Great verses. With guidance for humanity. May Allah bless us with hedayat .. Eman & strength to full fill Ameen
@saifullah11575 жыл бұрын
great sir. jazak Allah
@hajranoorkhan644 жыл бұрын
Thanks a lot sir 👍
@mariamamjad93915 жыл бұрын
Subhan Allah
@obaidmir31824 жыл бұрын
The fourth verse is widely misinterpreted. It is discouraging and demoralizing. And translated as 'Man is born to suffer'. Thanks for right translation dr saab
@Suchhaq98242 жыл бұрын
aAap sub ulema karam say sirf aik sawal ka jawab poochna chahta ho. Jub Islamic calandar bana hee Hazrat Umar Farooq razi Alllah k doour may tha phir Ramazan naam ka maheena bana hee Hazrat Umar k doour may tha tou is naam ka maheena hazoor pak k dour may kaisay aa gaya hay. Hazoor Pak kay dour k arab calander internet pur moojod hay aap check kur lay is naam ka maheena Hazoor Pak PBUH kay dour may nahee tha. please iss ka jawab day.
@shahenaazsaleha14312 ай бұрын
Aap thik samjha rahe hai magar zyada repeat ek hi bath ko kar rahe hai aur beech mei ye woh hai ya woh hai repeatedly use kar rahe hai samajhne mei thoda mushkil horahi hai aap simple sentence mei bath ko samjha sakte hai
@close_this_window5 жыл бұрын
Don't you think that the fourth verse is applicable to entire humanity, even today as well?
@DrKhalidZaheer5 жыл бұрын
"ہم نے یقینا انسان کو مشقت میں پیدا کیا-" اگر اس کا مطلب تمام انسان لیے جائیں تو دو ہی امکانات ہیں: ایک امکان یہ ہے کہ اللہ تعالی فرما رہے ہیں کہ جو بھی انسان اس دنیا میں آتا ہے اس کے حالات برے ہوتے ہیں، اس کا آغاز پر مشقت ہوتا ہے- یہ بات تو حقیقت میں ٹھیک ہے ہی نہیں- بہت سے بچے ایسے ماحول میں پیدا ہوتے ہیں کہ ان کا خاندان بہت خوشحال ہوتا ہے- دوسرا امکان یہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی یہ فرما رہے ہیں کہ ہم نے تمام انسانوں کو مشقت میں پیدا کیا اور اس سے مراد پریگنینسی اور ڈیلیوری کی مشقتیں ہیں- یہ بات سورہ مبارکہ کے مضمون سے غیر متعلق ہے- اس میں اللہ تعالی نے جو پیچھے گواہی کے لئے قسمیں کھائیں ہیں، ان کا اس سے کوئی تعلق سمجھ میں نہیں آتا: "لا اقسم بہذا البلد: میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی, آپ تو اس شہر میں رہتے ہیں٫ اور باپ اور بیٹے کی"- باپ اور بیٹا اور یہ شہر مکہ ان دونوں کو سامنے رکھیں تو باپ اور بیٹا ابراہیم اور اسماعیل علیھما السلام ہی ہوسکتے ہیں- اس میں سارے انسان کیسے مانے جا سکتے ہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ پچھلی سورہ، سورہ الفجر میں جو اس کی جوڑا ہے اور اس سورہ کو اگر ملا کر پڑھیں تو اللہ تعالی ان میں قریش کے سرداروں کو یہ بتا رہے ہیں کہ تمہارے اندر آج جو ضد اور اکڑ پیدا ہوگئی ہے کہ جس کی وجہ سے تم ہمارے پیغام کا انکار کر رہے ہو، یہ اس وجہ سے ہے کہ تم دولت مند ہو، تمہارے پاس اقتدار اور اختیار ہے- تم یہ بھول گئے ہو کہ تم یعنی تمہارے آباؤاجداد، تمہارے بزرگ جب اس شہر میں آئے تھے تو ان کی زندگی بڑی پر مشقت تھی- یہ سب جو آج تمہارے پاس ریل پیل ہے اس میں سے کچھ بھی نہیں تھا- یہ انسان, یہ قریش کے لوگ یہاں جب ان کی زندگی کا آغاز ہوا تو یہ بڑی مشقت میں تھے-
@close_this_window5 жыл бұрын
@@DrKhalidZaheer اگر یہاں صرف قریش کو مخاطب کیا گیا ہوتا تو "انسان" کا لفظ استعمال نہ کیا گیا ہوتا. اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
@obaidmir31824 жыл бұрын
@@DrKhalidZaheer completely agree. 'Hum ne jab insaan ko yahan basaya (i.e in Makkah valley) toh wo yaqeenan badi pur mushakkat haalaat mai thay. Later they became prosperous and there were all resources at his disposal.