الفاظ کنایہ کی تین قسمیں اور مرد کی تین حالتیں

  Рет қаралды 12,570

فتاویٰ زاہدیہ

فتاویٰ زاہدیہ

Күн бұрын

Пікірлер: 17
@ghulamkaab9728
@ghulamkaab9728 Жыл бұрын
Hazrat isk aage ka videos bhejiye
@hafizshahidjamal8830
@hafizshahidjamal8830 2 жыл бұрын
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا الصَّهْبَاءِ، قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَتَعْلَمُ أَنَّمَا «كَانَتِ الثَّلَاثُ تُجْعَلُ وَاحِدَةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَثَلَاثًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ»؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «نَعَمْ ابن جریج نے ہمیں خبر دی ، کہا : مجھے ابن طاوس نے اپنے والد ( طاوس بن کیسان ) سے خبر دی کہ ابوصہباء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا : کیا آپ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ( ابتدائی ) تین سالوں تک تین طلاقوں کو ایک شمار کیا جاتا تھا ؟ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا : ہاں ۔ Sahih Muslim#3674 Status: صحیح www.theislam360.com
@hafizshahidjamal8830
@hafizshahidjamal8830 2 жыл бұрын
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ الطَّلَاقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَةً، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوا فِي أَمْرٍ قَدْ كَانَتْ لَهُمْ فِيهِ أَنَاةٌ، فَلَوْ أَمْضَيْنَاهُ عَلَيْهِمْ، فَأَمْضَاهُ عَلَيْهِمْ معمر نے ہمیں ابن طاوس سے خبر دی ، انہوں نے اپنے والد ( طاوس بن کیسان ) سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ( ابتدائی ) دو سالوں تک ( اکٹھی ) تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھی ، پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : لوگوں نے ایسے کام میں جلد بازی شروع کر دی ہے جس میں ان کے لیے تحمل اور سوچ بچار ( ضروری ) تھا ۔ اگر ہم اس ( عجلت ) کو ان پر نافذ کر دیں ( تو شاید وہ تحمل سے کام لینا شروع کر دیں ) اس کے بعد انہوں نے اسے ان پر نافذ کر دیا ۔ ( اکٹھی تین طلاقوں کو تین شمار کرنے لگے ۔ ) Sahih Muslim#3673 Status: صحیح www.theislam360.com
@namreennasir7554
@namreennasir7554 Жыл бұрын
Bhi g jitni b talaq huti h gussay mn hi huti h normal koi ni dyta ya keynia talaq bni pta ni kis ny h
@ushnakhan1767
@ushnakhan1767 4 жыл бұрын
Mufti sahab agar mashrot talak kinaya alfaz se di jay os jis bat ka.kaha jaye k.ye kam.kia to di hogi...or.wo.kam.biwi karde to talak waqia hojaygi?
@kanwalnazir9270
@kanwalnazir9270 2 жыл бұрын
Ager shohar biwi ko haram zadi khe to kya biwi hram hjygy
@hafizshahidjamal8830
@hafizshahidjamal8830 2 жыл бұрын
محترم۔الگ الگ طہر میں طلاق دینے کا طریقہ بتایا گیا ھے۔لیکن ایک مجلس میں تین طلاق دینے۔پرحلالہ نہیں۔رجوع ھے۔قرآن کریم اور احادیث مبارکہ صلی اللہ علیہ وسلم میں وضاحت موجودھے۔سورۃالبقرہ۔کی آیات۔228 میں ثلاثتہ قروء۔کا تزکرہ ھے۔ترجمہ۔اورطلاق والی عورتیں انتظار میں رکھیں خود اپنی جانوں کو تین۔قروء (طہروحیض۔تک۔اور انکے لئے حلال نہیں کہ چھپائیں جو پیدا کیا اللہ تعالیٰ نے ان کے پیٹ میں اگر وہ ایمان رکھتی ہیں اللہ پراور آخرت کے دن پر اور انکے خاوند حق رکھتے ہیں انکے لوٹانے کا اس مدت میں بشرطیکہ صلح کرنا چاہیں اور عورتوں کا بھی حق ھے جیسا کہ مردوں کا ان پر معروف طریقے سے اور مردوں کا ان پر ایک درجہ حاصل ھے۔آخر۔تک۔ اللہ تعالٰی۔حکم دےرہا ھے کہ ان کے خاوند حق رکھتے ہیں انکے لوٹانے کا۔اور عورتوں کوبھی۔حق دیا۔اپنے خاوند سےرجوع۔کاصلح کی شرط۔پرعدت کےاندر۔اور عورتوں کی عدت تین حیض یا۔تین ماہ ھوتی ھے۔آپ حضرات۔طلاق مغلظہ کا فتویٰ دیتے ھیں۔اور تلقین کرتےھیں کہ جب تک حلالہ۔نہ ھو گا تو پہلے والے شوھرکے لئے۔حلال۔نہ ھوگی۔زرا سوچیں۔اور 229 میں۔طلاق دو مرتبہ ھے جب صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےپوچھا۔اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم میں تیسری طلاق کہاں ھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ نہیں فرمایا۔فان طلقھا۔تیسری طلاق ھےبلکہ فرمایا۔اوتسریح باحسان تیسری طلاق ہے۔معروف طریقے سے رجوع یا احسان کے ساتھ رخصت کرنا ھےپھر۔فرمایا۔تمھارے لیےحلال نہیں جوکچھ بھی ان کو دیا ھےاس میں سے واپس لے لو مگر دونوں یہ خوف رکھتےھوں کہ اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے اور فیصلہ کر نے والےبھی یہ ھی خوف رکھتے ھوں تو بیوی کی طرف سے وہ چیز فدیہ کرنے پر اور شوہر کی طرف سے وہ چیز لینے پر کوئی حرج نہیں یہ اللہ کی حدودھیں۔ان سے تجاوز نہ کرو۔آخرتک۔آیات 230 میں ۔پس اگر اس نےاسکو طلاق دیدی۔تو اسکے لئےحلال نہیں اسکے بعد جب تک کہ وہ نکاح نہ کرے کسی اور سے پھر اگر وہ طلاق دیدے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں اگر باہم مل جائیں اگر ان کو گمان ھو کہ اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے اور یہ اللہ کی حدود ھیں۔جو واضح کرتا ھے اس قوم کے لئےجو سمجھ رکھتے ہیں۔صرف اس آیات کو مقدمہ بناکر حلالہ کا فتویٰ دیا جاتاھے۔230۔ آیات میں طلاق کے بعد ایک مخصوص صورتحال کے پیشِ نظر عورت کی دوسری جگہ شادی لازم قراردی گی ھے۔جب میاں بیوی کے علاوہ معاشرہ بھی دونوں کی مستقل جدائی پر یہاں تک آمادہ ہو کہ عورت کی طرف سے فدیہ دینا جائز نہ ھونے کے باوجود جائز بن جائے تو پھر بھی شوھر کو طلاق کے بعد دوسری شادی پر اعتراض ھو تا ھے شوہر کے اس ضمیر کی نفی کے لئے ضروری تھا کہ ان الفاظ میں وضاحت کردی جاتی شھزادہ چارلس پر لیڈی ڈیانا کو مروانے جیسی مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔مسلم شریف.باب الطلاق۔۔1472 میں ھے۔حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔عہد رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت کے ابتدائی دوسالوں تک ایک مجلس میں تین طلاقیں ایک ھی شمار ھوتی تھی.اس پر اجماع صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم۔ھے۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی کے دور میں جب طلاق کی شرح زیادہ ھو نے لگی اور لوگ طلاق دیتےاوررجوع کرتےتو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر کوئ شخص تین طلاق ایک ساتھ دیگا تو میں ان کے درمیان علیحدگی اختیار کر وادونگا۔جب تنازعہ کی صورت اختیار کرجائےتو حاکم وقت پر ضروری ھوتا ھے کہ فریقین میں تفریق کردی جائے۔کیونکہ قرآن کریم میں صلح کی شرط پر رجوع کی گنجائش موجود ھے۔اگر دونوں میں سے ایک راضی نہ ھو تو رجوع نہیں۔ھوسکتاھےیہ فیصلہ عین قرآن کریم۔کے مطابق تھا۔بعد والے حضرات نے اس بات کو غلط سمجھا۔اور بات حلالہ تک آپہنچی۔اورحضرت علی کرم اللہ وجہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ۔عنہ۔حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کایہ مسلک بیان کیا ھے۔کہ طلاق کے پیچھے طلاق واقع نہیں ہوتی ھے۔کتاب کا نام ۔ایک مجلس کی تین طلاقیں اور اسکا شرعی۔حل۔صفحہ۔63۔حافظ صلاح الدین یوسف۔حفظہ اللہ.مشیر وفاقی شرعی عدالت حکومت پاکستان۔بریلوی۔مکتب کےمشیر۔وفاقی شرعی عدالت حکومت پاکستان مولانا پیر کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ بھی ایک مجلس کی تین طلاق کے قائل نہیں تھے۔عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےجب اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوجب پتالگا۔تو عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر غضبناک ھوئے اور سمجھایا کہ پہلے طہر میں رکھ لو یہاں تک کہ حیض آئےپہر دوسرے طہر میں رکھ لو۔کہ حیض آئے۔پھر تیسرے طہر میں رجوع کرلو۔یاہاتھ لگانے سے پہلےچھوڑدو۔بخاری شریف۔کتاب الاحکام۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےالگ الگ طہر میں طلاق دینے کا طریقہ سکھایا۔حضرت رکانہ بن عبد یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاق دے دیں بعد میں بہت غمگین ھوئے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا۔تم نے اسے کس طرح دی۔انھوں نے کہا تین مرتبہ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تین طلاقیں ایک ساتھ دی تھیں۔انھوں نے کہا۔ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہ ایک ھی۔طلاق ھےاگر تم چاھوتو رجوع کرلو۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتےھیں۔کہ حضرت رکانہ نے اپنی بیوی سے رجوع کر لیا۔مسنداحمد۔123/4۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کےاستاد۔تابعی حضرت حماد۔ اورمحدث حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ۔عنھم۔بھی ایک مجلس میں تین طلاق کے قائل نہیں تھے۔رجوع کے قائل ھیں۔جبکہ آیات 231۔اور جب تم نے عورتوں کو طلاق دی پھر پہنچیں وہ اپنی عدت کو تو معروف۔طریقےروکو یا۔معروف طریقے سے چھوڑو۔232 میں اورجب تم نے عورتوں کو طلاق دی پھر پورا کرچکی اپنی عدت کوتو نہ روکو انکوکہ ازواجی تعلق قائم کریں اپنے خاوندوں سے جب راضی ھوں آپس میں معروف طریقےسے۔سورۃالطلاق ۔آیات۔ا میں اے نبی جب تم عورتوں کوطلاق دو تو انکو عدت کے لئے طلاق دواور شمار کرو عدت کو۔آیات 2 میں ترجمہ اورجب پہنچیں وہ اپنی عدت کو تو معروف طریقے سے رکھ لو یا معروف طریقے سے الگ کردو۔سورۃالنساء۔آیات 35 میں بھی صلح کا تزکرہ ملتاھے۔ سورۃالبقرہ.آیات۔228.229۔231.232.اورسورۃالطلاق میں آیات 1.2. میں اللہ تعالٰی موقع فراہم کرتا ھے۔صلح کی شرط پر عدت کے اندر اور عدت کے دوران اور عدت کے اختتام پر۔بھی۔رجوع ھو سکتا ھے مشیروفاقی شرعی عدالت حکومت پاکستان۔مفتی حسام اللہ شریفی۔مفتی فلک شیر۔ان حضرات نے بھی تین طلاق سے رجوع کیاھے۔مزید۔یوٹوپ zarbehaq tv پر ریسرچ کرسکتے ھیں۔چیف ایڈیٹر۔حضرت سید عتیق الرحمن گیلانی مدظلہ العالی
اضافت طلاق کے مسائل
11:21
فتاویٰ زاہدیہ
Рет қаралды 2 М.
黑的奸计得逞 #古风
00:24
Black and white double fury
Рет қаралды 25 МЛН
Talaq hojanay ka waswasa aur us ka sharaee Hal!
8:22
adeel arif
Рет қаралды 30 М.
Huzur ﷺ Ki Khususiyat || #Moulana_Shahid_Raza #haldwani
10:36
Moulana Shahid Raza Haldwani
Рет қаралды 327
لحوق کے اعتبار سے معاملہ طلاق کی تین صورتیں
12:09
فتاویٰ زاہدیہ
Рет қаралды 1,8 М.