آہ حضرت مفتی زرولی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ واسعا... ایک ہی مرد قلندر تھا اس کے مقابلے کا کوئی نہ تھا. محفلیں سونی ہوگئیں.دل خون خون ہوگیا.آنکھیں خشک ہورہی ہیں.سماعت پھر سے وہ کڑک وہ گرج وہ طرب کیسے سنے گا جس میں صرف حق اور حق اور حق ہی ہوتاتھا..وہ انداز وہ تیور کسی میں نہیں ہے کہیں بھی نہیں ہے وہ انوکھا تھا نرالا تھا نایاب تھا نادر تھا.عصر حاضر میں وہ ایک ہی تھا وہ کوہ نور تھا بہت سے دلوں کا سرور تھا.سنت و شریعت پر کتنا مسرور تھا.اسلامی شعار و تشخص اس کا غرور تھا..قضاء الہی کے سامنے مجبور تھا.اناللہ وانا الیہ راجعون..کل من علیھافان و یبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام.. ... اللہ رحم فرما.مغفرت فرما.لحد منور فرما.قبروسیع فرما.درجات بلند فرما.اعلٰی علیین میں جگہ عطافرما.نعم البدل قائم مقام فرما.آمین.یارب العالمین