سچے شاعر، کھرے انسان ۔۔۔۔ نصیر ترابی ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ درجات بلند فرمائے ۔
@kamalmuhammadkhan78873 жыл бұрын
کیا جید اور بہترین گفتگو ہے ترابی صاحب کی اللہ غریق رحمت کرے انکو
@shabbirahmed1347 Жыл бұрын
عوامی رائے میں افتخار عارف ایک خوبصورت شاعر ہیں اور اپنی اردو شاعری کی وجہ سے دنیا ان کو پسند کرتی ہے ، باقی اپنی زندگی میں کیا تھے اور کیا ہیں ھمارا تعلق نہیں
@farheenchaudhry73772 жыл бұрын
نصیر ترابی صاحب تاریخ کی سچائی کو سامنے لانا بھی تو ایک ذمے داری ہے تا کہ آنے والوں کی رہنمائی ہو سکے نا اہل لوگوں کا راستہ بند ہو سکے 🙏🏻🙏🏻🙏🏻
@infotainmentparkYTC3 жыл бұрын
Regardless of differences highlighted between two legends of Urdu poetry in this program, I am confident enough that this discussion has learning in it for Urdu literature students.
@tahirali-zw6ck2 жыл бұрын
Iftikhar Arif is a big "SARQA" in Urdu poetry.
@NadiaUmberLodhiURDUCHANNELETV4 жыл бұрын
پروین شاکر اور افتخار عارف صاحب کا تنازعہ بہت مشہور ہوا تھا پروین شاکر صاحبہ کو مصرعے چرانے کی کیا ضرورت ہے مصرعے تو ان پر برستے تھے ۔
@farheenchaudhry73772 жыл бұрын
بہت خوب لیکن آجکل تو بہت سارے پی ایچ ڈی بھی مالی اور اخلاقی کرپشن کے عوض مل جاتی ہے
@NadiaUmberLodhiURDUCHANNELETV4 жыл бұрын
مولا غریق رحمت کرے آمین
@farheenchaudhry73774 жыл бұрын
افتخار عارف کے بقول کسی کو کچھ نہیں آتا سوائے ان کے ۔ ۔۔۔یہ بات پیٹھ پیچھے کی جاتی ہے ہر شخص کے
@NadiaUmberLodhiURDUCHANNELETV4 жыл бұрын
ادب سے وابستہ شخصیات کی ایسی ذہنیت لائق ِ ملامت ہے
@NadiaUmberLodhiURDUCHANNELETV4 жыл бұрын
زبان و بیان کاحسن اہل زبان کی بدولت ہے
@NadiaUmberLodhiURDUCHANNELETV4 жыл бұрын
کراچی والوں کو مصرع نہیں اٹھانا آتا تو کراچی لٹریری فیسٹول میں افتخار عارف صاحب اور باقی تنقید نگاروں و شاعروں و ادیبوں کا ٹولہ کیا کرنے جاتا ہے
@muhammadabbas74834 жыл бұрын
خوب
@drhafsabukhari32113 жыл бұрын
افتخار عارف کی عزت و تکریم کرنا مقصود نہیں لیکن حضرت نصیر ترابی اتنہائی خود پسند شخص تھے۔ اسی طرح جلتے ہوئے دم توڑ دیا
@khalidyasir98102 жыл бұрын
جی ہاں ۔۔۔۔پچھتر سال کی عمر پا کر ۔۔۔۔ حق گوئی انھیں جچتی تھی۔ ان کی شعر فہمی میں کوئی کلام نہیں تھا۔ نصیر ترابی کوئی کم معروف شاعر نہیں تھے۔ ان کی تکریم افتخار عارف جیسے لپاڑیے سے کہیں زیادہ ہے ۔
@amerroohani68244 жыл бұрын
بڑے لوگوں کو چھوٹی باتینں زیب نہیں دیتیں
@AestheticButterfliez4 жыл бұрын
افتخار عارف " کتاب دل و دنیا" ہیں ۔۔ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔ "کراچی والوِں کے ہاں مصرع کمزور ہے" اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہاں اچھے شاعر نہیں یا کسی کو شعر نہیں کہنا آتا ۔ یہ موجودہ صورت حال میں مجموعی تخلیقی فضا کا رجحان بتانا ہوتا ہے ۔۔۔ کسے نہیں معلوم کہ مجموعی تخلیقی فضا میں ہندوستان پاکستان سے پیچھے ہے ۔۔۔ اسی طرح کراچی کی تخلیقی فضا نثر کے زیادہ قریب ہے۔ ۔ ۔ نفرت اور کیچڑ بہت بکتا ہے ۔۔ اور بہت جلدی بکتا ہے۔ گھٹیا پن اور سطحیت اپنا حصہ مانگنے لگتی ہے ۔ یہی مشقِ تیز و سنان و سنگ بہانہ کر گہرِ کلاہِ امیرِ شہر نشانہ کر
@shabbirahmed1347 Жыл бұрын
یہ پروگرام ہی لگتا ہے کہ افتخار عارف صاحب سے ذاتی رنجش نکالنا ہے 😂 وہ بھی بڑے بھونڈے انداز میں 😢
@khalidyasir98102 жыл бұрын
افتخار عارف مریضانہ حد تک خود پسند اور بے سبب منتقم مزاج شخص ہے۔ یہ میرا تجربہ ہے۔ اس نے آج تک کوئی کرسی میرٹ پر حاصل نہیں کی۔ بدنامی کو شہرت کہنے والے اس کے مستفیدین کوئی مثال پیش کیے بغیر اس کی تعریفیں کر رہے ہیں۔ راشد حمید نے خوشامد کے سبق اسی سے پڑھے ہیں اور اس کی مدد سے میرٹ کے خلاف کیریر بنایا ہے۔ سارے علمی اداروں کی کتب دوسروں کی لکھی ہوئی ہیں ۔ بطور سربراہ ادارہ افتخار عارف کا نام ان پر چھپا ہوا ہے۔ شاعری میں مکسنگ، ری مکسنگ میں مہارت رکھتا ہے۔ اس پر دیانت داری سے کوئی مقالہ لکھا ہی نہیں گیا۔ اس کی شاعری بیانیہ ہے جو شاعری کا سب سے نچلا درجہ ہے یہی بات نصیر ترابی نے سخن نافہموں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ اس کے سفارشی ہر دور میں بدل جاتے ہیں ورنہ جو عہدے اس نے خوشامد اور دریوزہ گری سے پائے اگر وہ مشتہر ہوتے تو یہ نالائق ان کے لیے درخواست کا اہل بھی نہ ہوتا۔
@safdarrashid4 жыл бұрын
ترابی صاحب اردو دنیا کا اہم نام ہیں ۔ بڑے باپ کے بڑے بیٹے۔ علمی و تحقیقی فتوحات بھی بہت ہیں ۔ معاصرانہ چشمک دے مجھ جیسے طالب علموں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے ۔ مگر معذرت کے ساتھ ان کی یہ گفتگو سن کر بہت بد حظ ہوا۔ ذاتی عناد اس حد تک نہیں بڑھ جانا چاہیئے کہ انسان ناانصافی کا مرتکب ہو جائے ۔ وہ بھی ترابی صاحب جیسا تہذیبی شخص ۔ کچھ عرصہ پہلے شاہد بھنڈر نامی ایک شخص کا شور تھا ۔ آغا صاحب اور نارنگ صاحب کے سرقے ثابت کیے جا رہے تھے ۔ آج وہ باتیں کیاں گم ہو گیءں۔ وقت سب سے بڑا اور سفاک ناقد ہے۔ میں نے 12 برس مقتدرہ کام کیا۔ افتخار عارف صاحب کی شاعری پر بات کرنا میرا منصب نہیں ۔ ایک بات کی گواہی ضرور دوں گا۔ میں نے ہی لکھنؤ یونیورسٹی سے ایم اے سوشیالوجی کی ڈگری نکلوانے کے لیے ایچ ای سی میں درخواست دی تھی اور ڈگری تھرو پراپر چینل آی۔ لکھنؤ یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر اپنے 10 ممتاز طالب علموں کے نام لکھے ہیں جن میں قرۃالعین حیدر اور افتخار عارف بھی شامل ہیں ۔ کیا یہ بھی پرچی کی بدولت ہوا؟ کسوٹی ، اردو مرکز، اکادمی ادبیات ، مقتدرہ اور ای سی او کے کلچرل ونگ کی سربراہی کے علاوہ نہ جانے کیا کیا۔۔۔۔ یہ سب کچھ پرچی اور پی آر کی بدولت تھا ؟ پروگرام کے سوال و جواب سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مقاصد اور جملے طے شدہ ہیں ۔ تاریخ شاہد ہے کہ کسی کی عزت سے کھیلنے والوں کا مقدر رسوای بنی۔
@wathaiq4 жыл бұрын
بات تو یہ ہے کہ نصیر ترابی صاحب نے یہ گفتگو کر کے، یا اپنے تعصبات کی تفصیل بیان کر کے اپنا ہی امیج خراب کیا ہے ۔ افتخار عارف سے اختلاف و اتفاق اپنی جگہ لیکن بہ حیثیت شاعر ان کا مقام و مرتبہ کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے ۔
@dramagupshup16434 жыл бұрын
Asal mudda yeh hay k iftekhar arif sahab ne karachi k shayeron k liye ghalat baat kese kahi ager unka kuch acha fael hay tu yehi reason hay k aaj unko itni izat bhi mili hay hum sab ki taraf se lekin ager yeh damjha ja raha hay k karachi k shayeron per ungli uthai jayegi aur us k liye kisi bhi plateform se protest nahi kuya jayega tu yeh aap sab ki ghalat fehmi hay ,action gives reaction
@rashidhameed52984 жыл бұрын
اس طرح کی بحث میں الجھنا مناسب نہیں مگر صرف جناب افتخار عارف کی ذات ، شعری مقام و مرتبے اور ادبی قد کاٹھ کو چوں کہ بری طرح مجروح کیا جارہا ہے، اس لیے چند معروضات پیش ہیں: جناب افتخار عارف کا شعری قد کاٹھ زبان زدعام ان شعروں سے پتا چلتا ہے، جو عوام و خواص میں معروف و مشہور ہیں۔ ان شعروں کی تعداد غیر معمولی ہے۔ یہ بات ان کے فنی محاسن کے علاوہ ہے جن پر پاکستان بھر، لکھنؤ اور علی گڑھ کی جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے مقالات لکھے گئے۔ اردو کے بے بدل شاعر فیض صاحب سے لے کر آج تک جن ممتاز اور نام ور اہل علم و ادب نے ان کے فن کے بارے میں توصیفی مضامین لکھے، ان کی تعداد درجنوں میں ہے۔ "کسوٹی "کی ملک گیر بلکہ عالم گیر شہرت پر میں کیا اظہار خیال کروں کہ سانچ کو کیا آنچ۔پاکستان ٹیلی ویژن میں ان کی خدمات کا ذکر کریں تو بھی بات طویل ہو جائے گی مگر اردو ناولوں کی ڈرامائی تشکیل کو کون بھول سکتا ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان میں سو سے زائد پاکستانی ادب کے معمار سلسلے کی کتابیں، پاکستان کے واحد انگریزی کے ادبی جریدے "پاکستانی لٹریچر" کے اجرا، مقتدرہ قومی زبان میں عالمی ادب کی درجنوں عظیم کتابوں کے اردو تراجم کی اشاعت، پاکستانی زبانوں اور ادب کی تاریخیں لکھوا کر چھپوانے، مشاہیر اردو سلسلے کا اجرا، فیض آڈیٹوریم کے خیال کو عملی شکل دینے کے منصوبے کی داغ بیل، اقبالیات کے سو سال اور دی ہنڈرڈائرز آف اقبال سٹڈیز جیسے عظیم الشان منصوبے کا اجرا، میر، فیض، منٹو، میرا جی، راشد کے حوالے سے یادگاری کتابوں کے سلسلے کی تکمیل جیسے کتنے ہی منصوبے ہیں جو ان اداروں کی سربراہی کے دوران میں ان کی سرپرستی میں پایہ تکمیل کو پہنچے۔ افتخار عارف صاحب نے ایران میں اقتصادی ممالک کی تنظیم کے تہران میں قائم ہیڈ کوارٹر میں ساڑھے تین برس سے زائد عرصہ پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے اپنے اس دور میں پاکستان کے وقار کو بلند کیا اورسفارت کاری کی بہترین مثال قائم کی۔ ان کے خلاف یہ بھی کہا گیا کہ تعلیمی ڈگریاں درست نہیں تو یہ صریحاً غلط الزام اور بہتان ہے کیوں کہ ان کی تعلیمی اسناد سرکاری طور پر مصدقہ ہیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان اور مقتدرہ قومی زبان(نیا نام ادارہ فروغ قومی زبان) میں ان کے ماتحت کی حیثیت سے کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ بے حد دیانت دار اور نظم و ضبط کے پابند افسر کی حیثیت سے بے مثال شہرت رکھتے ہیں۔ اللہ کریم انہیں عزت و وقار اور صحت و تندرستی کی نعمت سے نوازے رکھے اور تادیر ملک و ملت کی خدمت کا موقع عطا کرے۔
@QamarAbbas14 жыл бұрын
Cheap guest, cheap host, cheap talks. Just personal attacks without any argument. Shame
@dramagupshup16434 жыл бұрын
This is ur personal opinion , hopefully u r not from khi thats y u felt everything cheap.being a karachities v r also feeling bad bcoz of iftikhar arif
@QamarAbbas14 жыл бұрын
@@dramagupshup1643 I don't belong to Karachi does not mean I don't like Karachi. It's one of my favorite citities. Thing is, iftikhar's comments are being translated and interpret different from it's context. This is present situation that pakistani poets and writers are creating better material than Indian fellows. Likewise, Karachi poets at present are not creating outstanding materials as compare to other parts of Pakistan. Exceptions are always there, but it's a overall point of view, which should not be taken personally or to down play karahi. Karachi apni jaan hai. But these two people just doing cheap talks on the name of "Adbi Guftagoo".
@rashidhameed52984 жыл бұрын
اس طرح کی بحث میں الجھنا مناسب نہیں مگر صرف جناب افتخار عارف کی ذات ، شعری مقام و مرتبے اور ادبی قد کاٹھ کو چوں کہ بری طرح مجروح کیا جارہا ہے، اس لیے چند معروضات پیش ہیں: جناب افتخار عارف کا شعری قد کاٹھ زبان زدعام ان شعروں سے پتا چلتا ہے، جو عوام و خواص میں معروف و مشہور ہیں۔ ان شعروں کی تعداد غیر معمولی ہے۔ یہ بات ان کے فنی محاسن کے علاوہ ہے جن پر پاکستان بھر، لکھنؤ اور علی گڑھ کی جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے مقالات لکھے گئے۔ اردو کے بے بدل شاعر فیض صاحب سے لے کر آج تک جن ممتاز اور نام ور اہل علم و ادب نے ان کے فن کے بارے میں توصیفی مضامین لکھے، ان کی تعداد درجنوں میں ہے۔ "کسوٹی "کی ملک گیر بلکہ عالم گیر شہرت پر میں کیا اظہار خیال کروں کہ سانچ کو کیا آنچ۔پاکستان ٹیلی ویژن میں ان کی خدمات کا ذکر کریں تو بھی بات طویل ہو جائے گی مگر اردو ناولوں کی ڈرامائی تشکیل کو کون بھول سکتا ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان میں سو سے زائد پاکستانی ادب کے معمار سلسلے کی کتابیں، پاکستان کے واحد انگریزی کے ادبی جریدے "پاکستانی لٹریچر" کے اجرا، مقتدرہ قومی زبان میں عالمی ادب کی درجنوں عظیم کتابوں کے اردو تراجم کی اشاعت، پاکستانی زبانوں اور ادب کی تاریخیں لکھوا کر چھپوانے، مشاہیر اردو سلسلے کا اجرا، فیض آڈیٹوریم کے خیال کو عملی شکل دینے کے منصوبے کی داغ بیل، اقبالیات کے سو سال اور دی ہنڈرڈائرز آف اقبال سٹڈیز جیسے عظیم الشان منصوبے کا اجرا، میر، فیض، منٹو، میرا جی، راشد کے حوالے سے یادگاری کتابوں کے سلسلے کی تکمیل جیسے کتنے ہی منصوبے ہیں جو ان اداروں کی سربراہی کے دوران میں ان کی سرپرستی میں پایہ تکمیل کو پہنچے۔ افتخار عارف صاحب نے ایران میں اقتصادی ممالک کی تنظیم کے تہران میں قائم ہیڈ کوارٹر میں ساڑھے تین برس سے زائد عرصہ پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے اپنے اس دور میں پاکستان کے وقار کو بلند کیا اورسفارت کاری کی بہترین مثال قائم کی۔ ان کے خلاف یہ بھی کہا گیا کہ تعلیمی ڈگریاں درست نہیں تو یہ صریحاً غلط الزام اور بہتان ہے کیوں کہ ان کی تعلیمی اسناد سرکاری طور پر مصدقہ ہیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان اور مقتدرہ قومی زبان(نیا نام ادارہ فروغ قومی زبان) میں ان کے ماتحت کی حیثیت سے کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ بے حد دیانت دار اور نظم و ضبط کے پابند افسر کی حیثیت سے بے مثال شہرت رکھتے ہیں۔ اللہ کریم انہیں عزت و وقار اور صحت و تندرستی کی نعمت سے نوازے رکھے اور تادیر ملک و ملت کی خدمت کا موقع عطا کرے۔
@dramagupshup16434 жыл бұрын
Janab unki khidmat se kon inkar ker sakta hay mager un khidmat k ewaz aap dusron ki dil azari karen yeh kiss jagah likha hua hay,tanqeed kisi aik oer ker sakte hen bajaye poore talent ki aisi tesi kerne k