Playlist About Biddat. بدعت پر بیانات ۔۔۔ مولانا اسحاق مدنیؒ kzbin.info/www/bejne/sHfJh3uGft2AZ6M
@zafarIqbal-eb6dp2 ай бұрын
اللہ اور اُسکے رسُول سے محبت کرنے والے سچے عالمِ دین اعلٰی درجات نصیب ہوں
@SHAMSULHAQ-pb4hx2 ай бұрын
ماشاءاللہ، سبحان اللہ اللہ پاک آپ کی قبر مبارک پر لاکھوں رحمتیں برسائے ❤
@shabbirawanahmad9432 ай бұрын
مولانا ھمیشہ بڑی خدا لگتی کہتے تھے۔ اللہ انہیں غریق رحمت کرے آمین
@MAROOF552 ай бұрын
ماشاءاللّٰہ بہت عمدہ اللّٰہ پاک جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین
@Islam-is-Peace3582 ай бұрын
Allaha talla darjat buland karay molana sab k Ameen
@syedtahiriqbal50432 ай бұрын
EllahiAmeen
@goldenwaves77492 ай бұрын
❤ماشاءاللہ۔۔اللہ مولانا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلئ مقام عطا کرے آمین۔۔بہت ہی منطق و دلیل سے سمجھاتے تھے۔۔بہت ہی اعلئ پائے کے عالم تھے❤❤اللہ ان پر اپنا خاص کرم فرمائے آمین❤❤
@Iqrarzaidi7862 ай бұрын
حق مغفرت کرے،عجب آزاد مرد تھا
@saifhasari90332 ай бұрын
اللہ مغفرت فرمائے بخشش فرمائے آمین
@alamdarbokhari2999Ай бұрын
Allah Karim darjaat buland farmaey
@mamushalmad6382 ай бұрын
الحمدلله
@alamdarbokhari2999Ай бұрын
Subhaan Allah ❤
@muhammadzaid63082 ай бұрын
ماشاءاللہ ❤❤❤
@RizwanNiazi-v9yАй бұрын
Khobsorat bayan. Ye molvi aisi batein bayan nhi kr Skte. Allah marhoom ko janat mein ala maqam atta farmaey.
@inambaloch192 ай бұрын
رحمتہ اللٰہ❤❤
@04twins2 ай бұрын
❤❤
@raufahmad4071Ай бұрын
MashAllah
@riffatliaquat79232 ай бұрын
اللہ مولانا صاحب کی قبر کو روشن فرمائے آمین ثم آمین
@abdulrafaykhan52522 ай бұрын
JazakALLAH
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا: جس دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے، وہاں سب کچھ روشن ہوگیا۔ اور جس دن ان کی وفات ہوئی، سب کچھ تاریک ہوگیا۔ اور ہم دفن کرنے کے بعد اپنے ہاتھ صاف کر رہے تھے کہ ہمارے دل بدل گئے۔
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
آمنہ بنت وہب (رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل، جب وہ زچگی کے درد میں تھیں، انہوں نے دیکھا کہ ان کے جسم سے ایک نور نکلا جو مشرق سے مغرب تک روشن ہوگیا۔ حوالہ: ► البدایہ والنہایہ، جلد 2، صفحہ 164
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو انہیں ان کی اولاد کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس وقت حضرت آدم علیہ السلام نے کچھ کو دوسروں پر فضیلت کے ساتھ دیکھا، پھر انہوں نے مجھے آخر میں "روشن نور" کی صورت میں دیکھا (یعنی آخری نبی کے طور پر بھیجے جانے والا)۔ حضرت آدم علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب، یہ کون ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ تمہارا بیٹا احمد ہے جو اول اور آخر ہے اور قیامت کے دن یہ پہلا شخص ہوگا جو شفاعت کرے گا۔ **حوالہ جات:** ►بیہقی، دلائل النبوۃ: جلد 5، صفحہ نمبر 483 **صحیح**
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
حضرت عرباض بن ساریہ (رضی اللہ عنہ) جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عبد اللہ (اللہ کا بندہ) ہوں اور آخری نبی ہوں، اور میں نبی تھا جب آدم (علیہ السلام) مٹی میں گڑے ہوئے تھے۔ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ میں اپنے والد ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا، عیسی (علیہ السلام) کی بشارت، اور اپنی والدہ کی خواب کی حقیقت ہوں، جو دوسرے نبیوں کی ماؤں کو بھی نظر آتی تھی۔ میری والدہ نے دیکھا کہ انہوں نے ایک نور کو جنم دیا جو شام کے محلوں کو روشن کر رہا تھا۔ حوالہ: ► امام بیہقی، دلائل النبوۃ، جلد 1، صفحہ 80 امام حاکم (رحمہ اللہ) نے اسے نقل کرنے کے بعد کہا: یہ حدیث صحیح سند کی حامل ہے اور پہلے حدیث کے لیے شاہد ہے (جس کا ذکر اس باب میں کیا تھا)۔ حوالہ: ► المستدرک على الصحيحين، جلد 2، صفحہ 600، حدیث نمبر 4175
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
قاضی عیاض (رحمہ اللہ) نے "شفاء" میں ام عبدالرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہا) کے حوالے سے ذکر کیا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے وقت قابلہ تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ہاتھوں میں آئے تو انہوں نے سنا کہ کوئی کہہ رہا ہے: "یَرحمُكَ اللَّهُ"، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم سے ایک نور نکلا جو روم کے محلوں کو روشن کر رہا تھا۔ حوالہ: ► البدایہ والنہایہ، جلد 2، صفحہ 165
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
علیہ وسلم) نے فرمایا: میں اپنے والد ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا، عیسی (علیہ السلام) کی بشارت ہوں۔ میری والدہ نے حمل کے دوران دیکھا کہ ان کے جسم سے ایک نور نکل رہا تھا جس کی روشنی سے انہوں نے شام کو دیکھا۔ [المستدرک، جلد 2، صفحہ 600، حدیث نمبر 4174] امام حاکم (رحمہ اللہ) نے اس حدیث کے بعد کہا: خالد بن معدان تابِعین کے ممتاز لوگوں میں سے ہیں، انہوں نے معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) کی صحبت اختیار کی اور پھر صحابہ کرام کی صحبت کی۔ اگر حدیث صحابہ کرام سے مروی ہو تو اس کی سند صحیح ہوتی ہے اور یہ حدیث صحیح سند کی حامل ہے
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
عثمان بن ابی العاص (رضی اللہ عنہ) نے اپنی والدہ سے نقل کیا کہ انہوں نے آمنہ بنت وہب (رضی اللہ عنہا) کی ولادت کی رات خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا کہ گھر میں ہر طرف نور ہی نور پھیلا ہوا تھا اور ستارے زمین کے قریب آ گئے تھے یہاں تک کہ یہ سمجھنا مشکل تھا کہ وہ گر نہ جائیں۔ حوالہ: ► البدایہ والنہایہ، جلد 2، صفحہ 164
@samin7381Ай бұрын
Beta har hadeeth ko Quran ke zawie mein uttara jata hai, to Quran o Seerat ko samjho, sun sunna ke sunni naho. Deen ke concept ko samjhei or apni zindagi or dunya mein isse nafiz karne ki koshish karein.
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کی حقیقت کے بارے میں سوال کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو میری آمد کی بشارت دی۔ میری والدہ نے ایسا نور دیکھا جو ان کے جسم سے نکل کر شام کے محلات کو روشن کر رہا تھا۔ **حوالہ جات:** ►بیہقی، دلائل النبوۃ، جلد 1، صفحہ نمبر 83 ►امام ابن کثیر (رح) نے اپنی تفسیر میں (4:360) اس کو روایت کیا۔ ►یہ امام حاکم نے المستدرک (2:616-617) میں روایت کیا ہے۔ ►احمد نے مسند (4:184) میں روایت کیا۔ ►بیہقی نے دوبارہ دلائل النبوۃ (1:110, 2:8) میں اسے بیان کیا۔ ►ابن الجوزی نے الوفا (صفحہ 91، باب 21 بدایۃ نبینا صلی اللہ علیہ وسلم) میں اس کا ذکر کیا۔ ►ہیثمی نے مجمع الزوائد (8:221) میں اس کو ذکر کیا اور کہا کہ طبرانی اور احمد نے اسے روایت کیا، اور احمد کی سند حسن (اچھی) ہے۔ احمد کے مکمل متن کے لیے دیکھیں: بشارۃ عیسیٰ (#454)۔
@rafaqatali7039Ай бұрын
مولانا اشرف علی تھانوی نشرطیب میں لکھی
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
MOLANA DONT FOLLOW IBN TAYMYAH AND WUHABIA, FOLLOW THESE REFRENCES **مُصنّف عبد الرزاق** امام عبد الرزاق نے معمر سے، معمر نے ابن المنکدر سے، ابن المنکدر نے جابر بن عبداللہ سے نقل کیا ہے، جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: "یا رسول اللہ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں، مجھے بتائیں کہ اللہ نے سب چیزوں سے پہلے کیا پیدا کیا؟" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے جابر، سب سے پہلے اللہ نے آپ کے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا کیا، اور وہ نور اس کی قدرت کے درمیان ایسے ہی رہا جیسے اللہ چاہتا تھا، اس وقت نہ کوئی لوح تھی، نہ قلم، نہ جنت، نہ آگ، نہ کوئی فرشتہ، نہ آسمان، نہ زمین تھی۔ اور جب اللہ نے تخلیق کا ارادہ کیا، تو اس نے اس نور کو چار حصوں میں تقسیم کیا، پھر پہلے حصہ سے قلم، دوسرے حصہ سے لوح، تیسرے حصہ سے عرش، اور چوتھے حصہ سے سب کچھ بنایا۔" **مراجع:** - **مُصنّف عبد الرزاق:** جلد المفقود من الجزء الأول من المُصنّف عبد الرزاق، صفحہ نمبر 99، حدیث نمبر 18 - **قسطلانی، موائدب اللّٰدیّہ:** جلد 001، صفحہ نمبر 71 - **زرقانی، شرح موائدب اللّٰدیّہ:** جلد 001، صفحہ نمبر 89-91 - **اجلونی، کشف الخفا:** جلد 001، صفحہ نمبر 311، حدیث نمبر 827 - **حلبی، السیرہ:** جلد 001، صفحہ نمبر 50 - **اشرف علی تھانوی، نشر التّب:** جلد 001، صفحہ نمبر 13 **امام ابن حجر الہیثمی** (رحمت اللہ علیہ) نے اپنی **فتاویٰ حدیثیہ** میں نقل کیا ہے: "عبد الرزاق نے جابر بن عبداللہ انصاری سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا: 'یا رسول اللہ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں، مجھے بتائیں کہ سب چیزوں سے پہلے اللہ نے کیا پیدا کیا؟' نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 'اے جابر، اللہ نے سب چیزوں سے پہلے آپ کے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا کیا، اور وہ نور اس کی قدرت میں چمکتا رہا، اس وقت کوئی لوح، قلم، جنت، آگ، فرشتہ، آسمان، زمین، سورج، چاند، انسان، جن نہیں تھا۔ جب اللہ نے تخلیق کرنے کا ارادہ کیا، تو اس نے اس نور کو چار حصوں میں تقسیم کیا، پھر پہلے حصہ سے عرش، دوسرے حصہ سے کرسی، تیسرے حصہ سے باقی ملائکہ اور چوتھے حصہ سے سب کچھ بنایا۔'" **شیخ عبدالحق محدث دہلوی** (رحمت اللہ علیہ) نے کہا: "تخلیق، کائنات اور آدم کا منبع محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نور ہے، اس لیے 'سحیح حدیث میں آیا ہے کہ سب سے پہلے اللہ نے میرا نور پیدا کیا!'" [مدارج النبوۃ، جلد 2، صفحہ 2] **اختلافات کا حل:** بعض لوگوں نے اعتراض کیا ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ سب سے پہلی چیز جو اللہ نے پیدا کی وہ قلم ہے اور وہ حدیث ترمذی میں موجود ہے جو کہ کہتی ہے: "اوّل ما خلق اللہ القلم" (یعنی سب سے پہلے اللہ نے قلم پیدا کیا)۔ وہ کہتے ہیں کہ اس لیے قلم پہلی تخلیق ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کا پہلی تخلیق ہونا اس کے ساتھ تضاد رکھتا ہے۔ یہ ان کا غلط فہمی ہے کیونکہ چیزیں اپنی نسبتی اہمیت کے مطابق پہلی بار تخلیق کی گئی ہیں۔ صحیح بخاری کی حدیث اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ عرش اور پانی پہلے تخلیق ہوئے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیگر صحیح احادیث میں بھی پہلی چیز کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام بدرالدین عینی نے اس اختلاف کا جواب دیا کہ ہر چیز کی نسبتی اولیت ہوتی ہے، اور ہر چیز اپنے بعد کی چیزوں کے مقابلے میں اول ہے۔ **ملا علی قاری** (رحمت اللہ علیہ) نے کہا: "پہلا حقیقت محمدی نور ہے، جیسے میں نے اپنی کتاب المورد للمولد میں بیان کیا ہے" [ملا علی قاری، مرقات، شرح المشقاة، 1/289] انہوں نے مزید کہا: "اولیت اضافی امور میں ہے، لہذا ہر چیز کی اولیت اس کے جنس کے لحاظ سے ہوتی ہے؛ قلم پہلے قلموں کے مقابلے میں تخلیق ہوا اور نور محمدی سب نوروں کے مقابلے میں پہلے تھا۔" [ملا علی قاری، مرقات، شرح المشقاة، 1/290] اس طرح، جو لوگ محمدی حقیقت کا انکار کرتے ہیں، ان کو پہلے امام بدرالدین عینی، امام قسطلانی، ملا علی قاری، ابن حجر الہیثمی، علامہ آلوسی اور دیگر علماء کے خلاف کفر یا شرک کا فتویٰ دینا ہوگا، تب ہی وہ اس مسئلے میں کوئی صحیح اختلاف کر سکتے ہیں! **ابو ہریرہ** (رضی اللہ عنہ) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ جب اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا، تو انہیں ان کی نسلوں کی خبر دی، آدم نے بعض کی برتری دیکھی اور آخر میں مجھے ایک "چمکتا ہوا نور" کی شکل میں دیکھا، تو آدم نے پوچھا: "یا رب، یہ کون ہے؟" اللہ نے فرمایا: "یہ آپ کا بیٹا احمد ہے جو پہلے اور آخری نبی ہے اور قیامت کے دن پہلے شفاعت کرے گا۔" **حوالہ:** - **بیہقی، دلائل النبوہ:** جلد 005، صفحہ نمبر 483
@Abdulwasay-t9n2 ай бұрын
Molana g munafiqat choro yeh lo hadees wesy bh ju hadees tumhary aqeady ka khilaf jati ha tum usa jhota ya zaeef keh dety hu حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو انہیں ان کی اولاد کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس وقت حضرت آدم علیہ السلام نے کچھ کو دوسروں پر فضیلت کے ساتھ دیکھا، پھر انہوں نے مجھے آخر میں "روشن نور" کی صورت میں دیکھا (یعنی آخری نبی کے طور پر بھیجے جانے والا)۔ حضرت آدم علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب، یہ کون ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ تمہارا بیٹا احمد ہے جو اول اور آخر ہے اور قیامت کے دن یہ پہلا شخص ہوگا جو شفاعت کرے گا۔ **حوالہ جات:** ►بیہقی، دلائل النبوۃ: جلد 5، صفحہ نمبر 483 **صحیح**
@samin7381Ай бұрын
Beta bus yehi cheezo pe ladte rehna Nabi SAW ke ahkam pe amal karna, true aashiq bano not sun sunna ke sunni