آپ کی کی گئی عکاسی بہت خوبصورت اور دلکش ہوتی ہے میں ایک بار پوٹھہ بنگش گیا تھا سال 1979 میں میرپور سے لانچ کے ذریعے وہاں پہنچے تھے اس زمانے میں وہاں کے راستے گول پتھروں سے آٹے پڑے تھے وہ کچھ بالکل نہیں تھا جو آج نظر آ رہا ہےکچھ دن کے قیام میں ہم سیاہ چھترو انکر خادم آباد بھی گئے ہر طرف سادگی اور حقیقی زندگی کے مناظر دیکھے مگر اب دنیا گلوبل ولیج بن جانے کی وجہ سے وہ عکس بھی مٹ گیا ہے اور ترقی کی دوڑ میں ایسا تو ہونا ہی تھا