Рет қаралды 463
Organized by Mir Anees Library at Markazi Imam Bargah on 6 Shaban 1445.
#4Shaban#4ShabanManqabat#ZainJafri#ManqabatZainJafri#PoetZainJafri#ManqabatMolaABbas#ABulFazl#ShabanManqabat
جب علی اکبرؑ بھی اک شاگرد تھا عبّاسؑ کا۔
شہ کی نصرت کر رہا تھا مدرسہ عبّاس کا۔
اپنے بھائی سے علی کہنے لگے، بھیّا عقیل۔
اک جری ننھھیال تو ڈھوندیں ذرا، عبّاس کا۔
کس کے آنسو ہیں جو چہرے پر سند بن کر گِرے۔
اپنے زانو پر یہ کس نے سر رکھا عبّاس کا۔
سب کے سب عبّاس کے پرچم تلے آجائینگے۔
حشر میں جس دم کھُلیگا مرتبہ عبّاس کا۔
اُسکو سینے سے لگا کر دیر تک روئے حسینؑ۔
کچھ نہیں، بس ایک ماتم دار تھا عبّاس کا۔
کون بھائی ہے جو اپنے بھائی کو آقا کہے۔
وصف یہ بس ایک حیدر کا تھا یا عبّاس کا۔
دل ہی دل میں تو سکینہ نام کی تسبیح پڑھ۔
اس طرح دروازہءِ دل کھٹکٹا عبّاس کا۔
فاطمہؑ کے دونوں شہزادوں کو بعدِ مرتضٰ۔
اک ہے زینبؑ کا سہارا دوسرا عبّاس کا۔
وائے ہو ایسی اماں پر جو نہیں شہ کے لیے۔
شمر سن، دو ٹوک ہے یہ فیصلہ عبّاس کا۔
یہ مسلماں اُنکو پانی بھی نہیں پہنچا سکے۔
چند بچّے تک رہے ہیں راستہ عبّاس کا۔
عشق سچّا ہو تو پھر لوگوں سے کیا مطلب ہے زین۔
یہ تو اک خاموش رشتہ ہے مرا، عبّاس کا۔
زین جعفری