یوسفی صاحب کا یہ مضمون جب بھی پڑھا یا سنا خوب ہنسا، اور پھر چند آنسوؤں نے بھی ضرور داد دی۔
@drashfaqahmadvirk61855 ай бұрын
ہر عہد یوسفی کا عہد ہے ❤
@tislaoman Жыл бұрын
یوسفی صاحب کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں. اللہ ان کی مغفرت فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
@spritgaming8132 жыл бұрын
Tearful what a legendary writer he was . Stay blessed the great yusufi
@ghousiabegum6382 Жыл бұрын
Great writer.
@umairgull60982 жыл бұрын
Wah mushtaq sahb
@RizwanAhmed-bc3oq2 жыл бұрын
بہت شکریہ جناب
@nafsesoukhta4759 ай бұрын
❤❤❤❤
@khursheedabdullah22612 жыл бұрын
" کس جی سے کہوں کہ اس کا آب و دانہ اٹھ چکا تھا اور وہ رخصت ہو رہا تھا۔ اس ہمت، اس حوصلے، اس سکون کے ساتھ، جو صرف جانوروں کا مقّدر ہے۔ بغیر کراہے، بغیر تڑپے، بغیر ہراساں ہوئے۔ بس بے نور نظریں جمائے دیکھے چلا جا رہا تھا۔ باری باری سب نے اسے چمکارا۔ سر پر ہاتھ رکھتے ہی وہ آنکھیں جھکا لیتا تھا، اور یہ یاد کرکے سب کی آنکھیں بھر آئیں کہ اس کی زندگی میں آج پہلا موقع تھا کہ سر پر ہاتھ پھرواتے وقت وہ جواباً اپنی ریشم سی ملائم دم نہیں ہلا سکتا تھا۔ آج اس کے نتھنوں میں ایک اجنبی خون کی ُبو گھسی جا رہی تھی۔ کوئی آدھ گھنٹہ گزرا ہوگا کہ چار پانچ کوے اوپر منڈلانے لگے اور دھیرے دھیرے اتنے نیچے اترآئے کہ ان کے منحوس سائے اس پر پڑنے لگے۔ کچھ دیر بعد احاطے کی دیوار پر آبیٹھے اور شورمچانے لگے۔ سیزر نے ایک نظر اٹھاکر انہیں دیکھا۔ ایک لحظے کے لیے اس کے نتھنے پھڑک اٹھے۔ پھر اس نے اپنی آنکھیں جھکا لیں۔ ہم سے یہ نہ دیکھا گیا۔ اس کا خون آلوُد منہ کھول کر سونے کی گولیوں کی شیشی حلق میں اُلٹ دی اور کالر اُتار دیا۔ ذرا دیر بعد وہ اپنے پیار کرنے والوں کی دھندلاتی صورتیں دیکھتا دیکھتا ہمیشہ کے لیے سو گیا"۔ مشتاق احمد یوسفی
@qudsiabegum18352 жыл бұрын
I love you sir.
@qudsiabegum18352 жыл бұрын
One and only legend of this century.
@azamkhan89632 жыл бұрын
We lost a gem.
@syeadnaqvi343511 ай бұрын
👌😂
@mshafique32562 жыл бұрын
ایسی شستہ اردو اب کون بولے گا
@urdumazah2 жыл бұрын
اب یہ کون ہے ؟ Who is he. ? kzbin.info/www/bejne/g3yUgnl7l7R7e7c