New Naat By Qasim Ali Sialvi Atv Channel Recording... #QasimSialvi #naatsharif #2021 #newstatus #new #naat #manqabat #islam #islamic
Пікірлер: 21
@shahenajaf88493 жыл бұрын
اللہ تعالیٰ بھائی جان کو سدا سلامت رکھے آمین ، کمال کی آواز ہے ،علی اصغر قادری ڈھولہ
@aliahsan40333 жыл бұрын
سبحان اللہ سبحان اللہ۔۔
@asiaalam42323 жыл бұрын
MashaAllah
@DJNomanLive3 жыл бұрын
Bohat Umdaa Wah Subhan ALLAH
@zulfiqarchishti10973 жыл бұрын
ماشاءاللہ
@muhammadumarnadeem63103 жыл бұрын
بہت دل نشیں انداز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی چاھتا ھے آپ پڑھتے رہیں
@alihassanghanian5233 жыл бұрын
سدا سلامت رہو
@punjabimahol4303 жыл бұрын
سبحان الله جزاک الله
@Nasir00913 жыл бұрын
Wahh
@alihassanghanian5233 жыл бұрын
سبحان اللہ
@DarulfuqaraNaushahia3 жыл бұрын
💝
@arslanchishti58073 жыл бұрын
بہت خوبصورت
@DarulfuqaraNaushahia3 жыл бұрын
👍💖
@toqeerahmedofficial41713 жыл бұрын
سبحان اللہ سبحان اللہ
@love52273 жыл бұрын
Ma sha Allah
@urfastudio98953 жыл бұрын
Wah
@mtsaloon3 жыл бұрын
Wah wah
@sajiwarrich18073 жыл бұрын
ماشاءاللّٰه
@zulfiqarchishti10973 жыл бұрын
انسان اور مشینی دور ۔۔۔۔! جب ایک آدمی کو یہ احساس ہوتا ہے کہ شاید اُس کا باپ صیح تھا اُس وقت عموماً اُسکا ایک بیٹا ہوتا ہے جو سوچتا ہے کہ اُس کا باپ غلط ہے۔ نوع انسانی کی تاریخ بہت سے ادوار ( زمانوں) سے گزری ہے، پتھر کے دور سے ، کانسی کا دور اور پھر لوہے کا دور۔۔۔ زراعت اور پھر کارخانوں کا دور۔۔۔اور اب نوع انسانی ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جسے ہم “ مشینوں کا دور “ کہتے ہیں۔ ہم مصنوعی ذہانت ( Artificial Intelligence) سے گھرے ہوئے ہیں۔ جس کا سائنس اور زندگی کے تمام پہلووں پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار، ہم ایسی مشینیں بنا رہے ہیں جو انسانی کنٹرول کے بغیر نہ صرف سوچیں گی بلکہ ترقی بھی کریں گی۔ یوں لگتا ہے کہ ہماری فکری برتری کا دور ختم ہو رہا ہے۔ ایک نوع کے طور پر ہمیں اس paradigm shift کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ کیا اس جدید دور میں بننے والی مشینیں انسانی ذہن کے تاریک حصوں سے سیکھیں گی؟ وہ تاریک حصے جس میں ھزاروں سال سے گزشتہ ادوار کی تجربے میں ، غصب، ظلم، خوف ، لالچ ، تعصب ، مذہبی کشیدگی، قبائلی جھگڑے ، رنگ و نسل کے امتیازات کی یادداشتیں پڑی ہیں۔ یا انسانی ذہن کے اُن روشن حصوں سے جہاں ھزاروں سال سے گزشتہ ادوار کے تجربہ میں رحم، درگزر، دور اندیشی، قربانی، سخاوت ، پاکیزگی کی یاداشتیں پڑی ہیں؟ اس وقت انسان کی زیادہ توجہ اس ٹیکنالوجی کو مزید ترقی دینے پر مرکوز ، نہ ہی ریاستیں اور نہ ہی معاشرے کے دانشور طبقے یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ انسانیت کو کس طرح متاثر کرے گی اور کیسے بنی نوع انسان کے مستقبل کو متعین کرے گی۔ یہ کیسے انسانی عقائد و اخلاقیات پر اثرانداز ہو گی ؟ ہمیں یہ بھی پوچھنے اور سوچنے کی ضرورت ہے کہ ٹیکنالوجی ہمیں بہتر انسان بننے کے بارے میں کیا سہولت فراہم کر سکتی ہے۔ مشینوں کی موجودگی میں ( Artificial Intelligence) ہم کیسے اپنی فطری ذہانت سے دستبردار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ انسانی ذہن جو غار کے دور سے اس صنعتی دور تک پہنچنے میں ارتقاء کے جس سفر سے گزرا ہے کیا اب ایسے مصنوعی ذہانت کے دور میں داخل ہو رہا ہے جس میں انسانی ذہن ارتقاء کی بجائے تنزلی کا سفر شروع کرنے والا ہے۔ انفرادی طور پر کم از کم آپ کوایک ایسی مشین جو اب آپ کی ہمدم بن چکی ہے جسے آپ اور میں استعمال کرتے ہوئے نہ صرف یہ پوسٹ لکھ رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں۔ کیا ہمارا اسکے ساتھ رشتہ متوازن ہے، balanced ہے۔ آپ کا اس پر انحصار کتنا ہے اور اگر یہ کسی وجہ سے آپ کے ساتھ نہ ہو تو کون سے ایسے ضروری معاملات ہیں جن میں گڑبڑ ہو سکتی ہے۔ کیا جو وقت آپ اس چھوٹی سی اسکرین کے ساتھ گزار رہے ہیں وہ صحت مندانہ ہے یا غیر صحتمندانہ ہے۔ اگر اب تک آپ نے اپنے ہاتھ میں پکڑے اس کھلونے کو غیرسنجیدگی سے لیا تو ممکن ہے کہ آپ کو سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔ دُعاگُو صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی