کمال است مرشد باخدا اس سے پہلے کلام کا اتنا اثر نہیں تھا جو اب محسوس ہو رہا ہے ۔
@ZafarIqbal-dt3ep10 ай бұрын
Bohat aala
@riyazahmaddar428910 ай бұрын
بہت خوب
@wafasanam955710 ай бұрын
Bohat khob
@malikhaider372010 ай бұрын
❤❤❤❤❤
@usamakhalid143810 ай бұрын
❤
@AbdulRasheed-ux2ve4 ай бұрын
Namsti❤❤❤
@hiraali3546 ай бұрын
❤❤❤
@usmanmalhi925010 ай бұрын
ھق ھے سب کلام اسی کی سانس ھے امانت مرنے سے پھلے ھی اس کے نام کر جائیں تو مزا ھے ،،
@aehmadali1026 ай бұрын
مٹی سے گلدان بنانے کے لیے کمہار کی ضرورت ھے.اسکے چرخے پہ چڑھ کے ناچنا تو پڑیگا.. روئی سے دھاگہ اور دھاگے سے سوت بننے کے لیے چرخے پہ چڑھنا تو پڑیگا. چرخے کو چلانے والے جولاھے کے ضرورت تو پڑے گا. سونے کے ھار بنانے کے لیے سنیار کی ضرورت ھے. اسکی بھٹی کوٹھالی پہ سونے کو چڑھنا پڑے گا.. بندے کو خدا سے ملنے کے لیے مرشد کے ھاتھ پہ بیعت ھو کر بکنا تو پڑیگا. مرشد کی مان مان کے مرشد کی نا میں نا. اور مرشد کی ھاں میں ھاں.. مرشد کی کسوٹی پہ امتحان میں پڑنا تو پڑیگا.. سولی پہ چڑھنا تو پڑے گا. سر بھی اٹارا جائیگا. کھال بھی اتاری جائے گے. کربل کے میدانوں میں تپتے ھوئے صحراؤں میں. پیاسے بدنوں کو کٹوایا بھی جائیگا.. مرشد کی تربیت سے حاصل ھوگا. دیپ جلانے کے لیے تیل کی بتی کی شعلے کی ضرورت تو ھوگی. پھر جلانے والے کے ھاتھوں سے جلیگا. خود تو کبھی یہ نہیں جلیں. پھر اس دیپک کی روشنی کے گرد خود دیوانے لاکھوں پروانے جل جل کے مرتے جاتے ھیں. بتی تو جلتی ھے لیکن اسکی رگوں میں وہ دیے کا تیل خاموشی سے دوڑتا رھتا ھے جلتے جلتے جل جاتا ھے. پروانے بھی جل جاتے ھیں دیا بھی جل جاتا ھے.. اس طرح پھر شام سے رات اور رات سے صبح ھو جاتی ھے.. یہ دیوانگی خدا کے لیے ھے.. عاشق بھی دیوانہ وار اپنی جان وار دیتا ھے... ایک نیا جہان میں جا کر دیدار یار کرلیتا ھے. پھر کسی کو خبر کہاں ھوتی ھے. یہ سب کمال تک پہنچنے کےلیے مرشد کے ھاتھوں سے انجام پاتا ھے. بات تو منزل حاصل کرنے کے لیے سینے میں چھپی ازلوں کی محبت ھے اور اس سے جدائی ھے. اسی جدائی کو دور کرنے لیے نفس کے حجاب کو دور کرنے کے لیے مرشد کی رھنمائی چاھیے..