Пікірлер
@zubidil4873
@zubidil4873 2 ай бұрын
Jazaq Allah kher
@sherazchakwal
@sherazchakwal 4 ай бұрын
Me in molana sahb ki book read krraha Hoon al raheeq ul makhtoom ❤
@sherazchakwal
@sherazchakwal 5 ай бұрын
Mene inki book mangwai aur Aj reading start krli ,,,,alraheequl makhtoom
@mokimalam5867
@mokimalam5867 5 ай бұрын
Allah Shaekhe Mohtaram ko Jannatul firdaus mo ala maqam ara kare
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Allah swt apko jannatul firdaus m alla muqaam ata kary
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Jazakallah hu kharen kaseera
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Jazakallah hu kharen
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Allah swt apko jannatul firdaus ata kary
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Allah swt apko jayie khaier sai nawazy
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Jazakallah hu kharen kaseera ustaad
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Jazakallah hu kharen
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
BarakAllah hum feek
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Jazakallah hu kharen kaseera ustaad
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Allah swt apko jannatul firdaus ata kary
@suhailahmedkhan6528
@suhailahmedkhan6528 6 ай бұрын
Jazakallah hu kharen kaseera Sheikh e muhtaraam m ap sai bht muhabbat karta hu
@SakeraMallick-ml2xh
@SakeraMallick-ml2xh 7 ай бұрын
MasaAllah
@QalamOnline-c3q
@QalamOnline-c3q 9 ай бұрын
اس کتاب کا لنک شئیر کردیں۔
@zeshangaming3104
@zeshangaming3104 11 ай бұрын
😭💔😭
@FerozKhan-tv9eq
@FerozKhan-tv9eq 11 ай бұрын
seene pe hat badne ki hadith, mishkat
@zahidpathan2827
@zahidpathan2827 2 жыл бұрын
I wish we had more videos of him may Allah have mercy on him ❤
@ghulamyasin2893
@ghulamyasin2893 2 жыл бұрын
M
@aqibsofi298
@aqibsofi298 2 жыл бұрын
May Allah granth him jannat
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
مسلمان یعنی اہلِ سنت والجماعت حضرات توجہ فرمائیں: برِصغیر میں پائے جانے والے "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے لوگ پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے اب تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ سب مسلمان اور اُن کے علماء اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، اِس لیئے کہ اِس فرقے کے نئے دین کے مطابق تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے؛ اِس فرقے کی بنیاد ہی اِسی عقیدے پر ھے، اور اِسی عقیدے کی بنیاد پر ہی یہ فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کی مخالفت کرتا ھے جو سب کے سب اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہیں۔ اگر اِس عقیدے کو اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے کے دین سے نکال دیا جائے تو یہ فرقہ ہی ختم ہو جائے گا، کیونکہ اِس عقیدے کو نکالنے کے بعد تو صرف وہی اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہی باقی بچیں گے۔ لہذا جو مسلمان بھی امتِ اسلامیہ کے کسی امام کی تقلید کرتا ھے وہ اِس "اہلِ حدیث" فرقے کے عقیدے کے مطابق گمراہ ھے، مشرک ھے۔ اِس "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمان اور ان کے علماء غلط اور گمراہ ہیں۔ دل تھام کر سنیں کہ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام ابو جعفر طحاوی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ عبدالبر کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امتِ اسلامیہ کے عظیم عالم امام ابنِ حجر عسقلانی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ رجب کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امت کے عظیم عالم امام بدر الدین عینی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام قاضی عیاض یحصبی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام یحیی بن شرف نووی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے؛ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابن قدامہ مقدسی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ تو صرف مثال کے طور پر چند نام لکھے ہیں۔ یعنی خوارج کا یہ نیا "اہلِ حدیث" نامی فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کے صدیوں سے آج تک کے سب مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے آج تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ کہتا ھے کیونکہ وہ سب کے سب اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، کیونکہ اِس فرقے کے دین میں تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے۔ عجیب بات ھے کہ اسلام کے شروع سے ہی پوری امتِ اسلامیہ کے مسلمان اور علماء تو غلط ہیں جبکہ اِس نئے ہیدا ہونے والے فرقے کے علماء اور لوگ صحیح ہیں؟ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اِس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی اور اب تک دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اِس نئے "اہلِ حدیث" نامی فرقے کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟ یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ھے کہ جو فرقہ شروع سے پوری امتِ اسلامیہ اور امتِ اسلامیہ کے تمام علماء کو غلط کہتا ھے وہ صحیح نہیں ہو سکتا اور اِس فرقے کے باطل ہونے میں کوئی شک نہیں۔ حقیقت یہ ھے کہ صدیوں سے ساری دنیا کے مسلمان اور اُن کے علماء حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی فقہ پر چلتے آ رہے ہیں اور آج بھی ایسا ہی ھے۔ انڈونیشیا، ملائشیا، برونائی، مصر وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان شافعی ہیں، وہ امام شافعی کی تقلید کرتے ہیں ؛ الجزائر، لیبیا، تونس، مغرب (موراکو)، سوڈان، موریتانیا، صومالیہ، خلیجی ممالک وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان مالکی ہیں، وہ امام مالک کی تقلید کرتے ہیں؛ ترکی، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، چین، بنگلہ دیش، برما، مالدیپ، بلقان، شام، عراق، اردن، اور سعودی عرب کا مشرقی علاقہ خاص طور پر احساء وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان حنفی ہیں، وہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں؛ اور سعودی عرب کے اہلِ سنت مسلمان حنبلی بھی ہیں یعنی امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے ہیں، جبکہ سعودی عرب کے بہت سے اہلِ سنت مسلمان مالکی اور شافعی بھی ہیں (یہ صرف چند مسلمان ملکوں کا ذکر ھے مثال کے لیئے)۔ یہ ھے امتِ اسلامیہ۔ تمام اہلِ سنت مسلمان صدیوں سے چلتے آئے ہوئے دین پر قائم رہیں اور امتِ اسلامیہ میں رہیں، اور خوارج کے اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے سے خود کو، اپنے گھر والوں کو، اور اپنی اولاد کو بچائیں۔
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
مسلمان یعنی اہلِ سنت والجماعت حضرات توجہ فرمائیں: برِصغیر میں پائے جانے والے "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے لوگ پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے اب تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ سب مسلمان اور اُن کے علماء اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، اِس لیئے کہ اِس فرقے کے نئے دین کے مطابق تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے؛ اِس فرقے کی بنیاد ہی اِسی عقیدے پر ھے، اور اِسی عقیدے کی بنیاد پر ہی یہ فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کی مخالفت کرتا ھے جو سب کے سب اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہیں۔ اگر اِس عقیدے کو اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے کے دین سے نکال دیا جائے تو یہ فرقہ ہی ختم ہو جائے گا، کیونکہ اِس عقیدے کو نکالنے کے بعد تو صرف وہی اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہی باقی بچیں گے۔ لہذا جو مسلمان بھی امتِ اسلامیہ کے کسی امام کی تقلید کرتا ھے وہ اِس "اہلِ حدیث" فرقے کے عقیدے کے مطابق گمراہ ھے، مشرک ھے۔ اِس "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمان اور ان کے علماء غلط اور گمراہ ہیں۔ دل تھام کر سنیں کہ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام ابو جعفر طحاوی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ عبدالبر کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امتِ اسلامیہ کے عظیم عالم امام ابنِ حجر عسقلانی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ رجب کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امت کے عظیم عالم امام بدر الدین عینی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام قاضی عیاض یحصبی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام یحیی بن شرف نووی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے؛ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابن قدامہ مقدسی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ تو صرف مثال کے طور پر چند نام لکھے ہیں۔ یعنی خوارج کا یہ نیا "اہلِ حدیث" نامی فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کے صدیوں سے آج تک کے سب مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے آج تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ کہتا ھے کیونکہ وہ سب کے سب اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، کیونکہ اِس فرقے کے دین میں تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے۔ عجیب بات ھے کہ اسلام کے شروع سے ہی پوری امتِ اسلامیہ کے مسلمان اور علماء تو غلط ہیں جبکہ اِس نئے ہیدا ہونے والے فرقے کے علماء اور لوگ صحیح ہیں؟ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اِس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی اور اب تک دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اِس نئے "اہلِ حدیث" نامی فرقے کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟ یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ھے کہ جو فرقہ شروع سے پوری امتِ اسلامیہ اور امتِ اسلامیہ کے تمام علماء کو غلط کہتا ھے وہ صحیح نہیں ہو سکتا اور اِس فرقے کے باطل ہونے میں کوئی شک نہیں۔ حقیقت یہ ھے کہ صدیوں سے ساری دنیا کے مسلمان اور اُن کے علماء حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی فقہ پر چلتے آ رہے ہیں اور آج بھی ایسا ہی ھے۔ انڈونیشیا، ملائشیا، برونائی، مصر وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان شافعی ہیں، وہ امام شافعی کی تقلید کرتے ہیں ؛ الجزائر، لیبیا، تونس، مغرب (موراکو)، سوڈان، موریتانیا، صومالیہ، خلیجی ممالک وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان مالکی ہیں، وہ امام مالک کی تقلید کرتے ہیں؛ ترکی، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، چین، بنگلہ دیش، برما، مالدیپ، بلقان، شام، عراق، اردن، اور سعودی عرب کا مشرقی علاقہ خاص طور پر احساء وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان حنفی ہیں، وہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں؛ اور سعودی عرب کے اہلِ سنت مسلمان حنبلی بھی ہیں یعنی امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے ہیں، جبکہ سعودی عرب کے بہت سے اہلِ سنت مسلمان مالکی اور شافعی بھی ہیں (یہ صرف چند مسلمان ملکوں کا ذکر ھے مثال کے لیئے)۔ یہ ھے امتِ اسلامیہ۔ تمام اہلِ سنت مسلمان صدیوں سے چلتے آئے ہوئے دین پر قائم رہیں اور امتِ اسلامیہ میں رہیں، اور خوارج کے اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے سے خود کو، اپنے گھر والوں کو، اور اپنی اولاد کو بچائیں۔
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
مسلمان یعنی اہلِ سنت والجماعت حضرات توجہ فرمائیں: برِصغیر میں پائے جانے والے "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے لوگ پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے اب تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ سب مسلمان اور اُن کے علماء اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، اِس لیئے کہ اِس فرقے کے نئے دین کے مطابق تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے؛ اِس فرقے کی بنیاد ہی اِسی عقیدے پر ھے، اور اِسی عقیدے کی بنیاد پر ہی یہ فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کی مخالفت کرتا ھے جو سب کے سب اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہیں۔ اگر اِس عقیدے کو اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے کے دین سے نکال دیا جائے تو یہ فرقہ ہی ختم ہو جائے گا، کیونکہ اِس عقیدے کو نکالنے کے بعد تو صرف وہی اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہی باقی بچیں گے۔ لہذا جو مسلمان بھی امتِ اسلامیہ کے کسی امام کی تقلید کرتا ھے وہ اِس "اہلِ حدیث" فرقے کے عقیدے کے مطابق گمراہ ھے، مشرک ھے۔ اِس "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمان اور ان کے علماء غلط اور گمراہ ہیں۔ دل تھام کر سنیں کہ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام ابو جعفر طحاوی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ عبدالبر کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امتِ اسلامیہ کے عظیم عالم امام ابنِ حجر عسقلانی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ رجب کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امت کے عظیم عالم امام بدر الدین عینی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام قاضی عیاض یحصبی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام یحیی بن شرف نووی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے؛ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابن قدامہ مقدسی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ تو صرف مثال کے طور پر چند نام لکھے ہیں۔ یعنی خوارج کا یہ نیا "اہلِ حدیث" نامی فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کے صدیوں سے آج تک کے سب مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے آج تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ کہتا ھے کیونکہ وہ سب کے سب اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، کیونکہ اِس فرقے کے دین میں تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے۔ عجیب بات ھے کہ اسلام کے شروع سے ہی پوری امتِ اسلامیہ کے مسلمان اور علماء تو غلط ہیں جبکہ اِس نئے ہیدا ہونے والے فرقے کے علماء اور لوگ صحیح ہیں؟ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اِس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی اور اب تک دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اِس نئے "اہلِ حدیث" نامی فرقے کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟ یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ھے کہ جو فرقہ شروع سے پوری امتِ اسلامیہ اور امتِ اسلامیہ کے تمام علماء کو غلط کہتا ھے وہ صحیح نہیں ہو سکتا اور اِس فرقے کے باطل ہونے میں کوئی شک نہیں۔ حقیقت یہ ھے کہ صدیوں سے ساری دنیا کے مسلمان اور اُن کے علماء حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی فقہ پر چلتے آ رہے ہیں اور آج بھی ایسا ہی ھے۔ انڈونیشیا، ملائشیا، برونائی، مصر وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان شافعی ہیں، وہ امام شافعی کی تقلید کرتے ہیں ؛ الجزائر، لیبیا، تونس، مغرب (موراکو)، سوڈان، موریتانیا، صومالیہ، خلیجی ممالک وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان مالکی ہیں، وہ امام مالک کی تقلید کرتے ہیں؛ ترکی، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، چین، بنگلہ دیش، برما، مالدیپ، بلقان، شام، عراق، اردن، اور سعودی عرب کا مشرقی علاقہ خاص طور پر احساء وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان حنفی ہیں، وہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں؛ اور سعودی عرب کے اہلِ سنت مسلمان حنبلی بھی ہیں یعنی امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے ہیں، جبکہ سعودی عرب کے بہت سے اہلِ سنت مسلمان مالکی اور شافعی بھی ہیں (یہ صرف چند مسلمان ملکوں کا ذکر ھے مثال کے لیئے)۔ یہ ھے امتِ اسلامیہ۔ تمام اہلِ سنت مسلمان صدیوں سے چلتے آئے ہوئے دین پر قائم رہیں اور امتِ اسلامیہ میں رہیں، اور خوارج کے اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے سے خود کو، اپنے گھر والوں کو، اور اپنی اولاد کو بچائیں۔
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
مسلمان یعنی اہلِ سنت والجماعت حضرات توجہ فرمائیں: برِصغیر میں پائے جانے والے "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے لوگ پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے اب تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ سب مسلمان اور اُن کے علماء اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، اِس لیئے کہ اِس فرقے کے نئے دین کے مطابق تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے؛ اِس فرقے کی بنیاد ہی اِسی عقیدے پر ھے، اور اِسی عقیدے کی بنیاد پر ہی یہ فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کی مخالفت کرتا ھے جو سب کے سب اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہیں۔ اگر اِس عقیدے کو اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے کے دین سے نکال دیا جائے تو یہ فرقہ ہی ختم ہو جائے گا، کیونکہ اِس عقیدے کو نکالنے کے بعد تو صرف وہی اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہی باقی بچیں گے۔ لہذا جو مسلمان بھی امتِ اسلامیہ کے کسی امام کی تقلید کرتا ھے وہ اِس "اہلِ حدیث" فرقے کے عقیدے کے مطابق گمراہ ھے، مشرک ھے۔ اِس "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمان اور ان کے علماء غلط اور گمراہ ہیں۔ دل تھام کر سنیں کہ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام ابو جعفر طحاوی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ عبدالبر کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امتِ اسلامیہ کے عظیم عالم امام ابنِ حجر عسقلانی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ رجب کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امت کے عظیم عالم امام بدر الدین عینی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام قاضی عیاض یحصبی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام یحیی بن شرف نووی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے؛ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابن قدامہ مقدسی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ تو صرف مثال کے طور پر چند نام لکھے ہیں۔ یعنی خوارج کا یہ نیا "اہلِ حدیث" نامی فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کے صدیوں سے آج تک کے سب مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے آج تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ کہتا ھے کیونکہ وہ سب کے سب اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، کیونکہ اِس فرقے کے دین میں تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے۔ عجیب بات ھے کہ اسلام کے شروع سے ہی پوری امتِ اسلامیہ کے مسلمان اور علماء تو غلط ہیں جبکہ اِس نئے ہیدا ہونے والے فرقے کے علماء اور لوگ صحیح ہیں؟ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اِس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی اور اب تک دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اِس نئے "اہلِ حدیث" نامی فرقے کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟ یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ھے کہ جو فرقہ شروع سے پوری امتِ اسلامیہ اور امتِ اسلامیہ کے تمام علماء کو غلط کہتا ھے وہ صحیح نہیں ہو سکتا اور اِس فرقے کے باطل ہونے میں کوئی شک نہیں۔ حقیقت یہ ھے کہ صدیوں سے ساری دنیا کے مسلمان اور اُن کے علماء حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی فقہ پر چلتے آ رہے ہیں اور آج بھی ایسا ہی ھے۔ انڈونیشیا، ملائشیا، برونائی، مصر وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان شافعی ہیں، وہ امام شافعی کی تقلید کرتے ہیں ؛ الجزائر، لیبیا، تونس، مغرب (موراکو)، سوڈان، موریتانیا، صومالیہ، خلیجی ممالک وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان مالکی ہیں، وہ امام مالک کی تقلید کرتے ہیں؛ ترکی، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، چین، بنگلہ دیش، برما، مالدیپ، بلقان، شام، عراق، اردن، اور سعودی عرب کا مشرقی علاقہ خاص طور پر احساء وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان حنفی ہیں، وہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں؛ اور سعودی عرب کے اہلِ سنت مسلمان حنبلی بھی ہیں یعنی امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے ہیں، جبکہ سعودی عرب کے بہت سے اہلِ سنت مسلمان مالکی اور شافعی بھی ہیں (یہ صرف چند مسلمان ملکوں کا ذکر ھے مثال کے لیئے)۔ یہ ھے امتِ اسلامیہ۔ تمام اہلِ سنت مسلمان صدیوں سے چلتے آئے ہوئے دین پر قائم رہیں اور امتِ اسلامیہ میں رہیں، اور خوارج کے اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے سے خود کو، اپنے گھر والوں کو، اور اپنی اولاد کو بچائیں۔
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص عبداللہ ناصر رحمانی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص عبداللہ ناصر رحمانی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص عبداللہ ناصر رحمانی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص عبداللہ ناصر رحمانی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص عبداللہ ناصر رحمانی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص عبداللہ ناصر رحمانی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص زبیر علی زئی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص زبیر علی زئی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص زبیر علی زئی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص زبیر علی زئی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص زبیر علی زئی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص زبیر علی زئی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص زبیر علی زئی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
@abbasabdullahbin
@abbasabdullahbin 2 жыл бұрын
Jahil admi
@SufyanKaimkhani-e5n
@SufyanKaimkhani-e5n 10 ай бұрын
شرم کر جاہل انسان
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس عقل ھے، ان کے لیئےچند باتیں: اگر مسلمانوں کے ائمہ امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے بعد تھے لہذا ان کی بات نہیں ماننی چاہیئے، تو کیا یہ شخص صفی الرحمن رسول اللہ کے زمانے میں تھا؟ اگر نہیں تو پھر ہم اس کی بات کیوں مانیں؟ یہ تو اسلام کے 1400 سال کے بعد آیا ھے اور آج کے دور کا آدمی ھے۔ ( مسلمانوں کے سب ائمہ امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اسلام کی پہلی تین صدیوں میں تھے جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے "خیر القرون" کہا ھے (یعنی سب سے اچھی/ سب سے زیادہ خیر والی صدیاں) مطلب ان تین صدیوں کے مسلمان بعد کے آنے والے تمام مسلمانوں سے اچھے ہیں، ان تین صدیوں کے مسلمانوں کا تقوی بعد کے آنے والے تمام مسلمانوں کے تقوی سے اچھا ھے، ان تین صدیوں کے علماء کا علم بعد کے آنے والے تمام علماء کے علم سے اچھا ھے؛ عقل تو یہ کہتی ھے کہ ان کی بات ماننی چاہیئے جو اسلام کی ان خیر القرون میں تھے، نا کہ اس صفی الرحمن کی جو 1400 سال کے بعد دنیا میں آیا)۔
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
فرقہ "اہلِ حدیث" کے لوگ دعوی کرتے ہیں کہ صرف اللہ اور رسول کی بات مانی جائے گی، کسی انسان کی نہیں ! اور یہ بات بول کر اس فرقے والے مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں کہ اماموں یعنی امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرنا جائز نہیں، یعنی ان اماموں کی بات ماننا جائز نہیں ! (یہ بات کتنی بیوقوفانہ ھے، اسے تو چھوڑیں)، مگر آپ نے اس ویڈیو میں دیکھا کہ فرقہ "اہلِ حدیث" کے لوگ اللہ رسول کی نہیں بلکہ اپنے فرقے کے عالم کی بات مان رہے ہیں، اور اماموں سے لاکھوں درجے چھوٹے اپنے اس "عالم" کی بات مان رہے ہیں ! اب پتہ چل گیا آپ کو کہ یہ "اہلِ حدیث" فرقے والے اللہ رسول کا نام لے کر جھوٹ بولتے ہیں کہ ہم صرف اللہ رسول کی بات مانتے ہیں، حالانکہ اصل میں یہ اپنے فرقے کے علماء کے مقلد ہوتے ہیں، جبکہ دوسرے مسلمانوں کو تقلید سے روکتے ہیں۔ سب حضرات فرقہ "اہلِ حدیث" والوں کی دروغ گوئی اور دھوکہ دہی ملاحظہ فرما لیں۔ سب لوگ غور کریں۔ اور خاص طور پر فرقہ "اہلِ حدیث" کے لوگ ضرور سوچیں کہ کس طرح انہیں دھوکہ دے کر اور جھوٹ بول کر "اہلِ سنت" کے دین سے نکال کر نئے فرقے "اہلِ حدیث" کے دین میں ڈال دیا گیا !
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
مسلمان یعنی اہلِ سنت والجماعت حضرات توجہ فرمائیں: یہ "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے والے پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمانوں اور اُن کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ سب مسلمان اور اُن کے علماء اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، اس لیئے کہ اِس فرقے کے نئے دین کے مطابق تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے؛ اِس فرقے کی بنیاد ہی اِسی عقیدے پر ھے، اور اِسی عقیدے کی بنیاد پر ہی یہ فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کی مخالفت کرتا ھے جو سب کے سب اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہیں۔ اگر اِس عقیدے کو اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے کے دین سے نکال دیا جائے تو یہ فرقہ ہی ختم ہو جائے گا، کیونکہ اِس عقیدے کو نکالنے کے بعد تو صرف وہی اہلِ سنت والجماعت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی ہی باقی بچیں گے۔ لہذا جو مسلمان بھی امتِ اسلامیہ کے کسی امام کی تقلید کرتا ھے وہ اِس "اہلِ حدیث" فرقے کے عقیدے کے مطابق گمراہ ھے، مشرک ھے۔ اِس "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کے شروع سے اب تک کے تمام مسلمان اور ان کے علماء غلط اور گمراہ ہیں۔ دل تھام کر سنیں کہ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام ابو جعفر طحاوی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ عبدالبر کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امتِ اسلامیہ کے عظیم عالم امام ابنِ حجر عسقلانی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابنِ رجب کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یہ امت کے عظیم عالم امام بدر الدین عینی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنفی تھے، امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہمارے عظیم عالم امام قاضی عیاض یحصبی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ مالکی تھے، امام مالک کی تقلید کرتے تھے۔ یہ ہم مسلمانوں کے عظیم عالم امام یحیی بن شرف نووی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ شافعی تھے، امام شافعی کی تقلید کرتے تھے؛ یہ ہمارے عظیم عالم امام ابن قدامہ مقدسی کو غلط اور گمراہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ حنبلی تھے، امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے۔ یعنی خوارج کا یہ نیا "اہلِ حدیث" نامی فرقہ پوری امتِ اسلامیہ کے صدیوں سے آج تک کے سب مسلمانوں اور پوری امت کے شروع سے آج تک کے تمام علماء کو غلط اور گمراہ کہتا ھے کیونکہ وہ سب کے سب اماموں کے مقلد تھے اور ہیں، کیونکہ اِس فرقے کے دین میں تقلید ناجائز ھے، گمراہی ھے، شرک ھے۔ عجیب بات ھے کہ اسلام کے شروع سے ہی پوری امتِ اسلامیہ کے مسلمان اور علماء تو غلط ہیں جبکہ اِس نئے ہیدا ہونے والے فرقے کے علماء اور لوگ صحیح ہیں؟ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اِس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی اور اب تک دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اِس نئے "اہلِ حدیث" نامی فرقے کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟ یہ بات ہر شخص سمجھ سکتا ھے کہ جو فرقہ شروع سے پوری امتِ اسلامیہ اور امتِ اسلامیہ کے تمام علماء کو غلط کہتا ھے وہ صحیح نہیں ہو سکتا اور اِس فرقے کے باطل ہونے میں کوئی شک نہیں۔ حقیقت یہ ھے کہ صدیوں سے ساری دنیا کے مسلمان اور اُن کے علماء حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی فقہ پر چلتے آ رہے ہیں اور آج بھی ایسا ہی ھے۔ انڈونیشیا، ملائشیا، برونائی، مصر وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان شافعی ہیں، وہ امام شافعی کی تقلید کرتے ہیں ؛ الجزائر، لیبیا، تونس، مغرب (موراکو)، سوڈان، موریتانیا، صومالیہ، خلیجی ممالک وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان مالکی ہیں، وہ امام مالک کی تقلید کرتے ہیں؛ ترکی، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، چین، بنگلہ دیش، برما، مالدیپ، آذربائجان، بلقان، شام، عراق، اردن، اور سعودی عرب کا مشرقی علاقہ خاص طور پر احساء وغیرہ کے اہلِ سنت مسلمان حنفی ہیں، وہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں؛ اور سعودی عرب کے اہلِ سنت مسلمان حنبلی بھی ہیں یعنی امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے ہیں، جبکہ سعودی عرب کے بہت سے اہلِ سنت مسلمان مالکی اور شافعی بھی ہیں (یہ صرف چند مسلمان ملکوں کا ذکر ھے مثال کے لیئے)۔ تمام اہلِ سنت مسلمان صدیوں سے چلتے آئے ہوئے دین پر قائم رہیں اور امتِ اسلامیہ میں رہیں، اور خوارج کے اِس "اہلِ حدیث" نامی فرقے سے خود کو، اپنے گھر والوں کو، اور اپنی اولاد کو بچائیں۔
@mohammedyaseen2235
@mohammedyaseen2235 2 жыл бұрын
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ شخص صفی الرحمن مبارکپوری اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت شرعی مسائل میں اپنے اہلِ سنت علماء سے رجوع کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟