Рет қаралды 1,335
"روزے کا وقت ہوتے ہی توپ کا گولہ چھوڑا جاتا تھا اور اسی طرح سحر کا وقت ختم ہوتے ہوئے بھی گولہ داغا جاتا تھا۔ ہمارے بھوپال میں مہمان داری بہت ہوتی تھی۔ خواتین ہاتھ سے سویاں بناتی تھیں جو بہت باریک ہوتی تھیں۔"
ریٹائرڈ اسکول پرنسپل نسیم حمزہ کی یادیں وائس آف امریکہ کی سیریز 'ماضی کے رمضان' میں۔