روش رسول خدا بخاطر قویتر ساختن مغز و یاد گیری با دعای از قرآن - هر مسلمان باید ببیند

  Рет қаралды 294,645

Peace information

Peace information

Күн бұрын

Пікірлер: 1 000
@SubhanullahJalili
@SubhanullahJalili 6 ай бұрын
میلیون ها درود بر محبوب بشریت حضرت محمد مصطفی ص
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@fahimazizi-d8f
@fahimazizi-d8f 7 ай бұрын
درود بر خاتم الانبیا ناجی بشریت سرور تمام کائنات محمد مصطفی ص
@مسلمتلسر
@مسلمتلسر 6 ай бұрын
اللهم صل علی محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤❤❤
@یوسفمحمدی-ظ2ف
@یوسفمحمدی-ظ2ف 6 ай бұрын
سلامت باشید
@یوسفمحمدی-ظ2ف
@یوسفمحمدی-ظ2ف 6 ай бұрын
الهم صلی علامحمدوعلی آل محمد
@habibhosieni8144
@habibhosieni8144 6 ай бұрын
سلام علیکم درود به روان پاک حضرت محمد مصطفی(ص)
@مسلمتلسر
@مسلمتلسر 6 ай бұрын
اللهم صل وسلم علی نبینا محمد علی آل محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤❤❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@noormujaddidi5099
@noormujaddidi5099 Ай бұрын
هزاران درود بر ناجی بشریت حضرت محمد ص واجر و پاداش نصیب شما برادر گرامی ما
@GulMohammadSultanzada
@GulMohammadSultanzada 3 ай бұрын
میلیارد ها درود بر روح سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ( ص) ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@سیدامیرابراهیمی-ذ3ج
@سیدامیرابراهیمی-ذ3ج 2 ай бұрын
سلام شب بخیر الله الله الله الله الله ❤❤❤❤❤❤❤
@NaqibAzadi-i4i
@NaqibAzadi-i4i 2 ай бұрын
درود بر حضرت محمد،مصطفی ❤❤❤❤
@سیداعظمهاشمی-س7ح
@سیداعظمهاشمی-س7ح 2 ай бұрын
اللهم صل علی سیدنا محمد وعلی آله وصحبه اجمعین
@Mahfoozp.
@Mahfoozp. 6 ай бұрын
هزاران درود صلوات بر روح پاک حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@nadiajalilifazal565
@nadiajalilifazal565 6 ай бұрын
درود ومیلونها درود و سلام به رسول‌الله ص.
@AsadMateen-z2t
@AsadMateen-z2t 6 ай бұрын
امین ❤❤😊😊
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@ZamzamaWaziri
@ZamzamaWaziri 6 ай бұрын
فدای چنین شخصیت شویم که برای امت خود تمام چیزهای را به میراث مانده است که همیشه به ما و تمام امت اسلامی فایده رسانده است صلوات وهزاران صلوات بر محمد ❤
@فرشتهایمانزاده-ض7ث
@فرشتهایمانزاده-ض7ث 5 ай бұрын
استاد سلام خداقوت ببخشید چہ چیزی رو باید دم بکنیم وبخوایم لطف می کنید یکبار بگین ممنون می شوم
@dawoudgholami2851
@dawoudgholami2851 5 ай бұрын
اللهم صلي علي محمد وال محمد ❤❤❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@MaryamMuqeem-e4o
@MaryamMuqeem-e4o 7 ай бұрын
درود بر حضرت بهترین عالم محمد صلی الله علیه و آله وسلم
@raziaazizi4823
@raziaazizi4823 7 ай бұрын
سامحعجثجلحقحطحهحث
@مسلمتلسر
@مسلمتلسر 6 ай бұрын
اللهم صل وسلم سیدنا مولانا محمد و علی آل محمد ❤❤❤❤❤❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@abdulhamedsayedi7104
@abdulhamedsayedi7104 3 ай бұрын
ماشاالله الله متعال برکت دنیا وآخرت نصیب فرماید
@panjshiremerald1274
@panjshiremerald1274 20 күн бұрын
هزار درود بر حضرت محمد مصطفی(ص) ناجی بشریت ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@HamayounAzimi
@HamayounAzimi 3 ай бұрын
ص علیه وصلم هزار درود بر رسول مقبول
@Mayelahmadi
@Mayelahmadi Ай бұрын
ماشاالله ماشاالله ماشاالله
@MohamadBarkhordari-fv2zl
@MohamadBarkhordari-fv2zl 6 ай бұрын
اِنَّ الله و ملائکته یصلون علی النبی يا ايها الذین آمنوا صلوا علیه و سلموا تسلیمًا.
@luqmankuchai4657
@luqmankuchai4657 Ай бұрын
اسلام عليکم درود به روان پاک حضر محمد مصطف(ص)
@BabakBastin
@BabakBastin 7 ай бұрын
سپاسگزارم از شما، اللهم صلی علی محمد وال محمد
@MuftiAbdurRahman-rd1ke
@MuftiAbdurRahman-rd1ke 7 ай бұрын
خداوندا! ایران را از هر مجازاتی نجات دهید و از همه ایرانیان و مسلمانان در برابر بی ابرویی محافظت کنید! اوه خدا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! اوه خالق ما! اجازه ندهید که ما در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج بکشیم! ای یار مهربان و بخشنده ما! نگذارید یک فرد حریص یا منافق بر ایران حکومت کند یا ایرانیان را نابود کند! اوه خدا! بگذارید ایران یک رهبر خداترس داشته باشد که از ایران در برابر خارجیها محافظت کند و بگذارید رهبران ما ایرانیان را با افتخار و کرامت و تقوا و عفت زندگی کنند! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! خدایا اجازه نده کسی از کشور ما و سربازان ما برای نابودی کشورهای همسایه ما استفاده کند! خدایا ایران را حفظ کن و در اسلام بمانیم و از شریف ترین دین پیروی کنیم! آه سازنده ما! نگذارید هیچ سربازی به زنان ایرانی بی حرمتی کند! خدایا نگذار هیچ سرباز خارجی زن ایرانی را تحقیر کند! چه اتفاقی افتاده برای مومنانی که مدام سعی در تحقیر خود دارند. اسلام‌ زنان را گرامی میدارد. زنان مسلمان مادران بهشت هستند. بعنوان مسلمان، هرگز نباید با سایر مسلمانان با بی احترامی رفتار کنیم، حتی اگر فرد بخواهد به دلایلی آلوده وتحقیر شود. در واقع، اگر با زن یا شوهر خود را در تخیلات جنسی زیاده روی کنید، فکر می کنید پس از مرگ شماچه اتفاقی می افتد؟ چنین عادت هایی از بین نمی روند و او دیوانه می شود که به سراغ فرد دیگری برود که بتواند خواسته ها را برآورده کند. لازم به یادآوری است که ما برای مدت بسیار کوتاهی در این دنیا هستیم و هدف ما لذت بردن از لذت های دنیوی و شهوات نفسانی نیست، بلکه عبادت خداوند است. خداوند وظیفه خاصی را در زندگی به مسلمانان داده است و آن تنها عبادت خداوند است و این به معنای زیاده روی در لذت های دنیوی، از جمله گذراندن ساعات بیهوده در جمع افراد جنس مخالف، حتی اگرهمسر حلال باشد، نیست. تفریط در روابط جسمی و جنسی روح انسان را از بین می برد. حتی اگر در ازدواج قانونی این تفریط وجود داشته باشد، این یک تجمل است و افراد تجملی بیش از حد به آن افراط می‌کنند و به شدت از آن رنج می‌برند. حتی اگر فردی قند زیادی بخورد، به دیابت مبتلا می شود. مسلمانان در سراسر جهان به دلیل این بیماری جنسی مورد توهین و رنج قرار می گیرند. من نمی توانم شنیدن اصطلاحات تخصصی از زبان افراد نادان را که در مورد فعالیت های جنسی صحبت می کنند و از سنت های نبوی برای ترویج اصول نادرست استفاده می کنند، تحمل کنم. وقتی می بینم مردم از اسلام برای برآوردن خواسته های خود استفاده می کنند عصبانی می شوم. ازدواج و رابطه جنسی هرگز هدف زندگی مسلمانان نیست. عشق به خدا مهم است. حتی اگر کسی ازدواج را ضروری بداند، نباید همه را متقاعد کند که ازدواج کنند فقط به این دلیل که ما فکر می کنیم درست است. مریم دختر عمران مجرد بود. خداوند آنها را دوست داشت. افراط در هر نوع لذتی برای انسان مضر است. مؤمنان برای خوشگذرانی به این دنیا فرستاده نشدند. ما آفریده شده ایم تا خدا و رسولش را عبادت و اطاعت کنیم. پیامبر ما حضرت محمد (صلی الله علیه و آله و سلم) بر اساس این اصل زندگی می کرد و با اینکه می توانست با تجارت زیاد ثروتمند شود، ترجیح داد تا زمان مرگ در فقر بماند. به دلیل زیاده خواهی خودمان و پیروی از رویه غیرمسلمانان و اشتیاق فراوان در فعالیت های جنسی، هزاران جوان عربستانی، جوان کویتی و پاکستانی، زن و مرد قطری، کارآفرینان مسن از عمان و بحرین و حتی دانشمندان از اندونزی و مالزی، آفریقا و هند، اکنون در برنامه‌های بازجویی CIA در دوره بوش که تا به امروز در بسیاری از کشورهای اروپایی مخفیانه عمل می‌کند، به شدت شکنجه می‌شوند. ای صاحب جان ما که روزی باید پیشش برگردیم، اجازه نده سربازان یا جاسوسان بیگانه ملت ما را نابود کنند یا بین ما یا همسایگانمان جنگ راه بیندازند. ای بخشنده! ما را ببخش و از دست ما عصبانی نباش! به راستی که خدایا تو ما را خیلی بیشتر از دیگران دوست داری! خدایا! ایران را از هر عذابی نجات ده و همه ایرانیان و مسلمانان را از شرارت حفظ کن! خدایا! اجازه ندهید هیچ سرباز خارجی وارد ایران شود! ای خالق ما! نگذارید در دست نیروهای خارجی مانند افغانستان یا عراق یا بوسنی یا سوریه یا فلسطین رنج ببریم! خدایا! اجازه ندهید هیچ نظامی اشغالگر وارد ایران شود و اجازه ندهید ملت بیگانه بر ایران حکومت کند! ما را ببخش ای خالق هستی و نگذار هیچ سرباز خارجی ایرانیان یا مردمش را تحقیر کند! پاسداری از ناموس هر زن ایرانی و پاسداری از نسل ایرانیان! ای خالق مهربان! اگر شما به ما کمک نکنید یاوری نداریم! اجازه ندهید که ما را در هیچ گناهی که موجب عذاب یا آبروی ما یا خانواده ما شود، گرفتار شویم!
@raziaazizi4823
@raziaazizi4823 7 ай бұрын
خفخصحح۱ سلام خوب هستی و گدا سلام خوب هستی و گدا سلام خوب تا تا سال سال ۳۳ سال گذشته در این
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@tofansoleimani
@tofansoleimani Ай бұрын
هزاران صلوات و هزاران دورود برای سرور کاینات جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤❤❤❤❤
@EbrahimEbrahimi-v3o
@EbrahimEbrahimi-v3o 2 ай бұрын
هزاران درود سلام بروی بهترین عالم حضرت محمد صل الله علیه وآله وسلم
@user-xt3xd9gv8j
@user-xt3xd9gv8j 6 ай бұрын
با عرض سلام و احترامات سبحان الله
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@عزیراحمدمحمدی
@عزیراحمدمحمدی 6 ай бұрын
السلام علیکم و رحمت الله درود بر حضرت محمّد ص
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@hadiaryan8872
@hadiaryan8872 20 күн бұрын
❤❤❤❤❤لایه تنایی دورد بر محمد صلی الله علیه وسلم❤❤❤❤❤
@latifapaiman8433
@latifapaiman8433 6 ай бұрын
درود فراوان به رسول مقبول ما حضرت محمد صلی الله محمد و ال محمد ❤❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@rabaniamiri4185
@rabaniamiri4185 3 күн бұрын
ماشاالله ماشاالله ماشاالله خداوند حفظ تان کند
@AppleApple-kc6gi
@AppleApple-kc6gi 6 ай бұрын
دورد به حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم ❤❤
@TabsumShahbazi
@TabsumShahbazi 7 ай бұрын
خیلی عالی من خیلی دوست دارم سخنرانی دکتر ذاکر ناید را خدا همه مسلمانان را حدایت کنه الهی آمین
@Fereshta-f3j
@Fereshta-f3j 7 ай бұрын
امین
@afgafg5093
@afgafg5093 6 ай бұрын
درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله وسلم
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@maryammaria3758
@maryammaria3758 6 ай бұрын
☝️🕋🤲🤲🤲♥️♥️♥️🌹🌹🌹اسلام علیکم هزاران درود بر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه و آله وسلم ❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@SabhanStanikzai
@SabhanStanikzai 3 ай бұрын
الهم صلی وسلم وبارک علیه❤❤
@AZiZNoor-r8t
@AZiZNoor-r8t 4 ай бұрын
حضرت محمد ص چادر مہربان است 😢😢
@SayedfarhadSayedi
@SayedfarhadSayedi 6 ай бұрын
دورد به روان پاک محمد صلی الله علیه وسلم ❤❤❤❤❤
@جنرالنظامی
@جنرالنظامی 6 ай бұрын
الهم صل علی محمد وآل محمد صلی الله علیه وسلم
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@MakiAfzali
@MakiAfzali 5 ай бұрын
هزاران‌سلاوات‌به‌حضرت‌محمد‌ص
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@سیدعبدالرحیمسادات-ن2ع
@سیدعبدالرحیمسادات-ن2ع 3 ай бұрын
سید عبدالرحیم ❤❤❤❤
@najibanooristani8160
@najibanooristani8160 5 ай бұрын
هزار درود سلام بر محبوب ما ص
@ZargunaMahmud
@ZargunaMahmud 5 күн бұрын
ربی. زدنی علما. هم بسیار موثر است
@sharafudinkhanzai430
@sharafudinkhanzai430 2 ай бұрын
د دی دنیا او هغی دنیا عالی شخص باندی په بی اندازه او بی نهایته یا هر هغه سه چی خالق خلق کری د هغی په بیلیون اندازه زیات درود د هغه عالی شخصیت او تولو مسلمین باندی وی ❤❤❤❤❤❤
@wahidiwali3842
@wahidiwali3842 Ай бұрын
هزاران درود و صلوات بر روح و روان حضرت مقبول عالم حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم
@RasoolRahimi-i1n
@RasoolRahimi-i1n 4 ай бұрын
درود وسلام بر پیامبر خدا محمد مصطفی ❤❤❤❤❤
@shshaeen9510
@shshaeen9510 6 ай бұрын
هزاران درود هزاران سلام به جناب حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه و آله و سلم
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@نورمحمدنوری-د6ج
@نورمحمدنوری-د6ج 5 ай бұрын
تشکر از لطف شما محترم استاد
@Alisina_Afghan
@Alisina_Afghan 4 ай бұрын
هزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤
@alimurtaza9398
@alimurtaza9398 6 күн бұрын
هزاران‌درود‌وهزاران‌سلام به پیشگاه پیغمبر ص
@aghageldiabdaly3820
@aghageldiabdaly3820 6 ай бұрын
اللهم صل علی محمدوعلی آل محمدکماصلیت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید اللهم بارک علی محمدوعلی آل محمدکمابارکت علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انک حمیدمجید❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@MustafaKaya-f7j
@MustafaKaya-f7j 3 ай бұрын
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@زهراطوقانی
@زهراطوقانی 2 ай бұрын
چطور وارد کانالتون شويم
@nasehehshobeiri6436
@nasehehshobeiri6436 4 күн бұрын
سلام بر محمد ص وبر دوازده امام علیه سلام 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
@FahimeAhmadi-n5f
@FahimeAhmadi-n5f 7 ай бұрын
از زمانی که پای سخنان شما می‌شینم وسخنانتان را گوش میکنم خیر و برکت به زندگیم جاری شده بسیار از شما سپاسگزارم
@kahkashanforotan
@kahkashanforotan 7 ай бұрын
سلام ودرود باراول آشنا شدم ..سپاس، ازتون امروز روزیه که باید شفا با قرآن ثابت شود..خدا مغز قرآن برامون بازگنه الهی آمین ❤❤❤
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا
@Shameroshan
@Shameroshan 6 күн бұрын
یا الله یاعلیم ، یا الله یاعلیم ، یا الله ، یاعلیم ❤❤❤
@farooqahafiz5808
@farooqahafiz5808 6 ай бұрын
هزار ها صد هزار درود بر محمد ص
@nasimbahzad5929
@nasimbahzad5929 6 ай бұрын
صلی الله علیه وسلم
@SulimanEltizam
@SulimanEltizam 7 ай бұрын
اللهم الف مليون صلاه والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم
@جلیلرضایی-ط6ج
@جلیلرضایی-ط6ج 5 ай бұрын
هزاران دورودوهزاران سلام زما برجناب محمدعلیهم السلام ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@hafizalahfakiria
@hafizalahfakiria 2 ай бұрын
خدای خير بته
@NilooDps
@NilooDps 2 күн бұрын
هزاران صلوات بر پیامبر عزیزم وبر شما واولاد وامواتتان
@massihullahmassih4346
@massihullahmassih4346 3 ай бұрын
الهم صلی علی محمد وعلی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم وعلی ال ابراهیم انک حمید المجید . الهم بارک علی محمد وعلی ال محمد کما بارکت علی ال ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید المجید..
@AbdulWahabSafadari-nr8hn
@AbdulWahabSafadari-nr8hn 7 ай бұрын
جزاکم الله خیرآ فی الدنیا و الآخره
@MuazRustam-vv1hp
@MuazRustam-vv1hp 5 ай бұрын
Аллохумма сали аьло Мухаммад ва аьло Оли Мухаммад
@ارشحسینخانی
@ارشحسینخانی 6 ай бұрын
اسلام علیک هزاران درود بر پامبر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه واله محمد❤
@FahimeAhmadi-n5f
@FahimeAhmadi-n5f 7 ай бұрын
یاالله ویا العلیم ❤
@mariammayar9509
@mariammayar9509 7 ай бұрын
سلام .شیما مریم
@Naseebullahachakzai9001
@Naseebullahachakzai9001 7 ай бұрын
SUBHANALLAH Beshak ❤❤❤❤❤
@محمودقربانی-ظ8ع
@محمودقربانی-ظ8ع 6 ай бұрын
اسلام علیکم اسم من محمود❤❤❤
@HabibaQaderi-r8r
@HabibaQaderi-r8r 2 ай бұрын
درود بر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وسلم قربان نام مبارک شان شوم
@عشق-د4ض
@عشق-د4ض 7 ай бұрын
اللهم صل علی محمد وعلی ال محمد عدد ما خلق ❤❤❤
@JamileMohammadi-m9x
@JamileMohammadi-m9x 14 күн бұрын
❤ اللهم صل علی محمد و علی آل محمد کماصلیت علی ابراهیم و علی آل ابراهیم انک حمید مجید ❤❤❤❤
@eminullah3905
@eminullah3905 6 ай бұрын
یا الله یا علیم ❤
@monirandishmand1947
@monirandishmand1947 Ай бұрын
الهم صل علي محمد وعلي ال محمد
@AbdulWahabSafadari-nr8hn
@AbdulWahabSafadari-nr8hn 7 ай бұрын
اللهم صلی علی محمد و آل محمد کماصلیته علی ابراهیم وعلی آل ابراهیم انکه حمیدم مجید*
@valihassanzade8508
@valihassanzade8508 2 ай бұрын
دورد بر حضرت محمد مصطفی ❤❤
@YunusHaidari
@YunusHaidari 7 ай бұрын
آقای داکتر نایک صاحب ازمعلومات شما سپاسگذارم بسیاردلچسپ است )
@لايقمحمدلایق
@لايقمحمدلایق 6 ай бұрын
یا الله و یا العلیم❣️
@ALIZindagi
@ALIZindagi 7 ай бұрын
اللهم صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجهم سپـاس درود فـراوان بـر شما برادر محترم
@صفیاللهاحمدی-ج4ق
@صفیاللهاحمدی-ج4ق 7 ай бұрын
❤❤❤درود بر جناب حضرت محمد ص ❤❤❤
@hashmatullahnoorkhil6455
@hashmatullahnoorkhil6455 7 ай бұрын
درود بر محمد صلی الله علیه وآله وسلم
@گلارهبسامی
@گلارهبسامی 7 ай бұрын
اللهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم ولعن أعدائهم اجمعین
@R.A-Studio1
@R.A-Studio1 7 ай бұрын
درود فراوان بر سرور کاینات حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وسلم❤️❤️❤️
@FAZAL_2007
@FAZAL_2007 6 ай бұрын
❤❤❤❤اسلام علیکم هزاران درودبر پیامبر حضرت محمد مصطفی صلي الله عليه وآله وسلم ❤❤ ‏‪
@ابوبیتالله
@ابوبیتالله 3 күн бұрын
❤❤❤❤❤❤❤سلام علیکم ورحمت الله وبرکاته درود بر پا مبر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه وآله محمد
@SahilSafi-dh8ge
@SahilSafi-dh8ge 7 ай бұрын
درود به سلطان قلب ها محمد امین ❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@AZiZNoor-r8t
@AZiZNoor-r8t 4 ай бұрын
ھزار دورود بر حضرت محمد ❤❤❤❤
@raminmohamadi1384-j2b
@raminmohamadi1384-j2b 2 ай бұрын
هزاران درود بر نبی مکرم اسلام ص علیه وسلم ❤❤❤❤❤❤❤
@AmanHamdard-d7w
@AmanHamdard-d7w 7 ай бұрын
سبحان الله جزاک الله خیر الحمدلله کثیرا. وسلام .محمد امان از اطریش هستم
@NazaMohammadFaqirzadah
@NazaMohammadFaqirzadah 8 күн бұрын
درود بر سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ص
@murtazajabarkhil5254
@murtazajabarkhil5254 7 ай бұрын
اللهم صلی علی محمد و علی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید مادر مصطفی
@kerimefaizi164
@kerimefaizi164 7 ай бұрын
التماس دعا❤دعاکنیدکه حج برم
@MohamadBarkhordari-fv2zl
@MohamadBarkhordari-fv2zl 6 ай бұрын
اللهم ارزقنا زیارت بیت الله.
@Ahmadcity1234
@Ahmadcity1234 6 ай бұрын
بارك الله فيكم هل سمعتم من يوم الغدير شيئا، يوما لايكمل الدين و لا يتم النعة و لا يرضي الله من اسلامنا الا بالاعتقاد علي ما وقع فيه. قال الله عز و جل اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الاسلام دينا.
@mohamedfarhadgulzaialikhai4014
@mohamedfarhadgulzaialikhai4014 7 ай бұрын
عالي معلوماتو خبره ښه راست دئ ډاکټر مننه ،🥰🅰️🇦🇫👍🏻
@TrustImmigrationInstituteofPak
@TrustImmigrationInstituteofPak 14 күн бұрын
ماشاالله بیشک که خداوند متعال مهربان است و قصرت ها داره ماشاالله ماشاالله بسیار زیبا قشنگ ترین ماشاالله ماشاالله ❤❤❤
@mohammdakramyousefi
@mohammdakramyousefi 7 ай бұрын
الله متعال، شما ره خیر نصیب کنه برادر❤❤
@panjshiremerald1274
@panjshiremerald1274 20 күн бұрын
ماشاءالله ماشاءالله ماشاءالله ❤❤❤❤❤❤❤❤❤
@MahdiM-he4kx
@MahdiM-he4kx 7 ай бұрын
درودبرمحمدوال محمد
@freshTa-v1p
@freshTa-v1p 7 ай бұрын
یا الله یاالعلیم
@khadijahalaimzai674
@khadijahalaimzai674 7 ай бұрын
سلام وحترام خدمت برادرگرامی! از برنامه های پرمحتوای شما بی نهایت ممنون ۰ یک خواهش شما دارم که ازحاشیه روی و از تکرار جملات وکلمات یک کمی جلو گیری کنید ۰ چونکه برنامه را خسته کن میسازد۰با عرض معذرت
@raziaazizi4823
@raziaazizi4823 7 ай бұрын
حعثحاحححثهث سلام خوب ببینی سلام ۳۱ صحح۵۸ثح۵حسححهث
@omarafghan-ps7jk
@omarafghan-ps7jk 5 ай бұрын
محتواجنسی
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@عبدالله-ي2ج9ذ
@عبدالله-ي2ج9ذ 5 ай бұрын
علی بن الحسین المرتضی ( رسالہ المحکم و المتشابہ میں تفسیر نعمانی سے اس کی سند سے نقل کرتے ہیں جس میں وہ اسماعیل بن جابر سے اور وہ امام صادق علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء علیہم السلام سے اور وہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے حدیث طویل میں روالیت کرتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: بے شک ہم اجتہاد کےذریعے حکم دینے کی نفی کرتے ہیں اس لئے کہ بلاشبہ حق ہمارے ساتھ ہے جس میں ہم نے پہلے سے ان تمام امور کا ذکر کر دیا ہے جنہیں اللہ نے نصب کیا، اور وہ دلائل جنہیں ہمارے لئے قرار دیا گیا جیسا کہ قرآن ، سنت اور امام حجت ص، اور مخلوق ان وجوہ (کتاب و سنت و حجت ص) سے خالی نہیں ہوتی جس کا ہم نے تذکرہ کیا، اور جو ان وجوہ مذکورہ کے مخالف ہے، وہ باطل ہے، اس کے بعد مولا علی علیہ السلام نے اجتہاد کے قائل لوگوں کی مخالفت میں طویل کلام ارشاد فرمایا۔ حوالہ نمبر 1:وسائل الشیعہ آل البیت ،جز ء27، ص58،حوالہ نمبر2: وسائل الشیعہ آل البیت ، جزء 18، ص 23,، حوالہ نمبر 3:بحار الانوار، العلامہ المجلسي جلد نمبر 90 صفحہ نمبر/96،حوالہ نمبر4: جامع احادیث الشیعہ ،الشیخ بروجردی،جزء 1، ص283 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی ص کے حواری ہیں اور حواریوں ختم ہو جاتے ہیں تو وہ لوگ آتے ہیں جو منبر پر بیٹھ کر وہ قول کہتے ہیں جو وہ نہیں جانتے (اجتہاد) اور اس شے کی تعلیم دیتے ہیں جس سے اُنہیں روکا گیا تھا پس تم ان مجتہدوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دلوں سے جہاد واجب ہے، اور سب سے بڑا درجہ اس کا ہے جو ان لوگوں سے ہاتھوں، زبانوں اور دل سے جہاد کرے اور درمیانہ درجہ اسکا ہے جو صرف زبان اور دل سے جہاد کرنے والا ہو اور کمترین درجہ اس کا ہے جو صرف دل سے ان سے جہاد کرے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا دل کیلئے جہاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہی کہ تم ان کے اعمال کا اپنے دل میں انکار کرو۔ حوالہ:النظام السیاسی فی الاسلام باقر شریف قرشی ص 272 -- بیان الآئمہ ج2 ص469 3- جعفر بن محمد صادق علیہ السلام نے فرمایا میرے والد امام باقر علیہ السلام نے اپنے آباء سے اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت فرمایا ہے کہ جس نے دین میں کسی شے کے بارے میں اپنی رائے کی بنیاد پر قیاس کیا اللہ اسے جہنم میں ابلیس کے ہمراہ ڈالے گا اس لئے کہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا کہ جب اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے تو اس نے رائے اور قیاس کی طرف بلایا اور ایسا ہی وہ قوم کرتی ہے جس کے پاس اللہ کے دین کی کوئی برھان نہیں پس بےشک اللہ کا دین رائے اورمقائیس پر وضع نہیں کیا کیا گیا۔ حوالہ:علل الشرائع جلد نمبر١، صفحہ نمبر٨٩. 4- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ غیر خدا اور طلب دنیا کیلئے فقہ سیکھتے ہیں اور انہوں نے قرآن کو اپنی خواہشوں کیلئے توڑا مروڑا اور اپنی رائے کو دین قرار دیا۔ حوالہ:بحار الانوار جلد نمبر 52 ، صفحہ25 5- مولا علی علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو اپنی وصیت میں فرمایا اے کمیل اگر زمین پر اللہ کا کوئی نبی نہ ہوتا اور اس زمین اللہ سے ڈرنے والا مومن ہوتا تو خدا کو ضرور پکارتا غلط یا ٹھیک طریقے سےیہاں تک کہ اللہ اس کو نصب فرماتا اور اس کو اس تنصیب کا اہل بناتا۔امام ع فرماتے ہیں کہ تنصیب خدا کی طرف سے لازمی ہے کسی کااپنی کسی حاجت کے نام پر ذاتی اجتہاد جائز نہیں یا جاہل کو عالم کی حاجت یا پھر عقلی جواز وغیرہ کی بنیاد پر بھی جائز نہیں۔ حوالہ:تحف العقول عن آل الرسول ، مؤلف:للحرانی، صفحہ نمبر12 6- امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے نعمان! قیاس سے بچو اس لئے کہ میرے والد نے میرے اجداد سے اور انہوں نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے دین میں کسی کے بارےمیں اپنی رائے کو بنیاد بنا کر قیاس کیا، وہ جہنم میں ابلیس کیساتھ ہوگا اس لئے کہ ابلیس ہی وہ پہلا تھا قیاس کیا جبکہ اس نے کہا تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے، پس رائے اور قیاس کو ترک کر دو اور جو قوم کہتی ہے اس کی دین خدا میں کوئی برہان نہیں اس لئے کہ اللہ کا دین آرا اور مقاییس (معیارات) کی بنیاد پر وضع نہیں کیا جاتا۔ حوالہ: عوالم العلوم والمعارف والاحوال،جلد نمبر 20، صفحہ 491 7- امام صادق علیہ السلام نے امام قائم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے: امام زمانہ علیہ السلام کے دشمن فقہاء اور اہل اجتہاد کے مقلدین ہوں گے جب وہ دیکھیں گے امام زمانہ علیہ السلام ان کے اماموں کے حکم کے بر خلاف حکم جاری کر رہے ہیں، اس کے بعد کلام اس سے متصل ہوتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب امام قائم علیہ السلام خروج فرمائیں گے تو خاص فقہاء کے علاوہ کوئی ان کا کھلا دشمن نہ ہوگا، اور ان کے اور فقہا کے درمیان تلوار ہے یعنے جنگ حوالہ: ينابيع المودۃ جلد 3 -صفحہ 62 وإلزام الناصب صفحہ 173 اور دیگر مصادر جن کا ذکرنہیں کیا جا رہا 8- خمینی اپنی کتاب میں اس روایت کی حجیت کے اثبات و نفی میں طویل گفتگو کے بعد لکھتے ہیں : جہاں تک احتجاج کی اس روایت کا تعلق ہے کہ فقہاء میں سے جو۔۔۔۔الخ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایت سند کے ضعف اور متن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے حجت کیلئے ٹھیک نہیں حوالہ:کتاب الاجتہاد و التقلید مصنف: خمینی ،صفحہ نمبر97
@khalidanikzad4547
@khalidanikzad4547 2 ай бұрын
الهم صل علی محمد ن النبی الامی وعلی آل و سلم تسلیما ❤
@fahimullahkhoshalkhil1776
@fahimullahkhoshalkhil1776 7 ай бұрын
ډیر ښه الله مو درته خیر درکړی مننه تشکر برادر عزیز عمر تولانی نصیب تان باد
@Madina_Amiri
@Madina_Amiri 2 ай бұрын
اللهم_صل_وسلم_وبارك_على_نبينا_محمد
@palwashajamay-xr8qc
@palwashajamay-xr8qc 7 ай бұрын
ببخشین محترم سوره حشر مکمل بخانیم ؟
@ShafiqaHanif-ht5ck
@ShafiqaHanif-ht5ck 7 ай бұрын
سلام علیکم استاد چند بار یاالله یاحلیم بخوانیم
@KooroshSepehri-sm8qx
@KooroshSepehri-sm8qx 7 ай бұрын
یاعلیم نه یا حلیم
@سمیرارخشانی
@سمیرارخشانی 13 күн бұрын
جانم ب فدایت یا حبیبم کی رسد دیدارت نصیبم 😢😭😭
@ShabanZareyousefi
@ShabanZareyousefi 7 ай бұрын
با سلام بسیار عالی بود.اما اینکه گفتید درود شریف کاشکی یک دفعه هم خودتان در این برنامه میخواندید.
@АмидФазли
@АмидФазли 5 ай бұрын
الهم صلی علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی آل ابراهیم انک حمید مجید الهم بارک و علی آل محمد کما بارکت علی ابراهیم و علی آل ابراهیم انک حمید مجید ❤
@HaidarMohammadi-i4c
@HaidarMohammadi-i4c 7 ай бұрын
عزیزان می گوید سوره حشر را روی یک لیوان اب بخوان و سپس یا الله یا علیم بگو و در اب فوت کن در میان خواندن بعدا بنوش
@JamalKhezri-hb2nf
@JamalKhezri-hb2nf 6 ай бұрын
ممنون من خوب متوجه نمی شدم.❤
@MahtabTemory
@MahtabTemory 6 ай бұрын
هزاران درود به حضرت محمد (ص)
@hakimbalouneh4221
@hakimbalouneh4221 5 ай бұрын
سلام خدا قوت خدا حافظ و ناصرتان باشد آمین ❤❤❤❤
چی طور ذهن خودرا قوی سازیم  ؟ پاسخ از داکتر نایک
9:42
( Treasures of Medicine ) گنجینه های طبی
Рет қаралды 28 М.
黑天使被操控了#short #angel #clown
00:40
Super Beauty team
Рет қаралды 61 МЛН
She made herself an ear of corn from his marmalade candies🌽🌽🌽
00:38
Valja & Maxim Family
Рет қаралды 18 МЛН
人是不能做到吗?#火影忍者 #家人  #佐助
00:20
火影忍者一家
Рет қаралды 20 МЛН
黑天使被操控了#short #angel #clown
00:40
Super Beauty team
Рет қаралды 61 МЛН