًۭا فَإِنَّهُۥ يَتُوبُ إِلَى ٱللَّهِ مَتَابًۭامَتَابًۭا (٧١) (الفرقان)
ترجمہ: مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلا ئیوں سے بدل دےگا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے، اور جو توبہ کر کے نیک عمل کرے تو اس نے رجوع کیا اللہ تعالی کی طرف
جیسے رجوع کا حق ہے۔
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: انما الا عمال بالنیات۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بےشک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
نکتہ: اسلام میں ظاہر و باطن کی اصلاح کی یہی اساس(بنیاد)ہے، اسی فرمان عالیشان کے مطابق، بندگان خدا کو
خدا سے ملانے لے لئے
توبہ و پاکی کو عام کرنا۔
تصوف (یعنی توبہ، اصلاح نیت اور اصلاح عمل کی تربیت فراہم کرنا)
دنیا بھر میں مختلف مقامات پر تصوف کے عملی و عملی تربیتی مراکز قائم کرنا۔
علم تصوف سے لوگوں میں لگن اور جستجو پائ جاتی ہے ایسے تشنگان علم معرفت کی علمی و عملی رہنمائ
کرنا۔
علم تصوف سے متعلق پھلائے گئے شکوک و شبات کا ازالہ کرنا۔
تصفیہ قلب اور تزکیہ نفس کی تعلیم کوعام کرنا۔
آج ساری دنیا میں بے چینی، بدامنی، افراتفری، لاقانونیت وغیرہ سب فسادنیت کی وجہ سے ہے
دنیا میں انسانیت کو امن وامان، دل کو چین، ذہن کو سکون اور آخرت میں ابدی راحت کی ضرور ہے