یا اللہ حضرت مولانا محمد مکی الحجازی مدظلہ العالی کو صحت کاملہ عاجلہ نصیب فرما آمین یا رب العالمین اور ان کی اس مبارک مجلس کے عمل کی وجہ سے ساری دنیا کے مسلمانوں کو اور پاکستان کو یہودیوں نصرانیوں ہندووں اور قادیانیوں کی سازشوں سے محفوظ و مامون فرما آمین یا رب العالمین ۔
@zahoorkhan21473 жыл бұрын
Ameen
@surryiaasghar9189 Жыл бұрын
Jzaqallah ho khairan
@besafe41195 жыл бұрын
ما شاء اللہ مکی صاحب بہت زبردست مشورہ ❤️ انٹرنیٹ کے فتنوں سے بہت سے بے علم نوجوانوں کا دین خراب ہوتا ہے..
Assalam alaykum maulna makki aur ye videos net pe dalne walaon ko allah tala jazay qaiyr de ameen jazak allah duwa ki guzarish jazak allah
@mianjee90455 жыл бұрын
السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکہ۔ حضرت سے درخواست ہے کہ میری بیٹی کچھ عرصہ سے بیمار ہے۔اس کی شفایابی کیلیے دعا فرما دیں۔ غلام مصطفیٰ
@besafe41195 жыл бұрын
رمضان سے اردو درس بند 🔐 😭😭😭
@beenishsohail86525 жыл бұрын
Assalam o alaikum kese hain ap , ap se ek guzarish hai k yahn pakistan karachi mai ek insan hai jo logo pe bht buri trhan se zulum kr raha hai us k liye dua kren k ALLAH usko hidayat de yan usko nisto nabot krde
@mdiyarkhan71375 жыл бұрын
ya logi Nahi logo hai
@amjad2685 жыл бұрын
السلام علیکم
@suchbolo12415 жыл бұрын
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث میں شعبہ کے تلامذہ میں اختلاف ہے، بعض نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے اور بعض نے موقوفاً، ۲- عبداللہ عمری بطریق: «نافع عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ صحیح وہی ہے جو ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے“، ۳- ثقات نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اس میں ان لوگوں نے دن کی نماز کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎، ۴- عبیداللہ سے مروی ہے، انہوں نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے کہ وہ رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور دن کو چار چار رکعت، ۵- اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں رات اور دن دونوں کی نماز دو دو رکعت ہے، یہی شافعی اور احمد کا قول ہے، اور بعض کہتے ہیں: رات کی نماز دو دو رکعت ہے، ان کی رائے میں دن کی نفل نماز چار رکعت ہے مثلاً ظہر وغیرہ سے پہلے کی چار نفل رکعتیں، سفیان ثوری، ابن مبارک، اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ Ibn Umar narrated that :The Prophet said: "The Salat during the night and the day is two and two." حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن علي الازدي، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الليل والنهار مثنى مثنى ". قال ابو عيسى: اختلف اصحاب شعبة في حديث ابن عمر فرفعه بعضهم واوقفه بعضهم، وروي عن عبد الله العمري، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، والصحيح ما روي عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة الليل مثنى مثنى " وروى الثقات عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكروا فيه صلاة النهار، وقد روي عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، انه كان " يصلي بالليل مثنى مثنى وبالنهار اربعا " وقد اختلف اهل العلم في ذلك فراى بعضهم ان صلاة الليل والنهار مثنى مثنى، وهو قول: الشافعي، واحمد، وقال بعضهم: صلاة الليل مثنى مثنى، وراوا صلاة التطوع بالنهار اربعا مثل الاربع قبل الظهر وغيرها من صلاة التطوع، وهو قول سفيان الثوري، وابن المبارك، وإسحاق تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 302 (1295)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1678)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 172 (1322)، (تحفة الأشراف: 7349)، مسند احمد (2/26، 51)، سنن الدارمی/الصلاة 155 (1500) (صحیح)» وضاحت: ۱؎: علامہ البانی نے ابن عمر رضی الله عنہما کی اس حدیث کی تصحیح بڑے بڑے ائمہ سے نقل کی ہے (دیکھئیے صحیح ابی داود رقم ۱۱۷۲) آپ کے عمل سے دونوں طرح ثابت ہے، کبھی دو دو کر کے پڑھتے اور کبھی چار ایک سلام سے، لیکن اس قولی صحیح حدیث کی بنا پر دن کی بھی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا افضل ہے، ظاہر بات ہے کہ دو سلام میں اوراد و اذکار زیادہ ہیں، تو افضل کیوں نہیں ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1322)
@SabaAhmed-gv6gniio2 ай бұрын
😅😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊😊
@mumtazbashir87285 жыл бұрын
Itniiiii bari sunat hai........😂
@shakibzia56975 жыл бұрын
Makki Saheb kiya aulad apni walaydein kay kiya howay Umrah aur hajj ka *DAM* day saktay hain.