EPI 18 || History of Saints, Chistia order, life matters of Khawaja Allaudin Sabir || RahamTV

  Рет қаралды 10,675

Raham TV

Raham TV

Күн бұрын

Пікірлер: 47
@maryamaltaf7760
@maryamaltaf7760 2 жыл бұрын
Yeh silsila bohat Khubsurat hai MashAllah. Haq haq Muneeri💛❤️💌
@mhs2595
@mhs2595 3 жыл бұрын
ماشاءاللہ ۔۔۔
@alikha6147
@alikha6147 3 жыл бұрын
ماشاءاللہ
@faizanalisiddiqui8008
@faizanalisiddiqui8008 3 жыл бұрын
Hazrat Sabir (R.A) in kaliyar Roorkee I'm from Moradabad in India 🇮🇳
@mrperfect5405
@mrperfect5405 3 жыл бұрын
Good
@NadeemKhan-ek6qw
@NadeemKhan-ek6qw 3 жыл бұрын
Mashallah
@muhammadasi4374
@muhammadasi4374 3 жыл бұрын
Subhanallah Allah o akbar
@sadsad7390
@sadsad7390 3 жыл бұрын
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ماشاءاللہ سبحان الله جزاك الله
@aksharik9255
@aksharik9255 3 жыл бұрын
سبحان الله. ماشاءالله
@anwaralisiyalvi4021
@anwaralisiyalvi4021 3 жыл бұрын
Masha Allah azzawajal
@mohammadsalim8727
@mohammadsalim8727 3 жыл бұрын
Mashallah s allah
@awaisahmedqureshi368
@awaisahmedqureshi368 3 жыл бұрын
بہت خوب
@786buraaq9
@786buraaq9 3 жыл бұрын
Masallah۔۔۔
@khajabaderuddin3774
@khajabaderuddin3774 3 жыл бұрын
Subhan Allah
@muhammedarfin1875
@muhammedarfin1875 3 жыл бұрын
Masha Allah
@mrperfect5405
@mrperfect5405 3 жыл бұрын
Yes i am chishti sabri.......
@NadeemKhan-ek6qw
@NadeemKhan-ek6qw 3 жыл бұрын
Subhan teri qudrat
@zalamalik4046
@zalamalik4046 3 жыл бұрын
اولیاء کرام انبیاء علیہم السلام کے وارث اور ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔۔۔
@tariqfareed4333
@tariqfareed4333 3 жыл бұрын
Asslaam o Alaikum Murshid G MA SHA ALLAH Subhan ALLAH Jazzak ALLAH Khair ALLAH pak apko salamat rakhy Aameen
@AbdulRauf-gx3yr
@AbdulRauf-gx3yr 3 жыл бұрын
Subhan Allah. Buland shan walay.
@sharibshamsi7005
@sharibshamsi7005 3 жыл бұрын
Moula karim sabir data Karim sabir Haq sabir haq farid
@alliamohammed1093
@alliamohammed1093 3 жыл бұрын
Assalam alaikum wrahmatullahi wabarakatuhu Hazrat ji, jazakallahu kheir.Mashallah bahoot pyaara bayaan.
@ayubhasan53
@ayubhasan53 3 жыл бұрын
السلام علیکم حضرت جی
@jannatayesha5310
@jannatayesha5310 3 жыл бұрын
Asslam walaikum Rahemtulahi Wo Barkatuho
@azmatshuja5836
@azmatshuja5836 3 жыл бұрын
🕋🌹🌾 NOTE 👈🍃 TITLE OF THIS VIDEO ✍️👌🏼📸 EPI #18🥀🌱 TAREEKH E AULIYA 🌿🥀🌻 SILSALA E CHISHTIYA KE SERHEEL KHAWAJA ALAUDDIN SABIR KALIYARI RAHMATULAH 🌷🌺🌿 KE HALAAT E ZINDAGI O KARNAME 🌹🥀🌻☘️ MUFTI E AZAM AMERICA 🇺🇸 MUNEER AHMAD AKHOON DAMATBARKATAHUM.
@kamranayub7868
@kamranayub7868 3 жыл бұрын
Assalam o alaikum hazrat dua kijega
@muhammadrafiq604
@muhammadrafiq604 3 жыл бұрын
وَ اتَّبَعُوۡا مَا تَتۡلُوا الشَّیٰطِیۡنُ عَلٰی مُلۡکِ سُلَیۡمٰنَ ۚ وَ مَا کَفَرَ سُلَیۡمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیۡنَ کَفَرُوۡا یُعَلِّمُوۡنَ النَّاسَ السِّحۡرَ ٭ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ عَلَی الۡمَلَکَیۡنِ بِبَابِلَ ہَارُوۡتَ وَ مَارُوۡتَ ؕ وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنۡ اَحَدٍ حَتّٰی یَقُوۡلَاۤ اِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَۃٌ فَلَا تَکۡفُرۡ ؕ فَیَتَعَلَّمُوۡنَ مِنۡہُمَا مَا یُفَرِّقُوۡنَ بِہٖ بَیۡنَ الۡمَرۡءِ وَ زَوۡجِہٖ ؕ وَ مَا ہُمۡ بِضَآرِّیۡنَ بِہٖ مِنۡ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ یَتَعَلَّمُوۡنَ مَا یَضُرُّہُمۡ وَ لَا یَنۡفَعُہُمۡ ؕ وَ لَقَدۡ عَلِمُوۡا لَمَنِ اشۡتَرٰىہُ مَا لَہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنۡ خَلَاقٍ ۟ ؕ وَ لَبِئۡسَ مَا شَرَوۡا بِہٖۤ اَنۡفُسَہُمۡ ؕ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾ اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے ، جو شیاطین سلیمان علیہ السلام کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے104 ، حالانکہ سلیمان علیہ السلام نے کبھی کفر نہیں کیا ، کفر کے مرتکب تو وہ شیا طین تھے جو لوگوں کو جادوگری کی تعلیم دیتے تھے ۔ اور پیچھے پڑے اس چیز کے جو بابل میں دو فرشتوں ، ھاروت و ماروت پر نازل کی گئی تھی ، حالانکہ وہ ﴿فرشتے﴾ جب بھی کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے ، تو پہلے صاف طور پر متنبہ کر دیا کرتے تھے کہ’’ دیکھ ، ہم محض ایک آزمائش ہیں ، تو کفر میں مبتلا نہ ہو‘‘105 پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں106 ۔ ظاہر تھا کہ اذنِ الٰہی کہ بغیر وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچا سکتے تھے ، مگر اس کے با وجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کے لیے نفع بخش نہیں ، بلکہ نقصان دہ تھی اور انھیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا ، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ کتنی بری متاع تھی جس کے بدلہ انھوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ، کاش انھیں معلوم ہوتا! سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :104 شیاطین سے مراد شیاطینِ جِنّ اور شیاطینِ اِنس دونوں ہوسکتے ہیں اور دونوں ہی یہاں مراد ہیں ۔ جب بنی اسرائیل پر اخلاقی و مادّی انحطاط کا دَور آیا اور غلامی ، جہالت ، نَکبَت و اِفلاس اور ذِلَّت و پستی نے ان کے اندر کوئی بلند حوصلگی و اُولوا العزمی باقی نہ چھوڑی ، تو ان کی توجہّات جادُو ٹونے اور طلسمات و ”عملیات“ اور تعویذ گنڈوں کی طرف مبذول ہونے لگیں ۔ وہ ایسی تدبیریں ڈھونڈنے لگے جن سے کسی مشَقّت اور جدّوجہد کے بغیر محض پُھونکوں اور منتروں کے زور پر سارے کام بن جایا کریں ۔ اس وقت شیاطین نے ان کو بہکانا شروع کیا کہ سلیمان ؑ کی عظیم الشان سلطنت اور ان کی حیرت انگیز طاقتیں تو سب کچھ چند نقوش اور منتروں کا نتیجہ تھیں ، اور وہ ہم تمہیں بتائے دیتے ہیں ۔ چنانچہ یہ لوگ نعمت غیر مترقبہ سمجھ کر ان چیزوں پر ٹوٹ پڑے ، اور پھر نہ کتاب اللہ سے ان کو کوئی دلچسپی رہی اور نہ کسی داعی حق کی آواز انہوں نے سُن کردی ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :105 اس آیت کی تاویل میں مختلف اقوال ہیں ، مگر جو کچھ میں نے سمجھا ہے ، وہ یہ ہے کہ جس زمانے میں بنی اسرائیل کی پُوری قوم بابل میں قیدی اور غلام بنی ہوئی تھی ، اللہ تعالیٰ نے دو فرشتوں کو انسانی شکل میں ان کی آزمائش کے لیے بھیجا ہوگا ۔ جس طرح قوم لُوط کے پاس فرشتے خوبصورت لڑکوں کی شکل میں گئے تھے ، اسی طرح ان اسرائیلیوں کے پاس وہ پیروں اور فقیروں کی شکل میں گئے ہوں گے ۔ وہاں ایک طرف انہوں نے بازارِ ساحری میں اپنی دکان لگائی ہوگی اور دُوسری طرف وہ اتمامِ حُجَّت کے لیے ہر ایک کو خبردار بھی کردیتے ہوں گے کہ دیکھو ، ہم تمہارے لیے آزمائش کی حیثیت رکھتے ہیں ، تم اپنی عاقبت خراب نہ کرو ۔ مگر اس کے باوجود لوگ ان کے پیش کردہ عملیات اور نقوش اور تعویزات پر ٹوٹے پڑتے ہوں گے ۔ فرشتوں کے انسانی شکل میں آکر کام کرنے پر کسی کو حیرت نہ ہو ۔ وہ سلطنتِ الٰہی کے کار پرداز ہیں ۔ اپنے فرائضِ منصبی کے سلسلے میں جس وقت جو صُورت اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے وہ اسے اختیار کرسکتے ہیں ۔ ہمیں کیا خبر کہ اس وقت بھی ہمارے گردوپیش کتنے فرشتے انسانی شکل میں آکر کام کرجاتے ہوں گے ۔ رہا فرشتوں کا ایک ایسی چیز سِکھانا جو بجائے خود بری تھی ، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے پولیس کے بے وردی سپاہی کسی رشوت خوار حاکم کو نشان زدہ سِکّے اور نوٹ لے جاکر رشوت کے طور پر دیتے ہیں ، تاکہ اسے عین حالتِ ارتکابِ جُرم میں پکڑیں اور اس کے لیے بے گناہی کے عذر کی گنجائش باقی نہ رہنے دیں ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :106 مطلب یہ ہے کہ اس منڈی میں سب سے زیادہ جس چیز کی مانگ تھی وہ یہ تھی کہ کوئی ایسا عمل یا تعویذ مِل جائے جس سے ایک آدمی دُوسرے کی بیوی کو اس سے توڑ کر اپنے اوپر عاشق کر لے ۔ یہ اخلاقی زوال کا وہ انتہائی درجہ تھا ، جس میں وہ لوگ مبتلا ہو چکے تھے ۔ پست اخلاقی کا اس سے زیادہ نیچا مرتبہ اور کوئی نہیں ہو سکتا کہ ایک قوم کے افراد کا سب سے زیادہ دلچسپ مشغلہ پرائی عورتوں سے آنکھ لڑانا ہو جائے اور کسی منکوحہ عورت کو اس کے شوہر سے توڑ کر اپنا کر لینے کو وہ اپنی سب سے بڑی فتح سمجھنے لگیں ۔ ازدواجی تعلق در حقیقت انسانی تمدّن کی جڑ ہے ۔ عورت اور مرد کے تعلق کی درستی پر پورے انسانی تمدّن کی درستی کا ، اور اس کی خرابی پر پورے انسانی تمدّن کی خرابی کا مدار ہے ۔ لہٰذا وہ شخص بدترین مُفْسِد ہے جو اس درخت کی جڑ پر تیشہ چلاتا ہو جس کے قیام پر خود اس کا اور پوری سوسائٹی کا قیام منحصر ہے ۔ حدیث میں آتا ہے کہ ابلیس اپنے مرکز سے زمین کے ہر گوشے میں اپنے ایجنٹ روانہ کرتا ہے ۔ پھر وہ ایجنٹ واپس آکر اپنی اپنی کارروائیاں سُناتے ہیں ۔کوئی کہتا ہے : میں نے فلاں فتنہ برّپا کیا ۔ کوئی کہتا ہے : میں نے فلاں شر کھڑا کیا ۔ مگر ابلیس ہر ایک سے کہتا جاتا ہے کہ تو نے کچھ نہ کیا ۔ پھر ایک آتا ہے اور اطلاع دیتا ہے کہ میں ایک عورت اور اس کے شوہر میں جُدائی ڈال آیا ہوں ۔ یہ سُن کر ابلیس اس کو گلے لگا لیتا ہے اور کہتا ہے کہ تو کام کر کے آیا ہے ۔ اس حدیث پر غور کرنے سے یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ہے کہ بنی اسرائیل کی آزمائش کو جو فرشتے بھیجے گئے تھے ، انہیں کیوں حکم دیا گیا کہ عورت اور مرد کے درمیان جدائی ڈالنے کا ”عمل“ ان کے سامنے پیش کریں ۔ دراصل یہی ایک ایسا پیمانہ تھا جس سے ان کے اخلاقی زوال کو ٹھیک ٹھیک ناپا جا سکتا تھا ۔
@mdshadabdbrindia1987
@mdshadabdbrindia1987 3 жыл бұрын
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ماشااللہ اللہ آپ کے عمر میں برکت دے
@ehsanullah3995
@ehsanullah3995 3 жыл бұрын
ماشاءاللہ بہت عمدہ مگر اک درگاء ان کے نام سے منصوب سرگوھا میں ہے صابری دربار کے نام سے کلس شریف اور آپ نےجن کا زکر فرمایا وہ شاٸد انڈیا میں ہیں وضاحت فرما دیں قبلہ
@ibnepir582
@ibnepir582 Жыл бұрын
India me kalyar shareef me
@muhammadrafiq604
@muhammadrafiq604 3 жыл бұрын
Surat 46 ayat no 4 قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّا تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَرُوۡنِیۡ مَاذَا خَلَقُوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ اَمۡ لَہُمۡ شِرۡکٌ فِی السَّمٰوٰتِ ؕ اِیۡتُوۡنِیۡ بِکِتٰبٍ مِّنۡ قَبۡلِ ہٰذَاۤ اَوۡ اَثٰرَۃٍ مِّنۡ عِلۡمٍ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۴﴾اے نبی ، ان سے کہو ، کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا بھی کہ وہ ہستیاں ہیں کیا جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے ، یا آسمانوں کی تخلیق و تدبیر میں ان کا کیا حصہ ہے ۔ اس سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ ( ان عقائد کے ثبوت میں ) تمہارے پاس ہو تو وہی لے آؤ اگر تم سچے ہو 4 ۔ سورة الْاَحْقَاف حاشیہ نمبر :4 چونکہ مخاطب ایک مشرک قوم کے لوگ ہیں اس لیے ان کو بتایا جا رہا ہے کہ احساس ذمہ داری کے فقدان کی وجہ سے وہ کس طرح بے سوچے سمجھے ایک نہایت غیر معقول عقیدے سے چمٹے ہوئے ہیں ۔ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق کائنات ماننے کے ساتھ بہت سی دوسری ہستیوں کو معبود بنائے ہوئے تھے ، ان سے دعائیں مانگتے تھے ، ان کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتے تھے ، ان کے آگے ماتھے رگڑتے اور نذر و نیاز پیش کرتے تھے ، اور یہ خیال کرتے تھے کہ ہماری قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کے اختیارات انہیں حاصل ہیں ۔ انہی ہستیوں کے متعلق ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ انہیں آخر کس بنیاد پر تم نے اپنا معبود مان رکھا ہے؟ ظاہر بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو معبودیت میں حصہ دار قرار دینے کے لیے دو ہی بنیادیں ہو سکتی ہیں ۔ یا تو آدمی کو خود کسی ذریعہ علم سے یہ معلوم ہو کہ زمین و آسمان کے بنانے میں واقعی اس کا بھی کوئی حصہ ہے ۔ یا اللہ تعالیٰ نے آپ سے یہ فرمایا ہو کہ فلاں صاحب بھی خدائی کے کام میں میرے شریک ہیں ۔ اب اگر کوئی مشرک نہ یہ دعویٰ کر سکتا ہو کہ اسے اپنے معبودوں کے شریک خدا ہونے کا براہ راست علم حاصل ہے ، اور نہ خدا کی طرف سے آئی ہوئی کسی کتاب میں یہ دکھا سکے کہ خدا نے خود کسی کو اپنا شریک قرار دیا ہے تو لا محالہ اس کا عقیدہ قطعی بے بنیاد ہی ہو گا ۔ اس آیت میں پہلے آئی ہوئی کتاب سے مراد کوئی ایسی کتاب ہے جو قرآن سے پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجی گئی ہو ۔ اور علم کے بقیہ سے مراد قدیم زمانے کے انبیاء اور صلحاء کی تعلیمات کا کوئی ایسا حصہ ہے جو بعد کی نسلوں کو کسی قابل اعتماد ذریعہ سے پہنچا ہو ۔ اور دونوں ذرائع سے جو کچھ بھی انسان کو ملا ہے اس میں کہیں شرک کا شائبہ تک موجود نہیں ہے ۔ تمام کتب آسمانی بالاتفاق وہی توحید پیش کرتی ہیں جس کی طرف قرآن دعوت دے رہا ہے ۔ اور علوم اولین کے جتنے نقوش بھی بچے کھچے موجود ہیں ان میں بھی کہیں اس امر کی شہادت نہیں ملتی کہ کسی نبی یا ولی یا مرد صالح نے کبھی لوگوں کو خدا کے سوا کسی اور کی بندگی و عبادت کرنے کی تعلیم دی ہو ۔ بلکہ اگر کتاب سے مراد کتاب الٰہی ، اور بقیہ علم سے مراد انبیاء و صلحاء کا چھوڑا ہوا علم نہ بھی لیا جائے ، تو دنیا کی کسی علمی کتاب اور دینی یا دنیوی علوم کے کسی ماہر کی تحقیقات میں بھی آج تک اس امر کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے کہ زمین یا آسمان کی فلاں چیز کو خدا کے سوا فلاں بزرگ یا دیوتا نے پیدا کیا ہے ، یا انسان جن نعمتوں سے اس کائنات میں متمتع ہو رہا ہے ان میں سے فلاں نعمت خدا کے بجائے فلاں معبود کی آفریدہ ہے ۔
@YaadEMazee
@YaadEMazee 3 жыл бұрын
قصے کہانیاں
@soaibmughal6402
@soaibmughal6402 3 жыл бұрын
Sham on you
@syedilyasahmed8664
@syedilyasahmed8664 3 жыл бұрын
Beta tumhari zindagi bhi ek qissa aur kahani hai. Allah k Naik bandon ko Dunya yaad rakhti hai . Agar tumharay aamaal achchay hon to tumhari awlad tumko yaad rakhkhay gi.
@YaadEMazee
@YaadEMazee 3 жыл бұрын
مفتی صاحب نے آدھی کہانی سنائی۔ اسی قصے میں آگے آتا ہے کہ مرشد نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت صابر کلیری سے کر ۔ کیونکہ صابر کلیری کو شادی کا کوئی شوق نہیں تھا لہازا شادی کی رات انہوں نے جلانی نظر دلہن پر ڈالی اور وہ چشم زدن میں جل کر بھسم ہو ۔ اگثر لوگ یہ قصہ سن کر اللہ اکبر کے نعرے لگاتے اور سر دھنتے ہیں جن میں آپ جیسے لوگ بھی شامل ہیں مگر میرے کچھ سوالات ہیں 1۔ مرشد کی اتنی عزت کہ انکے حکم کے بغیر 12 ساللنکر سے کچھ نہ کھایا مگر مرشد کی بیٹی کی اتنی بے توقیری کہ بلا وجہ قتل کر دیا 2۔ لنگر کا انتظام دینے کے بعد مرشد نے کبھی خبرنا لی۔ کشف بھی کام نہ آیا۔ پورے بارہ سال بعد دیکھا کہ ہڈیاں بن چکے ہیں 3۔ مرشد نے کبھی اپنی بیٹی کا نہ پوچھا کہ کیوں مر گئی۔ انہیں کشف سے تو علم تھا کہ صابر اسے مار دے گا مگر پھر بھی بیٹی مرنے کے لئیے دے دی۔ بزرگوں کے دل میں کیا اولاد کی محبت نہیں ہوتی؟ 4 ۔ صابر کلیری اللہ کے حضور اس قتل کو کیا دلیل دے کر بخشوائیں گے؟ اور معصوم لوگ سر ہلا ہلا کر داد دیتے رہیں گے اصل قصہ کچھ اور ہوتا ہے اور بعد میں مرچ مصالہ لگتا رہتا ہے ہو سکتا ہےصابر کلیری نے کچھ دن یا پھر ایک ہفتہ لنگر سے کھانا نا کھایا ہو اور مرشد نے پوچھ لیا ہو۔ بارہ سال۔۔۔۔۔ اور مرشد نے خبر تک نہ لی جبکہ وہ انکی بہن کے بیٹے تھے ہم سوال کرنے سے ڈرتے ہیں اسی لئیے ہر جھوثے قصے کو من و عن قبول کر لیتے ہےں اللہ آپلوگوں پر رحم فرمائے
@YaadEMazee
@YaadEMazee 3 жыл бұрын
@@soaibmughal6402 .میں آپ لوگوں کی عقل پر ماتم کے سوا کیا کر سکتا ہوں۔
@YaadEMazee
@YaadEMazee 3 жыл бұрын
@@syedilyasahmed8664 ۔ جناب آپ مجھ سے بہت چھوٹے ہیں
@rizwanaarif9634
@rizwanaarif9634 3 жыл бұрын
Ap kon jorny say ruk jaty hain ap ya boot tor deen buzergoon kay
@muhammadrafiq604
@muhammadrafiq604 3 жыл бұрын
Ghalat khayalat ki jarr Deubandi scandal book arwah e salasah pdf
@alikha6147
@alikha6147 3 жыл бұрын
وکٹورین
@muhammadrafiq604
@muhammadrafiq604 3 жыл бұрын
وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَجَعَلَہُمۡ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لٰکِنۡ یُّدۡخِلُ مَنۡ یَّشَآءُ فِیۡ رَحۡمَتِہٖ ؕ وَ الظّٰلِمُوۡنَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ ﴿۸﴾ اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت بنا دیتا ، مگر وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے ، اور ظالموں کا نہ کوئی ولی ہے نہ مدد گار 11 ۔ سورة الشُّوْرٰی حاشیہ نمبر :11 یہ مضمون اس سلسلہ کلام میں تین مقاصد کے لیے آیا ہے : اولاً ، اس سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تعلیم اور تسلی دینا ہے ۔ اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ آپ کفار مکہ کی جہالت و ضلالت اور اوپر سے ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کو دیکھ دیکھ کر اس قدر زیادہ نہ کڑھیں ، اللہ کی مرضی یہی ہے کہ انسانوں کو اختیار و انتخاب کی آزادی عطا کی جائے ، پھر جو ہدایت چاہے اسے ہدایت ملے اور جو گمراہ ہی ہونا پسند کرے اسے جانے دیا جائے جدھر وہ جانا چاہتا ہے ۔ اگر یہ اللہ کی مصلحت نہ ہوتی تو انبیاء اور کتابیں بھیجنے کی حاجت ہی کیا تھی ، اس کے لیے تو اللہ جل شانہ کا ایک تخلیقی اشارہ کافی تھا ، سارے انسان اسی طرح مطیع فرمان ہوتے جس طرح دریا ، پہاڑ ، درخت ، مٹی ، پتھر اور سب حیوانات ہیں ( اس مقصد کے لیے یہ مضمون دوسرے مقامات پر بھی قرآن مجید میں بیان ہوا ہے ۔ ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، الانعام ، حواشی۲۳ تا ۲۵ ، ۷۱ ) ۔ ثانیاً ، اس کے مخاطب وہ تمام لوگ ہیں جو اس ذہنی الجھن میں گرفتار تھے اور اب بھی ہیں کہ اگر اللہ فی الواقع انسانوں کی رہنمائی کرنا چاہتا تھا ، اور اگر عقیدہ و عمل کے یہ اختلافات ، جو لوگوں میں پھیلے ہوئے ہیں ، اسے پسند نہ تھے ، اور اگر اسے پسند یہی تھا کہ لوگ ایمان و اسلام کی راہ اختیار کریں ، تو اس کے لیے آخر وحی اور کتاب اور نبوت کی کیا ضرورت تھی؟ یہ کام تو وہ بآسانی اس طرح کر سکتا تھا کہ سب کو مومن و مسلم پیدا کر دیتا ۔ اسی الجھن کا ایک شاخسانہ یہ استدلال بھی تھا کہ جب اللہ نے ایسا نہیں کیا ہے تو ضرور وہ مختلف طریقے جن پر ہم چل رہے ہیں ، اس کو پسند ہیں ، اور ہم جو کچھ کر رہے ہیں اسی کی مرضی سے کر رہے ہیں ، لہٰذا اس پر اعتراض کا کسی کو حق نہیں ہے ( اس غلط فہمی کو رفع کرنے کے لیے بھی یہ مضمون قرآن میں متعدد مقامات پر بیان کیا گیا ہے ۔ ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، الانعام ، حواشی ۸۰ ۔ ۱۱۰ ۔ ۱۲٤ ۔ ۱۲۵ ۔ جلد دوم ، یونس ، حاشیہ ۱۰۱ ، ہود ، حاشیہ۱۱٦ ، النحل ، حواشی ۱۰ ۔ ۳۱ ۔ ۳۲ ) ثالثاً ، اس کا مقصد اہل ایمان کو ان مشکلات کی حقیقت سمجھانا ہے جو تبلیغ دین اور اصلاح خلق کی راہ میں اکثر پیش آتی ہیں جو لوگ اللہ کی دی ہوئی آزادی انتخاب و ارادہ ، اور اس کی بنا پر طبائع اور طریقوں کے اختلاف کی حقیقت کو نہیں سمجھتے ، وہ کبھی تو کار اصلاح کی سست رفتاری دیکھ کر مایوس ہونے لگتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کچھ کرامتیں اور معجزات رو نما ہوں تاکہ انہیں دیکھتے ہی لوگوں کے دل بدل جائیں ، اور کبھی وہ ضرورت سے زیادہ جوش سے کام لے کر اصلاح کے بے جا طریقے اختیار کرنے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ( اس مقصد کے لیے بھی یہ مضمون بعض مقامات پر قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے ۔ ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الرعد ، حواشی ٤۷ تا ٤۹ ، النحل ، حواشی ۸۹ تا ۹۷ ) ۔ ان مقاصد کے لیے ایک بڑا اہم مضمون ان مختصر سے فقروں میں بیان فرمایا گیا ہے ۔ دنیا میں اللہ کی حقیقی خلافت اور آخرت میں اسکی جنت کوئی معمولی رحمت نہیں ہے جو مٹی اور پتھر اور گدھوں اور گھوڑوں کے مرتبے کی مخلوق پر ایک رحمت عام کی طرح بانٹ دی جائے ۔ یہ تو ایک خاص رحمت اور بہت اونچے درجے کی رحمت ہے جس کے لیے فرشتوں تک کو موزوں نہ سمجھا گیا ۔ اسی لیے انسان کو ایک ذی اختیار مخلوق کی حیثیت سے پیدا کر کے اللہ نے اپنی زمین کے یہ وسیع ذرائع اس کے تصرف میں دیے اور یہ ہنگامہ خیز طاقتیں اس کو بخشیں تاکہ یہ اس امتحان سے گزر سکے جس میں کامیاب ہو کر ہی کوئی بندہ اس کی یہ رحمت خاص پانے کے قابل ہو سکتا ہے ۔ یہ رحمت کی اپنی چیز ہے ۔ اس پر کسی کا اجارہ نہیں ہے ۔ نہ کوئی اسے اپنے ذاتی استحقاق کی بنا پر دعوے سے لے سکتا ہے ، نہ کسی میں یہ طاقت ہے کہ اسے بزور حاصل کر سکے ۔ اسے وہی لے سکتا ہے جو اللہ کے حضور بندگی پیش کرے ، اس کو اپنا ولی بنائے اور اس کا دامن تھامے ۔ تب اللہ اس کی مدد اور رہنمائی کرتا ہے ، اور اسے اس امتحان سے بخیریت گزرنے کی توفیق عطا فرماتا ہے تاکہ وہ اس کی رحمت میں داخل ہو سکے ۔ لیکن جو ظالم اللہ ہی سے منہ موڑ لے اور اس کے بجائے دوسروں کو اپنا ولی بنا بیٹھے ، اللہ کو کچھ ضرورت نہیں پڑی ہے کہ خواہ مخواہ زبردستی اس کا ولی بنے ، اور دوسرے جن کو وہ ولی بناتا ہے ، سرے سے کوئی علم ، کوئی طاقت اور کسی قسم کے اختیارات ہی نہیں رکھتے کہ اس کی ولایت کا حق ادا کر کے اسے کامیاب کرا دیں
@rizwanaarif9634
@rizwanaarif9634 3 жыл бұрын
Hamary nabi kabi namk kay bageer khana nahi khay ya ko sa deen ha ya jis ma na to allah ki ayat han na habib rahmatulllil alameen ka ziker ha lant asy waz kay
@alikha6147
@alikha6147 3 жыл бұрын
تجھے کس نے اس محفل میں أنے کی بھاگ جا وکٹورین
@rizwanaarif9634
@rizwanaarif9634 3 жыл бұрын
Sislsela mohamdy say joreen is kay allawa koi kam nahi ay ga
@abdakhanam9560
@abdakhanam9560 3 жыл бұрын
Dekha h nahee laike karden bheek mangte hin
@themcollection999
@themcollection999 3 жыл бұрын
Subhan ALLAH
НИКИТА ПОДСТАВИЛ ДЖОНИ 😡
01:00
HOOOTDOGS
Рет қаралды 1,7 МЛН
小天使和小丑太会演了!#小丑#天使#家庭#搞笑
00:25
家庭搞笑日记
Рет қаралды 59 МЛН
РОДИТЕЛИ НА ШКОЛЬНОМ ПРАЗДНИКЕ
01:00
SIDELNIKOVVV
Рет қаралды 4 МЛН
Hazrat Mian Ji Noor Muhammad Janjanwi R.A ki Kiramaat||mufti muneer ahmad akhoon||
10:48
Entertainment ki dunya tv etv.
Рет қаралды 10 М.
Nafs Ki Pehchan - Apne Dil Aur Nafs Ko Kaise Pehchanein?
15:21
Sufi Khurshid Alam
Рет қаралды 2,5 М.
НИКИТА ПОДСТАВИЛ ДЖОНИ 😡
01:00
HOOOTDOGS
Рет қаралды 1,7 МЛН